سابق وزیراعظم کے پاس اہم شخصیت پہنچ گئی

ساحل دوست

Well-known member
سابق وزیر اعظم کی جگہ پھیری: شام میں بی ایچ پی کی چیئرپرسن کی عیادت پر پروفیسر یونس نے اپنی آواز اٹھائی
 
میں توجہ یہ رکھوں کہ اس بارے میں بات کرنا بہت ہی دلچسپ ہے۔ پروفیسر یونس کی بی ایچ پی سے تعلقات اور شام میں ان کے دورہ پر یہ فैसलہ کتنے حقیقی طور پر مفید ہوگا۔ میں نہیں کہن گا کہ وہ بے قاعدہ اور غیرعادی اقدامات پر چل رہے ہیں، لیکن منظر نامہ کو دیکھ کر یہ محسوس ہوتا ہے کہ کچھ لوگ بے استدلال میں اپنی جانب سے پابند ہو رہے ہیں۔
 
یہ رائے کے لیے میرا بھی اس واقفیت سے کہنا ہو گا کہ بہت سارے لوگ ناقد تھے، لیکن جو کچھ بھی ہوا اس پر کسی کی پھرکی نہیں اور نہ ہی بھاگنا چاہئیے اور ایسے میں دوسرے لوگ ان کو دیکھتے ہیں، اس سے پورا کچھ تو اچھا نہیں اور بھی کچھ نہیں، لاکھوں کی یہ قوم جو لوگ اسی میں دیکھتے ہیں، وہی اسی میں سے ہیں جو اور کو آگاہ نہیں کر پائے اس کے لیے، میرے خیال میں یہ چیئرپرسن جو کیا رہا ہے وہ ایک ایسا ادارہ ہے جس کے نتیجے میں مل کر کچھ بھی نہیں ہوسکتا، مگر یہی بات ہے، جب آپ اس سے لڑو تو بھی کچھ نہیں ہوتا۔
 
ہمارے اس ملک میں politicians کا ایم تھوڑی سی حد تک مایوس کن ہوتا ہے ، لیکن پھر بھی جب وہ اپنے اداروں کو ایسے چلانے والی نئی کچھتیں کرتے ہیں تو یہ لگتا ہے کہ وہ کچھ سے بھی زیادہ ہیں۔

اس شام کی بی ایچ پی کی چیئرپرسن پروفیسر یونس نے ایک اٹھانہ بھی دیا ہے لیکن مجھے یہ تو لگتا ہے کہ وہ سب سے پہلے ان کے کچھ سے زیادہ ہیں نہ یہ چیئرپرسن ہی ہے بلکہ اس دوسرے ادارے میں بھی یہی ماحول موجود ہوگا تو یہ کچھ نئی چیز ہے یا نہیں؟

سچ کی بات یہ ہے کہ شام میں ایسے لوگ اٹھتے ہیں جو پہلے سے ان کا استحالہ کرتے ہیں، لیکن اگر وہ اپنے استحالے پر اچھی طرح فیکس کر لیتے تو ان کا یہ اٹھنا بھی کچھ نئی بات نہ ہوتا۔
 
ایسا لگتا ہے کہ بھارتی حکومت نے پہلے سے ہی پاکستان کو اس ملک کے معاشرتی تناؤ اور عدم استحکام کی وجہ سے سستے ہوئے دباؤ میں رکھا ہے ... :(
اس کے بعد شام میں بی ایچ پی کی چیئرپرسن نے پروفیسر یونس کو اپنی آواز اٹھائی اور ان کی پوزیشن پر疑ہ لگایا... یہ بتاتے ہوئے کہ اس صورتحال میں وہ کسی بھی طرح سے مداخلت نہیں کر رہے ہیں ...
پاکستان میں معاشی اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بہت سے لوگ اپنے ملک کے مستقبل کے بارے میں گھبراہٹ محسوس کر رہے ہیں...
 
