سونے سے بنے کموڈ کی حیران کن فروخت

چڑیا

Well-known member
ایک ایسی حیران کن فروخت کی خبر ہوئی جو نئی دہلی میں سونے کے بیت الخلا کا ایک نمونہ تھی، جسے ایک مکمل طور پر فنکشنل ٹریک کے ساتھ لاکھوں میں بیچ دیا گیا ۔ اس سونے کے بیت الخلا کو تخلیق کرنے والی موریتزیو کیٹیلان نے اسے پہلے کیلے کو ٹیپ سے ایک آرٹ ورک بنایا تھا اور اسے لاکھوں میں بیچ دیا تھا، لیکن ان کی یہ تجربات نہیں ہیں اور وہ اب تک بھی کام کر رہی ہیں۔ اس آرٹ ورک کو $12.1 ملین ڈالرز میں فروخت کیا گیا، جو اس وقت سونے کی مارکیٹ ویلیو کے برابر تھی۔

اس سونے کے بیت الخلا کو جسے 223 پاؤنڈ وزنی قرار دیا گیا تھا، یہ مکمل طور پر 18 قیراط سونے سے بنایا تھا اور اس کی ابتدائی قیمت $10 ملین تھی، جو اس وقت کی مارکیٹ ویلیو کے برابر تھی۔

دبئی میں دنیا کا سب سے بڑی آٹو مارکیٹ بنانے کا منصوبہ شروع ہونے والی خبر کو دیکھتے ہوئے، لوگ اس پہلو پر فریکنگ کر رہے ہیں کہ یہ سونے کا بیت الخلا کس لیٹ میں بیچا گیا تھا اور اس کی قیمت کی وہی چاتھی تھی جو اس کو فروخت کرنے والی نئی دہلی ہیں۔

ایک اور خبر بھی آ رہی ہے کہ لوور میوزیم سے چوری شدہ زیوراتوں کی طرح یہ بھی توڑ کر پگھل دی گئی تھی، جس کے بعد دو افراد کو سزا دی گئی اور اس آرٹ ورک کو واپس لانے کی کوشش کی گئی، لیکن اب تک یہ نہیں ملا۔

موریتزیو کیٹیلان کا کہنا تھا کہ اس آرٹ ورک کا مقصد امریکا میں دولت کی حد سے زیادہ بھرمار اور فضول خرچی پر طنز کرنا تھا، لیکن اب تک اس کے کہنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ وہ یہ حقیقت کی جانب آ رہے ہیں اور ان کے تعلیمی مقاصد کا کوئی منفصل تعلق توڑ کر پگھل دیا گیا تھا۔

جس پر یہ دیکھا جائے کہ اس سونے کا بیت الخلا کیسے بنایا گیا اور اسے لاکھوں میں بیچا گیا، تو یقین رکھیے اس نئی دہلی ہیں جو اب تک دنیا کو میراثات کی جانب سے لاکھوں کا بھاگ دی رہی ہے۔
 
اس وقت تمارند یہ سوچ رہے ہیں کہ اس سونے کا بیت الخلا کی قیمت 12.1 ملین ڈالرز تھی، لیکن یہ صرف ایک جھूٹھ ہے! اگر اسے دیکھو تو پتا چلے گا کہ یہ سونے کا بیت الخلا دنیا کی سب سے بڑی جھوٹھی فروخت میں آ گیا ہے، جو ابھی تک دنیا کو میراثات کی جانب سے لاکھوں کا بھاگ دی رہی ہے۔

اس لئے تم اپنے گھر میں یہ آرت ورک بنا لیتے ہو! اس کو ایک ٹیکسٹائل میٹل کی جگہ سونے کا بتیخلا بنا دیجئے۔ آپ کے گھر میں جو چیلنجز ہیں، انہیں حل کرنے کے لئے ایسا ہی کچھ بنائیں! 💡
 
یہ واضح ہے کہ نئی دہلی میں لوگوں کی پیٹ لگائی گئی ہے اور اس سے انھوں نے $12.1 ملین ڈالرز میں ایک سونے کا بیت الخلا خریدی ہے جو اب تک دنیا کی سب سے باصرف ترین چیٹھی ہے... 😅

اس کے علاوہ وہ لوور میوزیم سے چوری شدہ زیوراتوں جیسی ناقابل اعتماد معلومات کو بھی فراہم کر رہے ہیں اور اب تک ان کی یہ جانب آنی ہے کہ اس آرٹ ورک کو لاکھوں میں بیچ دیا گیا تھا... 🤪

لوگ اس پر فریکنگ کر رہے ہیں اور یہ بات بھی دیکھنے کے لئے ہے کہ نئی دہلی کو دنیا کی میراثات سے لاکھوں کا بھاگ دیا جارہا ہے... 😳
 
