صدر مملکت نے انڈونیشین ہم منصب کو نشان پاکستان عطا کردیا، دوطرفہ تعلقات نئے دور میں داخل

اسلام آباد میں ایوانِ صدر میں منعقدہ شاندار اعزازی تقریب میں صدر پاکستان آصف علی زرداری نے انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو کو ملک کا اعلیٰ ترین سول اعزاز نشان پاکستان پیش کیا۔

دونوں رہنماؤں نے امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے قریبی تعاون بڑھانے کا اعادہ کیا ہے جو پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بناتا ہے۔

صدرِ پاکستان نے انڈونیشیا کے سوماترا میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین کے لیے ہمدردی اور دعاؤں کا پیغام دیا ہے۔

دونوں ممالک نے تجارت میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ انھوں نے تجارت میں توازن، تنوع اور کاروباری تعلقات کے فروغ کے لیے مشترکہ تجارتی کمیٹی کو زیادہ فعال بنانے پر زور دیا ہے۔

پاکستان اور انڈونیشیا نے آئی ٹی، زراعت، توانائی، سیاحت اور پائیدار ترقی کے شعبوں میں شراکت داری بڑھانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت پر بات چیت کی گئی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے، تربیت اور مشترکہ پیداوار کے منصوبے آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ دونوں صدور نے اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کا بھی اعلان کیا ہے۔
 
اس بات سے یقین کرنا مشکل ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو کو سIMALک ایوارڈ دیا تو انھوں نے ایسا صرف اس لیے کیا ہوگا کہ وہ اپنی دولت اور اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں? 🤑

جیسے ہی انھوں نے سIMALک ایوارڈ دیا، میں یقین کرتا ہوں کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان دوسرے سے بہتر معاشرتی تعلقات بننے کی واضح چالakiں ہیں۔

لیکن یہ بات بھی ٹھیک ہے کہ انھوں نے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرین کے لیے دعاؤں کیے، تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انھوں نے بہت زیادہ فائدہ اٹھایا ہے؟ 😐
 
اسلام آباد سے نکل کر انڈونیشیا جانے والوں کو دیکھتے ہوئے، ملک میں ایوانِ صدر کی تقریب منعقد ہو رہی ہے؟ اس طرح کے اہم واقعات پر نہایت انصاف سے تبصرہ کرنا چاہئے۔

اسلام آباد میں صدر پاکستان نے انڈونیشیا کے صدر کو اعزازی نISHAN PAKISTAN دیا تھا۔ اس پر غور کرتے ہوئے، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان علاقی دھارے کو مضبوط کیا گیا ہو۔

پاکستان اور انڈونیشیا دونوں ملک نے اپنے برادری کے لیے ایسے تعاون پر زور دیا ہے جو موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے نمٹنے میں ہمیشہ ہی مشتمل رہے ہیں۔

ایسے ملینوں نے ایک دوسرے کی مدد کروائی ہے اور یہ بات قابل تسخیر ہے کہ ان سے واقف ہونے والے صدر پاکستان نے انڈین سوبیانتو کو اعزازی گھرسپاہ پکستن دیا تھا۔
 
اس ایوانِ صدر کی تقریب میں دیکھا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے قریبی تعاون کا اعادہ کیا ہے جس سے دو ممالک کی ترقی میں ایک نئی چرچھا پیدا ہوتی ہے. انھوں نے تعاون کرتے ہوئے بھی تجارت میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا اور تجارت میں توازن، تنوع اور کاروباری تعلقات کے فروغ کے لیے مشترکہ تجارتی کمیٹی کو زیادہ فعال بنانے پر زور دیا ہے.
 
