پاکستان اور ایران کے درمیان اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں میں ایک نئے دور کی علامت، جہاں دونوں ممالک اپنے تعلقات کے بارے میں strategice۔ level پر بات چیت کر رہے ہیں، جو اس وقت کھلے رہے ہیں۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے بات چیت کی اور ان میں اہم باتوں پر بات ہوئی، جیسا کہ علاقائی امن، انسداد دہشت گردی، اور دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے حوالے سے فیصلے کیے گئے۔
ڈاکٹر لاریجانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی قربانیں اور کامیابیاں اس خطے میں امن کی بنیاد رکھیں گی، اور ایران کا مقصد پانچ سالوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
دونوں جانب سے ایک دوسرے کی حمایت پر تشکر کا اظہار کیا گیا ہے، اور اس ملاقات نے باہمی اعتماد بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر لاریجانی نے صدر آصف علی زرداری سے ایوان صدر میں ملاقات کی، جہاں دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا عزم کیا، اور اس مقصد کے لیے ایک واضح روڈ میپ بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
دونوں ممالک نے جنگ کے دوران پاکستان کی اخلاقی و سفارتی حمایت پر خصوصی شکریہ ادا کی ہے، اور ایران نے ایک واضح خطے میں کاروباری ترجیحات کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
اس ملاقات کو منظر عام پر لانے سے باہمی اعتماد بڑھائے گا اور علاقائی امن میں قدم رخایا جائے گا
مگر وہ بات بھی توجہ دےنی چاہئیے کہ ایسے معاملات میں ایک چپال اور ایک سادہ ماحول بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ بات اس وقت تو بات ہو گئی ہے لیکن آئندہ کیا ہو گا؟ دیکھنی پڑے گی
یہ ایک بہت اچھا قدم ہے، دو ملکوں کے درمیان یہ تعلقات کھلے ہوئے ہیں جس سے باہم اعتماد کے لیے ایک نئی راہ ملا ہے ۔
بilkul، اس خطے میں امن کی بنیاد رکھنے اور دو ملکوں کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کا یہ ایک اہم قدم ہے۔
اب پانچ سالوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا، یہ بھی ایک اچھی جانب دیکھنا ہے
اس ملاقات کی تقریباً 5 دिनوں پہلے ہی ہوا تھی، اس لیے یہ بات اتنا ضروری نہیں کہ اس پر کوئی خاص اہمیت رکھا جائے کیونکہ وہ ایک ڈھلے چھپے اجلاس سے متعلق تھا، لیکن یہ بات بھی کہی جاسکتी ہے کہ اس میں کچھ اہم فیصلے لگے ہوں گے، کیونکہ دونوں ممالک نے جنگ کے دوران پاکستان کی حمایت پر خصوصی شکریہ دی ہے جو اس وقت ایک اہم بات ہے۔
بہت خुश ہوں کہ دونوں ممالک انٹرنیٹ پر ایسا پیار بھی کر رہے ہیں، اب تو یہ بات صرف چلنے میں آئی ہے کہ دوسرے کی طرف سے کی گئی نیک کوششوں پر جواب دینا اور ان کے ساتھ مل کر کام کرنا
