سیکیورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپ میں 3 اہلکار ہلاک ہوئے، جہاں سیکیورٹی اہلکار علیحدگی پسندوں کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائی کر رہے تھے۔
سیستان بلوچستان میں بے امنی کی نئی لہر کی وجہ سے یہ جھڑپ پیش ہوئی جس کے بعد 3 اہلکار ہلاک ہوگئے، چھاپہ مار ٹیم کی طرف سے ہوا تھی جو علیحدگی پسندوں کی گرفتاری کے لیے کارروائی کر رہی تھی۔
ایرانی حکام نے جھڑپ کی وجہ کوAliحدگی پسندوں کے حملے کے ساتھ جوڑا ہے اور انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ علاقے میں سیکیورٹی آپریشن جاری ہے تاکہ مزید حملے روکے جا سکائیں۔
سرحدی کشیدگی اور علیحدگی پسند گروہوں کے حملوں کی وہیں سے لگنی ہے جو اس علاقے نے ماضی میں دیکھا ہے، جہاں بہت سی دہشت گرد تنظیموں نے کارروائی کی ہیں۔
تاہل زاہدان میں سرگرم کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، جس سے یہ واضح رہتی ہے کہ یہ حقیقی حملے تھے اور ان میں کسی بھی گروہ کو ذمہ نہیں دھندلا جا سکta ہے۔
سیستان بلوچستان کی جھڑپ کا یہ راستہ واضح طور پر خطرناک ہے! ان علیحدگی پسندوں نے تو بے امنی اور تھیڈریز میں چڑھتا رہا ہے، اور اب ان کے حملوں کی وجہ سے 3 اہلکار ہلاک ہوئے!
آرائے کیا اس طرح کی کارروائیوں سے کچھ نتیجہ نہیں آتا؟ دیکھنا ہی نہیں دیتا کہ ان سیکیورٹی اہلکاروں کو کیا ملا، ہر جگہ ان کی جانوں میں خون کی بھرا لینا اور لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کرنا کہ وہ اس خطرناک منظر نے کیا ہوا ہے!
تاہل زاہدان میں کسی گروہ کی ذمہ داری قبول کرنے سے پہلے بھی، یہ تو ایک ایسا جھگڑا ہے جو اس علاقے کے تمام رہائشیوں کے لیے خطرناہ!
اس طرح کی کارروائیوں سے نتیجہ نہیں ملتا، صرف خون اور تھیڈریز پھیلتے دیکھتے ہیں!
بھارتی فوج نے پاکستان کے شاہراہ سدھو میں 5 سال کیے چلے گئے انعامات کے لئے دہشت گرد حملے میں 4 فوجی ہلاک اور 20 زخمی ہوئے، یہ پہلا حملہ شاہراہ سدھو پر ہوا ہے جس میں پاکستان کی فوج کو نقصان پہنچا ہے۔
یہ واضح ہو گیا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی کارروائیوں میں بھی جھنکے ہوتے ہیں، اس وقت بھی جب ان کا مقصد Aliحدگی پسندوں کو گرفتار کرنا ہو رہا ہے وہ ان کی جانوں کا ایک نیا قیمتی پتہ لگای گئے ہیں. یہ بھی اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ علاقے میں سیکیورٹی آپریشن جاری ہے، نہیں وہ حقیقت میں کچھ نہ کچھ بھی کر رہے ہیں. سرحدی کشیدگی وغیرہ کی طرح ہونے والی سارے حملوں میں انکی جان بھی شामिल ہو جاتی ہیں، یہ کس نے نہیں بتایا کہ ہر ایک کیا کردہ ہے؟
امرکا کی وہیں سے لگنی جیسا ہو رہا ہے، یہ پتا چلے گا کہ سرحدی کشیدگی ہمیشہ ایسے بھی کھیل ڈالتی ہے اور شہرت حاصل کرنے کی کوئی فصیل نہیں۔ 3 اہلکار ہلاک ہونے سے پتا چلا ہے کہ وہاں بھی ایسے دھندلوں کو نیند نہیں اٹھانے دی جاسکتी ہے، یہ تو بالکل توازن ہی نہیں ہو سکتا.
