سیکیورٹی اور تجارت میں تعاون: ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری کی فیلڈ مارشل سے ملاقات

بیانگر

Well-known member
پاکستان اور ایران کی ایک سہولت منسلک ملاقات منگل کے روز ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون، انسداد دہشت گردی اور دوطرفہ تجارت بڑھانے کی بات چیت کی گئی۔

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے تفصیلی گفتگو میںIran کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری ڈاکٹر علی اردشیر لاریجانی نے خطے کی سیکیورٹی، انسداد دہشت گردی اور دوطرفہ تجارت پر بھی بات چیت کی۔

ڈاکٹر لاریجانی نے کہا کہ علاقائی امن میں پاکستان کی قربانیاں پورے خطے کے لیے باعث اطمینان ہیں، اس لیے انہوں نے کہا”پاکستان کی فتح ہماری فتح ہے“۔

انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے اور علاقائی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان ڈیyalوگ ضروری ہے۔

سابق سفیر عمران علی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران اپنے تعلقات کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، جہاں دونوں ممالک پرانے تعلقات کو اسٹریٹجک سطح تک لے جا رہے ہیں۔

دونوں جانب سے ایک دوسرے کی حمایت پر تشکر کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر لاریجانی نے بتایا کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر مسعود پزشکیان کے خیرسگالی پیغامات بھی پہنچائے، جس سے دونوں ممالک میں تعلقات اچھے ہونے لگے ہیں۔

ملاقات میں علاقائی و عالمی صورتحال، سیکیورٹی تعاون، انسداد دہشت گردی، ایران پاکستان گیس پائپ لائن اور توانائی کے مسائل پر بھی گفتگو ہوئی۔

صدر آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات تاریخ، مذہب اور ثقافت کی مشترکہ بنیادوں پر قائم ہیں۔ انہوں نے ایران کی جانب سے حالیہ سیلاب کے دوران امداد اور یکجہتی پر شکریہ ادا کی۔

صدر زرداری نے دوطرفہ تجارت بڑھانے کے لیے ریلوے رابطے اور سرحدی تجارت کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا، جس سے کاروباری طبقے اور زائرین دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔

ڈاکٹر لاریجانی نے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ اسحاق ڈار کی علاقائی اور عالمی معاملات پر گہری سمجھ بوجھ قابلِ تعریف ہے۔

ڈاکٹر لاریجانی نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کو بھی خوش آئند قرار دیا۔
 
کیا یہ ایک بڑا قدم ہے؟ پاکستان اور ایران کے درمیان تعاون، انسداد دہشت گردی اور دوطرفہ تجارت پر بات چیت کی گئی ، جس سے ہم سب کو فائدہ ہوگا। اس ملاقات میں شہرت والے معاہدے پر بھی بات چیت ہوئی، جو ہمارے ملک کے لیے ایک بڑا فائدہ ہوگا। اب یہ سوچنا ہو گا کہ ہم پختے خطے میں سیکیورٹی اورPeace کی چلنی تیز کر سکتے ہیں۔
 
ایسا تو دیکھو، پہلی بار اچھی طرح سے پڑھا... پاکستان اور ایران کے درمیان تعاون میں کمی نہیں رہی، اب پوری صورتحال پر بات ہوئی। اسے چاہوں وہ دوطرفہ تجارت، سیکیورٹی یا دہشت گردی کے vấnوں پر بات کرتا ہے، ابھی بھی یہ بات قابلِ توجہ ہے کہ وہ کس حد تک کام کر رہا ہے?
 
ایسا لگتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک نئی جھلکی چھپی ہے جو اچھی taraf لے جائی گے اور اس سے خطے میں امن اور استحکام کا منظر نظر آگئے گا! 🌟
 
اس ملاقات سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی جانب سے حمایت حاصل کرنے اور تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ Iran کی جانب سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن میں ان کی بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی جاسکتی ہے اور اس کے بعد بھی اسی طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ پاکستان نے اپنی جانب سے دوطرفہ تجارت کو مضبوط بنانے کی یہ وعدہ دیا ہے اور اس کے لئے ریلوے رابطے اور سرحدی تجارت کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔
 
اس موقع پر Iran ki government ko Pakistan ke saath is nai dosti ka samman karna chahiye. Kyunki yeh samajhdari Pakistan ke liye ek badi ummeed hai. Lekin India ke saath is tarah ki dosti nahin kar sakti, kyunki wo hamare liye khatre ka sanket hai.
 