اس نئے دور کا دھن-धن سنا ہوا ہے، جس میں دو بڑے ممالک کے درمیان ملاقاتوں کی چھاپی ہوئی ہے। یہ بات تو ہے کہ دونوں جانب سے ایک دوسرے کی حمایت پر تشکر کا اظہار کیا گیا ہے، لیکن اس کے پیچھے کیا ہے؟ ایران کی یہ کارروائی پہلے تو منفی لگتی تھی، لیکن اب جب دوسرے جانب سے بھی ایک قدم آ گیا ہے تو دیکھنا ہے کہ دونوں کی طرف سے بات چیت کرنے کی دلچسپی ہے۔ مگر یہ بات بات ہے کہ ان ملاقاتوں کو اچھی طرح کیا جائے گا؟ ایک بار دوسری طرف سے بھی ایک قدم آ جانے کے بعد کیا ہوا گئے؟
ایسے میں دیکھنا ہے کہ دونوں ممالک نے جنگ کے دوران پاکستان کی اخلاقی و سفارتی حمایت پر خصوصی شکریہ ادا کی ہے، لیکن یہ بات بھی دیکھنی پڑے گی کہ Iran کا مقصد کیا ہے؟ اس وقت کے بعد کیا ایران نے اپنا منظر نامہ بدلا گئے؟ اس سوال کو جواب ملنے کے لئے دیکھنا ہوگا کہ اگلے چند دنوں میں کیا ہوا گئے؟
میں یہ سوچتا ہوں کہ دو ملکوں میں ایسے بات چیت ہونے کی آگاہی سے بھرپور پیروکار دیکھنے کو ملا ہے لیکن کیا یہ فوری نتیجے میں ایک نیا دور لانا چاہیں گی؟ اس بات پر بات چیت ہونے سے پہلے اور اس کے بعد بھی، کیا دوسرے ممالک کو بھی یہ کہنا چاہیں گی کہ ان کی تجارتی معاملات میں ہم اپنے آخرالنظیر بھی قائم کریں گے؟
سپچر ہوا پھول! یہ بات قابل تعجب نہیں کہ دو ممالک جن میں تنازعات اور سترےوں کی کچھ بھی نہیں رہی ہوں، اب ایسے معاملات پر بات چیت کر رہے ہیں جس پر پہلے سے وہ مکمل طور پر متفق نہیں تھے। اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کی ایسی پوزیشن میں ہو رہا ہے جو وہ پہلے اپنی پوری قوت اور وسعت کو استعمال کرنا چاہتے تھے، اور اب وہ اس کے لیے ایک ایسا جالباز دہشت گردی کی بھی کوشش کرتے ہیں جس سے انki دو بھی کامیابی کا حصول کرسکیں۔
کام کرنے والے لوگوں کو یہ بات پتہ چل گئی ہوگی کہ ملاقات کی سب سے اہم بات یہ نہیں کہ دونوں ممالک کسی بھی معاملے میں ایک دوسرے کی حمایت پر دستJoint کرتے ہیں، بلکہ اس کے لیے ایک واضح ریت راسخ ہوتے ہیں اور دونوں جانب سے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی پوزیشن پر انki استحال بھی ہوتی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس خطے میں امن اور استحال کو وہی بنایا جائے گا جو دو دیرینہ تعلقات پر مبنی ہو، اور ایسا کیا جا سکتا ہے؟ اور یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ اس معاملے میں اچھائی کی پہچان سے محروم نہیں رہتے، بلکہ ایسا محسوس کرنے کے قابل ہوتے ہیں کہ دونوں جانب سے ایسا معاملہ پیش کیا جا سکے جس کی اس خطے میں امن کو بڑھانے کے لیے اہمیت ہو۔
ایسا لگتا ہے کہ دونوں ممالک ایک نئے دور میں پھنس رہے ہیں جہاں تعلقات صدر سے لے کر فوج تک اسٹریٹجیک لیول پر بھی بات چیت کرتے ہیں...
ایسا تو کوئی نہیں چاھتا کہ پانچ سالوں میں دوطرفہ تعلقات اس طرح سے مضبوط نہ ہو جائیں... لیکن اگر ایوان صدر میں ملاقات کے بعد ان کی حمایت پر تشکر کرنے سے بھی یقیناً فائدہ ہوگا...
یہاں تک کہ دوسرے ملکوں سے زیادہ اس طرح بات چیت کرنا اور معاشرت بڑھانے کی کوشش کرنا، یہ بہت اچھا ہے! ان دو ملک کے مابین بہت سے مسائل ہیں جس پر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے، اور دوسرے ملکوں سے زیادہ اس طرح کام کرنا، ایک نئے دور کا پہلا قدم ہو رہا ہے!
