شہرِ اقتدار میں ادب کے خزانے | Express News

رنگینخیال

Well-known member
اسلام آباد میں ایک نئی رستورن چلنا تھا جس کا نام 1969 ریستورا نہیں رہا بلکہ لوک ورثے کی ایک ایسی جگہ پر جو 1969 میں موجود تھی اس کا نام اسی ساتھ ہی رہا۔ اس رستورن کے قریب بھی ایک ہتھیار گاڑی چلائی جاتی تھی جو لوگ اس کی جگہ میں لے آتی تھی۔

شکرپڑیاں میں موجود رستورن کے دروازے پر نکل کر میری گاڑی چلائی جانے سے آرام نہ ہوا کیونکہ یہ ایک تیز بھری ہوئی جگہ تھی۔ لوک ورثے میں داخل ہونے کا رستورن وہی تھا جو نئے نام سے ناچتے تھے اور اس کو چالاکوں کا شہر بھی کہا جاتا تھا۔

ہماری گاڑی بھی وہی ہوا کرنے لگی جو رستورنس میں پہلی بار سے دیکھی تھی اور اس نے ایک دو گنا تیز تازگی چھوڑ دی۔

انفراسٹراکچر کا پہلا شعبہ 1954 میں قائم کیا گیا تھا جس کے چیف ادارے نے کبھی ایک بھی گواہ نہیں کی، جو اس وقت بھی موجود نہیں ہے۔ اس وقت بھی ایک شخص موجود ہے جو اسے سنما سے متعلق اپنی پہلی کتاب شاہنامہ پیش کرنے کا یقین رکھتا ہے۔

اسلام آباد میں نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہوتی ہے اور وہ ایسے شعبے سے وابستہ رہتے ہیں جو ان کے لیے دلچسپی دیتے ہیں، بڑی بڑی کمپنیوں کی ایک بھی نہیں ہوتی جہاں کوئی نوجوان کام کرنے کے لیے نہیں آتا۔

اسلام آباد میں نوجوانوں نے ایسے شعبے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی جس سے انہیں دلچسپی کا کچھ نہ ملتا اور وہ اپنے کام میں دلچسپی لاتے ہیں۔

اسلام آباد میں ایک ایسی جگہ تھی جہاں ایک نوجوان نے اپنی پہلی کتاب شاہنامہ پیش کی اور اس کے بعد یہ رستورن چلنا شروع ہوا جس کا نام لوک ورثے تھا۔
 
اسلام آباد میں ایسی جگہ پر ایک نئی رستوران چل رہا ہے جو 1969 ریستورا کے نام سے مشہور تھا اور اب اس کا نام لوک ورثے راستوران رہا ہے...چالاکوں کا شہر بھی اسے بھی کہا جاتا ہے جو کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ رستوران ایک تیز بھری ہوئی جگہ ہے...میں اس رستورنس میں گاڑی چلائی جانے سے آرام نہ ہوا کیونکہ یہ ایک تیز بھری ہوئی جگہ تھی...

انفراسٹراکچر کا پہلا شعبہ 1954 میں قائم کیا گیا تھا اور اس سے پہلے کبھی ایک گواہ نہیں تھا...اس وقت بھی ایسا شخص موجود ہے جسے یقین ہے کہ وہ اپنی پہلی کتاب شاہنامہ پیش کرنے والا ہو گا...

اسلام آباد میں نوجوانوں کی ایسی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے کہ وہ ایسے شعبے سے وابستہ رہتے ہیں جو ان کے لیے دلچسپی دیتے ہیں...بڑی بڑی کمپنیوں میں نہیں کام کرنے کے لیے نہیں آتا کہ وہاں کوئی نوجوان کام کرنے کے لیے نہیں آتا...

