شاہ چارلس کا وہ عمل جو 500 سالوں میں کسی برطانوی فرمانروا نے نہیں کیا
برطانیہ کے بادشاہ چارلس اور ملکہ نے پاپ لِیو چہاردہم کے ساتھ دعائیہ تقریب میں شراکت کی جس کے دوران وہ ایک بین المذاہب دعا میں شرکت کرنے والے پہلے بادشاہ ہیں۔
پاپ لِیو چہاردہم اور شاہ فہمی چارلس کے درمیان یہ تقریب ساتین چیپل میں منعقد ہوئی جس میں دو مذہب کی دعائیں ایک ساتھ آئیں۔
شاہ چارلس اور ملکہ کے تخت پر برتنا پاپ لِیو چہردہم سے سلسلہ تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے انھوں نے ایسا کرانا کہ 500 سالوں میں کسی برطانوی فرمانروا نے یہ عمل نہیں کیا تھا۔
تاریخ بھر میں شاہ چارلس اور ملکہ کی جانب سے کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپ کے ساتھ دعائیں کرنے کا ریکارڈ موجود ہے۔
لندن میں ایبی آف سینٹ پال میں شاہ چارلس کو سونے کے خصوصی تخت پر اہتمام کیا گیا جس میں دونوں مذہب کی عناصر شامل کی گئیں۔
اس تقریب کے دوران شاہ چارلس نے پاپ لِیو چہاردہم سے دعائیں لے کر بطور سربراہ چرچ آف انگلینڈ اس طرح کے تقریبات میں حصہ لیا جس کے دوران وہ پاپ کی جانب سے تعلقات قائم کیے تھے۔
ایسی دعائیں 500 سالوں سے موجود نہیں ہیں جس کو بھی کسی برطانوی فرمانروا نے کیا ہوتا تو اس پر دباؤ اور تحفظ کا مظاہرہ ہوتا تھا، لیکن شاہ چارلس نے پاپ لِیو چہاردہم سے دعائیں کرنے میں بے حد فخر کیا اور اس سے انھوں نے اپنی واضح جانب سے واضع تعلقات قائم کیے تھے۔
ابھی پچاس سال ہونے والا یہ عمل پہلے بھی بھیج چکے ہیں! 500 سالوں میں کسی برطانوی بادشاہ کے لئے یہ کام کرانا نہیں آتا، تو اب شاہ چارلس کی سے پھنسی ہوئی یہ دعائیں کرنا تو ایک ریکارڈ بن gayi hai! اور یہ بھی بے حد انٹرسپیرٹنگ ہے، اب کیتھولک نہیں بلکہ پاپ لئو کی جانب سے دعائیں کرنے والا شاہ چارلس ہوا!
لندن میں ایبی آف سینٹ پال میں کتھولک اور مسیحی عناصر دونوں کو شامل کرانا تو یہ کچھ نہیں تھام گئی، شاہ چارلس کو سونے کے خصوصی تخت پر بیتایا گیا جس میں دونوں مذہبوں کی عناصر شامل کی گئیں!
اس تقریب کے دوران شاہ چارلس نے پاپ لئو سے دعائیں لے کر بطور سربراہ چرچ آف انگلینڈ کے طور پر کام کیا، اس طرح سے وہ پاپ کی جانب سے تعلقات قائم کیے!
یہ تقریب ہی یہاں چلا گیا ہے کہ شاہ چارلس اور پاپ لِیو چہاردہم ایک دوسرے سے کتنے بھی مظاہرہ کر رہے ہیں، اس میں یقین نہیں کی جا سکتی کہ انھوں نے صرف ایک دوسرے کے ساتھ دعائیں کرنے میں عمدگی کی ہے، یہ تو پہلا قدم شاہ چارلس کے 500 سالوں کی وعدہ نہ کرنے کو ہیں، اب اس کی ساتھ بھی پاپ لِیو چہاردہم گئے ہیں۔
اس میں یقین رکھنا ہی نہیں کہ شاہ چارلس اور ملکہ کی جانب سے ایسا کیا گیا ہے کہ انھوں نے اپنی واضح جانب سے کوئی دوسرے شخص یا مذہب کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں۔
یہ کافی دیکھنا ہوا کہ شاہ چارلس کو یہ دعائیں کرنے میں بہت فخر ہوا، اور اس سے انھوں نے اپنی جانب سے واضع تعلقات قائم کیے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ ایک واضح زichen ہے کہ انھوں نے اپنے ملک اور اپنے مذہب کی جانب سے واضع تعلقات قائم کرنے کا فخر کیا ہے، لہذا یہ تقریب انھیں ایک بڑے پیمانے پر موافقت اور تحفظ دیتی ہے
اس پاپ لِیو چہاردہم کے جواب شاہ چارلس کی بیس سو سالوں میں کوئی آدتیہ عمل نہیں ہوا تھا، یہ تو ایک واضح تعلقات کا سندبل ہی ہے۔ 500 سالوں کی تاریخ میں بھی کوئی برطانوی فرمانروا نے پاپ لِیو چہاردہم کے ساتھ ایسا عمل نہیں کیا ہوتا جو اب شاہ چارلس نے کیا ہے تو یہ کوئی بدترین تجربہ نہیں ہوگا! اب یہ دیکھنا ہی بہت محرک ہوا جاتا ہے کہ کیہ 500 سال میں کوئی یہ عمل کیا نہیں سکا تھا، لیکن واضح طور پر اب شاہ چارلس نے اسے اپنی جانب سے لے لیا اور پاپ لِیو چہاردہم کے ساتھ دعائیں کرنے میں بھی حصہ لیا ہے جس سے ان کی واضح جانب سے تعلقات قائم ہوئی ہیں!
