صدر زرداری سے فضل الرحمان کی ملاقات،27ویں آئینی ترمیم پر بات چیت - Ummat News

گوریلا

Well-known member
کراچی میں بلاول ہاؤس سے ایک اہم ملاقات ہوئی جس میں بھارتیہ جمہوریہ کے نائب وزیر خارجہ جسین رابرٹ کیلی کے ساتھ بھی بات چیت ہوئی۔

اس ملاقات کا اہتمام جتنیوں نے کیا تھا اس میں آسامی شہری پرتشا ایسوسی ایشن (ای ای ای سی) کے صدر مولانا فضل الرحمان، وزیر داخلہ محسن نقوی اور جنرل سیکریٹری پاکستان پیپلز پارٹی بھاشر نطشہ کچھ شامل تھے۔

جس میں یہ بات چیت ہوئی کہ وہ ملک میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کو یقینی بنانے، اور آئینی امور کو آگے بڑھانے سے متعلق بات چیت کرتے رہے۔
 
اس ملاقات کی پوری وضاحت بتا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن ایسے ملاقاتوں سے ان کا مقصد سمجھنا آسان ہوتا ہے۔ اس طرح کی ملاقاتوں سے ہی آمہ وطنی صلاحیتوں کو بڑھانے، اور دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون میں اضافہ کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اس بات پر یقین رکھنا ضروری ہے کہ ان ملاقاتوں کو ہم نے اچھی طرح سمجھا ہے۔
 
اس ملاقات سے باہر سب کو یہ سوال آیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی طرف بڑھنے کی یہ خطرات کیا ہیں؟ ہم نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ وفاقی اداروں میں ترقی کو یقینی بنانے سے ملک کی معیشت میں بھیPositive impact padega.
 
یہ بات تو سمجھنے میں آئی کہ جیسے ہی پاکستان میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کو یقینی بنانا پڑتا ہے وہاں بھی ملک کے آمریکی ساتھیوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں آئینی ماحول کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ اب جس بات کی بات چیت ہوئی اسی بات کی بات چیت ہوگی۔
 
مرہے نے بلاول ہاؤس سے ایک اہم ملاقات میں بھی شامیل ہونا بہت ضرور تھا 🤩 کچھ لوگ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ بات چیت سڑک پر جھنکی دی گئی ہے لیکن میں اس کی مدد کروں گا 🤝 بھارتیہ جمہوریہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں سुधار کے امکانات بہت زیادہ ہیں، یہ بات چیت تو ضرور ان معاملات کی طرف اشارہ کرتی ہے 🤝
 
بلاول ہاؤس میں وہاں کی پرتشا ایسوسی ایشن کے صدر نے اس ملاقات میں آمڈھنہ کردار ادا کیا تھا... مجھے یہ بات نہیں آئی کہ وہ کیسے چلے گا اور اس پر ملک کی آگے بڑھنے سے متعلق کیا انہیں مانا گیا ہے? میٹنگ کا ماحول بھی کوئی نہ کوئی حد تک سائیکلک تھا... محسن نقوی کی موجودگی نے کسی طرح اپنی آواز لگائی، لیکن یہ بات بھی کہیں سے آتی ہے کہ آئینی امور میں بھی کوئی تبدیلی دیکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے؟
 
ارے یہ خبر تو دیکھیں جس میں کراچی ہاؤس میں اس بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات ہوئی جو کہ آمینوں کو چھپانے کی پابندی تھی... اب وہاں یہ بات چیت کرتے رہے کہ وہ ملک میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کو یقینی بناتے رہنے، لیکن یہ تو ایسی بات ہے جس کا نتیجہ وہی ہو گیا کہ ہمیں پورے ملک میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کو یقینی بنانے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے... اور وہ لاکھوں کارروائیوں کا شکار ہونگے... اور آئینی امور کو یقینی بنانے میں بھی چیلنجز آوگیں...
 
بلاول ہاؤس میں ایک اہم ملاقات ہوئی جس میں بھارتیہ جمہوریہ کے نائب وزیر خارجہ جسین رابرٹ کیلی سے بات چیت ہوئی!

اس ملاقات میں ای ای ای سی کے صدر، وزیر داخلہ محسن نقوی اور پی پی پی جنرل سیکریٹری بھاشر نطشہ شامل تھے۔ اس بات چیت میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کو یقینی بنانے اور آئینی امور کو آگے بڑھانے پر زور دیا گیا۔

جب تک کہ ملاقات میں بات چیت ہوئی تو وہی بات چیت تھی جس سے ملک کی ترقی کے لیے ہماری پوری کوشش ہو رہی ہے۔

اس ملاقات نے دیکھا کہ لوگ ایسے اداروں میں دلچسپی لے رہے ہیں جو ملک کی ترقی کو یقینی بنانے میں مدد کرتے ہیں، اور اس سے ہمیں ایک اچھی بہت بڑی واضح پیمنسٹی مل رہی ہے۔

اس بات پر یقین کرنا مشکل ہے کہ اس ملاقات سے ملک کی کئی چیلنجوں کو حل کیا جائے گا، لیکن یہ بات واضح ہے کہ دوسری طرف کی جانب سے بھی اس پر زور دیا گیا ہے۔

اس لئے یہ سب ہمیں کہتے ہیں کہ ایسے ملاقاتوں کے ذریعے بھی ملک کی ترقی کو یقینی بنانے کا راستہ پہنچایا جا سکتا ہے۔
 
اس ملاقات کا یہ اچھا نتیجہ ہوگا کہ وہ ملک میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کو یقینی بنانے سے متعلق بات چیت ہوئی. اب تو اس بات کی پابندی ہوگی کہ ہر ایسے فرد کو وزیر داخلہ کے ساتھ مل کر بات چیت کرنا ہوتا ہے جس کے پاس آئینی امور سے متعلق تجربہ ہو.
 
واپس
Top