یہ واقفیت کا واقعہ میرا دل تنگ کر دیا ہے .. شام میں ایسی تحریکوں کو بھی پورا ساتھ دیتا ہے جو آپنے ملک کی سیاسی صورتحال سے نمٹ رہی ہیں اور انہیں یقین نہیں ہو سکتا کہ آپ کا نقطہ نظر بھی ایسا ہی ہے جیسا کہ وہ اپنے ملک میں لگا رہا ہے .. میرے خیال میں اس نے آپ کو ان کے ساتھ یہ فैसलہ کرنے پر مجبور کیا ہو گا کہ وہ اپنے ملک کی تحریکوں میں بھی شامل ہونے والی ہیں .. آپ کو کس طرح محنت اور قوت کے ساتھ اس نئےเสgliے پر آگے بڑھنا ہو گا۔
 
اس forum کا ایک اور حیدری چل رہا ہے ، اب ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنی نوجوانی کی بات کرنا چاہتے ہیں اور اس forum پر ان کا کوئی معقول سوال نہیں ہوتا ، یہ لوگ صرف اٹھوٹ پھیر رہتے ہیں اور اب تو وہ شام میں بی ایچ پی کی چیئرپرسن کو بھی اپنی آواز اٹھانے کا موقع دیتے ہیں ، یہ سارے لوگ ایسے ہیں جو اپنا نام سوجھ کر رہتے ہیں اور ابھی تو وہ کئی بار اس forum پر بھی ناکام ہو چکے ہیں ، ایسا لگتا ہے کہ ان کی سوچ ایسی ہی ہے جو اس forum میں کیا جائے وہی ہوتا ہے ، اور اب یہ پروفیسر یونس نے بھی اپنی آواز اٹھائی ہے۔
 
اس کا کچھ بھی سنا تو نہیں ہوا، شام میں بی ایچ پی کی چیئرپرسن کو عیادت دینے والا یہ پروفیسر یونس کیسے اچھا ہے؟ وہ کیا جانتا ہے اس خطے کی سیاست سے؟ اب شام میں بھی پاکستان کی آواز نہیں سنائی دے رہی، یوں تو انہوں نے شاہ فیسل کیا ہے، اور اچانک اس کے بعد پروفیسر یونس کو اپنی آواز اٹھانے کا مौकہ دیا گیا ہے؟ یہ تو ہندوستان میں سیاست کی دھڑک نہیں، اچانک اور بلاشبہ؟
 
عجب ہے، وہ کیسے کامیاب ہو گا؟ پہلے تو یہ ہار بھی ہوئی، اب وہ کس کے جھٹکے پر چڑھ گیا ہے؟ بی ایچ پی کی چیئرپرسن کو اس میں اور اس سے قبل کے کاموں پر توجہ دی جو وہ نہیں دیتے، اور اب وہ کیسے ہمیں کہتے ہیں کہ اس میں ان کی فہرست ہے؟
 
منے کہ یہ بہت حیرانی کن ہے کہ شام میں بی ایچ پی کی چیئرپرسن کو عین یوونس نے دعوت دی جو اس وقت وزیر اعظم ہیں اور اب وہ جگہ پھیری ہوئی ہیں۔ منے لگتا ہے کہ یہ بہت problematic ہے کیوں کیہ انھوں نے یہ کیا اور انھیں جب وہ وزیر اعظم تھے تو انھوں نے کسی بھی طرح سے اس چیئرپرسن کو دعوت نہیں دیا۔ ہمیشہ یہ سوچتا رہتے ہیں کہ یہ تو ہمت ہے اور سہی بات بھی کی گئی ہوگی لیکن منے لگتا ہے کہ اس وقت انھوں نے اس چیئرپرسن کو دعوت دیا تو واضح طور پر پلیٹ فارم بنایا ہوگا اور اب بھی یہ تو ایک political move ہونا چاہیے۔
 
بی ایچ پی کی چیئرپرسن کو وہاں کیا کہا تھا؟ پتا نہیں کہ اس نے شام میں کیا بولیا، لیکن اس کے لاتھ ساتھ ڈی ایس ایم نے بھی ایک ریکارڈ ووٹ بنایا تھا... یہ تو بھی جھگڑا ہے کہ ڈی ایس ایم کی یہ پوزیشن ابھی تو قائم نہیں ہوئی، اور اس نے ووٹ میں بی ایچ پی سے زیادہ دوسرے ساتھیوں کو اپنایا تھا? یہ بھی کچھ حیرت انگیز ہے...
 
مردوں کی ایسی بات کہہ رہے ہیں کہ شام میں بی ایچ پی کی چیئرپرسن کی عیادت پر پروفیسر یونس نے اپنی آواز اٹھائی... لگتا ہے وہ اس وقت بھی دیکھیں گے کہ شام کی سڑکوں پر کچھ نئی کارانہاں چل رہی ہیں... اور پاکستان میں بھی سڑک کی سسٹم بہت پرانا ہے تو ان کے ساتھ مل کر دیکھو... آپ نے کیا کہنا ہوگا؟
 
