بھارتی میڈیا نے ایک خطرناک صورتحال کا عرصہ بھرتا ہے، جو اس بات کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے کہ یہ واقف نہیں ہو سکیں. مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد، اس وقت تک آگے بڑھتی گئی ہے جتنی اس پر روک پڑی.
جاپروشی واضح ہو رہا ہے کہ حکومت اپنے ساتھ بھی بیوروکریسی اور خوف کی دھڑکنے میں پھنس گئی ہے. رائے کے اظہار کو مجرمانہ فعل قرار دیا جاتا ہے، جو اس بات پر یقین کیا جاتا ہے کہ کسی بھی نوجوان کے خلاف کارروائی میں اب پہل و آخر کا معاملہ ان کی رائے سے نہیں، بلکہ ان کی نجی زندگی پر زور دیا جاتا ہے.
واقعی طور پر، کشمیریوں کو ایسے جرائم کے لیے بھی شک کی نگاہوں کے سامنا کر رہے ہیں جن سے ان کا کوئی تعلق نہیں. اس طرح سے انہیں دوسروں کے خلاف الزامات لگا کر روک دیا جارہا ہے، جو کشمیریوں کی زندگی میں بھی ایسی ہی صورتحال کی ہو رہی ہے.
بھارتی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ امن حاصل کرنے کی صورت حال کشمیر میں مشکل اور موت کا حامل ہو چکی ہے. بھارتی رپورٹ میں مطالبہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی سزا کا سلسلہ بند کیا جائے، نوجوان اور متبادل سیاسی آوازوں کو جگہ دی جائے، سماجی و سیاسی ڈائیالگ کے نئے چینلز قائم کیے جائیں اور بھاگنے والے بے گناہ افراد پر پابندیاں یا سزائیں استثنائی طور پر ختم کی جائیں.
یہ واقف نہیں ہو سکیں! یہ حکومت کا ایک بھرپور معاملہ ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ اس کو کم کرنے میں ناکام رہ گی ہیں. ان کی تجویزوں پر زور دیا جائے گا اور یہ معاملہ ایسے ہی رہے گا؟ مجھے یقین نہیں کہ وہ ایسی صورتحال کو حل کر سکتی ہیں جس کی وجہ سے کشمیری لوگ اپنی زندگیوں میں بھی تنگ آ رہے ہیں.
آخری صورتحال کشمیر میں تو انسano ko bhi bilkul sahi nahi dekh raha hai... woh toh uss baat ki talash mein hain ki koi bhi galat khayal na ho . Kyun is tarah? Pehle unhone apne saath hi beurokracy aur khoon ki dhunkana ban gayi thi, ab wo insano ko dhoondh rahi hai jo ek baar bhi galat khayal nahi rakha!
بھارتی میڈیا کا یہ لگتا ہے کہ اس صورتحال کو بھی روکنا پڑے گا؟ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے، لیکن ایسے سے ہی اس صورتحال کو بھی نئے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اب یہ بات یقینی طور پر نکل آئی ہے کہ کشمیریوں کو دوسروں سے الگ کرکے اپنی زندگی کی جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اس صورتحال کی حل کے لیے بھارتی حکومت کو ایسا معاملہ ہونا پڑے گا جس سے وہ اپنی خوفناک بیوروکریسی اور ذمہ داریوں پر ہمدردی کا احساس کرے۔ تاہم، یہ بات بھی محسوس کی جا رہی ہے کہ حکومت نے ایسا معاملہ ہونا پڑا ہے جو اس وقت تک ناکام رہے گا جتنی اس پر توجہ مرکوز نہیں کی جائے گی۔
یہ بات کے لئے میرا ایک سے زیادہ سال بھر ہار چوکور ہونے والے بھارتی میڈیا کی کوئی صلاحیت نہیں ہے. وہ سب کچھ لکھ رہے ہیں جو حکومت کی مرضی سے ہوتا ہے اور ایسا کرنے کے لئے انہیں نوجوانوں کی جگہ بھی نہیں بنائی گئی ہے. مجھے یہ دیکھنا ہمیشہ متعصبی ہوتا ہے کہ یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ امن حاصل کرنے کی صورتحال کشمیر میں مشکل اور موت کا حامل ہو چکی ہے. اس سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتی میڈیا اور حکومت کے درمیان کی تعلقات ان کی جگہ کو سست کر رہی ہیں.
