شدید زلزلے کے بعد ڈھاکہ یونیورسٹی 15 روز کے لیے بند طلبا کو ہالز خالی کرنے کا حکم

مچھر

Well-known member
بنگلہ دیش میں شدید زلزلے اور آفٹر شاکس کے بعد ڈھاکا یونیورسٹی نے فوری طور پر طلبا کی حفاظت کے لئے معطل کر دیا ہے، اس دوران پورا ملینوم 15 روز تک بند رہے گا اور تمام کلاسز اور امتحانات 6 دسمبر تک تعطیلات میں رہیں گی۔

یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد خان کے زیرِ صدارت سنڈیکیٹ کے هنگامی ورچوئل اجلاس کا اہتمام کیا گیا تھا، اس میں زلزلے کے طلبا پر جسمی اور نفسیاتی اثرات کا تجزیہ لیا گیا اور واضح ہوا کہ طلبا کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔

اجلاس میں بوئٹ کے ماہرین نے بھی شرکت کی اور تمام رہائشی ہالز کے ڈھانچوں کی تکنیکی جانچ کی سفارش کی، انھوں نے مشورہ دیا کہ مکمل معائنے اور ضروری مرمت کے لیے تمام ہاسٹلز کو خالی کرایا جائے۔

آج کل تمام رہائشی طلبا کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اتوار شام پانچ بجے تک اپنے ہالز خالی کر دیں اور اس عمل میں ہال پرووسٹس کو ذمہ دار ہیں۔

اس سے قبل یونیورسٹی طلبا کے لیے صرف اتوار کے دن کی کلاسز اور امتحانات معطل کرنے پر فہم دی تھی، تاہم ماہرین کی تجاویز کے بعد اس تعطیلات کو دو ہفتوں تک بڑھا دیا گیا ہے۔
 
زلزلے اور آفٹر شاکس کی وجہ سے ڈھاکا یونیورسٹی نے طلبا کی حفاظت کے لئے ایسی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو پوری طرح سے معقول ہوں. اس وقت تک کلازز بند رہنے والی یہ تعطیلات ایک بڑا فائدہ ہوگا، جبکہ تمام ہاسٹلز کی مرمت اور تجزیے کو ضروری بنایا گیا ہے. 15 روز تک کلاسز نہیں دیئے جائیں گے تو ایسی صورتحال میں طلبا بھی اس پر آئے ہوئے کورس کو مکمل کر سکتے ہیں اور فوری طور پر محفوظ رہ سکتے ہیں.
 
بھائی یہ بہت گھریلو معاملہ ہے انہیں طالب علموں کی ساتھ دیکھنا چاہئے... یونیورسٹی نے ایک اچھا کردار ادا کیا ہے، اسے بھی سمجھنا چاہئے کہ طالب علموں کی زندگی میں کوئی بھی تبدیلی ایسی ہوتا ہے جس کی وہ انکار نہیں کرسکتے...

اس زلزلے کے بعد یہ اچھا سا موقع ہے کہ اداروں کے منصوبے اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں، نہ صرف ایسے کے لئے ساروں اہم اداروں میں یہ معیار نافذ ہونا چاہئے...
 
کل ملینوم میں ایسا لگتا ہے جیسا کہ انہیں اس زلزلے کی خواہش سے بھی پچتایا جا رہا ہے کہ وہ اس میں اپنی زندگیوں کو لاپتہ کر لیں اور اب یہ ان پر ایک اور چیلنج ہے کہ ان کی حفاظت کے لیے پورا ملینوم پھنس جائے اور وہ اس معطلہ تعلیم میں اپنی زندگیوں کو لاپتہ کر لیں، لگتا ہے یونیورسٹی نے ان کے لئے ایک ایسا مظاہرہ بھی ڈال دیا ہے جس سے ان کی صحت مند زندگیوں کو کوئی فائدہ نہ اٹھاسकے ، اور اب ڈھاکا میں پورا ملینوم پھنس کر آ رہا ہے تو ایسے میں یہ بھی نتیجہ نکلتا ہے کہ ان کی صحت مند زندگیوں کو کوئی فائدہ نہ اٹھاسکے
 
یونیورسٹی نے ایک اچھی وajan کی ہے، پوری پلیٹ فارم کا ٹیک اسٹینڈرڈ ہونا چاہیے، ابھی تک یہاں میں بھی ملازمتوں کو معطل کرنا ہوتا رہا ہے، ایسے میں طلبا کی حفاظت کے لئے یہ وajan اچھی ہے...
 
zaroor unki ye taqat kya hai? lagataar zindagi mein is tarah ki chot ya dard to nahi hua hai, lekin tabhi un logo ko samajh aaya hai ki yeh kaisa maanana padega. maine bhi dekha hai ki kai talabon ne apni univrsity ke aage baithna band kar diya hai, aur ab ye decision leni wali univrsity ka mazaq nahi aayi.
 
کل ملینوم 15 روز تک بند تو ہی نہیں، یونیورسٹی کی ایسے ڈھانچے جو طالب علموں کو سڑکوں پر لے جائیں گے اس کا خیال نہیں لیا گیا ہوگا؟ پوری دنیا میں زلزلے کی واقفیت بھی ہوگی، یونیورسٹی کے پاس اس وقت کو ایک مواقع کی فراہمی کرنی چاہئے جب طالب علم اپنے سولت میں بیٹھ پائے ان کی سمجھ ہوگی اور وہیں ڈیپریشن کا سامنا نہیں کر پائیں گے ۔
 
یہ سب ماحولیاتی بحران سے باہر تھا، جیسے کہ پانی کا نقصان یا آلودگی کی بات کرنا ہوتا تو یہ چالاوچال ہوتی اور ایسے میں اسے سمجھ نہیں آتا کہ یہ بھی ماحولیاتی بحران ہے۔
 
تمام یونیورسٹیاں اور کالجاں، جو سارے ملینوم میں بند ہیں وہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کیسے آگے بڑھ رہا ہے؟ پچاس لاکھ سے زائد نوجوانوں کی زندگی ایسے حالات میں ڈبل کر گئی ہے جو کہ کسی بھی کوشش سے محفوظ نہیں رہی گئی...
 
بڑی مुश्कلوں کا سامنا کر رہا ہے بنگلہ دیش یونیورسٹی اور اس کے طلبا… پورا ملینوم 15 روز تک بند ہونے کا خیال سچ جائے تو ایک بھی لاکھ کو چنجنے کی जरورت ہو گی... یونیورسٹی نے اپنی فروریٹ کے لیے ایسے ریزولوشن کا ساتھ دیا ہے، پھر بھی یہ معیار اچھا نہیں… اس طرح طلباء کو پوری دیر تک اپنی پوسٹگریڈ ریسرچ کے لیے کافی فاصلہ لگا رہا ہے...
 
واپس
Top