ایسا لگتا ہے کہ ایران کا کوشش ہو رہی ہے کہ اس کی طرف سے بھی ایک نئے دور کا آغاز ہو جس میں دو ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط بنتے ہیں۔
اس ملاقات سے دو ملکوں کے درمیان امن اور بھلائی کی بات ہوتی ہے، اور اگر ان میں یہ بات چیت جاری رہتی ہے تو پوری ایشیا کو ایسا محsus کرنا چاہیے کہ اس خطے میں امن کی آفت بھگت گئی ہے।
ایسا بھی دیکھو کیا دو ملکوں میں بات چیت کرنے والے لوگ ایک نئے دور کی علامتیں دکھاتے ہیں، جب آپ کی بات کرتے ہیں تو ہمیں سمجھنے میں مشکل ہوتا ہے کہ انھوں نے اسی وقت کھلے رکھ دیا ہے؟
اب ایسا کہنے والی بات تو ہمیں متعذر دکھائی دیتی ہے، یہ لگتا ہے جیسا کہ انھوں نے ساتھ ساتھ اسی وقت کھلے رکھ دیا ہے، لیکن آج تک مگر کیا ہوا؟
اس بارے میں مجھے سوچنا ہوگا کہ یہ بات اس وقت دیکھنے لائی گئی ہے جب دو ملکوں کے درمیان انسداد دہشت گردی، اور دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کا کام کر رہے تھے، اس لیے یہ ایک بڑا قدم ہوگا؟
دوسری بات مجھے لگتی ہے کہ انھوں نے اپنے تعلقات کے بارے میں strategice level پر بات چیت کی ہوگی، یہ بات تو ہمیں متعذر دکھائی دیتی ہے؟
ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پاکستان اور ایران کے درمیان یہ ملاقات ایک نئے دور کی علامت ہے، جب دونوں ممالک اپنی تعلقات کو strategice level پر بات چیت کر رہے ہیں۔ دوسری جانب یہ بھی کہتا ہو سکتا ہے کہ پوری دنیا میں ایسے ملاقاتوں کی ضرورت ہے، جن میں اس بات پر بات ہو سکے کہ کیسے بھائی چارے کو فروغ دیا جائے؟ لاریجانی صاحب کی بات سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایران کے لیے اس خطے میں امن کی بنیاد رکھنے کے لیے تیار ہیں، اور دوسری جانب پاکستان بھی اپنی قربانیوں سے انمون کی بنیاد رکھی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان یہ ملاقات بھائی چارے کو فروغ دینے کے لیے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
یہ بھی یقینی ہے کہ دو طرفہ تجارت میں اہم ترجیحات رکھیں گی، لیکن پچیس ارب ڈالر تک بڑھانے کا یہ عزم بہت اچھا ہے۔
لگتا ہے کہ دو طرفہ تعلقات میں ایک نئی دور شروع ہوا ہے، جو کہ کئی سالوں سے تھی، اور اس ملاقات سے بعد کی سرگرمیاں بھی ممکنہ ہیں۔
ایوان صدر میں بات چیت کرنا اچھا ہے، لیکن یہ بات بھی یقینی ہے کہ دوسری جانب سے بالکل ایسی شراکت نہیں کی جائے گی، اس لئے کہ دو طرفہ تعلقات میں ایک توازن رکھنا اچھا ہے۔
ان اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں سے بعد والا ایک دوسرا اہم بات چیت انسداد دہشت گردی کے بارے میں ہونے چاہئیں۔ یہ وہ وقت تھا جب ہمیں اس خطے میں امن کی لپٹنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر جب جنگ کو ختم کیا گیا ہوتا ہے اور امن کی بنیاد رکھی جاتی ہیں۔