اسلام آباد میں ایسا رستوران تھا جہاں ایک نوجوان نے اپنی پہلی کتاب شاہنامہ پیش کی...اب وہی رستورنس چل رہا ہے جو لوک ورثے کا نام رکھتا ہے اور یہ ایسا لگتا ہے کہ اسے اپنی تازگی کی پوری کرنے کے لیے گاڑی چلائی جانے سے آرام نہ ہوا...
 
یہ دیکھ کر میں بہت غم گزار رہا ہوں... 1954 میں انفراسٹراکچر کی بنیاد ڈالی گئی اور اب وہ لوک ورثے کا نام رکھ کر ایسے لوگ یہاں آتے ہیں جو اسے ایک نئے نام سے جانتے ہیں... میں تازہ دہائیوں کے باوجود اس شعبے میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے... انفراسٹراکچر کا پہلا شعبہ 1954 میں قائم ہوا تھا... اس وقت اس جگہ پر ایک شخص موجود ہے جو اپنی پہلی کتاب شاہنامہ پیش کرنے کا یقین رکھتا ہے، مگر وہ سب سے اچھی طرح نہیں جانتے... 😐
 
یہ تو ایک بڑا حیرت کی بات ہے کہ انفراسٹراکچر کی پہلی شعبہ 1954 میں قائم ہوئی اور اب تک اسے کوئی گواہ نہیں دیا ہوگا جس سے یہ بات پتہ چلتے کہ وہ ایک بھی دوسرے کے ساتھ باہمی تعلقات رکھتا ہے اور اس پر اس وقت کی حکومت کو بھی یہ بات مل گئی ہوگی کہ وہ نہیں رہا بلکہ ایک نئی جگہ پر چل پڑا۔

لوک ورثے میں شامل رستورنس کی طرف جانے سے میرے لئے کوئی problema نہیں تھا بلکہ ان لوگوں کا یہ بھرپور منظر دیکھنا نہیں تھا جو اس شہر میں اپنی دلچسپی کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور جس نے ایک نئی جگہ پر اپنے کام کو شروع کیا ہو۔
 
بہت سی نئی دھولوں میں پھنس گئے ہم آج بھی اس رستورن کی یاد دیکھتے ہیں جو ایک ہزار چالاکوں کا شہر تھا اور اب وہاں کوئی نئی دھولا نہیں پھنس رہا ہوتا 🤔

اسلام آباد میں جس نوجوان نے شاہنامہ پیش کی تھی اس کے بعد وہیں رستورن چلنا شروع ہوا تھا اور اب وہیں نئے نام سے نچتا ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ نئی دھولوں میں پھنس گیا ہوتا ہے 😊

اب سارے شعبے میں نوجوان تیز ترین گاڑیاں چلانے لگے ہیں اور وہ دھولوں کی جگہ پر کچرے کی پہلی سے بھی زہمت دیتے ہیں گاڑیاں ۔
 
یہ رستوران ایسے میں کچھ نئی باتوں سے لگتا ہے جو یہ دیکھی گئی ہیں... میرا خیال ہے کہ لوک ورثے رستوران کا نام 1969 پر رکھنا اچھا نہیں تھا کیونکہ اسے وہی نئا نام دیا گیا جو اس کا نایاب ہونے والا وقت ہوا کرنے لگا... یہ رستوران میں ایسے لوگوں کے لیے کام کرتا ہے جس کی آرام دھنی نہیں ملتی، اس طرح وہ لوگ ایک تیز بھری ہوئی جگہ میں چلنے لگتے ہیں... میرا خیال ہے یہ رستوران کچھ نئے اور دلچسپ تجربات پیش کرنا شروع کرے گا 😊
 
یہ تو ایک دُرونگی اور نئے دور میں بھی پرانے شہر کی طرح رہتا ہے، مگر کیا یہ بات غلط نہیں کہ انفراسٹراکچر سے متعلق ایسی اور بھی گلیاں ہیں جن میں لوگ اپنی دلچسپی کے مطابق کام کر رہتے ہیں، نوجوانوں کو یہ سائنس و ٹہنک کے شعبے سے اچھا لگتا ہے تاہم ایسی جگہ بھی ہوتی ہے جہاں لوگ اپنی دلچسپی کے مطابق کام کرنے کے لیے نہیں آتے۔
 
