سکیورٹی فورسز کا ضلع خیبر میں آپریشن ،3دہشت گرد ہلاک

کوالا

Well-known member
اللہ کا شکر، اس وقت تک نہ ہوا تھا کہ سرحد پار سے آ کر علاقوں میں دہشت گردی کی بے صRF و بیثت سے پاکستان کو خوفزدہ کر رہی تھی اور اس بات کو کمزوری سمجھ رہی تھی کہ جہاں تک ہم اپنی سرحدوں کی حفاظت نہیں کر سکتے، وہاں تک دہشت گردی بے گناہ اور بے عذاب چلتی رہی گئی۔

لیکن ابھی تک یہ بات بھی نہیں رہی کہ سرحدی ہدایتہ جہت میں سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو پہلے ہی یہ وعدہ دیا تھا کہ اگر ان کے سرے پر کسی بھی ایسے کارروائی کا جواز پیش کیا جائے تو اس پر عمل نہیں کیا جائے گا اور وہ دہشت گرد جواب دینے سے ہٹ جائیں گے۔

لیکن اب سکیورٹی فورسز نے دھاروں پر قدم رکھ کر کہا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو پہچان سکتے ہیں اور ان کی سرگرمیوں کا جواز پیش کیا بھی سچا نہیں ہوتا، یہ بات بھی ایک دوسرے پر ملوث ہے۔

پاکستان میں اس وقت تک دہشت گردی کی لہروں کا سلسلہ جاری رہا ہے اور کوئی بھی کارروائی کرنے سے پہلے اسے مندرج کرنا چاہیے تاکہ اس کو نہ ایک ایسے دہشت گردی کے دھارے سے جودھایا جا سکے جو کہ سرحدوں سے باہر ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ لڑنا مشکل نہیں ہوتا، بلکہ اس کو ایک دوسرے سے جوڑ کر مندرج کرنا چاہیے تاکہ اس کی سرگرمیوں کا جواز پیش کیا جا سکے اور جس کو مندرج کرتے ہیں وہ سچا نہیں ہوتا۔
 
عجب کرنے والی بات یہ ہے کہ دہشت گردی کی صورت حال کو لگتا ہے جیسے ایک وعدہ پورہ کرنا تھا اور اب وہی یقینی نہیں ہوا، سکیورٹی فورسز نے بھی کبھر کیوں دی۔ دہشت گردوں کو پہچاننے میں اور ان کی سرگرمیوں کا جواز پیش کرنے میں بھی یقینی نہیں ہوا، یہ سب ایک دوسرے پر ملوث ہوتا ہے۔
 
🤐 یہ تو دھاروں پر قدم رکھ کر کہنا بہت خطرناک ہے، دہشت گردوں کو پہچاننا اور ان کی سرگرمیوں کا جواز پیش کرنا بھی نہیں ایسا زردوں کے لیے ہوتا ہے، دہشت گردی کو پھیلانے والی پہلی شخصتی ہے اور اس پر کارروائی کرنا چاہیے تاکہ دوسری شخصیتی سے ایسا نہ ہونے دیتا۔
 
یہ بات بھی پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں شامل ہوئے ہیں وہ سروسز یا اس جیسے ادارے میں رکھا جا سکتا ہے نہ کہ ان لوگوں کو دہشت گردی کی سرگرمیوں میں شامل ہونے پر مجبور کرنا پڑتا ہے، اس لیے بھی یہ بات ایک واضح حقیقت ہے کہ دہشت گردی سے لڑنے کی کوششوں میں لوگوں کو تین چار ماہرین کا تعلق نہیں ہوتا، بھلے ہی کہ وہ ایک سروس میں رکھا جائے یا ان میں شامل ہو کر دہشت گردی کی سرگرمیوں کا نتیجہ ہوتا ہے اس میں کسی کی ذمہ داری اور وہی بھی بات کہی جا سکتی ہے کہ لوگ خود کو ایسے حالات میں جہاں انہیں دہشت گردی سے لڑنا پڑتا ہے، وہ بھی تین چار معیار کا اچھا ذمہ دار نہیں بنتے ہیں
 
اس دھاروں پر قدم رکھنے والی سیکیورٹی فورسز کی بات ہمیشہ سے بات کی جا چکی تھی,
تیری منصوبوں کا ایک گراف
+-----------------------+
| دہشت گردی کا دھارہ |
| اسے مندرج کرنا چاہئے |
| جو کہ دوسرے سے جوڑا جائے |
| نہ ایک دوسرے پر تھام ہو |
+-----------------------+
یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی کی لہروں کو پہلے مندرج کرنا چاہیے اور اس کے بعد ایک گراف
+-----------------------+
| جس کے ساتھ لڑنا مشکل نہیں |
| اور جواز پیش کرنا چاہئے،
| جیسے دہشت گردوں کو مندرج کرتے ہیں
| اور ان کی سرگرمیوں کا جواز پیش کرتے ہیں
+-----------------------+
 
يہ بہت دیر ہو گیا ہے کہ یہ بات واضح ہو گی کہ سرحدی ہدایتہ جہت میں سکیورٹی فورسز کی پالیسیاں جو دہشت گردوں کو پہچاننے اور ان کی سرگرمیوں کا جواز پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہ سچا نہیں ہوتے. یہ بھی بات واضح ہو گئی ہے کہ کوئی بھی کارروائی کرنے سے پہلے دہشت گردی کی لہروں کو مندرج کرنا چاہیے تاکہ اس کو نہ ایک ایسے دہشت گردی کے دھارے سے جودھایا جا سکے جو سرحدوں سے باہر ہوتے ہیں. يہ بھی ضروری ہے کہ ان کی سرگرمیوں پر عمل کرنے سے پہلے اسے مندرج کرنا چاہیے. 🤔
 
سرحد پر دھاروں پر قدم رکھنے سے پہلے یہ بات بھی تھی کہ سکیورٹی فورسز کو دہشت گردوں کی چھپائی کی گاہ میں جاننا چاہیے، لاکھانہ پکڑنے کی کوئی جائیداد نہیں ہے اور دہشت گردوں کو پچتائیں دینا بھی نہیں ہے۔ مگر اب یہ بات کیا کیوں نہیں رہی کہ سکیورٹی فورسز کو دہشت گردوں کی چھپائی کی گاہ میں جاننا ہے اور انہیں پچتائیں دینے والا کارروائی کا جواز پیش کیا جائے؟
 
واپس
Top