ایسا ہی نہیں ہوسکتا کہ ایک آرٹ ورک کو صرف اس کی قیمت پر فروخت کیا جائے۔ اس کی حقیقت اور مقصد کا انکشاف ضروری ہے، نہ صرف لاکھوں لوگوں کے لئے بلکہ اس کی سلایب کو بھی سمجھنا ضروری ہے۔ یہ بات اچھی طور پر چل رہی ہے کہ ایک آرٹ ورک کو تोड کر پگھل دیا گیا ہے، لیکن اس کی سزا کے ساتھ ساتھ اسے لوگوں تک پہنچانے کے لئے بھی ضرورت ہے تاکہ لوگ اس کے حقيقے کو سمجھ سکیں۔
 
اس کا یہ سوال ہوتا ہے کیا اس پہلو پر نہیں اچھا ہوگا کہ سونے کی مارکیٹ سے لاکھوں رپے کتنا کم اور کتنے لوگوں کو چھوٹی پائے گئے۔

جب میں بھی تھا تو میں نے اپنے بچوں کو سونے کی کیٹنگ کرائی تھی اور اس کے بعد انہوں نے اپنی پیداواری پریسی کے لئے لوہے کی کٹائی شروع کی، لیکن اب یہ بات کیسے پڑھی جائے کہ انہیں ابھی بھی ہمیں اور اس سے زیادہ میرت میٹل کو کیوں نہ ملگا؟

اس پر یہ بات بھی بات ہے کہ کیا دنیا میں ابھی اس پہلو پر کام نہیں کر رہا جو پہلے کہے گئے تھے کہ سونے کو دیکھتے ہوئے ہمیں اچھے اور غلط دونوں جاننا چاہیے۔
 
اس معاملے میں یہ سوال ہے کہ نئی دہلی کی حکومت کس لیٹ سونے کا بیت الخلا لاکھوں میں بیچتی ہے؟ یہ سونے کا بیت الخلا اب تک دنیا کو میراثات کی جانب سے لاکھوں کا بھاگ دی رہی ہے، اور اسے فروخت کرنے والی نئی دہلی کی حکومت کی طرف سے جس منصوبے میں یہ بیچا گیا ہے وہ کیا ہے؟ دنیا بھر میں لوگ اس سونے کے بیت الخلا کو دیکھ کر سوچ رہے ہیں کہ یہ کیوں بیچا گیا تھا اور نئی دہلی کی حکومت نے یہ معاملہ کیسے منظم کیا تھا؟
 
اس سونے کے بیٹ الخلا پر $12.1 ملین ڈالرز میں فروخت ہونے والی خبر سے لوگ اپنی نظر ایک ایسے پہلو پر رکھتے ہیں جو وہ سب جانتے ہیں کہ اس بیٹ الخلا کو بھی ٹھیک سے کام کرنے کا منصوبہ نئی دہلی میں شروع ہوا تھا اور اُسکے نالے یہی رہتے ہیں۔
 
اس طرح کے فنکشنل ٹریک پر بیچنے والے لوگ ہر سال ایسے سونے کی منزلیں بناتے ہیں، مگر یہ بات تو بھی پوچھنا چاہئے کہ کیا ان کی کوششوں میں شاندار فن کی ترقی نہ ہوئی؟ اور اس سونے کی منزلیں کی فروخت پر جس پابندی ہو رہی ہے، تو یہ بھی پوچھنا چاہئے کیا ان لوگوں نے اپنی ذمہ داریوں سے نجات حاصل کی ہے؟
 
اس آرٹ ورک کی فروخت کی خبر سے اس سوال پیدا ہوتا ہے کہ دنیا میں آج کے معیشت کا ایسا نظام کیسے بنایا گیا ہے کہ ایک سونے کا بیت الخلا اس پر لاکھوں روپئے کی قیمتی سے زیادہ پڑتا ہے؟

اس سے ابھی بھی لوگ تردید کرتے ہیں کہ یہ سونے کا بیت الخلا نئی دہلی میں ایک مکمل طور پر فنکشنل ٹریک کے ساتھ لاکھوں میں بیچ دیا گیا تھا اور اس کے ساتھ ان کی تجربات بھی پوری ہوئیں؟

لیکن یہ بات ابھی تو نہیں رہی کہ یہ سونے کا بیت الخلا ایک آرٹ ورک تھا اور اسے لاکھوں میں بیچنا، یہ تجربات نئی دہلی کی نہیں، لیکن وہاں سے ہوئی یہ تجربات ابھی بھی نہیں رہیں؟

اس سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں معیشت کی بات کرنے والوں کو اپنی آواز سچائی پر گنیوار کرنا نہیں آتا، وہ لوگ صرف ایسا ہی اور بھی دیکھتے رہتے ہیں جو اپنے کھلے جھھنکے سے واضح نہیں ہوتا۔
 