ایوانِ صدر میں منعقدہ تقریب میں صدر آصف علی زرداری نے انڈونیشیا کے صدر پرابوو کو ایک اچھا قدم دیا ہے، اس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات mazboot hone gonę chāhenge . لیکن تو فیکٹ نہیں، پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تجارت میں اضافے پر ہمیشہ سے یقین رکھا جا سکتا تھا، حالانکہ اس بات کو ڈھونا چاہیے کہ انڈونیشیا نے پاکستان کی ترقی کی مدد کی ہے۔

ایسا بھی محسوس ہوتا ہے کہ دونوں ممالک نے تجارت میں توازن اور تنوع کو فروغ دیا ہے، لیکن اس بات کو یقینی بنانے کی لُگ بھی تھی کہ یہ فیصلے کب تک رہتے ہیں؟
 
اس اعزازی تقریب میں President آصف علی زرداری نے انڈونیشیا کی President جوبہ سوبiano کو really nice samman diya 🙏 یہ تو بہت اچھا ہے کہ دونوں ممالک نے امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے قریبی تعاون بڑھانے کا اعادہ کیا ہے۔ لेकن سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والے جانی نقصان پر President آصف علی زرداری نے متاثرین کے لیے ہمدردی اور دعاؤں کا پیغام دیا تو یہ تو بہت اچھا ہے۔ لेकن تجارت میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک نے تجارت میں توازن، تنوع اور کاروباری تعلقات کے فروغ کے لیے مشترکہ تجارتی کمیٹی کو زیادہ فعال بنانے پر زور دیا ہے۔
 
اس تقریب سے Pakistan ko aur bhi pehchaanna jaa raha hai 🤝♂️, Pakistan ka darwaza Asia ke liye khul gaya hai! 🚪♂️ Soubiano ko Pakistan ka sabse bara sirdar maana jaa raha hai. 🙌

Pakistan aur Indonesia ke beech cooperation badhane ke naye raaste nikalne ki ummeed thi, ab wo sahi disha mein badh gaye hain 🔄♂️. Soubiano ko Pakistan ka darwaza khulne ke liye bahut utsuk hai, woh Pakistan ka saath aur sahyog karna chaahta hai 🤝♂️.

Pakistan ki government ne bhi Indonesia ke saath ek sath badhte honay par dhyan rakha hai. 📚♂️ Woh Pakistan ko Indonesia ki trade mission mein bhejna chaahta hai, taki wo Indonesia ke saath adhik sahyog karein 🤝♂️.

Maine socha tha ki Pakistan aur Indonesia ke beech sahyog badhaenge, ab woh kaisa karte hain? Woh pakka saabit ho raha hai! 😊
 
اس تقریب سے پہلے میں سوچتا تھا کہ آئندہ سال فیلڈ کیسٹ کی ووٹنگ کو لینے والی ماحول کو کم کرنے کا یہ اہم اعلان کافی مشغول کن ہونا چاہتا تھا، لیکن دیکھتے ہوئے پتہ چلتا ہے کہ انڈونیشیا کے صدر نے پاکستان کو ایک اعلیٰ ترین سول اعزاز دیا اور ابھی تک بہت کم ہوتا تھا ، اچھا، مگر یہ بات یقین دہش مند ہے کہ اس اعزاز کو ملک کو پہلے سے بڑھاتے ہوئے پیش کرنا پڑے گا ، پھر انڈونیشیا اور پاکستان کی سرحدی تجارت میں اضافے پر اعلان کرتے ہوئے دیکھتے ہو یہ بھی کچھ نئی آزادی ہے؟
 
آج پھر پاکستان اور انڈونیشیا کی دو سربراہیں ایک دوسرے سے منسلک ہو گئیں... 🤝 Pakistan ki naye sarkar ko bas ek chota goal hai apni economy ko thik karne ka, koi aur bhi cheez nahi hai jo unhein mile gi... India ke saath humari samasya hain, lekin ab Pakistan ke sath humein bhi ek dusri or milega. 🤞
 
