امریکا میں ایک افغان نژاد شخص کو اپنی سکیورٹی کے لیے خطرناک سمجھتے ہوئے جلاوطن کی صورت میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس شخص کی شناخت محمد داؤد الوک زئی کے نام سے ہے اور وہ ٹک ٹاک پر اپنی پوزیشن کو پہلے سے زیادہ تیز کرنے کی کوشش کر رہے تھے، جس میں انہوں نے اپنے ڈیٹا کے ذریعے ایک ویڈیو ریکارڈ کیا جو وہ اپنی سکیورٹی اداروں کو بنانے والا تھا، انہوں نے ایسے ڈیٹا کا استعمال کیا جس میں امریکا کی پوری پالیسی کو جھلکایا گیا تھا اور وہ اس وقت میں فرار تھے جب انہوں نے اس ڈیٹا کا استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
ان کی گرفتاری کو امریکی سکیورٹی اداروں نے ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر لگایا تھا، جہاں انہوں نے اپنے ڈیٹا کے ذریعے ایک ویڈیو ریکارڈ کیا جس میں وہ سکیورٹی اداروں کو بنانے والا تھا، انہوں نے ایسے ڈیٹا کا استعمال کیا جس میں امریکا کی پوری پالیسی کو جھلکایا گیا تھا اور وہ اس وقت میں فرار تھے جب انہوں نے اس ڈیٹا کا استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
امریکی صدر Donald Trump نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر افغان شہری محمد داؤد الوک زئی کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ امریکا میں ایک سکیورٹی رخنیت کے لیے خطرناک سمجھتے ہوئے جلاوطن کی صورت میں گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کی وجہ وہ ٹک ٹاک پر اپنی پوزیشن کو پہلے سے زیادہ تیز کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
امریکی تحقیقاتی اداروں کے مطابق ٹک ٹاک ویڈیو سامنے آنے کے بعد فوری کارروائی کی گئی اور الوک زئی کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ امریکا میں ایک سکیورٹی رخنیت کے لیے خطرناک سمجھتے ہوئے جلاوطن کی صورت میں گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کی وجہ وہ ٹک ٹاک پر اپنی پوزیشن کو پہلے سے زیادہ تیز کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کو بھی واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ اہلکاروں پر فائرنگ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، وہ بھی 2021 میں امریکا پہنچا تھا۔
حکومت کی جانب سے یہ بات قابل ذکر ہے کہ دونوں واقعات کے بعد سکیورٹی ادارے مہاجرین خاص طور پر افغانستان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی اسکریننگ اور آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی مزید سخت کر رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ وہ سکیورٹی اداروں کو اپنی پالیسی میں ایک نئی سطح کی تيزی لگائی جائے گی، جس سے مہاجرین کی پہچان کرنے اور آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنے میں مزید صrfی ہوجائے گا۔
ان کی گرفتاری کو امریکی سکیورٹی اداروں نے ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر لگایا تھا، جہاں انہوں نے اپنے ڈیٹا کے ذریعے ایک ویڈیو ریکارڈ کیا جس میں وہ سکیورٹی اداروں کو بنانے والا تھا، انہوں نے ایسے ڈیٹا کا استعمال کیا جس میں امریکا کی پوری پالیسی کو جھلکایا گیا تھا اور وہ اس وقت میں فرار تھے جب انہوں نے اس ڈیٹا کا استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
امریکی صدر Donald Trump نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر افغان شہری محمد داؤد الوک زئی کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ امریکا میں ایک سکیورٹی رخنیت کے لیے خطرناک سمجھتے ہوئے جلاوطن کی صورت میں گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کی وجہ وہ ٹک ٹاک پر اپنی پوزیشن کو پہلے سے زیادہ تیز کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
امریکی تحقیقاتی اداروں کے مطابق ٹک ٹاک ویڈیو سامنے آنے کے بعد فوری کارروائی کی گئی اور الوک زئی کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ امریکا میں ایک سکیورٹی رخنیت کے لیے خطرناک سمجھتے ہوئے جلاوطن کی صورت میں گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کی وجہ وہ ٹک ٹاک پر اپنی پوزیشن کو پہلے سے زیادہ تیز کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کو بھی واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ اہلکاروں پر فائرنگ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، وہ بھی 2021 میں امریکا پہنچا تھا۔
حکومت کی جانب سے یہ بات قابل ذکر ہے کہ دونوں واقعات کے بعد سکیورٹی ادارے مہاجرین خاص طور پر افغانستان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی اسکریننگ اور آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی مزید سخت کر رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ وہ سکیورٹی اداروں کو اپنی پالیسی میں ایک نئی سطح کی تيزی لگائی جائے گی، جس سے مہاجرین کی پہچان کرنے اور آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنے میں مزید صrfی ہوجائے گا۔