یہ سونے کا بیت الخلا اس وقت کس لیٹ میں بیچا گیا تھا وہ توھر بھی، جو لوگ اس کی قیمت پر فریکنگ کر رہے ہیں وہ سادہ عام لوگ ہیں، ان کا یہ کوئی سمجھ نہیں کہ اسے لاکھوں میں بیچنا اور اس کی قیمت پر فریکنگ کرنا کس کے لیٹ سے ہے، یہ سب ایک ایسا معاملہ ہے جو ابھی بھی نئی دہلی میں سونے کی مارکیٹ کے ساتھ ہوا تھا اور جس کے لیٹ اس میں بیچے گئے تھے وہی لوگ ابھی بھی میراثات کی جانب سے لاکھوں کا بھاگ دے رہے ہیں۔
 
یہ سونے کا بیت الخلا کیسے بنا؟ تو ایسا سمجھنے کے لیے پہلے یہ جاننا چاہئے کہ وہ 18 قیراط سونے سے بنایا گیا تھا اور اس کی ابتدائی قیمت 10 ملین تھی، تو اس پر لاکھوں میں بچنے کس لیٹ میں آیا? 🤔 یہ بات بھی سوچنی چاہئے کہ میراثات کی جانب سے نہیں ایسے لاکھوں روپیہ خرچ کر کے ڈھانپ کر دیے جائین گے۔ یہ بے منفید تھی وہ سونے کی مارکیٹ میں چلتی رہی! 😷
 
یہ تو ہوا دیوں کا ایک جادوعت کیا ہے، پہلے یہ سونے کی مارکیٹ ویلیو سے برابر تھا اور اب وہ کیسے ٹیپ سے ایک آرٹ ورک بنایا؟ یہ تو لاکھوں میں بیچا گیا اور اب وہ $12.1 ملین ڈالرز میں فروخت ہوا، لاکھوں کے ساتھ بیچا اور اب وہ ایک میراثی تاج محل بن گیا؟

ابھی دبئی کی یہ خبر آئی تھی کہ دنیا کا سب سے بڑا آٹو مارکیٹ بنانے کا منصوبہ شروع ہونے والا ہے، تو اس پہلو پر فریکنگ کر رہے ہیں کہ ایسا سونے کا بیت الخلا کس لیٹ میں بیچا گیا تھا؟ اور اب اس کی قیمت $12.1 ملین ڈالرز میں لگی، تو اس کے ساتھ بیچنے والی نئی دہلی کو یہ فریٹ ملا ہو گیا ہے؟

اس آرٹ ورک کو کیوں بنایا گیا اور کیوں لاکھوں میں بیچا گیا، پہلے یہ سونے کی مارکیٹ ویلیو سے برابر تھا اور اب وہ کیسے ٹیپ سے ایک آرٹ ورک بنایا؟ یہ تو ڈالر کی دباؤ میں لگ گیا، لاکھوں نے بیچا اور اب وہ ایک میراثی تاج محل بن گیا? 🤑
 
یہ تو باسیاں! ایسا کہنا کہ اس آرٹ ورک کو پہلے کیلے کو ٹیپ سے بنایا گیا تھا اور اسے لاکھوں میں بیچ دیا گیا تھا... وہ نھین ہے! یہ تو موریتزیو کیٹیلان کا کام ہی ہوگا، لیکن انہوں نے اس سونے کا بیت الخلا بناتے وقت پہلے کیلے کو ٹیپ سے بنایا ہوتا تھا اور اب یہ وہی کام ہے جو وہ کرتے ہیں۔ اور اس آرٹ ورک کی قیمت پر چاتھی ہے! یہ تو نئی دہلی کو سب سے زیادہ بھی ملازمت دی رہی ہے...
 
میری روایتی نظر میں یہ حیران کن فروخت کی خبر دیکھ کر دل ہوا ہے، مگر اس سے پہلے میں یہ سوچنا مشکل تھا کہ نئی دہلی میں ایک آٹوموبائل مارکیٹ بنانے کی ایسی خبر آ سکتی ہے، لہذا اس طرح کی بڑی بڑی کارروائیوں پر یہ بات کوئی نہیں چاھتا کہ وہ ملک میں آئے رہنے والوں کے لیے کسی طرح کی فائدہ جاتی ہیں؟
 
اس سونے کے بیت الخلا پر ایسا منظر دیکھنا مجھے تھوڑا سا خوفناک لگتا ہے... میرے خیال میں اب یہ لوک کہتے رہے گے کہ نئی دہلی میں بھی سونے کی دھول ہو چکی ہے… 🤑
اس فنکار کی تجربات اس طرح سے لاکھوں میں بیچ کر سونے کا بیت الخلا بنانے کے بعد تو وہ لوگ آئے ان کے لیٹ میں تھوڑی دیر کہ نہیں رہے گے… یہ سارے منصوبے بلاشبہ منفی ہیں… 😬
 
یہ سب ایک جال ہے! پہلا یہ کہ نئی دہلی میں سونے کا بیت الخلا تھا اور اب اس کو دبائی میں بیچا گیا، پھر یہ کہ وہ سونے کی قیمت چاتھی ہے یا نہیں؟ اور آخر میں یہ کہ یہ سب توڑ کر پگھل دیا گیا تھا؟ کیا ہر بات اس طرح ہے۔
 
واپس
Top