سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم کے بینک لاکرز سے لاکھوں ڈالرز مالیت کا سونا ضبط

حکمت والا

Well-known member
صدر بنگلہ دیش نے اپنے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے بینک لاکرز سے تقریباً 10 کلو گرام سونا ضبط کرلیا جو تقریباً 13 لاکھ ڈالر کی قیمت کے برابر ہے

حکومت نے یہ معلوماتی جھنک بھی دی کہ اس سونا اور اس کے دیگر اشیاء کو عدالتی حکم کے تحت لاکرز کھول کر برآمد کیا گیا، جس میں ان تمام اشیاء کا جائزہ لیا گیا اور یہ بات تصدیق ہوئی کہ یہ سونا وزیراعظم کی ملکیت تھی

حکمرانوں نے بتایا کہ شہزادہ حسین جو اب بھی politics میں جھوم رہے ہیں نے اپنی ملکیت کو سرکاری خزانے ’توشہ خانہ‘ میں جمع کرایا تھا، جن سے ان کا سونے کی قیمتی اشیا بھی نکل آئی

حکومت نے یہ بھی بتایا کہ شہزادہ حسین کو ٹیکس چوری کے معاملات میں تحقیقات کرائی جا رہی ہے، اس سونے کی قیمتی اشیا کی قیمت 13 لاکھ ڈالر کے برابر تھی اور یہ صارفین کی ملکیت تھی

اقوام متحدہ کے مطابق ان سونے کی قیمتی اشیا کو اربوں ڈالرز میں برآمد کیا گیا تھا، جس سے ملک کو بھی فائدہ پہنچا تھا
 
اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ کیوں ہم اپنی تاریخ کی بات کرتی ہیں اور شہزادہ حسین کی ملکیت سونے کی بات کرتی ہیں؟ یہ بھی سوچنا چاہیے کہ وہ ایسا کیسے کر رہے تھے، اور اسی طرح کی نئی قیمتی سونے کی اشیا کی معلومات کیسے نکل آئیں؟ 13 لاکھ ڈالر کی قیمت کے ساتھ بھی یہ بات تو چاہیے کہ اسے سرکاری خزانے میں جمع کیا گیا تھا؟
 
آج تک تو یہ سونا ہی نہیں سنواؤتا لیکن یہ بات یقیناً حقیقت کے مخالف ہے کہ شہزادہ حسین کی ملکیت میں تھا اور اسے سرکاری خزانے میں جمع کرایا گیا، اگر انہوں نے سونے کو سرکاری خزانے میں جمع کرایا تو یقیناً اس کے نتیجے میں ڈیٹا میں کوئی غلطی نہیں آئی، لہذا وہ سونے کی ملکیت کیسے تھی؟ اور وہ سونے کو سرکاری خزانے میں جمع کرنے کی پوری جگہیں کوئی نہ رہا? یہ بات بھی تو یہ کہ 13 لاکھ ڈالر کی قیمت کے برابر تھا اور اس سونے کو اربوں ڈالرز میں برآمد کیا گیا، یہ تو حقیقت کی بات نہیں ہوگی؟
 
یہ چٹانہ کھڑی کر رہی ہے! شہزادہ حسین کی بینک لاکرز سے ملے ہوئے سونا اور اس کی اشیا کو سرکاری خزانے میں جمع کیا گیا، تو یہ کیسے ممکن ہوگا؟ انہوں نے اپنی ملکیت کو لوگوں کی ملکیت سے بھی الگ کر لیا!

حکومت بھی ایسا ہی بتا رہی ہے کہ شہزادہ حسین نے اپنی ملکیت کو سرکاری خزانے میں جمع کرایا تھا، اور یہ بات تصدیق ہوئی کہ ان کی سونے کی اشیا وزیراعظم کی ملکیت تھی!

اور اب تو ٹیکس چوری کے معاملات میں تحقیقات کرائی جا رہی ہے، یہ تو بھی چیلنجنگ ہے!
 
اس لڑکے کی ملکیت سونے کی قیمتی اشیا کی بات نہ سنیٹ کر دیں؟ وہ شہزادہ ہیں، اور وہ اپنے سونے کا لاکر انھیں بہترین راتوں میں چور کے طور پر محسوس کریں گے… 13 لاکھ ڈالر کی قیمت کے برابر یہ سونا ملکیت نہیں ہے، ملکیت ہے اور وہ اس کا دائرہ نہیں چاہتا… اربوں ڈالرز میں برآمد کی بات بھی تو سچائی ہے، لیکن یہ وہ ملک کے خلاف کہتے ہیں جو انھیں ملکیت پر چوری کرنے کی اجازت دے رہا ہے…
 
اس دuniya mein sab kuch siyasi cheez hoti hai, na sirf zameen ki kaal. President Bangladesh ne apne past PM Sheikh Hussein ko 10 kilogram suna mila jo ek crore rupaye ke saman mein aata hai. Lekin yeh bhi hai sach ki kaise government ne is information ko jhukiya, toh unki haqeeqtain par kuch nahi pata chalta.

Shahzada Hussein abhi politics me dhang se khel rahe hain aur unka suna ek crore rupaye ka tha jo unhone official treasure 'Toshakhane' mein collect kiya tha. Yeh to sach hai, lekin yeh bhi hai koi baat ki government nahi batati ke aapke money peh lagai hui ho ya nahi.

Ab to question yeh hai ki government ne Shahzada Hussein ko tax cheori ka maamla me investigation karwani hogi? Aur is suna ki price kitni rahi thi jo ab ek crore rupaye ke saman mein aata hai. Kya yeh bhi sach hai ki uske suna ko UCOF (UN) ne billion dollar mein export kiya tha?
 
