سابق وزیراعظم کی حالت تشویشناکقوم سے دعاؤں کی اپیل

گوریلا

Well-known member
صحت کے حامل سابق وزیراعظم کی حالت آگے بڑھ رہی ہے، پھر بھی وہ اپنی اہلیانہ سے دعاؤں کی کہاں نہیں پاتے

خالدہ ضیا کو لندن میں ایک عجائب گھر میں لیٹا دیا گیا تھا جب ان کا دل کوئی معاملہ ہونے لگا
خالدہ ضیا کی سترہویں صدی میں پیدا ہونے والی خاتونوں میں سب سے بڑھتی ہوئی کامیابی حاصل کرنے والی خاتونوں میں سے ایک تھیں، ان کی صحت یاب ہونے کے بعد نئی دور کی سہولت فراہم کی گئی تھی
خالدہ ضیا کی شہرت بنگلہ دیش میں ہی نہیں بلکہ صوبہ وہار میں اور ان کے ساتھ ساتھ سرحدی علاقوں میں بھی اٹھی تھی۔

خالدہ ضیا کے جسم کے ہر حصے میں ناکارہ صحت کی پیداوار میں ان سے کوئی گنجائش نہیں تھی جو اس بات پر یقین دلاتی ہو۔

خالدہ ضیا کے دل اور جسیر کی بیماریوں، ذیابیطس کا عارضہ ان کی چلچلت سے واقف تھا
اس نے اپنے شادیوالی بھائی کو لندن میں اپنا بیٹا طارق رحمان کا انتظام کرایا ہے اور اس نے طارق کی زندگی کے لیے ایک وہار داری کی ہے جو اب تک کچھ بھی نہیں کی ہوگئی۔

طارق رحمان کو ایک ہم آہنگی فلم کی بنیاد پر بنائی گئی پہلی ہندوستانی فلم میں نظر آئی تھی جس کا عنوان تھا چٹان کے بچے۔

بنگلہ دیش میں خالدہ ضیا کی حکومت کے دوران کچھ نئے اور بہت سے کام کروائے گئے، اس کا شکر کرنے والے بھی تھے جنہوں نے 90 فیصد خواتین کی تعلیم حاصل کرائی تھی

خالدہ ضیا کو 1991ء میں ایک عظیم سرگرمی کا آغاز کیا گیا جس پر انہیں بنگلہ دیش میں سب سے پہلی خاتون وزیر اعظم کی حیثیت دی گئی۔

بھارت کے شریک وزیر اعظم 1991ء میں خالدہ ضیا کو ان کی صلاحیتوں اور ہم آہنگی کی وجہ سے ایک عالمی معاشرے کا حصہ بنانے والی خاتونوزیر اعظم کے عروج میں انہیں شامل کرایا گیا، اس کے بعد خالدہ ضیا کو بھارت کی سب سے پہلی خاتون وزیرِاعظم اور وزیراعلیٰ بنایا گیا، انہوں نے اپنے شریک وزیر اعظم نرسو 1991ء میں ایک بھارت کی ایک فلم کا عنوان دیا جس میں ان کی صلاحیت سے یقین دلاتی تھی
بھارتی ادارہ آئی ایس آئی نے خالدہ ضیا کو 1991ء میں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانے کی تجویز بھی کی لیکن انہوں نے ایک ایسا معاملہ منظر عام پر لایا جس سے ان کے حامیوں کی خुशی اور شوق اور خوشبو کا سا مجذب جواب مل سکا
خالدہ ضیا کو 1991ء میں 10 سال تک ایک نئی عالمی قوت بنانے کی فرصہ دی گئی جس کے بعد ان کے حامیوں کی خواہش کو پورا کرنے کا بھی یہ معاملہ ہے۔
 
اس وقت بھی لگتا ہے جیسا کہ اس کے ساتھ ہونے والے معاملات میں بھی کچھ نئی چھپائی کی گئی ہے، خالدہ ضیا کو لندن میں ایک عجائب گھر میں رکھا گیا تھا اور اب وہ اپنی اہلیانہ سے دعاؤں کی کھو جائیں گے، یہ کچھ بھی نہیں چالاکوں کی ہی گئی بات ہے۔
 