پاکستان اور ایران کے درمیان ایسا کیا مشغولیت ہو رہی ہے؟ اس وقت کھلے رہنے والے ملاقات سے کوئی نئی بات نہیں آن رہی ہیں، صرف ایسا تھوڑا سا ڈھولا پڑھلا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ ایک بہت بڑی بات ہے کہ دونوں ممالک نے جنگ کے دوران کھلے رہنے والے ملاقات میں کیا حصہ لینا چاہتے تھے۔ اور اب وہیں پہنچ گئے ہیں، اس لیے تو ایسا آگے بھی چل سکتا ہے نہیڰ؟
بilkul! یہ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کو دیکھتے ہوئے اس بات سے بات چیت ہوتی ہے کہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو بڑھانے کے لیے strategice۔ level پر کام کر رہے ہیں، اور اس وقت تک ایسا ہوا ہے کہ وہ اپنی باتوں کو کھلے تौर پر دکھایا کر رہے ہیں۔
دوسری طرف، یہ بات بھی حقیقت میں سچ ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانا ایک اہم مقصد ہے، اور اس میں انسداد دہشت گردی اور علاقائی امن کی بات بھی شامل ہوتی ہے۔
لیکن یہ بات بالکل ایسا نہیں ہے کہ دونوں ممالک نے وہاں تمام باتوں کو دوسرے ممالک سے سीख لیا ہو، اور اس میں ایران کی کامیابیاں بھی شامل ہیں جو پانچ سالوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتی ہے۔
ایسے سے دوسرے ملک کی جانب سے بھی اچھی شुभकामनائیں ہونی چاہیے، لاریجانی جیسے شخص میں ایسے منصوبوں میں کام کرنا انیس سال کے قیاس آرائی سے بھی زیادہ چیلنجنگ ہوتا ہے ، اور دوسرے ملک کو اس میں مدد ملنے کی کوشش کرتے رہنا بھی ضروری ہوگا
ایسے سے یہ بھی قابل توجہ دیا جائے گا کہ دوسرے ملک کے موقف کو کیسے سمجھا جانا چاہیے اور اس میں ہمیشہ کے لیے ایک نئا رویہ سامنے لانے کی کوشش ہوگے
بھانے بھانے پاكستان اور ایران کو اپنے تعلقات کو محفوظ بنانے کا ایک نئا دور مل کر رہے ہیں، اس سے دو ممالک کی ترجیحات اور تعلقات بھی ایسے ہوگا جیسا کہ دوسرے ملکوں میں ہوتا ہے۔
مگر یہ بات تھوڑی ساری ہے، اس معاملے کی جس پر اب دو ممالک کی جانب سے بات چیت ہوئی ہے ان میں سے ایک ایشیائی ممالک کا ایک ایمٹریٹن سے بھی پہلا ریکارڈ بن گیا ہے۔
یہ بات حیرت انگیز بھی ہے کہ اس معاملے میں دوسرے ممالک کا وہ ایمٹریٹن اس سے پہلے مل کر نہیں آئے تھے، یہ ایک بڑا پیروڈی ہے لیکن اب یہ دو ممالک کی جانب سے بات چیت کرتے ہوئے اس پر اور کیا فیصلہ کر رہے ہیں؟
بہت بھavnا ، یہ ایک نئے دور کا اشعار ہے جس پر دو ملکوں نے ایک دوسرے پر بات چیت کی ہے اور اس سے ان کے تعلقات میں مزید سہارا اٹھنے کا موقع ملا ہے ….. آجाद شامو ، ابھی بھی اس خطے کی سوانح کھینچ رہا تھا لیکن یہ بات تو دیکھنی پڑتی ہے کہ دونوں ملک ایسے مواقع کو آگے لے کر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں …… ان میں کئی سالوں سے ایک دوسرے پر اعتماد نہیں تھا لیکن اب آجाद شامو میں یہ اعتماد بڑھ رہا ہے …… دونوں جانب سے ایک دوسرے کی مدد کے لیے تشکر کے گلوگلاہی پئے جا رہے ہیں اور اس ملاقات سے دو ملکوں کے درمیان امن کے تعلقات میں مزید سہارا اٹھنے کی hopeیں بڑھی ہیں ……