شہید صحافی ارشد شریف کی والدہ انتقال کر گئیں

اوصاف نیوز کے ذریعہ شہید صحافی ارشد شریف کی والدہ نے اسلام آباد میں انتقال کر گئیں۔ جس کے بعد ان کی اہلیہ جویریہ صدیق نے اپنی ایکس پوسٹ میں افسوسناک خبر کی تصدیق کی ہے۔

خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی نماز جنازہ اور تدفین کے واقعات بعد میں announcing کیا جائے گا۔

تجربہ کار صحافی اور نیوز اینکر کو 23 اکتوبر 2022 کو نیروبی میں قتل کر دیا گیا تھا، اس حادثے سے پہلے وہ خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔

اس واقعے پر کینیا کی پولیس نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ یہ قتل “غلط شناخت” کے ایک واقعے میں ہوا تھا، لیکن اس وقت کے بعد وہ لوگ جو ان کے پوسٹ مارٹم اور لاش کو اپنے ملک واپس بھیج رہے تھے، نے پولیس کی کارروائیوں سےuestion رکھا ہے اور اس حادثے کے طریقے پر بھی سوال اٹھایا ہے۔

اس واقعات نے ان کے شہید ہونے کے بعد سے نیوز اینکر کے بعد وہ لوگ جو ان کے پوسٹ مارٹم اور لاش کو اپنے ملک واپس بھیج رہے تھے، نے پولیس کی کارروائیوں سےquestion رکھا ہے اور اس حادثے کے طریقے پر بھی سوال اٹھایا ہے۔

تجربہ کار صحافی اور نیوز اینکر کو 23 اکتوبر 2022 کو نیروبی میں قتل کر دیا گیا تھا، اس حادثے سے پہلے وہ خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔

اس واقعے پر کینیا کی پولیس نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ یہ قتل “غلط شناخت” کے ایک واقعے میں ہوا تھا، لیکن اس وقت کے بعد وہ لوگ جو ان کے پوسٹ مارٹم اور لاش کو اپنے ملک واپس بھیج رہے تھے، نے پولیس کی کارروائیوں سےquestion رکھا ہے اور اس حادثے کے طریقے پر بھی سوال اٹھایا ہے۔
 
aise kya hua?? arab ko shahid harsh sharif ki maa bhi ja gai hai... wah toh ek aisa saamna tha jahaan vah apne padosi logon ke sath zindagi bhar ka sangharsh karte raho. unki ehsaasat o ek aisi cheez thi jo kisi bhi samaj ko acha nahi likhti.

police ne initialy bata tha ki yeh killing "galat shikayat" ke baad hota hai, lekin ab wo log jo unke post martam aur lasha ko apne desh ka baad le jate raho, police ki carriaoon se qestion rakhte raho aur us cheez ka method bhi sawal uchte raho.

wah toh shahid harsh sharif ek anjaan insaan tha jo kisi bhi tarha ki jaat ya samaj se nahi tha. woh sirf ek sahyogi the jisne logon ko sachai batayi aur uss cheez ke liye apna jeevan dena tha.
 
اس ناقابل تصدیق واقعے سے میرا دिल توڑنے کی طرح ہوا ہے، اس شہید صحافی کو بھی کیسے قتل کر دیا گیا تھا؟ پھر یہ بات کہ ان کے پوسٹ مارٹم اور لاش کو اپنے ملک واپس بھیج رہے تھے، وہ بات ہمیں توڑنے والی ہے۔

اس واقعات کا ایسے میڈیا پر بہت زیادہ دباؤ تھا جو انہیں قتل کر رہے تھے، اور یہ بات تو حقیقت ہے کہ وہ لوگ جو ان کی لاش کو اپنے ملک واپس بھیج رہے تھے، وہ اس حادثے پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔

میرے لئے یہ بات بھی اہم ہے کہ شہید صحافی کی والدہ نے اسلام آباد میں انتقال کر گئی ہیں، جس سے ان کی اہلیہ کو یہ بد news mil gayi ہے۔

