’’کشمیر کی آزادی ناگزیر، دنیا جانتی ہے بھارت میں مسلمانوں کیساتھ کیا ہورہا ہے‘‘

پھول عاشق

Well-known member
بھارت کی بھڑکمانہ پالیسی کو ایک دوسری کا حوالہ دیا گیا ہے جس سے اس وقت مغربی دنیا میں بھی تھوڑی دیر تلافی لینے کی ضرورت ہے۔

انچارچر شہر گلگت بلتستان میں کیا ہوا، یہاں 78ویں جشنِ آزادی کے موقع پر ایک تقریب منعقد کی گئی جو اس خطے میں جمہوریyat و استحکام کو فروغ دینے والے جذبات اور مسلِم اور سکھوں کے بچوں کی ایک دل چسپ کارwan کے ساتھ منعقد ہوئی۔

دوسری جانب، مقبوضہ کشمیر میں یہاں تک کہ مسلم اکثریت کو اقلیتی حیثیت سے بدلایا جا رہا ہے جس کی دنیا کے سامنے ایک بڑی وجہہ ہے۔

اس وقت بھارتی حکومت کا اس خطے پر تسلط ہے، لیکن وہاں کے عوام کو اپنا حق اور آزادی حاصل کرنے کی جدوجہد جاری ہے۔

بھرپور تقریب میں اس وقت کے صدر مملکت آصف علی زرداری نے خطاب سے گلگت بلتستان کے عوام کو یومِ آزادی کی مبارکباد پیش کی اور کہا، "یہاں کے عوام میں بے حد شان و فخر ہے۔"

آصف زرداری نے 1947 میں جی بی کے غیور عوام کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا، "میں جنگ آزادی کے شہداؤں کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے اپنے فidaioں کی قربانی سے اپنی آزادی حاصل کی۔"

اس وقت گلگت بلتستان پاکستان کا ایک اہم حصہ ہے، جس میں پاکستان کی ترقی کا سب سے بڑا مظہر ہے۔

آصف زرداری نے مزید کہا، "انہوں نے ہمیشہ گلگت بلتستان کے عوام سے محبت کی ہے اور یہ خطہ سیاحت کے لحاظ سے دنیا میں منفرد مقام رکھتا ہے."

دوسری جانب، وفاقی وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "میں صدرِ مملکت کو خوش آمدید کہتا ہوں اور یومِ آزادی کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔"

انہوں نے مزید کہا، "یہ دن گلگت بلتستان کے عوام کی عظیم جدوجہد کو یاد کرنے کا دن ہے اور اس پر ایک بڑا شاندار پھل ہوا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "یہ خطہ قدرتی وسائل سے مالامال، محب وطن اور پूरے امت میں راز ہے۔"
 
ਕੀ وہ اس لئے کہیں غم کھا رہی ہیں کہ انہیں ناکام اور جھنگسپز نہیں بنایا جا رہا? یومِ آزادی کی تقریب منعقد کرنا ایک بڑی بات ہے لیکن اسے پورا کرنے کے لئے انہیں اپنی جدوجہد جاری رکھنی پڑے گی 🤔

اس وقت گلگت بلتستان پاکستان کا ایک اہم حصہ ہے، جس میں پاکستان کی ترقی کا سب سے بڑا مظہر ہے۔ لہٰذا اس خطے کے عوام کو اپنا حق اور آزادی حاصل کرنے کی جدوجہد جاری رکھنی چاہیے 💪

![ایک سادہ دھاتوں والی پٹی پر ایک گلگت بلتستان کی تصویر ہے]
 
یہ دیکھنا مشکل ہے کہ بھارتی حکومت نے اپنے خطے پر تسلط حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس وقت تک مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیتی حیثیت دی رہی ہے۔ یہ ایک واضھا خطیر نقطہ ہے اور دنیا کے سامنے ایک بڑی وجہہ ہے۔
 
جی ہانے تو یہاں کا شاندار عمل ہوا ہے، بھرپور تقریب کی منظر نہایت دل چسپ تھی۔ لگتا ہے اس خطے میں جمہوریyat اور استحکام کا جذبہ بڑا ہو گیا ہے، انچارچر شہر گلگت بلتستان کی ایسی دھارنی ماحولیات کے ساتھ لگ رہی تھی جس میں اس خطے کا شان و فخر بڑھتا ہوا دکھایا گیا۔

لیکن یہ بات واضح ہے کہ اس خطے کی مسلِم اکثریت کو ایسی اقلیتی حیثیت دی جاتی ہے جو اس کے حق میں جدوجہد کرنے سے روک دیتی ہے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ گلگت بلتستان کی آزادی کی تقریب نے تمام دلیڈل ڈال دی ہیں۔ جب بھرپور تقریب ہوتی ہے اور صدر آصف علی زرداری نے شان و فخر سے خطاب کیا تو یہاں کے عوام کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک اچھی ریت میں پائے جاتے ہیں۔

تلافی لینے کی ضرورت پر بات کرنا بہت اچھا ہو گا، لہٰذا اگر مغربی دنیا اس خطے سے تلافی لیتا ہے تو یہ ایک اچھا منصوبہ ہوگا۔

جس بات پر غور کیا جائے تو گلگت بلتستان پاکستان کی ترقی کا سب سے بڑا مظہر ہے، اس لئے اس خطے میں سماجی اور economic ترقی ہونے پر زور دتا جائے گا۔

ملنے والے دنوں میں یہاں کے عوام کو ایک بھرپور منصوبہ سے ملنا چاہیے، جو ان کی ضروریات کو پورا کرے گا اور ان کے حقوق کو محفوظ رکھے گا۔
 
غالب انعامات کی ایسی تقریب منعقد ہوگئی جس پر کھوئی جانے والی دیر بھرپور توجہ کی لینے کو مجھے یاد دلاتا ہے۔ گلگت بلتستان میں یہ تقریب نہایت دلچسپی سے منعقد ہوئی اور اس پر ملنے والے لوگوں کی جوش و خروش کے باوجود انہوں نے پوری طرح اپنی بھرپور شان و فخر کو ظاہر کیا جو کہ ان علاقوں میں ایک رہنما ہے۔
 
جب تک گلگت بلتستان کی یہ آواز ہوگی تو کچھ نہیں بدل گیا۔ 1947 کا ایسا سفر جس سے وہاں کی عوام نے اپنی آزادی حاصل کی، اس کے بعد انہوں نے کسی بھی بات پر غور کرنا کچھ نہیں ہوتا۔ یہ دیر سے تلافی لینے کا وقت ہے، لیکن میری ناجائز خواہش ہے کہ وہاں کی عوام اپنی آزادی پر قائم رہیں اور انہیں کسی بھی طرح کےpression سے نہیں گریز کیا جائے۔
 
واپس
Top