سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کو لندن منتقل کرنے کے منصوبوں پر بات چیت ہونے میں ناکام رہیں
بنگلہ دیش کی قومی پارٹی کے صدر خالدہ ضیا کو آج رات اور جمعہ کی صبح نصف شب کے بعد لندن منتقل کرنے کا امکان ہے۔ اس سے قبل بنگلہ دیش کے سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج اور قومی پارٹی کےStanding کمیٹی رکن پروفیسرڈاکٹر آئی ایچ ایم زاہد حسین نے ملک میں پریس سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ لندن منتقلی کے تمام انتظامات مکمل ہیں، اور قطر ایئر ایمبولینس سابق وزیراعظم کو مزید علاج کے لیے لے جائے گی۔
لندن منتقلی کی باتوں سے پتھر پھونک کر رہا ہے، یہ تو بھی بات کرتے ہیں کہ تمام انتظامات مکمل ہو گئے تاکہ وہ صحت کی وجہ سے کوئی کمزور نہ رہے، لگتا ہے یہ سب ایک دھسہ ہے کہ کبھی یہ بات نہیں آئی تاکہ اس وقت تک اس سے منصوبوں کی بات کرتے رہتے ہیں جب تک وہ لندن میں محفوظ نہیں رہتے اور انٹرنیٹ پر یہ بات پھیلی ہوئی ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور جس معاملے میں وہ توجہ دی رہے ہیں وہ بھی پوری معلومات نہیں ملا رہا کہ اس لیے بات چیت کرنے کی صورت میں یہ سب کچھ ان کے لیے مفید نہیں سنیوگا
اس سے پہلے میں بھی وہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ آؤٹ پر باقی تھا تو یہی نہیں ہوتا کہ انہیں چکائیں اور اس طرح بڑھتے ہوئے معاملات میں وہ پہلے سے پہلے نہیں آئے اور اب یہاں تک پہنچنا مشکل ہو گا کہ چھٹی کی صبح سے ایک بار فیر وہ لندن منتقل ہونے کا منصوبہ بنائیں گے
ابھی تو لڑکیوں کی تعلیم پر زور ڈال رہے تھے اور اب لڑکیوں کا کلب اٹھانے سے پہلے ان کا آگے چلنا… اور اب بھی خالدہ ضیا کی صحت پر بات چیت ہو رہی ہے تو پتہ لگتا ہے کہ یہاں کچھ بات نہیں ہو سکی. قطر ایئر میڈیکل ٹیم اور لندن منتقل کرنا بھی ہمیشہ کی طرح دھूम ڈال رہا ہے! ابھی تو پوری دنیا میں یہ بات ہے کہ خالدہ ضیا عجीब سے ٹھیک ہو گئی ہیں اور اب وہ لندن جانے کا کافی ماحول بن چکی ہے.
اس سارے منصوبوں کی پچھلی جانب دیکھتے ہی یہ بات ایک سوجھا ہوا سمجھ میں آتی ہے کہ خالدہ ضیا کو لندن منتقل کرنے کا یہ منصوبہ کچھ زیادہ عرصہ سے چل رہا ہے اور اس کے پیچھے کیا Motive ہو گا؟ کیا انہیں بنگلہ دیش سے دور کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ وہیں ان کے ساتھ کچھ Problem ہو رہا ہے؟ اور قطر ایئر ایمبولینس کے ساتھ جانے والی بے حد ضروریات، یہ سب کچھ کچھ پتہ چلتا ہے...