سفاریشوں سے پہلے دوسرے لوگوں کی کوششوں کا جواب دینا ایک بڑا کام ہے، ایران اور پاکستان کی میٹنگ اس بات پر ظاہر تھی کہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو مزید قوی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دولت اور عوام دونوں بڑے کاموں پر اکٹھے رہ سکتے ہیں، لیکن وہ کم از کم ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو جاننے کا موقع نہیں مانتے ہیں۔

ملاقات میں بھی اس بات کو سمجھنا ضروری تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور انسداد دہشت گردی کی ضرورت ہے، ایسی صورتحال جہاں ہر ایک کا ذمہ دار رہنا چاہیے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ ان دو ملکوں نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے، اب وہ دونوں کو اپنے تعلقات میں ایک نئی سرگرمی دیکھنی پئی ہے۔ اب ان کے درمیان کی تعلقات میں ایک نئی زندگی جاگتی ہے، اس لیے وہ دونوں اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے درمیان تعاون بھی بڑھنے والا ہے۔
 
بھی ہر جگہ سے محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے دوسری طرف بھی جواب دیا ہے، پاکستان اور ایران کی بات چیت میں ایک نئے دور کی شروعات ہوئی ہے، جس سے یہHope کیا جا سکتا ہے کہ دوسرے ممالک بھی ایسی اچھی بات چیت کریں گے۔

یہ بھی دیکھنا میں بہت اچھا لگتا ہے کہ ساتھ ساتھ معاشی تعلقات کو بھی مضبوط بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس سے دونوں ممالک میں بہتر تعلقات بنے گا اور کاروباری طبقے سے زیادہ لوگ فائدہ پہنچائیں گے۔

ایک دوسرے کی حمایت پر تشکر کرونا بھی ایسا ہی لگتا ہے جیسے دونوں جانب سے یہیHope کیا جا رہا ہے کہ اچھے تعلقات بننے پر ہم بھی فائدہ پہنچائیں گے، ایسا محسوس کرنا میرے لئے بہت اچھا لگ رہا ہۈ 💕
 
ایسے دیکھیے تھوڑی سا وکالٹی ان دونوں ممالک کے درمیان، اور اب یہ سچمڈ ہوا ہوا کیا؟Iran کی جانب سے اسحاق ڈار کو بھی ملاقات کے بعد جانب سے وعدہ پہنچایا گیا، اور وہ نہیں ہوا تھوڑا سا جواب دیا جس کا مطلب یہ رہتا ہے کہ اسحاق ڈار کو وہ معاملات انہیں پہنچانے کا موقع نہیں ملا، اور اب یہ سب وہی تھوڑی سا کھیل بن گیا ہے جس میں دونوں ممالک ایک دوسرے کی جانب سے وعدے بھیجا کرتے رہتے ہیں اور بالآخر نہ کچھ اور نہ کچھ ہی حاصل کر لیتے ہیں 🤔
 
یہ بھی پتہ چل گیا کہ ایران کی جانب سے جو پیغامات بھیجا جاسکتے ہیں ان میں یوں ہی نتیجہ نہیں پڑتا جو کہ ایران اور اس کی جانب سے بھی چل رہا ہے۔ لارجیانی کی بات پر زرداری صاحب بھی دوسرے ممالک کی جانب سے بھی ایسی پیغامات نہیں بھیجے جو کہ وہی ہو جسے انہوں نے ایران میں بھیئے تھے۔ یہ بات بھی بتائی جاسکتی ہے کہ دوسرے ممالک نے Pakistan اور Iran کی جانب سے بھی ایسی پیغامات بھیجے جو کہ اس میں سے کوئی ایسا پیغام نہیں ہے جس پر لارجیانی نے فخر کیا۔
 
بڑی کامیابی 🤩 کی گئی ہے، ایک سہولت منسلک ملاقات کی جس میں دو ملکوں کے درمیان تعاون، انسداد دہشت گردی اور تجارت پر بات چیت کی گئی۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ دو ملک ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، جہاں دونوں پرانے تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گے। 🤝
 
ایسے ملاقاتوں سے ہی خطے میں امن اور ترقی کی کوشش کرنی پڑتی ہے، اس لئے یہ بھی قابل تشکر ہے ، ایران نے جو پیغامات بھی بھیجے انہیں سمجھنا پورے ملک کے لیے اچھا ہوگا
 
واپس
Top