ہسپتال میں بھارتی مرد نرس کی نوجوان اٹینڈنٹ کیساتھ نازیبا حرکت،قید ،کوڑوں کی سزا

سنگا پور میں ایک جسادباری واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جس نے ملینوں کے ذریعے سرچہائی ہوئی ہے، جس میں بھارتی نرس ایلیپے سیوا کو سزا سنانے والی عدالت نے ایک نوجوان مریض کی ڈھیلی جائز کو لاکر اس کے ساتھ نازیبا حراساں کیے تھے، جو ہسپتال میں بطور خدمات گار موجود تھے۔

سیوا نے اپنے جرم پر اعتراف کر دیا اور اس کے بعد عدالت نے اسے کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔ یہ واقعہ ایسے بھی ہوا جب نوجوان مریض کے دادا نے پوچھا تھا کہ وہ اس میں کیس کی ہوئی، اس پر ایلیپے سیوا نے لاکر اس کے ساتھ نازیبا حراساں کر دیا۔ بعدازاں یہ مریض اپنے دادا کی مدد کے لیے جانچ پہچان کے دوران اس جسادباری واقعے میں شامل ہو گئے، اور اُنھیں اُس وقت ایک نوجوان مریض کے طور پر جانا جاتا تھا جو اپنے دادا کے ساتھ ہسپتال میں موجود تھا۔

اس واقعے کی وڈی تشدد اور جسادباری کی صورتحال نے ملینوں لوگوں کو متاثر کیا ہے، اور سوشل میڈیا پر اس کا موضوع بھی بڑے پیمانے پر پہنچ گیا ہے، جس نے ملینوں لوگوں کو اس واقعے کی شدید تشدد اور جسادباری کی صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔
 
یہ واقعہ تو بھارتی ادلیس میں بھی اسی طرح کے ناکام سزائشی معاملات ہوتے رہتے ہیں، لاکھوں لوگ پہلے اس جیسے حالات سے گزر چکے ہوں گے اور یہ تو ایلیپے سیوا کی کوششوں سے اپنی پھانسی پہنچا سکتی ہی نہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس سے ملک میں ایسے معاملات کی وضاحت کی جائے۔
 
یہ بات چیت کرو۔ ایلیپسی سیوا کو یوں سزا سنانے والی عدالت میں بھی کچھ ناخونہی اور مظالم موجود ہیں جس پر لوگ غافل تھے، مثلاً اس مریض کی ڈھیلی جائز لاکر نازیبا حراساں کرنا، یہ بھی ایک جسادباری کا واقعہ ہی ہو گیا۔ اور اب لوگ میڈیا پر اس واقعے کی تشدد اور جسادباری کی صورتحال سہی نہیں ہوئی، بلکہ سوشل میڈیا پر یہ تو بھرپور تشدد اور مظالم کا موضوع بن گیا ہے۔
 
ایسا تو بھی دکھنا پڑ رہا ہے، جسادباری کے واقعات ہوتے ہی لاکھوں لوگ ٹورڈی نہ ہونے پر بڑے دکھ ہوجاتے ہیں، اور اب بھی ملینوں لوگوں کی توجہ اس واقعے پر ہے جو سنگا پور میں ہوا۔

لیکن یہ بات کے لیے کہنی چاہیے کہ جسادباری کیسے ہوتا ہے اور اس سے لینے والوں کی جانب سے بھی کوئی ایسی پالیسی نہیں تھی کہ وہ اس سے روک سکے، یہ بھی دیکھنا پڑ رہا ہے۔

حالات کی ایسے ہی ہوتی رہتی ہیں جس کے لیے نہ ہی کوئی تیاری کر سکتی اور نہ ہی پالیسی بنائی جا سکتی، تو یہ بات بھی سب کو سمجھنی چاہیے کہ جسادباری سے لینے والوں کی جانب سے ایسے بھی کیا جائے گا جو اسے روکنے میں مدد دے گا۔
 
اس کے جسم پر غلطی ہو رہی ہے، ایک نوجوان مریض کو جانچ پہچان کے دوران جسادباری کی سزا دی گئی ہے؟ یہ تو بھارتی ڈرامہ ہے…
 
یہ بات بھی اچھی hai کہ ایک نوجوان مریض اپنی زندگی میں بھی کچھ لطف اندوز کر سکتا ہے، لیکن یہ واقعہ جسادباری کی صورتحال کو بھی تھوڑا زور دیتا ہے اور ملینوں لوگوں کو اس کی پرہیز نہ کرنے کے لیے متحرک کرتا ہے।

اس واقعے میں مریض کے دادا کی ناکام نافذی دیکھنے سے بھی ہسپتال کے ادواریہ اور جنسابی مریضوں پر لگنے والے تشدد کا خاتمہ ہو گا، حالانکہ کوڑوں کی سزا اس مریض سیوا کو دی گئی تھی

اس واقعے کی بھرپور condemنا ہونی چاہیے اور جسادباری کے خلاف کامیاب تحریکوں پر عمل کرنا چاہیے جو یہی سے شروع ہوتے ہیں
 
یہ واقعہ بھیہ نہیں لگ رہا اس نرس کو چکایا گیا تھا کہ وہ جسادباری کرے گی یا نہیں، ایسی صورتحال کی پہلی بار سنا ہوا ہے۔ نرس ایلیپے سیوا کو جانتے ہو تھے کہ وہ جسادباری کر رہی ہیں، اور انہیں اس سے روکنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن وہ پکہ نہیں رہی۔ اب یہ دیکھنا مشکل ہو رہا ہے کہ ایسے واقعات کی واقفیت اور جانتے کیسے حاصل ہوتی ہے۔
 
عجیب عجیب... یہ واقعہ میں ہر چیز کو پکرتا ہے! سینیٹر ایلیپے سیوا کے جرم پر اعتراف کرتی ہی اسے کیوں تو سزا دی گئی؟ نہیں، یہ واضح نہیں ہے کہ اس سینٹر کو کس سے ملازمت دی گئی تھی اور اس پر انھوں نے ان کے ساتھ کیا؟ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اس نوجوان مریض کی لاکر حراساں کیسے لائے گئے تھے اور اس میں کیس کی ہوئی؟ سوشل میڈیا پر یہ واقعہ پہنچنے کے بعد ملینوں لوگوں کو واضح نہیں ہوا کہ اس واقعے میں کیسے دھمپ پڑ گئی تھی اور اس پر کوئی سر جھुकا ہے؟ یہ سوال تو ہے، لیکن نہیں پورا جواب ملتا ہے...
 
واپس
Top