یہ نویں ہی صورتحال کی بات کر رہا ہوں، یہ جاننا مشکل ہے کہ بھارتی میڈیا اس صورتحال کو کس طرح دیکھتا ہے. ان کی واضح بات ایسی ہی ہے جو جاپروشیوں نے کہا ہے، حکومت اپنی بیوروکریسی اور خوف میں پھنس گئی ہے اور رائے کو مجرمانہ فعل قرار دیا جاتا ہے. یہ بات تو یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ کشمیریوں پر دوسروں کے خلاف الزامات لگا کر روکنا بھی ایسا ہی ہو رہا ہے.
ایسا نہیں ہو سکتا ، بھارتی حکومت نے ابھی بھی کسٹم ایسڈ اور انٹرنیٹ شutoff کر دیا تھا، اس لیے وہ کیسے جانتا ہوا کہ مقبوضہ کشمیر میں امن کی صورتحال مشکل ہو چکی ہے؟ اب یہی نہیں بلکہ ان کی اپنی بیوروکریسی اور خوف کی دھڑکنے میں پھنس گئی ہے، مگر اس پر کوئی نظر نہیں رکھتی
یہ سوچ کر نہیں آتا کہ بیوروکریسی اور خوف کتنے بھی خطرناک ہیں? میں نے ایک بار ایک کافی شاپ میں بیتا تھا، جب میں کوئی بھی بات نہیں کر رہا تھا اور پورا Salon ہلکا بھارے تھے، لوگ اپنی فون کالوں پر پوری دنیا سے بات کر رہے تھے اور پھر ایک کوئی بھی نہ کہے، تو اس وقت میں سوچا کہ اس کے بعد یہ دوسرا انسان آتا ہے جو کہ کافی شاپ میں پوری دنیا کی بات کر رہا ہو گا؟ اور وہی صورتحال اب بھی چل رہی ہے، لوگ اپنی فون کالوں پر دنیا سے بات کرتے ہیں اور فون ٹریننگ کو نہیں پلاٹا تھا؟
بھارتی میڈیا کو انہی صورتحالوں کا عارضہ بھرا رہتا ہے جو انہیں چھپانے کی کوشش کرتا ہے تو اس سے واقف نہیں ہوتے. مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد، وہی صورتحال آگے بڑھتی رہی جتنی اس پر روک پڑتی تھی.
جاپروشی حکومت کو واضح دیکھ رہا ہے کہ وہ اپنے ساتھ بیوروکریسی اور خوف کی دھڑکنے میں پھنس گئی ہے. اس طرح انہوں نے رائے کا اظہار کو مجرمانہ فعل قرار دیا جو کسی بھی نوجوان کے خلاف کارروائی میں اب پہل و آخر کا معاملہ ان کی رائے سے نہیں بلکہ ان کی نجی زندگی پر زور دیا جاتا ہے.
واقعی طور پر، کشمیریوں کو ایسے جرائم کے لیے بھی شک کی نگاہوں کے سامنا کر رہے ہیں جن سے ان کا کوئی تعلق نہیں، اس طرح انہیں دوسروں کے خلاف الزامات لگا کر روک دیا جارہا ہے.
یہ کیا ہو رہا ہے ایسے میڈیا کے لیے جو اپنی بیوروکریسی اور خوف کو دکھانا چاہتے ہیں؟ وہ انکشاف کرنے لگے ہیں کہ امن حاصل کرنے کی صورتحال کشمیر میں مشکل ہو چکی ہے، جیسے ہی وہ اپنی خوفناک بیوروکریسی کو دکھانے کی کوشش کرتے ہیں. یہ بہت اچھا ہے کہ وہ ان کے ساتھ نوجوانوں پر توجہ دی جائے، جو اس بات کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کو بھی یہ عارضی طور پر دیکھا جائے.
