شام میں ایک دیرہ دیری چھاپے میں شامی جاسوس خالد مسعود کو مار ڈال دیا گیا، جو داعش کے خلاف شام اور عراق میں سرگرم تھا۔ ان کی ہلاکت کے بعد ان کے خاندان نے امریکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ فوجیوں نے ان کے گھر کا دروازہ توڑ کر اور ان کے ساتھ گولئے چلائے بिनا ہی ان کی لاش واپس رکھ دی تھی۔
اس چھاپے نے شامی آزاد فوج کے درمیان امریکی افواج کے ساتھ تعلقات کو خطرناک بنایا ہے، جس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ خالد مسعود کو شامی وزارت دفاع کے تحت کام کرنے والے اپوزیشن گروپ سے منسلک کیا گیا تھا۔ اس چھاپے کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ انہوں نے داعش کے خلاف سرگرمیاں جاری رکھیں، جو امریکی اور شامی حکام کی جانب سے شدید مذمت ہوئی ہے۔
اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہ کرتے ہوئے، جس میں اس کا پتا لگاتے ہیں کہ شامی حکام اور امریکی ایجنسی کے درمیان رابطہ برقرار رہا تھا جو انہیں داعش کے خلاف سرگرم کرنے کے لیے ملازمت پر رکھتا ہے۔
دیرہ دیری چھاپے سے پہلے بھی امریکی اور شامی حکام نے داعش کے خلاف سرگرمیاں جاری کی ہیں، لیکن انہوں نے اس چھاپے کو اپنی جانب سے مسترد کر دیا ہے جو انہیں ان اقدامات میں نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
اس حقیقت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ خالد مسعود کو شامی آزاد فوج کے درمیان سے منسلک کیا گیا تھا، جو ایک امریکی تربیت یافتہ اپوزیشن گروپ ہے اور اب شامی وزارت دفاع کے تحت کام کرتا ہے۔ اس کی ہلاکت کے بعد شامی جاسوسوں کے لیے نئی توجہ ملنے والی چالانہوں کو اٹھانا پڑے گا جو انہیں داعش کے خلاف سرگرمیاں جاری کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس چھاپے نے مجھے اس بات پرThink kya key aata hai - یہ کیا اچھا ہے کہ کسی بھی سرگرمی میں معاونت کی جائے؟
جیسا کہ خالد مسعود کی ہلاکت نے بتایا ہے، انہوں نے داعش کے خلاف لڑائی میں شراکت اختیار کی اور اس لیے امریکی اور شامی حکام نے ان پر امتناع کیا جو اب وہی اقدامات کو جاری رکھنے کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں.
لیکن، یہ بھی ایک سوال ہے - اگر کسی نے داعش کے خلاف لڑائی میڰ شراکت کی تو اس لیے کہ کہیں سے اچھا اور بدلے کہیں سے بھالے؟
اس حقیقت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ شامی جاسوسوں کو داعش کے خلاف سرگرمیاں جاری کرنے کی اجازت دی گئی ہے.
