پشاور ہائی کورٹ نے ایک سخت فیصلہ دے دیا ہے جو حکومت کی سرکاری مشینری کے سیاسی استعمال پر ہے۔ اس فیصلے کے مطابق کوئی بھی سرکاری گاڑی، مشینری یا عملہ کسی احتجاج، مارچ یا سیاسی ریلی میں استعمال نہیں کیا جائے گا۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ سرکاری وسائل کا غیر مجاز استعمال بدعنوانی اور اختیار کے ناجائز استعمال کے مترادف ہے۔ واضح کیا گیا ہے کہ حکومت کو سیاسی سرگرمیوں میں مکمل غیرجانبداری یقینی بنانے کی ضرورت ہے اور کسی بھی سرکاری اہلکار کو سیاسی سرگرمی کے لیے تعینات نہیں کیا جاسکتا۔
سرکاری مشینری کا سیاسی استعمال بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے جس پر ہائیکورٹ نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ احتجاج اور ریلیوں میں سرکاری گاڑیوں اور وسائل کے استعمال پر مکمل پابندی ہے اور یہ عمل ناقابلِ قبول ہے۔
سرکاری وسائل کا غلط استعمال اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے اور اس کی سخت نگرانی کی جائے گی۔ سرکاری ملازمتوں پر تعینات افراد کو بھی ہدایت کیا گیا ہے کہ وہ سیاسی ریلیوں، مارچ یا کسی بھی سیاسی سرگرمی میں شرکت یا سرکاری وسائل کے استعمال سے مکمل گریز کریں۔
یہ فیصلہ بہت اچھا ہے کیوں کہ واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ سرکاری مشینری کو صرف ایسے مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے جو عوام کے لئے مفید ہوں اور اس سے بدلے میں politics اور politics alone نہیں ہوتا۔
اگر حکومت اپنی سرکاری مشینری کو صرف ایسے مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہے جو عوام کے لئے مفید ہوں تو یہ بدعنوانی اور اختیار کے ناجائز استعمال سے بچ جاتا ہے۔
اس فیصلے سے حکومت کو ایک بڑی پیغام ملتا ہے کہ وہ عوام کے لئے کام کرتی ہے اور عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش karti hai.
سوشل میڈیا پر یہ فیصلہ سونپنے لگا ہے، جس کا مقصد سرکار کی مشینری کو سیاسی کارروائیوں میں نہ استعمال کرنا ہے، ایسا تو واضح ہیں لیکن اس سے قبل اور انسائیکلوپڈیا کو بھی ختم کرنے کا یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ کیوں؟ اگر کوئی نہ کوئی سیاسی رالی یا مارچ ہوتا تو اس میں سرکار کی مشینری کا استعمال اور نہیں کرنا چاہیے، یہ سونا مایوس کن بات ہے، جبکہ یہ بھی بات طاقت کی طرف بڑھتی جائیگی ۔
یہ تو بہتہ اچھا فیصلہ ہے جس پر ایک بار پھر انٹرنیٹ میں بات چیت ہونے لگے گی۔ سرکاری مشینری کو صرف سرکاری کاموں کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے نہیں پوری دنیا میں لوگ دیکھتے ہیں کہ سرکاری گاڑیوں پر politicians کے عریضے ہوتی ہیں اور وہ سیاسی ریلیوں میں بھی ان کو استعمال کرتے ہیں جس سے پابندی کی ضرورت بڑی ضروری ہے۔ اس طرح کا عمل تو کئی بار ہوتا ہے اور لوگ دیکھتے ہیں کہ سرکاری ملازمتوں پر تعینات افراد کو بھی سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہونے سے گریز کرنا پڑتا ہے۔ اب انھیں حکومت کوPolitical seragmiyon mein gair azamata hona chahiye تو yeh sahi decision hai
ایسے فیصلے ہونے پر غور کیا جائے تو یہ ایک بڑا چیلنج ہے! सरकاری مشینری اور وسائل کو سیاسی استعمال سے منع کرنا اکیلے لاکھوں لوگوں کو ایسے مواقع فراہم نہیں کرتا جن پر وہ اپنی آواز ہٹانے اور مظاہرے کرنے کے لئے لگتے ہیں۔ لیکن ایسا بھی کہنا مشکل ہے کہ یہ فیصلہ کسی بھی سیاسی جماعت یا Leader کو انصاف کی وکالت کرنے سے روک رہا ہے؟
پشاور ہائی کورٹ کی یہ فیصلہ دہی جو ہمہ وقت کو ہر حد سے پریشان کر رہی ہے۔ سرکاری مشینری کی سیاسی استعمال پر پابندی لگا دی جائیگی تو یہ بھی ظاہر کروgi گا کہ احتجاج اور ریلیوں میں لوگوں نے اپنی ایک پریشانی کو ہمیشہ سے تھوڑا سا اسکرین پر دکھایا ہوا ہے۔
لیکن یہ بات بھی اچھی ہے کہ ہائی کورٹ نے ایسے افراد کو بھی اپنی سڑکوں پر آئے بنایا ہوا دکھایا ہوا ہے جنہوں نے سرکاری ملازمتوں میں بیٹھ کر لوگوں کی خلاف ورزی کی ہے اور انہیں اپنی سڑکوں پر آئے بنا لینے والوں کے مقابلے نہیں رہتے۔
اس فیصلے کے بعد اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ سرکاری ملازمتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہر حد تک ہمیشہ سے ایسے واقعات میں شامل نہیں ہوتے جو ان کے خلاف ہوتے اور انہیں اپنی سڑکوں پر آئے بنانے والوں کی طرح دکھایا جائے گا۔
یہ فیصلہ تو ناقابلِ قبول ہے! پھر تو ہی نہیں کہ حکومت اس طرح سے سرکاری مشینری اور وسائل کو استعمال کر رہی ہے کیونکہ وہ لوگ جو پیسہ دیتے ہیں، انہیں بھی خود کا پیسہ لینے میں ناکام رہنا پڑتا ہے! اس کے بعد بھی حکومت سے لوگوں کی امدادیں نہیں ملتیں گی!