ایوانِ صدر میں پابند اعزازی تقریب میں اسفلی ایکسپریس [https://www.ekspress.com.pk/news/pa...renewed-peace-stability-happiness-786312.html] پر دیکھی گئی۔ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی بات ہمیشہ اچھی ہوتی رہتی ہے۔ لیکن جب سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا سہارا اٹھایا گیا تو دوسرے ممالک کے صدر کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بننے کی بات ان کے ساتھ ہونے لگتی ہے۔

دونوں ممالک نے تجارت میں اضافہ پر اطمینان کا اظہار کیا لیکن تجارت کے توازن اور تنوع کو یقینی بنانے کی بات بھی ہمیشہ مشکل رہتی ہے۔ لیکن پورے دنیا میں کاروباری تعلقات کو مزید مضبوط بنानے کا ان کا فیصلہ ہمیں ایک بڑی خوشی کا مہلک بنایا ہے۔

دونوں ممالک نے آئی ٹی، زراعت، توانائی، سیاحت اور پائیدار ترقی جیسے شعبوں میں شراکت داری بڑھانے پر اتفاق کیا لیکن موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہمیں دلچسپ رہی ہے۔
 
اس تقریب سے باہر ایک بات یقینی طور پر پتہ چلتی ہے جو آسان نہیں اور طویل نہیں ہوگا، جس کے بعد ہم اپنے دوسرے ملک کی طرف بھی نظر انداز کریں گے۔ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان ساتھ دلوں سے جڑا ہوا تعلقات اس وقت تک تیز ہو جائیں گے جب دونوں ممالک اپنی معاشی ترقی کو بڑھانے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کے حوالے کریں گے
 
ایوانِ صدر میں منعقدہ تقریب کی دیکھیئے تو اس پر اچھا اور بدھوم ماحول تھا، یہ انڈونیشیا کے صدر کو بھی پاکستان کے اعلیٰ ترین سول اعزاز دیا گیا تھا جو آپنے ملک کی نئی پناہ کے لئے کتنی Hard Work Kiya tha Woh bhi Dekhne Ko Majboor Karta hai.

اب دونوں ممالک نے تجارت میں مزید اچھائی لانے پر Mutabik hai to apni company se judna chahiye.

سومatra میں سیلاب کا یہ دکھ تھا jo Dekhne Ko Majboor Karta hai bas is baat ka thoda samajhna zaroori hai ki Pakistan aur Indonesia ke beech kya relationships hai jo Pakistan ko Indonesia ko bhi Benefits deta hai.

Ab defence ko bhi Badaana chahiye to country ko safe rakh sakte hain.
 
علاوہ سے انڈونیشیا کے صدر کی یہ اعزازی تقریب ایک اچھی بات ہے ، لیکن یہ دیکھنا بھی نہیں کہ پابزو سوبیانتو نے ہمیشہ سے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان اور انڈونیشیا کی دوڑ کے لیے ہر چيز سے منحنیف ہوتے ہیں۔ اس لیے یہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان کے ساتھ ان کی ایک ایسے منصوبے پر کام کرنا شروع کریں جو دوسرے ممالک کی.compare کرتے وقت ہماری مدد اور بھی نہیں کرے بلکہ اس کی ایک جگہ پہ چلے جانا ہو جس پر انہیں لگے یہ بھی کہ وہاں سے لاکھو لاکھ دیرت کر سکیں اور انڈونیشیا کے لوگوں کی ایسی Condition جو پاکستان کے لوگوں کے لیے ہوتی ہے وہی بھی ان کیCondition ہو سکتی ہے۔
 
اس شاندار تقریب میں پابند آصف علی زرداری نے انڈونیشیا کی صدر پرابوو سوبیانتو کو ایک اعلیٰ ترین سول اعزاز دیا ہے.

ان دونوں رہنماؤں کے بیچ کئی مشترکہ پالیسیں متعارف کرائی گئی ہیں جیسے تعاون کی وجہ سے امن، استحکام اور خوشحالی میں اضافہ ہوگا.

