شملہ کی سنجولی مسجد میں نماز پڑھنے سے - Latest News | Breaking N

سبز پسند

Well-known member
شملہ کی سنجولی مسجد میں نماز پڑھنے سے روکنے پر پولیس نے چھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، جس میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔ وہاں نماز ادا کرنے جانے والے لوگوں کو روکنے پر پولیس نے اقدامات کیے تھے، اور جب انہوں نے مسجد میں داخل ہونے کا مطالبہ کیا تو اس پر انھیں رکھ دیا گیا۔

مسجد کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا، اور پولیس نے ایسے لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے جھنٹ پڑاتے ہیں۔ ان پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بڑھانے اور امن و امان میں خلل ڈالنے کی حوالے سے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مسجد میں نماز پڑھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وہ لوگ مسجد کے قریب پہنچ گئے تھے لیکن دھارماں سنگرش سمیت کچھ ارکان نے انہیں روک دیا اور کچھ خواتین نے ہنگامہ کیا۔

مسجد کے قریب ایک ٹیم پہنچی تھی، لیکن ملزموں نے احتجاج جاری رکھا اور نعرے لگائے۔ وہ مطالبہ کرتے تھے کہ نماز ادا کرنے آنے والے مسلمان اپنے شناختی کارڈ دکھائیں، اور مسجد میں نماز پڑھنے پر منع ہو گیا۔

حالانکہ مقام پر پولیس کی موجودگی کے باوجود ملزموں نے احتجاج جاری رکھا تھا، لیکن پولیس نے امن کو برقرار رکھنے کی کوشش کی۔

مسجد میں نماز ادا کرنے پر منع ہونے والی صورتحال اچانک سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی، اور پورے واقعے کی تحقیقات جاری ہے۔ انٹرنیشنل مینجمنٹ آف یومنی دسٹی (ایم آئی ڈی) نے اس مقام پر امن کی اپیل کی ہے اور مقامی لوگوں سے احترام کا مطالبہ کیا ہے۔
 
یہ تو ایک عجیب و غریب واقعہ ہے، اس مسجد میں نماز پڑھنے پر پولیس نے چھ افراد کو مقدمہ درج کر دیا ہے؟ یہ بھی کہتا ہے کہ وہ لوگ جو نماز ادا کرنے جانے والے میں شامل تھے، ان پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بڑھانے اور امن و امان میں خلل ڈالنے کا الزام لگایا گیا ہے? یہ تو ایک بڑی جسد ہے، مسجد کے قریب پہنچنے والے لوگوں کو روکنے کی کوشش کر رہی تھی، اور جب وہ مسجد میں داخل ہونے کا مطالبہ کیا تو ان پر رکھ دیا گیا؟

اب یہ سچ مچہ ایک معمہ ہے، پولیس نے ایسے لوگوں کو مقدمہ درج کر لیا ہے جو صرف اپنے حقوق کے لئے لڑ رہے تھے? یہ تو بھی دیکھو جیسا ہوتا ہے، پورے واقعے کی تحقیقات جاری ہے اور انٹرنیشنل مینجمنٹ آف یومنی دسٹی نے امن کی اپیل کی ہے۔

میں تو اس سے حیران ہو گیا، مسجد کے قریب ایک ٹیم پہنچ گئی تھی لیکن ملزموں نے احتجاج جاری رکھا اور نعرے لگائے؟ یہ تو بھی دیکھو ہوتا ہے، پولیس نے امن کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے اور مقامی لوگوں سے احترام کا مطالبہ کیا ہے۔
 
یہ تو بھی وائرل ہو گیا ہے، سوشل میڈیا پر انٹرنیٹ کا بھارہ تھا کہ لوگ مسجد میں نماز پڑھنے پر منع ہونے والی صورتحال کو دیکھ رہے تھے، لیکن یہ سچ ہے کہ اگر ان لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا؟ پولیس نے ایسے لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جو بھارپور طور پر احتجاج کرتے تھے، یہ تو ایک خطرناک پہلو ہے کہ لوگ اپنی آزادی کی بات کرنے پر منحنيں لگانے لگیں، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ مسجد میں نماز پڑھنا ایک اہم حقوق ہے۔
 
اس شملہ میں ہونے والی صورتحال تو بھرپور ہے، پھر کو یہاں کچھ لوگ مسجد کی حرمت کو مدنظر رکھتے ہوئے احتجاج کرتے ہیں اور دوسروں پر لگا کر روکنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ تو انسaf ki galti hai, bas apne مذہب ke liye khud ko mazboot banao 🤔
 
