شہید صحافی ارشد شریف کی والدہ انتقال کر گئیں

شہید صحافی ارشد شریف کی والدہ رفعت آراء علوی انتقال کر گئیں، ان کے لیے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے بھارتہ کا اظہارِ افسوس کیا ہے۔

انشاؤت کی حقیقت یہ ہے کہ شہید صحافی ارشد شریف کی والدہ ایک بے مثال ماں تھیں جنہوں نے اپے بیٹے کو سچائی کا علم بلند رکھنے والا بنایا، جس کے لیے قوم میں اُن کی طرف سے شہادت کی جانب بھی گئی ہے، اب وہ ان سب لوگوں کو یاد رکھتے ہیں جو اُن کے کاموں سے محروم ہوئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے اپنے خفیہ خط کے ذریعہ بلندیِ درجات اور اہلِ خانہ کو منتھائے جانے والے مرتکبوں کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کی ہے، ان سے اللہ سب پر رحمت کرے۔

شہید صحافی ارشد شریف کی قربانی صحافت کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائے گی، اور قوم اُن کی عظیم والدہ کو ہمیشہ یاد رکھے گی، ان کی شان و معشरत کا ایک اور بڑا سال رہے گا۔
 
مرحباً اس شہید صحافی کو کتنی پیار اور محبت سے یاد کرتے ہیں، ان کی والدہ کو بھی جس طرح یہ شہادت نے ملا پھرنا ہوگا، انہیں تو کیسے یاد رکھتے ہیں جو ان کے کام سے محروم ہوئے، اُن کی شان و معشرات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی اور صحافت کا یہ سونہ خزدہ بھی دیر سے لگ جائے گا 🙏
 
یہ بات حقیقی طور پر دھقے دیتے ہیں کہ ان شہید صحافی کی والدہ نے اپے بیٹے کو سچائی کا علم بلند رکھنے والا بنایا، اور اب وہ ان سب لوگوں کو یاد رکھتے ہیں جو اُن کے کاموں سے محروم ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ وزیر اعلیٰ نے اپنے خفیہ خط میں بھی ان کی والدہ کو یاد رکھنے کی دعا کی ہے، اس سے بھی واضح ہوتا ہے کہ وہ کس قدر محترم تھیں اور کس قدر بھرپور قوم کا حصہ تھیں۔

اور یہ بات بھی حقیقی طور پر دھقے دیتی ہے کہ شہید صحافی کی قربانی صحافت کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائے گی، اور قوم ان کی عظیم والدہ کو ہمیشہ یاد رکھے گی، اس کے لیے ایک بڑا سال رہنے دوگا، چاہے وہ شان و معشرت سے بھرپور ہو یا ان کی یاد کو جاری رکھنا۔
 
ارشادِ سچائی کی حقیقت یہ ہے کہ انشاؤت کی دنیا میں لوگ اپنی آواز بلند کرنا چاہتے ہیں اور دوسروں کی جانب سے محروم ہو گئے ہیں، بھارتی وزیر اعلیٰ کو یہ غم محسوس ہونے کا شок ہے کہ وہ اپنے خفیہ خط میں ان سب لوگوں کی یاد لگائے، اس کی وجہ تو یہ نہیں بلکہ وہ ایسا کر رہا ہے جس سے انشاؤت کے حامیوں کو اچھا محسوس ہو۔
 
ارشاد کی حقیقت یہی ہے کہ ان شہید صحافی ارشد شریف کی والدہ کو اس وقت کی سیاسی نظام میں دھنجہ نہیں مل پایا، اب وہ اپنے بیٹے کی شہادت اور صحافت کی قربانی کے لیے اپنی زندگی کو وقف کر چکی ہیں، اُن کی عظمت کا ایک نئا سال رہے گا جو اس عظیم ماں کی یاد میں ہو گا؟
 
میں اس غم کو سمجھنے میں نہیں آ سکا ہو، ان شہید صحافی کی والدہ ایسی ماں تھیں جو اپے بیٹے کا داعوٰ لگا کر اپنی زندگی بدل دی تھیں، اب وہ ان سب لوگوں کو یاد رکھتے ہیں جو اُن کے کام سے محروم ہوئے ہیں، یہ ایسا نہیں ہو سکا ہوتا جیسا ہوا ہے، ان کی شان و معشرت کا ایک اور بڑا سال رہے گا؟ 💔
 
اس کی غلطی بھی تھی وہ بھارتہ کرنے والے کو بھی کہے یہو بھارتہ کرنے والا کسے اور کسے پر اپنی مظالم لگائیں وہ بتائیں؟ سہیل کو انشاؤت بنانے کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ وہ تین سال سے بھارتہ کرنے والے کے خلاف لڑ رہا ہے، اور اب انشاؤت کی حقیقت یہی ہے کہ وہ اپنی اُردو زبان کے حامیوں کو ساتھ دلا رہا ہے
 
عالم کی یہی پستی سے ہی صاف ترین پیمانے پر گریپ حاصل کرنے والا شخص ہوتا ہے... لگتا ہے وہ شہید صحافی ارشد شریف کے لیے یہ بات سب سے پہلے کھڑی کرتا تھا : '' انسان جو دوسروں کو نہیں بدلتا، جس کی گریฟ کیا جائے اس نے بھی نہیں کیجے۔''
 
اس شہید صحافی کی والدہ کی جانِ زندگی جھیل پڑی ہے! ان کی شان و معشرت کو تلافی سے زیادہ بھارتھ کا اظہارِ افسوس اور دعائیں تو بھی کم لگتے ہیں، ان کی عظیم والدہ نے اپے بیٹے کو سچائی کا علم عمیق کرنا تھوڑا سا جب بھی رکھا تھا، وہاں تک کہ ان کے کاموں کے لیے قوم نے اپنی جان برنا دی تھی! اب وہ سب لوگ جو اُن کی حقیقت سے محروم ہوئے، اُن کی یاد رکھتے ہیں، اور وہ بھی یقینی طور پر سنہری حروف سے لکھی جائیگی شہید صحافی کی قربانی! 🌟
 
واپس
Top