صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت اسپتال مختلف نامکمل طبی سہولتوں کا شکار | Express News

اداکار

Well-known member
سندھ میں پرائمری اور سیکنڈری اسپتالوں کا بنیادی ڈھانچہ بھی مکمل نہیں کیا جاسکا، ان شہروں میں ٹراما سینٹر بنائے جانے تھے لیکن آج تک ان دونوں اسپتالوں میں نہیں بنایا جاسکا۔ سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اور سعود آباد اسپتال میں ٹراما سینٹر بنائے جانے تھے لیکن آج تک ان دونوں اسپتالوں میں نہیں بنایا جاسکا۔ کراچی کے ضلعی اسپتالوں سیکڑوں اسامیاں آج بھی خالی پڑی ہیں اور ان ضلعی اسپتالوں میں بھی نصف صدی سے زائد گزرنے کے باوجود بہتری نہیں لائی جاسکی۔
 
سندھ کی یہ تحریک ایسا تو اچھی ہے لیکن میری نظروں میں کوئی واضح پہلو نہیں ہے کہ کیا ان ٹراما سینٹرز کی تعمیر سے ہمیں جسمانی ضرورت کی تیننسیاں ختم ہو کر گئیں ہیں؟ آج کراچی میں ایک بھی ضلعی اسپتال نہیں، یہ دیکھنا کہ سندھ حکومت کو اس بات میں توجہ دینے کی ضرورت ہے یا ان میں کمی کا شکار ہو رہا ہے، یہ بات تو بتائی جائے لیکن اب تک ہمیں صرف دھن نہیں سنائی گئی، بلکہ ایک ایسے نظام کی ذمہ دار تھوڑی سلوک کرتا رہا ہے جو ہماری ضرورتوں کا کوئی حل نہیں دیتا۔ 🤔
 
جب کیونکہ بہترین مظاہر اس لئے ہوتے ہیں تو پہلا سب سے اہم کھاتو کس کو بنائے گا یہ بات تھی جو لوگ اس پر غور نہ کرنے پر منہ بستے ہیں، مگر اگر ماحول میں ایسی چیز پیدا کی جائیں جیسے اس کا نتیجہ مل سکتا ہو تو ان لوگوں کا خیال کرنے لگتا ہے جو اس طرح کی چیز بنانے والی ذمہ داری کو اپنی جان پر رکھتے ہیں، مگر آج یہ بات بھی ٹھہری ہوئی ہے کہ اگر یہ کام نہ ہوا تو وہ لوگ ایسی چیز بنانے کی عمدت سے خود کو اپنی ناک برتنے کا بھی کھیل رکھتے ہیں
 
اس بے کار تھیٹر مین کا کیا لگتا ہے؟ ایک دیر کی سڑک پر گانہوں میں بیٹھ کر ٹکرائے جانے کے لیے کیسے تیار ہوتے ہیں? پھر بھی، ان اچھے لاکڈ سروس کی دیکھیں نہیں تو کیا اچھا چلتا تھا؟ ایک گارڈ بنتے ہوئے اور چلاکر ٹرک کے سامنے جانے کا کام تو ہوتا، پھر بھی...
 
سندھ کی پریمیئر اور سیکینڈری اسپتالوں کی منصوبہ بندی ایسی ہی پریشان کن ہے جیسا کہ یہ دیکھنا تھا کہ کراچی کے اسامیے کو ٹرانسفر بنایا گیا ہے.
 
🤯 سندھ کی ایسے اداروں کو ہر سا سال ایک بار اپنی پوری تاجیر کرتے دیکھتا ہوں، یہ سب کچھ چکر میں آ رہا ہے، گورنمنٹ نے کئی بार کہا کہ اس سال اور اس سال کے منصوبے تैयار کیا جائے گا لیکن اب تک اچھا سے کئی سالوں پر ہٹ کر پھرنا نہیں آتا، مگر یہ ایک بھی بات نہیں کہ ان تریسہ کیا منصوبے میں نصف صدی سے زیادہ گزرنے پر بھی کوئی فائڈ نہیں ہوا، اس لیے اب تک جب تک یہ منصوبے کا چکر چلتا رہا ہوں گا تو وہی نتیجہ نکلے گا
 
ایسا تو ہی کیا کرتے ہیں؟ سندھ میں ان شہروں کی ضرورت تھی اور اب بھی ان کو نہیں بنایا جاسکا؟ آج کل ٹراما سینٹرز بھی اسی طرح کے ڈساسٹر لینے والے ہیں، نہیں تو وہ بھی اپنی فیلڈ سے لوگ اٹھا لیتے ہیں اور ان کی ضرورت کے باوجود نہیں بنتے؟ میں سمجھتا ہوں کہ ابھی بھی ایسی ڈیویشنز کو کم کرنا چاہیے، اور ان شہروں کو اپنی فیلڈ سے نکلنے والے لوگ پر کنٹرول کرنا چاہیے، تو ان کو وہ ضروری ڈھانچہ ملا جاسکا؟
 
اس وقت ٹیکنالوجی کی بہت ترقی ہوئی ہے اور اس سے ہمارا صحت کے حوالے سے بھی محسوس ہوتا ہے لیکن ابھی تک یہاں کی حکومت نے صرف پرانے ناکام منصوبوں کو دوبارہ جنم دیا ہے۔ سب سے زیادہ پریشان کیا جائے تو ضلعی اسپتالوں میں پانی بھرنا اور انھیں صحت کے حوالے سے مہمات کا ایک ہی نمونہ بنانے کی کارکردگی۔ آج تک کوئی بھی جگہ پر ٹرAMA سینٹر بنانا ہمارے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کراچی کے ضلعی اسپتالوں میں صحت کے حوالے سے بھی کوئی واضح پہلو نہیں بنایا جا سکا.
 
واپس
Top