جب تک مسجد میں نماز پڑھنے سے روکنے پر پولیس کے اقدامات نہیں ہوتے، تو یہ بات چیت نہیں رہ سکتا 🤔 #مسجد_کی_حالت

اس طرح کی حوالہ دی جانے والی صورتحال کھل کر انفرادی مشوروں پر برتی ہونے میں تھोडا کھٹا کھٹا ہے #شملہ_کی_مسجد

جب وہ لوگ مسجد کے قریب پہنچتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ان کی جان کی بھی وار نہیں کہی گئی #مسلم_کی_زندہ_کے

ان تمام واقعات کو سوشل میڈیا پر ہم لگا رہے ہیں اور اس وقت تک آواز انفرادی مشوروں پر ہی بھری رہے گی جب تک ایسے واقعات نہیں اٹھتے #مسجد_کی_اخلاقی

اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی رہنی چاہئیے کہ ان تمام لوگوں کی ایک وہ نالی ہو جس پر ان کی آواز سुनنا ہو اور وہ اپنے حق میں پہچانا جائے #مسلم_کی_تحریری
 
یہ تو واضح ہو گیا ہے کہ مسجد میں نماز پڑھنے پر روکنے کے لیے پولیس نے چھ افراد، جو شملہ کی سنجولی مسجد میں نماز ادا کرنا چاہتے تھے، کو مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ تو ایسا کیا جاتا ہے؟ پہلی بار مسجد میں نماز ادا نہیں کر سکتے تو دوسری بار اس پر مقدمہ درج کیا جاتا ہے اور لوگوں کو روکنا شروع ہو جاتا ہے۔
 
🤦‍♂️ اس واقعے سے پوری ناہرونہی ہوگی! مسجد میں نماز ادا کرنے والے لوگوں کو روکنے پر پولیس کا اقدامہ کیا گیا تھا، اور اب انہوں نے چار خواتین بھی شامل کیے ہوئے چھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

اس پر ایسا لگتا ہے جیسے Mosque ko galat maqam par rakha gaya ho ! ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ مسجد میں نماز پڑھنے والوں کو روکنے پر پولیس کا اقدامہ، اور بعد میں انہیں چار خواتین بھی شامل کرکے مقدمہ درج کر لیا جائے۔

اس صورتحال کو حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس پر امن اور احترام کا عمل ہو سکتا ہو! 🙏
 
اس واقعے کو دیکھتے ہی یہ دھن چڑھ جاتی ہے کہ کس طرح معاشی زور اور سیاسی تانبا پر لوگ مذہبی حقوق سے بھی منحصر ہوجاتے ہیں۔ مسجد میں نماز پڑھنے پر روکنے نالوں کا یہ راز کبھی نہیں پٹا گیا، اور اب بھی ایسا ہی ہوتا جاتا ہے۔ ملکی سیاست کی گرت گرت دھول اس قدر ہو چکی ہے کہ مذہبی حقوق سے بھی ہم آہنگی اور امن و امان کو نہیں رہا سمجھ کر جو لوگ ہنگامہ خیز ہوتے ہیں ان کی جانب تو دیکھا جاتا ہے اور اس طرح کا معاملہ دوسروں کو بھی ایسا کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
 
مسجد میں نماز پڑھنے کو روکنے والی صورتحال واضع ہو گئی ہے، اور یہی نہیں بلکہ اس پر پولیس کے تین چار ملازم ان کی رکاوٹ اور ملازمت بھی ہوئی ہے؟ ایسا تو ہو سکتا ہے لیکن ایسا ہونے پر پوری دنیا میں ان کا بھی اس طرح کا احترام نہیں کیا جا سکتا۔ پولیس کو اپنی کاروائیوں کی وضاحت دوسروں کو بھی کرنے دی جانی چاہیے، ان کے ساتھ بھی ملک میں امن اور سکون کے لئے کیا ہوتا ہے؟ یہ تو ہمیشہ دیکھتا رہے گا کہ ایسا کیسے ہو رہا ہے، جس کی وجہ پوری دنیا کو معلوم نہیں؟
 
jis samjhutaa mein ek masjid mein namaz padhne se rokna poye tha, to aik police team ne chare khatoon bhi shamil hon ke liye mudda darj kiya hai. yeh kaha ja raha hai ki woh log jo masjid mein naamaz padhne gaye the, unhein police ne roke diya aur kuch khatoon ne hanikarak vyavhar kiya.

yeh ek bada samasya hai kyunki iss masjid ko gair qanuni manti ja rahi hai. yeh sabhi logon ke liye ek darwaza hai jahan unhein apne imaan ko dharna hoti hai, aur police ne usko band karta hai.

police ne apni taraf se bhi is tarah ki gatividhiyon mein shamil hone ka bharosa kiya hai, aur unhone apni taraf se bhi ek team banai hai jisne inhan logon ko samajhane me madad ki hai. lekin yeh sabhi ke liye thoda aasani nahi hai kyunki yeh ek gair qanuni masjid hai.

inhein hal karne ka koi asaan tarika nahin hai, aur yeh satah me jana chahiye ki kya iske peeche koi sachchai hai ya phir sirf ek political mudda hai jo uss maasoom ko pehle se hi apni taraf kaha gaya tha.
 