ارے یہ سونا اور اس کی قیمتی اشیاء کیسے چوروں کو مل گئی? شہزادہ حسین نے اپنی ملکیت کو سرکاری خزانے میں جمع کرایا تھا، اب وہ فوجتے ہوئے Politics میں جھوم رہے ہیں اور دوسروں سونے کا حقدار بن گئے؟ یہ تو بہت غضبانی بات ہے

شہزادہ حسین کو ٹیکس چوری کے معاملات میں تحقیقات کرائی جا رہی ہے، اور اب وہ اپنی ملکیت کی پھر سے بدلوا رہے ہیں? یہ تو ایک بڑا مہینہ بڑھ جائے گا

ابھی بھی کچھ دیر قبل شہزادہ حسین کے خلاف یہ معاملات سامنے آئے تھے، اور اب وہ اپنی ملکیت کی پھر سے بدلوا رہے ہیں؟ یہ تو ایک بڑا مہینہ بڑھ جائے گا

تاکہ شہزادہ حسین کو اپنی معاملات سے نکلنے کی جگہ دی جا سکے اور فوجتے ہوئے دوسروں کو سونے کا حقدار بنانے کی جگہ دی جا سکے? 🤔
 
بنگلہ دیش کی حکومت کو ایسا لگتا ہے کہ یہ سب سے آسان طریقہ ہے جس سے وہ اپنی نہیں بھرنے پائے 🙄، لیکن یہاں یہ بات سچ ہے کہ جو لوگ توشہ خانہ میں اپنی ملکیت جمع کرائیں وہ سب سے بہتر ہیں 🤑، اور شہزادہ حسین کی بیٹھکی کے قائل ہونے کی کوئی چیز نہیں ہے… یوں ہی وہ سونا جو اب لاکرز میں تھا اور جس پر 13 لاکھ ڈالر کا نشان تھا اسی کو عدالت میں دکھایا گیا اور بعد میں اسے بھی ملکیت کے نام سے ٹیکس چوری کا معاملہ قرار دیا گیا... ایسا ہوتا تو کیوں نہیں! 😐
 
آرے میرے دوسروں کو معلوم ہو گا کہ کتنی جگہ میں انڈیا اور بنگلہ دیش کی حکومتیں اپنی نجی ملکیتوں کے بارے میں پھیلاتی ہیں؟ میرے بھائی کے خاندان کا کچھ سونا تھا جس کے لیے وہ انڈیا کے ایک بینک لاکرز میں رکھا تھا اور اب وہ اسے 13 لاکھ ڈالر کی قیمت کے ساتھ پلاٹ کر دیا گیا ہے، میرے خاندان کے سونے کا ایسا ہی کچھ تھا جو میرے والدین نے اپنی جان میں رکھا تھا اور اب وہ بھی انڈیا کی حکومت نے پلاٹ کر لیا ہے!

اور شہزادہ حسین کی ملکیت جو ابPolitics میں جھوم رہے ہیں، وہ اپنی ملکیت کو سرکاری خزانے ’توشہ خانہ‘ میں جمع کیا تھا اور اس سونے کی قیمتی اشیا بھی نکل آئی، ایسا تو نہیں ہوتا کی وہ اپنی ملکیت کو ایسی طرح جمع کرائیں گے؟

ان سونے کی قیمتی اشیا کو اربوں ڈالرز میں برآمد کیا گیا تھا، اس سے ملک کو بھی فائدہ پہنچا تھا، لیکن یہ سوال ہے کی وہ سونے کی قیمتی اشیا صرف ملک کی ملکیت نہیں تھی، لیکن کیسے ملک نے اس سے فائدہ اٹھایا؟
 
وہ گھر پر گئے سونے کی چوری سے واقف ہو کر آئے ہیں، اور اب یہ کہا کہ یہ شہزادہ حسین کی ملکیت تھی تو بہت حق ہے لیکن 10 کلو گرانا ایسا لاکڑوں روپے کا دھانڈا ہے، اور ان کو سونے کی قیمتی اشیا کو سرکاری خزانے میں جمع کرایا تو بھی یہ وہی شہزادہ تھے جو Politics میں جھوم رہے ہیں، اور اب کہتے ہیں کہ ان کو ٹیکس چوری کی تحقیقات میں دبایا جا رہا ہے تو یہ بھی وہی بات ہے، یہ مچھلی گیل سونے کی چوری کے معاملات میں بھی گھومتی ہے!
 
اس کی بات ایک تو کہاں اور دوسری جانب کہاں نہیں لیکن یہ بھی सच ہے کہ سونے کی قیمتی اشیا کو لاکرز سے ملنے والی ہوا، پھر یہ اشیاء اپنی ملکیت میں جمع کرلیا گیا اور ٹیکس چوری کے معاملات میں تحقیقات کرائی جا رہی ہے۔ لگتا ہے وہ شخص جو ان اشیا کی ملکیت کرتا ہے ان کو نئی صورت میں دیکھنا چاہئے، اس سونے کی قیمتی اشیا کی قیمت ان کی ملکیت سے زیادہ تھی اور یہ بات بھی چلنی ہے کہ ملک نے ان اشियاء کو برآمد کرکے بھی فائدہ حاصل کیا ہے، لہذا اس سے کہاں کا معاملہ اور وہاں کا معاملہ ہوتا ہے یہ بات تو ایک دوسرے کو معلوم ہی نہیں۔
 
واپس
Top