اس بات پر یقین کیا گیا ہے کہ انڈونیشیا کے سوماترا میں ہونے والے سیلاب سے متاثرین کی مدد کے لیے ہمدردی اور دعاؤں کا پیغام دیا جائے گا.

جس طرح ان ممالک نے تجارت میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، ایسی ہی تجارت میں توازن، تنوع اور کاروباری تعلقات کے فروغ کے لیے مشترکہ تجارتی کمیٹی کو بھی زیادہ فعال بنانے پر زور دیا ہے.

اسلام اباد میں آئی ٹی، زراعت، توانائی اور سیاحت جیسے شعبوں میں شراکت داری کی واضح رائے بنाई گئی ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی کی ضرورت پر بات چیت کی گئی ہے.
 
سومatra میں سیلاب کی وجہ سے باقی ممالک تک پہنچنے والے پانی کو کیسے روکنا چاہئے؟ اس پر سوچ کر، مجھے کھانا بناتے وقت اپنی ماموں کی اصطلاحات یاد آتی ہیں، جس میں "چٹکے" اور "شیر شانہ" شامل ہوتے ہیں... مگر یہ بات تو ایسی نہیں کیونکہ پانی کو روکنا اس کے لیے بہت مشکل ہوگی۔
 
ایوانِ صدر میں انڈونیشیا کے صدر کو ملک کا اعلیٰ ترین سول اعزاز پیش کرنے کی وہ تقریب پوری دنیا سے پینے دھپے لگ رہی ہے۔ اس پرابوو سوبیانتو کو اس اعزاز سے متعلق کچھ نئی تجارتی منصوبے بڑھانے کی کوشش کرنے کی اور پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان قریبی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کرنے کی ہوگی۔
 
اس دuniya mein kuch bhi hai jo humein ek dusre se judne ki zaroorat hai 🤝. Islamabad main hui us sabit takraar ko dekhte hue mujhe yeh sochna pasand aaya ki dono deshon ne ek saath ek goal banaye rakha hai, jiska naam hai peace aur stability 😊. Ab bhi kai samasyaein hai, lekin agar hum ek dusre se samajhte rahein to hamesha kuch chaahe koi solution mil jaati hai 💡.
 
اس اعزازی تقریب میں آصف علی زرداری کو یہ اعلان کرنا کچھ بھی نہیں ہوا کہ انڈونیشیا سے مل کر پورے مشرق میں بڑھتے ہوئے برادری والا تعلقات بن گئے ہیں؟ اس وقت کی بڑی چیلنجز کو باقی رہے ہیں، جو کچھ ان دونوں صدر نے معاوضہ کیا ہے وہ صرف اس چیلنج کا حل نہیں ہے بلکہ ایک بڑا اور طویل جائیداد ہے جو کچھ دنوں میں حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

دونوں ممالک کی طرف سے کرائی گئی یہ شراکت داری کا منصوبہ دنیا بھر میں مشرق کے ممالک کو متاثف کرنا چاہیے۔ ان شریعت کے ذریعے سچ کہتے ہوئے اگرچہ ابھی تک اور تو نہیں کہا گیا اور اس سے نا کہا گیا لیکن یہ بھی دیکھنا جاری رہے گا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کی یہ شراکت داری کس معقولیت سے آئے گی اور دنیا میں اس سے کتنے نتیجے نکلا ہوں گے؟
 
اس شاندار تقریب میں صدرِ پاکستان کی ایسی تحریک ہوئی کہ تو اس پر دھیلا کہنا چاہیے! انڈونیشیا کے صدر کو اعلیٰ ترین سول اعزاز دیا گیا اور دونوں رہنماؤں نے امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے قریبی تعاون بڑھانے کا اعادہ کیا ہے... یہ تو پاکستان اور انڈونیشیا کی مہمتی تعلقات کا ایک اچھا example ہے! 🙌
 
واپس
Top