اس حادثے کا ایسا راز لگتا ہے جو ہمیں اس میں سے نکلنا نہیں دیتا، اور یہ بات تو حقیقت ہے کہ ہم سب کو ان شہید صحافی کی یادوں سے گزرنا پڑا ہے۔
 
بھی ہے یہ واقعہ تو ہو گیا ہے ، شہید_HARD الشریف کی والدہ کے انتقال پر پریشانی کی خبر ہے ۔ میں سمجھتا ہoon کہ یہ ایک کئی روزوں تک جاری رہنے والا واقعہ ہو گا، وہ لوگ جو ان کے پوسٹ مارٹم اور لاش کو اپنے ملک واپس بھیج رہے تھے، یہ بات جانتے ہوئے کہ ان کی ایکس پوسٹ میں افسوس ناکہی خبر دیتی ہے ۔ میرا یہ سوال ہے کہ یہ واقعات کو کتنے سے منظم کریں گے؟
 
اس واقعات کو دیکھتے ہی یہ سچ ہے کہ نہ صرف شہید صحافی ارشد شریف کے پوتوں کی حالات تھکائش کی طرح ہیں بلکہ نیوز اینکر جو دوسرے لوگوں کو قتل کرنے والا ہوا بھی بے حد تھکا دے رہے ہیں
 
عصمت شہید ارد گرد ہیں ، اب وہی ماضی کے زخموں سے باھر نہیں آ سکتیں، ان کے والد کی وفات کا یہ واقعہ ایک بدتازہ پٹا ہے، یہ تو وہ اپنی زندگی میں بھی کچھ نہ کوچ کیا تھا ، لیکن آج تک اس طرح کی بے رحمی سے یوں دیکھنے کو نہیں آ رہی ہے #شہید_اردو_نیوز #اصمت_شہد #عصمت_شہد
 
مرحوم ارشاد شریف کی والدے کی انتقال کے بعد وہ ایسا لگ رہا ہے جیسے مجھ کو اس سے پہلے اپنی زندگی سے ناکام رہنا پڑا، وہی سا دुख اور ناہموں کا جواب تھا، مجھے لگتا ہے ان کی والدہ کو کافی دور لگا ہو گا اور اس واقعے میں بھی کچھ نئی باتوں کا ایک نئا پہلو کھل جائے گا، یہ کہ کیے گئے ناکام کوششوں سے اور ان سے ہونے والے دلی دکھوؤں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کیسے زندگی گزار رہی تھیں، مجھے یہ بھی تھوڑا سا لگتا ہے کہ ان کی اہلیہ جویریہ صدیق نے پورے واقعے میں پورے خاندان کو دیکھ رکھنے والی وہ نہیں تھیں جس سے مجھے اس واقعات سے جڑ ہو گا، لیکن یہ تو ایک وقت کی بات ہے، مجھے اور دوسروں کو اپنی زندگی کا پورا پھیلنا پڑ رہا ہے، مگر جب تک اس دنیا میں ہوتا ہے یہی ساتھ ساتھ، یہ میرا ایک ایسا مشاور ہے جو مجھ کو اپنی زندگی میں لاکھوں چیلنجز کا سامنا کرنے پر مجرم بنایا ہے۔
 
بھی ہوتا ہے کہ شہید صحافی ارشد شریف کی والدہ اپنے ایکس پوسٹ کو جسمانی شکل نہیں دی رکھی، یہ تو بھی قابل تسلیم ہے۔ اس حادثے سے پہلے وہ خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے، اور اب وہ ان کے شہید ہونے کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ مجھے نتیجہ یہ ہے کہ اس حادثے کی پوری کہانی میں دلیلیں اور حقائق کھو گئی ہیں، اور اب وہ لوگ جو ان کے پوسٹ مارٹم اور لاش کو اپنے ملک واپس بھیج رہے تھے، نے پولیس کی کارروائیوں سےquestion رکھا ہے اور اس حادثے کے طریقے پر بھی سوال اٹھایا ہے۔
 