ایسی وہ خواتین جو نہیں رہن سہنانے کی کوشش کرتے ہیں وہ صرف ایک دن تک اپنی زندگی میں ایسا کچھ اور کرسکتے ہیں، لیکن خالدہ ضیا نے خود کو ایسی شرائط پر رکھا ہو گیا ہے جس سے کسی کی بھی زندگی میں آسانی نہیں آ سکتی، اس کے بعد سے وہ لوگ جو ان کی فلم دیکھتے ہیں وہ ایک ایسا ماحول کھیل رہے ہیں جس میں خواتین کو بہتر مواقع ملنے چاہئیں
 
اور آج یہ بات سب کو معلوم ہے کہ خالدہ ضیا کی جسمانی صحت آگے بڑھ رہی ہے، لیکن وہ اپنی اہلیانہ سے دعاؤں پچھتے ہیں؟ 🤣 یہ کہیں اور کی بات ہوگی؟ کہاں پریشان ہوئیں اور وہ ایسے میٹنگز کو دھونڈ رہیں جو ان کے گھر والوں کے لیے بہت ہی مصروف نہیں! 😂
 
اوہ جیتوں کی کہانیوں سے پرہیز کریں تو اُن کی زندگی کا ایک حصہ آگے بڑھ رہی ہے مگر وہ اپنی اہلیانہ سے دعاؤں کہاں نہیں پاتے؟ تو یہ تھوڑا عجیب ہے، جو لوگ صحت کی بدلتے ہوئے حالات میں اسی طرح کی زندگی کا مشق کرتے ہیں وہی ایسا نہیں ہوتے، خالدہ ضیا کی زندگی کی بھی اسی طرح کی چیلنجز تھیں مگر انہوں نے ہمیں بھی سکھایا کہ حلم اور ساچ پوری زندگی کا راحلا بنتے ہیں 🤔
 
کچھ لوگ ایسے نتیجے کے لئے اپنے معاشیات کی بدولت جینا چاہتے ہیں جو ایسے لوگوں کے لئے ممکن نہیں ہوتا جنہوں کو اچھی صحت نہیں ہوتی، اس لیے یہ دیکھنا بہت گھنی رخنما ہے کہ ایسے لوگ اپنی معیشتوں کی نتیجے سے اپنے لیے کیا کام کررہے ہیں؟
 
عجیب عجیب تھی، اب جیسے وہ اپنی اہلیانہ سے دعاؤں کی لگتی ہیں تو کہاں نہیں پاتے، ایسا کرنے والی بھی کئی خواتین ہیں جو اپنے پیاروں سے دعاؤں کی لگتی ہیں لیکن وہ سب اس پر نہیں چل پاتی جیسا ڈھولے ہوئے ہوتا ہے اور وہ اپنے پیاروں سے جواب ملتا ہے تو اس کو کبھی نہیں سوچتے ہیں
میں تھوڑا سا چیک کرتا ہوں تب بھی میں یہ پوچھتا ہوں کہ کیا ان کی اہلیانہ اس پر یقین دلاتی ہیں اور وہ سب کو کبھی نہیں سوچتے ہیں یا ایسا ہو رہا ہے، ایسے کیونکہ اس پر یقین دلاتے ہیں، مگر وہ اس کے لیے ڈھولے ہوئے ہیں
 
میں یہ سोचتا ہوں کہ وہ ان سے دعاؤں نہیں پاتا ہے کیونکہ ان کے پاس لندن میں ایک عجائب گھر میں لٹکتا رہنا ہے۔ وہ اچھی طرح جانتے ہوں گے کہ خلاصہ یہ ہے کہ ان کی صحت بہت کمزور ہے، لیکن ان کے حامیوں کو ایسا نہیں سمجھنا چاہیے۔

اسٹریٹجیک تاکید سے وہ نئے دور کی سہولت فراہم کرنے والوں پر بھی اچھا اثر ڈالتے رہ گئے، لیکن اس بات کو ان کے حامیوں کو یقین نہیں ہوتا کہ وہ ان کی صحت میں سुधار کے قابل نہیں تھے۔
 
واپس
Top