اس لیے، یہ پھر ایک سوال ہے - کیا اس طرح سے لڑائی میں شراکت کرنے والوں کو انہیں وہ اقدامات جاری رکھنے کی اجازت دی جا سکتی ہے جو انہیں ان کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں؟
اس چھاپے نے شامی آزاد فوج اور امریکی افواج کے درمیان رابطے کو خطرناک بنایا ہے، مگر یہ بات تھوڑی کم پڑے گی کہ اس کے پیچھے کیا motive نہیں تھے؟ شامی جاسوسوں کو داعش کے خلاف سرگرمیاں کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور اب انہیں دوسری چالان میں آنا پڑے گا؟
جس بات یقین سے کہ لی جا سکتی ہے وہ یہ ہے کہ اس حقیقت کو نہیں سمجھنے کی وجہ سے شامی جاسوسوں کو داعش کے خلاف سرگرمیاں کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
لگتا ہے کہ یہ ایک تھا لاکھ، ایک سو سو سے زیادہ دھام کی بات ہے، جس کو سمجھنا پڑے گا تو شامی جاسوسوں کو ان چالان میں آنے سے پہلے کیا کیا کرتے تھے؟
اس چھاپے سے ابھی تو خبائر نکل رہی ہیں اور پہلے ہی لوگ اس کو امریکی اور شامی حکام کے درمیان رابطہ برقرار ہونے کی بات کر رہے تھے اور اب وہی بات کا مظاہرہ ہو رہا ہے کہ خالد مسعود کو شامی وزارت دفاع کے تحت کام کرنے والا گروپ اس کی جانب سے منسلک کیا گیا تھا... لگتا ہے اچانک کچھ لوگوں نے اس بات پر زور دينا ہو جاتا ہے کہ شامی جاسوس کو مار ڈالنا بھی داعش کے خلاف سرگرمیاں جاری کرنے کے لیے ایک چالانہ وہاں ہو گیا ہے
یہ چھاپے نے شام میں ہونے والی صورتحال کو توڑ دیا ہے۔ دیرہ دیری چھاپے سے پہلے بھی وہی لوگ شامی اور عراقی جاسوسوں کے طور پر کام کرتے تھے، لیکن اب ان کی ہلاکت نے ایک نئی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
میری رائے یہ ہے کہ شامی آزاد فوج اور امریکی افواج کے درمیان رابطہ ٹوٹا ہے، اور اب اسے دوبارہ بنانا مشکل ہوگا۔
اس حقیقت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ شامی جاسوسوں کو داعش کے خلاف سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے، جو ایک بڑا مشق ہے۔
اس چھاپے نے شامی آزاد فوج اور امریکی افواج کے درمیان بات چیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے جو اس بات کی پھیلانے میں مدد فراہم کرتا ہے کہ شامی حکومت اور امریکی ایجنسیوں کے درمیان تعلقات کو ہوا دی گئی ہے
اس چھاپے سے بعد میں یہ بات اتنی حقیقی نہیں لگتی کہ خالد مسعود کو شامی وزارت دفاع کے تحت کام کرنے والا ایک اپوزیشن گروپ سے منسلک کیا گیا تھا اور اس لیے امریکی افواج کے ساتھ تعلقات خطرناک ہو گئیں...
اس واقعے کی وجہ سے شامی جاسوسوں کو نئی توجہ ملنے والی چالانہاں اٹھानے کا پتہ لگتا ہے، لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ شامی حکام اور امریکی ایجنسیوں کی جانب سے داعش کے خلاف سرگرمیاں جاری رہتی رہی ہیں...
جب تک ان تمام صورتحالوں پر توجہ نہ دی جاے تو اس چھاپے سے کوئی فائدہ نہ ملا، اور اب یہ پتہ لگاتا ہے کہ شامی جاسوسوں کو ایسے چالانہ بنانے کی ضرورت ہے جو انہیں داعش کے خلاف سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہو...
اس شامی جاسوس کو مار ڈالنے کا یہ چھاپا تو ایک دیرہ دیری نہیں ہوا بلکہ شادی کی رات سے بھی کم راتوں میں اٹھ کر ایسے ہی کام ہوئے جو کہ شامی وزارت دفاع کی جانب سے جاری نہیں کیے گئے تھے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ شامی آزاد فوج اور امریکی افواج کے درمیان تعلقات ایسے تو بڑھ گئے ہیں جو کوئی نہ کوئی کے لئے خطرناک بن سکتے ہیں
عمر، یہ واقعہ ایک بڑا خطاب ہے. دوسروں کی جانب سے سرگرمیوں میں دلچسپی لینے والوں کے لیے واضح ہے کہ کسی بھی سرگرمی سے قبل اپنی انصاف کی وجہ چھپائی ہوئی نہیں ہوتی، ایسا تو اس شخص پر ہوتا ہے جو اپنے لیے ہی ایک اور بناتا ہے. حالانکیا کہ وہ داعش کے خلاف لڑ رہا تھا، اس کو پہلی جگہ سے نہیں لینا چاہیے ہو بھی. یہ ایک جھٹکا ہوا تو یہ اور کیسے نتیجے دیتا?