جب تک اس سرگرمی پر چیلنج نہیں کیا جائے گا تو یہاں کی بے امنی کی لہر مزید بدतर ہوگئی ہے اور ابھی تو سیکیورٹی اہلکاروں کو ان علیحدگی پسندوں کی گرفتاری کے لیے کام کرنا پڑ رہا تھا، حالانکہ یہ جھڑپیں مزید بھی ہوئیں، اور اب تو سیکیورٹی آپریشن جاری ہوگئے ہاں، مگر اس بات کو یقین رکھنا مشکل ہے کہ ان Aliحدگی پسندوں نے ان حملوں میں کسی گروہ کی ذمہ داری قبول کرائی ہوئی ہے، کیونکہ تاہل زاہدان میں سے کسی کو بھی ان حملوں کے لیے ذمہ دار نہیں بنایا جا سکتا ہے
ایسا تو دیکھنا مERYN kesa tha ایک بار پھر سرحدی کشیدگی کی बہیڈ اٹھنے لگا ہے، ایسا کیا کر رہے ہیں؟ سیکیورٹی آپریشن چلایا جاسکتا ہے تو یہ کیسے ہوا? دھندلوں کو پکڑنا بھی اچھا ہوگا لیکن لاکھوں لوگوں پر یہ رونما ہوتا ہے؟
ایسا لگتا ہے جیسے سیکیورٹی فورسز کے درمیان میرے ٹی وی پر بھی ایک ڈرامہ ہو رہا ہے... تین اہلکار ہلاک ہوئے، تین گویں بھی ہوا ہوگی... کچھ نئی گزری ہوئی لہر تو پھیل رہی ہے اور سیکیورٹی آپریشن جاری ہے... اسی طرح سے یہ سرحدی کشیدگی کا ایک اچھا اور عجیب مضمون بن رہا ہے۔
ایسا لگ رہا ہے کے یہ سرحدی علاقوں میں ایک اور بدلाव آ رہا ہے، سیکیورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپ کی وجہ سے بے امنی کو ایک نئے درجے پر لے جانے والے ہیں۔ میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ ان علیحدگی پسندوں کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار ٹیم نے کیا کام کر رہی ہیں، پھر بھی یہ جھڑپ سے واضح بات تھی کہ وہاں کی سیکیورٹی آپریشن تیزی سے جاری ہو رہی ہے۔
اس کے علاوہ یہ بھی دیکھنا مشکل ہے کہ سرحدی کشیدگی اور علیحدگی پسند گروہوں کے حملوں کی وہیں سے لگنی ہے جو اس علاقے نے ماضی میں دیکھا ہے، جہاں بہت سی دہشت گرد تنظیموں نے کارروائی کی ہیں۔
میں ایسا ہی hope karta hoon کہ وہاں کی سیکیورٹی آپریشن سے سچ्चے دھنڈے کو پکڑ لیا جائے گا اور ان کے حملوں سے روکیا جا سکے گا۔
اس جھڑپ کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ فوج اور چھاپہ مار ٹیم کو مل کر نئی تاریکہ نہاد لہر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی وجہ سے اب بھی بے امنی کی صورت حال میں مزید تیزی آ رہی ہے۔
جب تک یہ صورتحال نہا گئے اور سرحدی کشیدگی برقرار نہ ہو، اس علاقے میں کوئی بھی حقیقی امن کا امکان نہیں، تو کبھی سے یہ واضح رہا ہے کہ سرحدی علاقوں میں حالات ایسے ہوتے ہیں جس سے کوئی نہ کوئی گروپ اپنے مقاصد کو پورا کر سکے۔
تمہیں یہ جانی چاہئے کہ اس جھڑپ کی پچھلی رونق اور اس میں شامل تین اہلکار ہلاک ہونے والے کو دیکھتے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان حالات میں بے امنی کی لہر تیز ہوئی ہے اور یہ دیکھنا مشکل ہو رہا ہے کہ اسے کس طرح روکیا جا سکta ہے؟
تم کو پوچھنا چاہئے کہ تم اپنے علاقے میں بھی ایسی سITUیشنز کی خبر ہوئی ہیں یا نہیں، اور اگر ہوا تو تم اس پر کس طریقے سے نظر رکھتے ہو؟
لیکن یہ بات چیت سے آئی ہے تاکہ لوگ اپنے خیالات کو سمجھ سکیں اور دوسروں سے منسلک ہو کر ان حالات کی روکThا پچھا کیا جا سکta ہے؟
اس جھڑپ کا جواب صرف ایک سیکیورٹی آپریشن اور علیحدگی پسندوں کی گرفتاری سے نہیں ملا، یہ ان کے حملوں کا جواب ہے جس کی نہیں پھولنا چاہئیں!