لندن منتقلی کا منصوبہ تو تازہ ہوگیا ہے، چاہے وہ صبح نصف شب میں ہو یا رات کو اور جمعہ کی صبح کی دیر میں، یہ کس حد تک سچا ہے نہیں بتایا گیا ہے، مگر اس بات پر تو یقین ہے کہ خالدہ ضیا جب لندن پہنچیں گی وہ اپنی صحت کو بھی دیکھ لیگی اور ایسے سے جو ضروری ہو گا وہ ضروری کرلیں گی، میں سمجھتا ہوں کہ یہ منصوبہ تیز ہوگا، لکڑ کچاڑ نہیں ہو گا اور خالدہ ضیا کو اپنا مقصد حاصل کرنے میں کامیابی مل سکتی ہے
میں سمجھتا ہوں کہ خالدہ ضیا کی یہ سفر پوری ہونے پر پورے ملک میں خوشیاں آئیں گیں۔ وہ میرے لئے ایک اچھی شخص تھیں، اس کے ساتھ ہم نے اپنے بچپن کو یوٹھ پارٹی میں گزاریا تھا۔ میری نوجوانی میں وہ ہماری راہیں دکھائی دیتے تھے اور آج ان کے سفر سے آپ کا دل چوٹا جاتا ہے۔
اس پہلی خاتون وزیر اعظم کو لندن جانے والی یہ سفر بہت اچھی رہی ہوگئی ہے۔ خالدہ ضیا کی میڈیکل ٹیم اور ان کے ساتھ ایک محکمہ بن کر اس نے اپنے سفر کو آسان بنا دیا تھا، لیکن اب یہ واقفہ ہوا کہ لندن جانے کے منصوبوں پر بات چیت ہونے میں ان کی ناکام رہیں تو میرا دم غم گزاریا۔
میں اس کے بعد سے ہر ایسے سفر پر غور کروں گا جس میں لوگ اپنے کھینچ کر بے چینی سے سفر کرتے ہیں اور ان کا سفر ٹل جاتا ہے۔
ایسا تو نہیں چل سکتا کہ وہ لندن منتقل ہو جائیں اور اس میں پھر کچھ ماحول کے مسائل پیدا ہوں۔ وہیں کے لوگ بہت سے معاملات پر نظر رکھتے ہیں، ان کا یہ بھی خیال ہو گا کہ خالدہ ضیا کو ابھی بھی معالج کے سامنے موجود ہونا چاہیے
لندن منتقلی کا یہ سلسلہ تھوڑی ہی رہا، اور اب اس کا فیلڈ ویسٹ ہو گیا ہے۔ جس کی وجہ یہ کہ بنگلہ دیش کی قومی پارٹی نے ایسا ہی منصوبہ بنایا ہے، جو اس وقت تک اس پر پورا تھابک سے چلتا رہا، جب تک کہ سابق وزیر اعظم کے معالج نے اس بات کی تصدیق نہیں دی۔
اس لئے وہ یہ بات بھی بیان کر گئے کہ لندن منتقلی کے انتظامات مکمل ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے اس پر اب کوئی تاخیر نہیں رہ سکتی۔
کیا یہ نچوڑا ہوا تھا کہ خالدہ ضیاء کو اس لیے لندن منتقل کرنا پڑا؟ ان کی صحت کی صورتحال سے پہلے بھی وہ برطانیہ جاتے رہے ہیں تو کیا یہ فرق تھا؟ حالانکہ ایسے میں بھی اچھی بات ہے کہ قطر ایئر ایمبولینس ان کی مدد کرے گی لیکن کوئی بتات نہیں دیتا کہ وہ کیسے فوری طور پر لندن منتقل ہو سکیں گے؟
یار یار، وہاں بھی ناکام ہونے کی بات ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے کچھ دیر سے انکوائری لگ رہی تھی، مگر اب یہ واضح ہوا ہے کہ پوری بڑی بات ناکام ہو گئی ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایسے میں اور کوئی انتظامات مکمل نہیں ہونے دیتے تو بے پرستہ پھلنا ہوتا ہے، جبکہ کچھ لوگ اس سے قبل لندن منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
اس میں ایک بات بھی کہنی پڑتی ہے کہ قطر کی ایئر ایمبولینس وہاں جانے والی سے قبل انڈیکشن مکمل کر لیتی ہوگی، اس لیے اچھا ہے کہ اب یہ بات واضح ہو چکی ہے.