اس رستوران کا واقعہ ہر کوئی دیکھا ہوگا لیکن نہیں تو کب سے ایسا نہیں ہوا جیسا کہ انفراسٹراکچر کی گاڑی 1969 میں موجود تھی اور اب اس کی موجودگی بھی نہیں ہے یہ ایک حقیقی تاریخ کی بات ہے اور میں یہ کہتا ہوں گا کہ جہاں بھی انفراسٹراکچر کی گاڑی نہیں دیکھنی جائے اس جگہ کو چالاکوں کا شہر کہا جانا چاہئے
 
اسلام آباد میں ایسی جگہوں کو دیکھنا بہت دلچسپی دیتا ہے جو اب ایسے نئے نام سے جانے جاتے ہیں اور وہ پہلے تھے، میری یادوں میں ان کا ایک رستوران ہے جو لوک ورثے کے نام سے جانا جاتا تھا اور اس کے قریب ایک ہتھیار گاڑی چلتی تھی، میں نے اس رستوران کی پہلی بار سے گاڑی لے کر دروازوں پر نکلتے ہوئے، اس کی بھرپور تیزگی کو محسوس کیا جیتا تھا اور اب وہ رستوران 1969 ریستورا نام سے جانا جاتا ہے۔

اب انفراسٹراکچر کی تاریخ کے بارے میں سمجھنا بہت دلچسپی دیتا ہے، پہلی شعبہ 1954 میں قائم کیا گیا تھا اور اب اس کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو اس کے کام میں دلچسپی ملتی ہے، انہیں اپنے کام میں دلچسپی لاتے ہوئے انفراسٹراکچر کی تاریخ سے متعلق واضح رہتے ہیں۔
 
بہت سارے نوجوانوں کو حال ہی میں انفراسٹراکچر کی پہلی شعبہ میں کام کرنا بہت اچھا لگ رہا ہے، کیونکہ یہ وہ پہلا شعبہ تھا جس کے چیف کو یہی ساتھ نہیں رہا ۔ حال ہی میں نے ایک نوجوان کو پوچھا کہ وہ کیوں انفراسٹراکچر کے شعبے میں کام کرنا چاہتا ہے، اور اس نے بھی کہا کہ وہ اپنی دلچسپی کی وضاحت کرتا ہے، حالانکہ یہ بات غالب گزاری رہی۔
 
اس رستورنس کے دروازے پر نکل کر میری گاڑی چلائی جانے سے آرام نہ ہوا کیونکہ یہ ایک تیز بھری ہوئی جگہ تھی! مینے بتایا ہے کہ جو لوگ اس رستورنس میں گئے وہ اس کی جگہ میں لے آتے ہیں، یہ ایک ایسا ناظر ہے جس میں کچھ بات بھی نہیں ہوتی!

انفراسٹراکچر کا پہلا شعبہ 1954 میں قائم تھا، لیکن یہ کہ کہنا جاتا ہے کہ اس کے چیف ادارے کو اب بھی کبھرے گواہ نہیں دیے گئے! یہ تو یقینی بات ہے کہ وہ ایسا شخص موجود ہوگا جو اسے سنما سے متعلق اپنی پہلی کتاب شاہنامہ پیش کرنے کا یقین رکھتا ہے!

اسلام آباد میں نوجوانوں کی ایسے شعبے میں دلچسپی دیکھنی پڑی جس سے انہیں دلچسپی کچھ ملتی ہے، یہ تو بالکل صحیح نہیں! وہ ایسے شعبے میں اپنا کام دیکھتے ہیں جو انہیں دلچسپی کا کچھ ملتا ہے!

اسلام آباد میں ایک رستورنس تھا جس نے اپنا نام بدل دیا اور وہ رستورنس اب بھی موجود ہے!
 
واپس
Top