اس واقعے میں پھر سے انٹرنیشنل مینجمنٹ آف یومنی دسٹی (ایم آئی ڈی) کی جانب سے امن کی اپیل ہو رہی ہے، لیکن یہ سوال اٹھاتا ہے کہ پورے ملک میں مسجد کے حوالے سے انہی صورتحالوں کی دھارماں ہو رہی ہیں؟ شملہ کی سنجولی مسجد میں نماز پڑھنے پر منع ہونے والا واقعہ انہی صورتحالوں کا ایک بڑا نتیجہ ہے، جس کا کوئی ملکہ بیٹی اس بات کو حل کر سکتی ہے۔
 
اس صورتحال میں کسی بھی طرف کا تعرضہ نہیں کیا جانا چاہیے، پولیس کی جانب سے اقدامات بھی واضع تھے، لیکن پچھلے سال مسجد میں نماز پڑھنے پر منع ہونے کے واقعے یوں ہی نہیں ہو سکتے۔ شملہ کی سنجولی مسجد کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا، اور اب پوری صورتحال پر تحقیقات جاری ہیں۔ کچھ لوگ ایسے مقدمے درج کرنے پر غور نہیں کرتے جو انہوں نے چھوڑ دیا ہوتا ہے، پوری صورتحال پر امن کی اپیل کی جا رہی ہے، اور لوگ ایسے واقعات سے دور رہنے کی کوشش کرنا چاہئے۔
 
وائرل ہونے والے واقعے نے مجھے توجہ سے محصوس کیا ہے، اور پوری صورتحال کی جڑیں ان کی روشنی میں لگ رہی ہیں 🤔. مسجد کو غیر قانونی قرار دیا جانا اور نماز ادا کرنے والوں پر مقدمہ درج کرنا غلطی ہے، اس سے امن و امان کی صورت تلافی ہو گی اور لوگ متحرک ہونے لگے گے 😬. پوری صورتحال کے پیچیدے جانتے ہیں یہ کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بڑھانے کی کوشش ہو رہی ہے، لیکن اس سے لوگوں کے درمیان گھبڑا پیدا ہوتا ہے اور امن و امان کی صورت تلافی ہوتی ہے 💔.
 
یہ وائرل ہو گیا ہے کہ پورے ملک میں Mosque کی سنجولیت کی بات ہو رہی ہے؟ کیا یہ کوئی جگہ ہے جتھے اچھے لوگ بھی روکنے لگتے ہیں؟ 😒

اب یہ چاہے وہ مسجد یا اس کے قریب، پورے ملک میں ایسے واقعات ہو رہے ہیں جن سے تمھیں ہمیشہ ڈر لگتا تھا کہ اچھے لوگ بھی اس جہت کی بات کرنے لگتے ہیں۔ نا کہ دوسری جانب ان لوگوں کے ساتھ جو پوری طرح سمجھدے ہیں اور ان کی رائے کو بھی سمجھتے ہیں۔

انٹرنیشنل مینجمنٹ آف یومنی دسٹی نے اپنی ایک بار پھر امن کی اپیل کی ہے؟ اور مقامی لوگوں سے احترام کا مطالبہ کیا ہے؟ یہ کبھی بھی نہیں ہوا ہو گا کہ ایسے واقعات ہونے پر انٹرنیشنل مینجمنٹ آف یومنی دسٹی کو ہمیشہ پہچانا جائےga... 😤
 
عجیب جہت یہ واقعہ ہے! مسجد کو غیر قانونی قرار دیا گیا تو Police کی taraf سے چھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا، جس میں خواتین بھی شامل ہیں۔ اس پر Police کے لئے یہDecision کی اچانک ہو گئی? پہلے سے یہ مسجد غیر قانونی تھی یا کیا ان لوگوں کو Police نے روکنے کا فریضہ ادا کرنے سے رکھ دیا گیا؟ اس پر Police کی taraf سے اقدامات کیے جانے پر بہت سے لوگ غصہزدہ ہیں۔ سوشل میڈیا پر یہ واقعہ viral ہو گیا ہے اور پوری دنیا کو دیکھنا پڑ رہا ہے۔
 
واپس
Top