اس لئے کہ شاہ چارلس پاپ لِیو چہاردہم سے شراکت کر رہے ہیں اور ایسی دعائیں کریسٹن دھارما کی نہیں بلکہ بین المذہب ہیں، یہ کام ایک ریکارڈ برٹش سٹیٹمننٹ کی ہوئی ہے. لڑکیوں کو شادی کرنے کے لیے 18 سال کی عمر کا لینا چاہئے اور ایسے حالات میں بھی یہ بات کو سمجھنا ضروری ہے.
شاہ چارلس کا یہ عمل ایک نئی سطح پر پہنچنا ہے جس میں وہ اپنی جانب سے واضع تعلقات قائم کر رہے ہیں۔ شاہ کے پاس ایک خاص مقام ہے جو اسے ایسے تقریب میں بھاگنے کا مौकہ دیتا ہے جہاں اس کی شراکت نہیں ہوتی تھی۔ پاپ لِو چارھم سے دعائیں کرنا ایک بڑا قدم ہے اور یہ دکھاتا ہے کہ شاہ نے اپنی جگہ میں کام کرنے کی واضح جانب سے واضع عزم کیا ہے۔ اس عمل کو دیکھتے ہیں تو لگتا ہے کہ شاہ چارلس کے پاس اپنے پورے ملک کے حوالے سے بھی ایسا عمل کرنا ہوگا جس سے اس کا تعلق عالمی سطح پر بڑھتا ہو
مگر یہ ایسا تو بہت آسان ہوا، شاہ چارلس کے درجہ اور پاپ لِیو چہاردہم کے درجہ کا معاملہ یہ تھا کہ وہ اس عمل میں حصہ لیا یا نہ لیا ۔ لیکن آج تک کسی برطانوی فرمانروا نے یہ عمل نہیں کیا تو اس کی ایسی بھرپور کوئینٹیشن نہیں تھی جس پر شاہ چارلس اور ان کے ساتھ تعلقات کا مظاہرہ ہوتا تو۔ یہ صرف ایک بہت بڑی بات ہے، لیکن یہ بات اس پر نچلی گی جیسے وہ برطانوی بادشاہ ہیں جو کچھ اور نہیں کرتے تو یہ سب بھول گئے کہ 500 سال پہلے کیا کیا تھا؟
یہ تو ایک پیداوار ہے کہ پاپ لِیو چہاردہم کو برطانیہ کے بادشاہ سے دعائیں کرنے کی اجازت دی گئی۔ ابھی بھی ایسے معاملات میں دباؤ اور تحفظ ہوتے تھے، لیکن اب شاہ چارلس نے ان کے ساتھ دعائیں کرنے کی فخر کہی اور دوسرے بادشاہوں کے مقابلے میں اپنی واضع جانب سے تعلقات قائم کیے ہوئے ہیں۔
اس تقریب کے بعد ابھی ان کے لیے یہ ایک اہم معاملہ ہوگا کہ وہ اپنی جانب سے پاپ لِیو چہاردہم کے ساتھ دو مذہبوں کی دعائیں کرنے کا ریکارڈ منہدم کرتے ہیں اور اس طرح اپنی واضع اہتیاط شروعات کرتے ہیں۔
یہ دیکھنا ہر وقت ایک نیا حیرت انگیز واقعہ ہوتا ہے کہ شاہ چارلس اور پاپ لِیو چہاردہم نے اپنی تقریب میں شراکت کی جس میں دوسرے مذہب کی دعائیں شامل کی گئیں ، یہ 500 سالوں سے کسی برطانوی حکمران نے یہ کیا ہوتا تو اس پر پورے مملکت میں دباؤ اور تحفظ کا مظاہرہ ہوتا تھا۔