پاکستان کے ایک بہادر لشکر کی جانب سے سوار محمد حسین شہید کا 54واں یوم شہادت منایا جا رہا ہے جس میں 1971 کی جنگ کے دوران ان کے غیر معمولی بہادری کو یاد کیا گیا ہے، جہاں وہ مسلح افواج ظفروال اور شکر گڑھ سیکٹر میں اپنی بہادری اور دلیرانہ کردار نے جنون کو پکڑی۔ ان کے اس کردار کا ذریعہ ہی ایسے حالات کو تبدیل کرنا تھا جس سے دشمن کی توسیع کو روکا اور میدان جنگ میں بڑے پیمانے پر بدلाव لیا ۔ ان کے دلیرانہ اقدام کی وجہ سے دشمن کے ٹینک تباہ ہوئے اور ایک نئی تاریخ پاکستان بننے کی کوشش کی گئی۔
حقہ کرام کے مطابق سوار محمد حسین شہید کی قربانی پاکستان کی مسلح افواج اور وہ تمام افراد جو ان کی جانب سے لڑتے رہے ہیں ناقابل تسخیر اور ان کے اس کردار کو یاد کرنے پر ملک کا اعزاز محسوس ہوتا ہے۔ پاکستان کی سرزمین پر بھرپور لشکر کی جانب سے ان کا یوم شہادت منانا ایک ممتاز اقدار ہے، جس میں ملک کی سلامتی اور وقار کو برقرار رکھنے کے لیے تیار رہنے والوں کی جانب سے خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔
حقہ کرام کے مطابق سوار محمد حسین شہید کی قربانی پاکستان کی مسلح افواج اور وہ تمام افراد جو ان کی جانب سے لڑتے رہے ہیں ناقابل تسخیر اور ان کے اس کردار کو یاد کرنے پر ملک کا اعزاز محسوس ہوتا ہے۔ پاکستان کی سرزمین پر بھرپور لشکر کی جانب سے ان کا یوم شہادت منانا ایک ممتاز اقدار ہے، جس میں ملک کی سلامتی اور وقار کو برقرار رکھنے کے لیے تیار رہنے والوں کی جانب سے خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