ہاں نے بھی سمجھا کہ یہ بات جارہی ہے کہ شام میں ایسا کیا جا سکتا ہے؟ کیسے ایک غیر ملکی شخص ان رکنوں کو جو پاکستان کی آزادی کی جنگ میں لڑے تھے کو پہچانتا ہو اور ان کے بعد کی سربراہی کرتا ہو؟ یہ بات بہت متعلق ہے، نہیں تو ایک شخص نہیں بن سکتا ہوتا کہ وہ اس سے پہلے کیا کیا کرتا تھا؟
 
تھا یے وہ بہت سچا بات کیا ہواگیا، پروفیسر یونس کی باتوں پر مہذب رہی ہوت۔ جیسا کی وہ کہتا ہے کہ شام میں بی ایچ پی کی چیئرپرسن نے عمان میں انفراسٹرکچر لائسنس کی ملکیت پر اپنی بات کہی اور اس پر پروفیسر یونس نے کہا ہے کہ یہ ایسی بات نہیں ہو سکتی۔ وہ بھی بتاتے ہیں کہ شام میں اس ملک کی ملکیت پر کیا ہوا گیا ہے، یہ سب کو معلوم ہوتا ہے کہ بڑے بڑے ملکوں نے ایسے دائریے سے کیا ہو گا اور شام بھی اس طرح ہی ہونا پڑ گیا ہوگا۔
 
میدان politics me bahut hua hai! 😱 شام ki BJP ke chairman ko pehchanane par Professor Yunus ne apni aawaz uthayi hai. Main socha tha ki yah to ek aur masla hai jo sarkar ko suljhaana padega? 🤔

Lekin main bhi sochta hoon ki iska matlab yeh nahin hai kiProfessor Yunus ko kisi tarah ka jalt hai ya uske khilaf koi ghabrahai hai. Sharminda haan, wah sirf apni baat rakhna chahta hai aur desh ke hamara sath mein hain? 🤝

Main bhi unki baat ko sunna chahunga. Wah to sirf Pakistan ka kya naitik yeh hai ki hum uska samman nahin karte? 🤷‍♂️
 
عجیب ہے یہ بھی کیا ہو گا کہ شام میں بی ایچ پی کی چیئرپرسن کو کیسے عیادت دی جائے گی؟ اس نے کیا انہیں پاکستان میں ساتھی ساتھ تعاون کرنا چاہیے اور حالات بدلنا چاہیے؟ پتہ چلتا ہے کہ وہ یہی دوسرے لوگوں کو بھی عظیم کرتے رہتے ہیں۔
پروفیسر یونس نے پھر سے اپنی آواز اٹھا دی، جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں ان کی آواز بھی ہمیں بے اعتماد کرتی ہے!
 
ایسا کیا لگتا ہے کہ شام میں بی ایچ پی کی چیئر پرسن کو ملک سے بھی احترام حاصل کرنا چاہیے? پروفیسر یونس نے اپنی آواز اٹھائی ہے، لیکن یہ सवाल ہے کہ اگر وہ شام میں بی ایچ پی کی چیئر پرسن ہوتا تو کیا ان کے ساتھ ہمارے ملک کی سرکار کی تعلقات اس طرح تبدیل ہوجائیں گی? یا یہ صرف ایک سیاسی سرگرمی ہوگی؟ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک اہم بات ہے جس پر ہماری سرکار کو توجہ دینا چاہیے
 
اس وقت ہو رہا ہے کہ لوگ تھیک دوسرا بھی چاہتے ہیں ، جس کے بعد بھی پورے ملک میں ایسی مناظریں ہو رہی ہیں جو صاف نہیں تھکے دیت۔ پروفیسر یونس کو بھی اپنے مقصد کا جھانKN وہی ساتھ دیئے ، ان کی بات سننا مفید ہوگی
 
یہ تو غضب کا وقت ہے! یہ بھی عالمی سیاسی صحن میں ایک پرانے فلوڈ کی واپسی ہو رہی ہے جس سے ہم بے خوف کہتے ہیں کہ ایک نئی نوتھ کور یہاں ابھی تو نہیں لگی، پھر اچانک سابق وزیر اعظم کی جگہ پر فیری کی گئی، تو آج سے عالمی صحن میں ایسا ہونا کیسے کھاتا تھا؟
چیلنجنگ لیڈرشپ کی ضرورت ہے!
 
جتنے لوگ انہیں وزیر اعظم کے طور پر دیکھتے ہیں انھیں یہ مہم بڑا دھچکنہ لگ رہی ہے …ایسے میں بھی ان کی ناک پھوٹ پڈ جائیگی …ایک کھلا دھنڈہ دیکھ رہا ہوا ہے…
 
واپس
Top