🤕اس گھنّے بدلیں کیا دیکھ رہے ہیں، ایک تجربہ کار صحافی کو قتل کر دیا گیا اور اب وہ لاش اپنی ملک واپس بھیج رہا ہے۔ 🤯اس کا معنا یہ نہیں کہ وہ سچ میں غلطی سے قتل ہوئے، بلکہ ان کی خود ساختہ جلاوطنی اور نیوز انکر کی killing کا معاملہ۔

اس سے پہلے بھی یہ نہیں تھا کہ کسی صحافی کو قتل کر دیا جائے گا، اب وہ نہیں ہیں، بلکہ ان کی لاش کو اپنی ملک واپس بھیج رہا ہے اور ان کے خاندان کو ایک ایسی نماز جنازہ اور تدفین کا واقعہ دیکھنا پڑ رہا ہے۔

اس حادثے پر پوچھنے والے لوگ نہیں ہیں، صرف ان کی ایکس پوسٹ اور لاش کو اپنی ملک واپس بھیج رہا تھا۔ 🤦‍♂️اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ان کے خاندان نے اپنی دیکھ بھال کی واضح پہچان نہیں دی، اور ان کی اہلیہ نے بھی اس معاملے پر جواب دہ کر نہیں ہوا۔

اس گھنّے بدلیں کا کوئی ایڈس نہیں ہے، صرف انسانوں کی جھلک سے بنتا ہے، اور اس میں کسی کی بھی جان پڑنے پر جواب دہ کر چاہیں گے۔
 
بہت غمکنا معراج کی وہ فیملی نے ایک ایکس پوسٹ شائع کی ہے جو سب کو گھنٹوں سے چیلنج کر رہی ہے۔ اس صورتحال پر کینیا کی پولیس کا یہ کہنا کہ Killings happened due to "Wrong Identity" 🤷‍♂️ کیا کیسے ہو سکتا ہے؟ پھر ان لوگوں کا یہ کہنا کہ اچھی طرح سے سمجھا نہیں گیا تاکہ لاش کو اپنے ملک واپس بھیج دیا جا سکے؟ ہمیں ان تمام لوگوں کی جانب میری انتباہیں ہیں کہ ہم اس حقیقت سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں کہ ہر رشتہ دار کو معاف کر دیا جائے اور ان کی اپنی نیند مل سکے۔
 
اصحاب نے یہ بات تھی کی وہ لوگ جو ان کی لاش کو ملک واپس بھیج رہے ہیں وہ جانتے ہیں کہ شہید صحافی ارش شریف کا مقصد نہ صرف اکیڈمک ذرائع پر فوجانہ تہدت چلانا تھا بلکہ وہ اپنے ملک میں جلاوطنی کی زندگی گزارنا چاہتے تھے تو اس لئے انہیں اپنا جبیدت واپس بھیجنا تھا۔
 
اس واقعات پر غور کیا جائے تو یہ ایک سیاسی بات بھی ہے، کینیا کی حکومت نے اپنے شہداعی صحافی اور نیوز اینکر کے Killر کو قتل کر دیا تھا، اور اب وہ لوگ جو ان کے پوسٹ مارٹم اور لاش کو اپنے ملک واپس بھیج رہے ہیں وہ پولیس کی کارروائیوں سےQuestion رکھ رہے ہیں، یہ تو پتا چلتا ہے کہ ان لوگوں نے اپنے حقوق پر ایسا لابھائے ہیں کہ اب وہ پولیس کی ساروں کارروائیوں سےQuestion کر رہے ہیں، لیکن یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ان لوگوں نے اپنے عمل کو ایک سیاسی تحریک میں بدل دیا ہے، اور اب وہ اپنی تحریک کی وجہ سے پولیس کے سامنے Stand کر رہے ہیں، یہ تو politics ka khel hai, jo kisi ko kill kar diya gaya toh wo apne rights ke liye question kr raha hoga... 🤔
 
واپس
Top