پاکستان کے سپریم کورٹ میں ایک اور غیر متعذّر کارروائی ہوئی ہے، اس بار چیف جسٹس یحیی آفریدی کو خط لکھنا پڑا۔ جس्टس صلاح الدین پنور نے ان کے خلاف ایک منعقدہ خط بھی کیے ہیں جس میں انھوں نے فل کورٹ اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے، جس سے آئینی ترمیم کا شق وار جائزہ لیا جا سکے گا اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن اور عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کو بھی مشاورت میں شامل کیا جا سکے گا۔
جسٹس صلاح الدین پنور نے خط میں اس بات پر زور دیا ہے کہ ہمیشہ سے سپریم کورٹ کی آئینی ترمیم کا تحفظ کرنا پڑتا رہا ہے اور ایسا کھل کھل کے نہیں ہوتا، بلکہ یہ جائزہ اس کی فیصلہ سازی کی ہمت کو بھی یاد دلاتا ہے اور عوامی اعتماد کو بچاتا ہے۔
انھوں نے خط میں کہا ہے کہ تاریخ بھی آسان نہیں بلکہ ہماری فیصلہ سازی کی ہمت کو یاد رکھے گی اور عوامی اعتماد کو بچانے کے لیے فوری فل کورٹ اجلاس بلایا جائے گا، اس سے آئینی ترمیم کے شق وار جائزہ لیا جا سکے گا اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن اور عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کو بھی مشاورت میں شامل کیا جائے گا۔
جسٹس صلاح الدین پنور نے خط میں اس بات پر زور دیا ہے کہ ہمیشہ سے سپریم کورٹ کی آئینی ترمیم کا تحفظ کرنا پڑتا رہا ہے اور ایسا کھل کھل کے نہیں ہوتا، بلکہ یہ جائزہ اس کی فیصلہ سازی کی ہمت کو بھی یاد دلاتا ہے اور عوامی اعتماد کو بچاتا ہے۔
انھوں نے خط میں کہا ہے کہ تاریخ بھی آسان نہیں بلکہ ہماری فیصلہ سازی کی ہمت کو یاد رکھے گی اور عوامی اعتماد کو بچانے کے لیے فوری فل کورٹ اجلاس بلایا جائے گا، اس سے آئینی ترمیم کے شق وار جائزہ لیا جا سکے گا اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن اور عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کو بھی مشاورت میں شامل کیا جائے گا۔