شہریوں کے تحفظ کیلئے سرحد پار دہشتگردوں کیخلاف اقدامات کرتے رہیں گے ، خواجہ آصف

محقق

Well-known member
وزیر دفاع نے اپنی صلاحیتوں پر فخر کرتے ہوئے ایک اعلان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے افغانستان کے شہریوں کی سلامتی کے لیے سرحد پار دہشت گردوں کی خلاف اقدامات کرتے رہنے کی صلاحیت کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی “پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔

وزیر دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ

پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑوں کی شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
 
نئے وزیر دفاع کی بیانات میں ایسی بات کرنا ہی بھانپنے لگا ہے کہ وہ انہوں نے کچھ نہ کچھ جھوٹے ساتھ بھی بلیک میگ کیا ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان کی بیانات پر شدید رد عمل ظاہر کرنا ایسی بات ہے جو ان کے لیے نہ تو موقف سہارا دیتی ہے بلکہ مزید اپنے حلف پھنساتے ہیں۔

ان کی تصدیق پر پاکستان کا ایسا کچھ کیا ہے جو اسے افغانistan کے شہریوں کی سلامتی سے بھرپور وعدہ دیا ہو؟ ان کا یہ کہنا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کرتے رہیں، پتہ چل گئے ہیں کہ وہ ایسا کھیل رہے ہیں جو انہیں اپنے شہریوں کے تحفظ سے بھرپور طور پر محفوظ بنانے کی اجازت نہیں دے گا۔
 
اس سچائی کو اس کے حقيقی توجہ میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ افغانستان کے شہریوں کی سلامتی پاکستان کا ایک مقصد ہے. ہر کیس میں معashara کو دیکھنا چاہئے اور کسی بھی سوسائٹی میں معاشرا کا پہلو نہیں ہوتا ہے۔
 
🤔 وزیر دفاع کی یہ announcس کچھ امیدوں جیسا لگ رہا ہے، خاص طور پر اس کے بعد ڈیرہ دوپتہ میں دہشت گردی سے سرگرمیاں ختم ہونے کی خبروں کی وجہ سے 🤞

ایک بار پھر یہ سوال آتا ہے کہ کیا پاکستان کی اقدامات پریشان کرنے والے دہشت گردوں کو کچل سکتی ہیں؟ اور افغان طالبان کی سستیاں ان لوگوں کو یہ وعدہ دینے میں ناکام رہ سکتی ہیں? 🤷‍♂️

ایسے میڈیا پوسٹوں کے ذریعہ حقیقت سے دور ہونے کی جگہ دھمکیاں بھی دینے کی پالیسی کو سمجھ کر یہ پوچھنا چاہئے کہ اس پر کیا اثرانداز ہوتا ہے? 🤔
 
عثمانی تھیم پر ایک چٹان بننا تو بہت آسان ہوگا ، لیکن افغان طالبان کو ان پر فخر کرتے ہوئے سٹینڈنگ نہیں لگ رہا، اس کی جھوٹی فہرست میں بھی ایک اور سر کھلنے والا چھپنا ہوا ہو گا 🤦‍♂️

پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیز پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے؟ یہ بات ایک ایسا لالچی تھیم ہے جس پر واضح نہیں کیا گیا، بلکہ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور خیبر پختونخوا کے عوام کو اس بارے میں کوئی ابہام نہیں ہوگا؟ یہ ایک بدنیاں کی گہرائی ہے، جس میں بھی ایسا کچھ لگتا ہے جو اس سے واضح نہیں ہوتا 🤔

افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت اور ان پر دھارسی پریشانیوں کو ختم کرنا پاکستان کا صرف ایک مقصد نہیں ہے، یہ دو چوٹ لگنے والی دھڑیاں ہیں جو ایک ساتھ رہ سکتی ہیں۔
 
😐 اس میڈیا لینڈنگ پر توجہ دی جانی چاہئے کہ وزیر دفاع نے افغانستان کے شہریوں کی سلامتی کے لیے بڑے پیمانے پر کیا ہے؟ یہ بات یقینی بنانے کے لیے کہ ان سوشل میڈیا پوسٹ میں صرف اپنے شہر کی سلامتی پر توجہ دی گئی ہے یا ایسا نہیں، اس کو بھی دیکھنا چاہئے کہ وزیر دفاع نے اپنی پلیٹ فارم پر کیسے سافٹویچ کیا ہے؟ ایک ایسی پوزیشن کو چुनنا جو ان کے لیکچر کے لیے ایک ایسا فون ٹائپ بن جائے، نہیں تو یہ صرف ایک سوشل میڈیا پوسٹ بن جاتا ہے۔
 
اس کے باوجود کچھ لوگ افغانستان کے شہریوں کو توازن دیتے رہیں گے تو دوسروں نے بھی اس وقت کی حالات میں ہمت کا اشتراک کرنا ہی اچھا سمجھتے ہیں 🙏

دہشت گردوں کو ختم کرنے میں ناکام رہنے پر بھی انہیں چیننا ضروری ہے، سسٹمک faults کی جگہ اس لیے ایسی صورتحال کو اور بھی مزید تیز کیا جاتا ہے۔

افغانستان میں غیر ملکی ماسٹرز پر دباؤ اور خواتین اور بچوں کی صورت حال کی بات کرنا ضروری ہے، پھر نہیں تو وہاں کے عوام کو کوئی ذمہ دار نہیں دکھائی دے سکتے
 
اس دھام دہشت گردی کی پٹی کا اس وزیر نے جیسا عزم کیا ہے وہ یقینی طور پر نافذ ہو گا ۔ اس لئے کہ افغان طالبان ان کے ساتھ ڈھونڈ اچھے بھی رہتے ہیں جبکہ پاکستان کی ایسی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو اپنے شہریوں کو دہشت گردوں سے محفوظ رکھ سکے ۔ میں یہی سोचتا ہوں کہ ان کا یہ اعلان اور واضح کہنا کہ افغان طالبان کو دہشت گردوں کی طرح دیکھتے ہیں اس پر کیا ایسا جواب مل گا۔
 
ایسا لگتا ہے کہ وزیر دفاع نے افغانستان کے شہریوں کی سلامتی کے لیے پوری ترجیح دی ہے اور ان کے تحفظ کے لیے پاکستان اپنے تمام اقدامات جاری رکھے گا 🚔

لیکن یہ سوال تھا کہ اس وقت کیں وزیر دفاع نے اس اعلان پر آگاہی دی ہے؟ کیا انہوں نے اپنی صلاحیتوں پر فخر کرنے سے پہلے اس بات کو منظر عام پر لانے کی کوشش کی تھی? 🤔

اس مुदdez میں پاکستان کی افغان پالیسی اور وزیر دفاع کی یہ بیان کی اہمیت کے بارے میں اپنی رائے بتیجیا ہوگا: پاکستان کی یہ پالیسی کس لیے بنائی گئی تھی؟ اور اس میں کتنے افراد کی واقفیت اور تعاون شامل ہوا ہے؟ 🤷‍♂️
 
واپس
Top