ایرانی حکام کی بات سے پتا لگتا ہے کہ وہ انھیں اپنی زبانیں بھی کر رکھتی ہیں اور فوجی آپریشن کو جاری رکھنے سے ان کی خواہشوں کو پورا کرنا ہوگا، لیکن یہ بات نہ دھلائی جا سکتی کہ اس جھڑپ میں ایسا کوئی گروہ شامل تھا جو پوری دباو کے ساتھ اپنی زبانیں کر رہا تھا!
سرحدی کشیدگی کی بات کرنے والوں کو یہ بات نہ مل سکتی کہ اس علاقے میں سیکیورٹی آپریشن جاری ہونا، فوجی آپریشن نہیں ہونا، یہ ایک بے امنی کی نئی لہر ہے جو سرحدوں پر پھیل رہی ہے!
تاہل زاہدان میں کسی گروہ کی ذمہ داری قبول کرنے سے نہیں، یہ کہیں بھی پھونگا اور انھوں نے ایسا ہی کیا ہو گا!
یہ بات صرف ایک سوال ہے کہ سیکیورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپ کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟ ہر سال ہی ان جھڑپوں میں لاکھوں لوگ ہلاک ہو رہے ہیں، اور ابھی تو علیحدگی پسندوں کی گرفتاری کے لیے کارروائی ہی کر رہی تھی اور کچھ دیر پہلے میں ہی اس جگہ پر حملہ ہوا تو یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟
یہ جھڑپ کتنے مفرط ہیں، پھر بھی یہ بات سچ کی ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے ان علیحدگی پسندوں نے کوئی فوری ملاحظہ کروایا ہوتا ہے اور ان کھلڑک کے ساتھ ہوا تھی، اس کی پوری توسیع ہوسگتی ہے۔
سرحدی کشیدگی کو حل نہیں دیا جا سکتا بلکہ یہ بات بھی نہیں کہہ سکیں گے کہ ان علیحدگی پسندوں میں سے کونسے بہت تیز ہوتے ہیں اور کونسے نہیں، یہ سب واضح طور پر دکھائی دیتا ہے کہ ہم ایسی صورتحال میں ڈوبتے ہیں جہاں کچھ اور بھی زیادہ تیز ہوتا ہے، آپ کو یہ دیکھنا چاہیے کہ ان علاقوں میں سے کونسے ایسی صورتحال کی طرف بڑھتے جا رہے ہیں جو اس وقت تک میرے سامنے نہیں آئی ہے کہ میں ان کو بھی دیکھ لیتا ہوں۔
چھاپہ مار ٹیم کا جو کارروائی ہوئی اس پر سوچو، وہاں تو سیکیورٹی اہلکار ایسے لیے جال میں پہنچتے ہیں تاکہ علیحدگی پسندوں کو گرفتار کرسکیں لیکن وہ کیا دیکھتے ہیں ان لوگوں کی جان پر، نا سوالوں میں پھنس کر انہیں خود ہلاک کر دیا جا رہا ہے۔ سرحدی کشیدگی تیز ہو رہی ہے اور اب یہاں کی لوگ کیسے بچ سکیں گے؟ پہلے ناکام ٹیموں کو جو چھاپہ مار کرتے رہتے ہیں اب ان کو بھی یہی وعدہ کیا جا رہا ہے کہ سیکیورٹی آپریشن جاری رکھا جائے گا، لیکن یہ کس بات ہوگی کہ سیکیورٹی اہلکار اپنی جان کہوں کھو دیتے ہیں؟
یہ ایک بڑا دھچکا ہے اور میرے لئے بھی یہ واضح رہتا ہے کہ پوری سرحد پر ایسے حملوں سے روکی ہوئی نہیں تھی، اس جگہ بھی یہ دیکھنا آسان ہے کہ ہم اپنے علاقوں کی بھرپور حفاظت اور آپریشنوں میں نہیں تھے، ہمیں اس بات پر زور دینا چاہئے کہ یہ حملے کسی ایسے عمل سے توجہ ساہما دیتے ہیں جو ہم نے اس جگہ کیا ہوتا ہے، اور اس پر ہمیں اچھی طرح سوچنا پڑے گا اور یہ ہمارے ساتھ مل کر کام نہیں کرسکتا ہے۔
یہ تو بھی ایک ہی رونگیلی کی پالیسی ہو گی، چاہے وہ سیکیورٹی اہلکار یا علیحدگی پسندوں کا ہو، یہاں تک کہ بے امنی نے اپنی جگہ دھواڑ دی ہوئی ہے، اب کو کہیں؟