چلے آئیے آپ کو یہ جاننے کے لئے… خالدہ ضیا کی ساتھیوں نے کہا ہے کہ تمام انتظامات مکمل ہیں، لیکن آسمان میں جھیل رہی ہے… یہ سوال پھیلایا گیا ہے کہ ہم نے آپ کی سہولت کے لیے لندن منتقل کرنے کے منصوبوں پر بات چیت کی ہے یا نہیں… آپ لوگ یہ کبھی پتہ نہیں لگای گے کہ خالدہ ضیا کو علاج کے لیے لندن منتقل کرنا ہی بہت مشکل ہے؟ آپ لوگ ان سے بات کرتے ہوئے یہاں تک پہنچ گئے ہوں گے کہ آپ کو اس کے منصوبوڰ میں ناکام رہنا ہے… آسمانوں میں جھیل جانا تو ایک سوا لینا چاہیے، لیکن یہ بات سمجھنی بھی چاہیے کہ آپ کی صحت کچھ اور ہوسکتی ہے…
یے تو واضح ہو چکا ہے کہ پہلے سے ہی یہ منصوبہ بن رہا تھا کہ خالدہ ضیا کو لندن منتقل کر دیا جائے گا، اور اب یہ بات چیت کی سب قیاس آرائیوں سے باہر ہو چکی ہے کہ وہ آج ہی لندن پہنچ جائیں گے یا نہیں… میں یہ بتا دیتا ہوں کہ اگر آپ کی ماں یا بھینٹی کو اس سے بہتر علاج ملتا ہوتا تو وہ نہیں ہونگی… لندن منتقل کرنے میں سب کچھ مکمل ہو چکا ہے، اور اب صرف یہ سوچنا ہے کہ جب وہاں پہنچیں گئیں تو ان کی سونے میں آسنی کیسے ہوگئی…
مروے ہی سوشل میڈیا پر انٹرنیٹ پر پوسٹ کر رہے ہیں اور نہیں پوچھتا کہ کس طرف جانا چاہئیے، میرا خیال ہے کہ وہ بنگلہ دیش لے جائیں گے ۔
انٹرنیٹ پر اس بات کو ڈھونڈنا بہت اچھا ہے کہ اس سے پہلے وہی پریس کنفرنس ہوئی یا نہیں، ایک بار پہچان لیں تو یہ بات بھی پتہ چلتا ہے کہ اس سے پہلے کیا بھی ہوا تھا؟
ماڈرن ڈاکٹری پر ڈالنا اور اپنی زندگی کو ایک نئی جگہ کے لئے تیار کرنا، یہ سب واضح ہے کیونکہ وہ اپنی زندگی کو کم از کم اس قدر سے بھی بڑھا دے گا ۔
بھارتی شہزادوں کی طرح یہ بھی تھا، بہت سے لوگوں نے انھیں لندن جانے کا موقع دیتا رہا ہے اور اب یہ خوفناک صورتحال کسٹمز سٹیڈیو سے نکل رہا ہے، مگر جیسے جیسے دن گزر رہے ہیں ایک طرف یہ بات چیت تھی اس پر تو ایک دوسری جانب اور اس کے بعد اب بھی وہی خوفناک صورتحال ہے، اسے پورا کرنا مشکل ہو گیا ہے، یہ بھی سچ ہے کہ پریس سے بات چیت کرنا نہیں ہوتا، ایسا ہی ساتھ ہی بھی تھا کہ اگر لندن جانے سے قبل انھیں علاج کی پوری ترتیبات ہوتی، اس میں کیا نہیں تھا؟
یہ خبر تو اتنا ہی دلچسپ ہے! پھر بھی لندن میں رہتے ہوئے خالدہ ضیا کو علاج کا انتظامات کرنے پر توجہ دینے والا انٹرنیٹ کمینے کی ناکامی نے مجھے اچھی طرح متاثر کیا! لندن میں رہتے ہوئے خالدہ ضیا کو Qatar Airways کے علاج کی ایئر امبولنس سے بھی علاج کا انتظامات کرنے پر توجہ دینا اچھی بات ہوگئی!
اس وقت تک کے سلسلے میں یہ بھی تھا کہ خالدہ ضیا کی ایسے منصوبوں کو چلایا جا رہا ہے جو کسی بھی ممالک کے اندر ہی ہونے کی ضرورت نہیں پتی، یہ دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے انھوں نے اپنی زندگی کے آخر کے منٹز کو بھی ٹھہرایا ہو
بھائی یہ رونق تو ٹھیک ہے مگر وہ چیٹ نہیں ہوئی، آپ کو پتہ نہیں آج کے عرصے میں کیا سائنس ہے جس کے بعد ایک شخص کو لندن منتقل کر دیا جا سکتا ہے؟ ڈاکٹرز کی طرف سے یہ بات یقینی بنانے میں بھی وقت لگتا ہے، اور پھر Qatar ایئر مینوں کو کیا پیغام بھेजنا پڑتا ہے؟ یہ سب تو ٹرول ہے، نا۔
اس بارے میں بات چیت نا کرنے کی وہ سٹیبلشمنٹ جو خالدہ ضیا کو لندن منتقل کرنے کے لئے تھی، یہ ایک خطرناک ماحول ہے... صحت کے لیے یہ بہت اچھا نہیں ہو سکتا ... پوری صورتحال کو سامنے رکھ کر، یہ واضح ہو گیا ہے کہ ان کی صحت میں مزید کمی نہ ہو سکتی ہے۔