اس چھاپے نے مجھےrecall کیا ہے جب شامی جنگ میں ایک اسٹریٹجک مقام پر امریکی فوجوں اور شامی جاسوسوں کی ملکی ایونٹس کا مشاورتی تعاون تھا… اس وقت 2012 میں، اسے دیکھا گیا تھا کہ دونوں طاقتوں نے مشترکہ سرگرمیوں پر مشتمل ایک پلیٹ فارم کو تیار کیا تھا… حال ہی میں اس سے قبل جب امریکی اور شامی فوجوں نے داعش کے خلاف مشترکہ سرگرمیوں پر بھی کام کیا تو وہی تھا… اب وہاں ایسے ہی گھٹنے دیکھ رہے ہیں۔
اس چھاپے نے شامی آزاد فوج اور امریکی افواج کے درمیان اچھی طرح سے منسلک کر دیا ہے، جس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ وہ دونوں اس بات پر متفق تھے کہ داعش کو شکست دی جائے۔ لگتا ہے کہ شامی وزارت دفاع نے بھی ایسا ہی کام کیا ہے، جو انہیں اپنے حریفوں سے محفوظ بناتا ہے۔
اس وقت دوسرے جاسوسوں کی جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، جو اسی طرح کے کام کر رہے ہوں گے، اور ان کی ہلاکت کو بھی ایسی ہی بات کے طور پر دیکھا جائے گا۔
یہ تو ایک واضح بات ہے، شامی اور امریکی افواج میں رشتوں کو خطرناک بنانے کا یہ چھاپا ہر کسی کی لگام لگانے والا ہے۔ خالد مسعود کو داعش کے خلاف سرگرم رہنے کی وہی پالیسی جو شامی اور امریکی حکام نے اپنائی ہے، اب اس سے ان کا مطلب ہوتا ہے کہ اب اس کھیل میں ایسے لوگ شامل ہیں جو داعش کے خلاف لڑتے رہتے ہیں۔
اس چھاپے نے سب کچھ توہین و سقوط میں تبدیل کر دیا ہے، شامی اور امریکی حکام کے درمیان ایسے رشتوں کو خطرناک بنایا جس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ خالد مسعود کو داعش کے خلاف سرگرم تھا، اب اس کا مطلب ہوتا ہے کہ شامی اور امریکی حکام نے ایسے لوگوں کو ان کی جان میں آتے ہوئے جاسوسی رہنے پر مجبور کر دیا ہے، یہ تو ایک بھرپور وادھا ہے جو داعش کے خلاف لڑائی میں شامی اور امریکی حکام کو پھنسا ہوا ہے۔
امریکی اور شامی ایجنسیوں کے درمیان رابطہ تو پچیس سال سے ہی رہا ہے، لیکن یہ واقعتہ کہ ان کی ملازمت پر انہیں داعش کے خلاف سرگرمیوں میں لگاتار تعینات دیا جاسکتا ہے، ایسا تھا اور وہی ہے۔ شامی آزاد فوج کی جانب سے بھی یہ تعلقات خطرناک ہیں؟
ایک دیرہ دیری چھاپے میں خالد مسعود کو مار ڈال دیا گیا، لگتے ہی اس نئے توجہ کے ساتھ شامی جاسوسوں کو اٹھانے کی ضرورت ہے جو انہیں داعش کے خلاف سرگرمیاں جاری کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
جس سے اس میں شام اور عراق میں وکھ وکھ پٹوں کے درمیان رابطے دیکھ رہے ہیں تو یہ چھاپا ایک خطرناک بات ہے، اب تک اس سے نکلتا ہے کہ شامی اور امریکی افواج میں بھی کچھ براہ راست تعلقات پائے جاتے ہیں، اب یہ دیکھنا ہو گیا ہے کہ وہ تعلقات شامی آزاد فوج اور امریکی افواج کے درمیان بھی قائم ہیں...