یہ کہیں تک ہمت منzano ہو گئی ہے کہ بھارتی میڈیا ایسا کہہ رہا ہے کہ شام و ناقابل سکون صورتحال کشمیر میں اب آگے جاتے ہیں؟ ایسا کہنا اور اس پر عمل کرنا دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ اس میڈیا نے ہمیشہ یہی کہا ہے کہ جیسے ہسپتال میں مرنے والوں کو پہچانا جائے وہی طرح میں کشمیر کی رہنمائی کرنے والوں کو بھی پہچاننا چاہئیے۔
لگتا ہے کہ اس وقت تک یہ صورتحال آگے جاتے جتنی نہ ہو سکی جائے، اس میڈیا نے اپنے منظور کی جھیلد کا استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔ ایسا ہی ہو گیا کہ یہ دیکھنا ہو رہا ہے کہ نوجوانوں کو دوسروں سے متعلق الزامات لگای کر روک دیا جارہا ہے اور ان کی زندگی میں پھیلتے ہوئے جرائم کے ذریعے اس صورتحال کو برقرار رکھنا ہو گیا ہے۔
اس میڈیا نے ایسا ہی کہا ہے جیسا کہ ان کی طرف سے ہر وقت اس صورتحال کو تیز کرنے کی کوشش کی جارہی ہو، لیکن یہ ہمیں یقینی بناتا ہے کہ نوجوان اور متبادل آوازوں کو بھی اس صورتحال میں شامل کرنا پڑے گا۔
بھارتی میڈیا کا ایسا ماحول ہے جو ہمیں دکھایا کرتا ہے کہ کچھ لوگ اپنے دھونے کی قیادت کرتے ہیں ، یہ رائے بھی ایسی ہے جس سے کسی نوجوان کو بھی بیدار کر دیا جاسکتا ہے. وہ لوگ جو اپنے دباؤ اور خوف کی وجہ سے اپنی پوری زندگی کو روکنے لگتے ہیں، وہی لوگ ہیں جو معاملات میں اب بھی بیوروکریسی اور ناکام ہو رہے ہیں.
یہ بھارتی میڈیا کا کام ہی نہیں، یہ واقف کرنے کی کوشش کر رہی ہے! انہوں نے اپنی بیوروکریسی اور خوف کو جھانکنے میں پھنس گئے ہیں، اور اب انہیں ایسا کہنا ہوتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد واقف نہیں ہو سکیں! یہی نہیں، انہوں نے سچائی کو بھی جھانکنے میں پھنس گئے ہیں!
کشمیریوں پر الزامات لگا کر روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور انہیں دوسروں کے خلاف الزامات لگا کر روکنے کی کوئی وجہ نہیں! یہ ایسا نہیں ہو سکتا، کشمیریوں کو اپنی زندگی میں روکنے کے لیے کسی بھی理由 پر زور دیا جاتا ہے!
انمنہال صورتحال کی وجہ نہیں انہیں اپنی رائے سے پہل و آخر کا معاملہ بنانے میں بھرتی رپورٹ کر رہی ہے، بلکہ کشمیریوں کو دوسروں کے خلاف الزامات لگا کر روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے! یہ بھارتی میڈیا کی پیدائش ہوئی ہے، جو کشمیریوں کو دوسروں سے بدل کر روکنے کی کوشش کر رہی ہے!
یہ صورتحال ایسی ہی ہے جس سے ان کے پاس نکلنا چاہئے یہ وہی تھا جو رات کو اپنی سرزمین میں بیٹھ کر سوتا تھا، اب وہ نہیں جاگ سکتا…
بھارتی حکومت کا تعلقات اور کارروائیوں کی پالیسی اس وقت تک نہیں ہے جتنی ضرورت ہے. ان نوجوانوں کو ان کے جذبے سے پہلے ان کا جذبہ چھپانے کی کوشش کر رہی ہے...
اس صورتحال میں ایک بات یقینی ہے، ہر شہری کو اپنی زندگی بھی سچائی سے بھرتی چاہئے. دوسروں کے ذمہ دار نہیں ہیں کہ ہمیں اس صورتحال میں جگہ لگنے کی ضرورت ہے.