سوشل میڈیاکا استعمال انقلابی فیصلے نےشہریوں کے دل جیت لیے

چمپینزی

Well-known member
اس سوشل میڈیا کی دھول میں بچوں کو کھونے والا قانون

سوشل میڈیا پر پابندی نے اب اسٹریلیا میں اپنا پہلا قدم رکھ دیا ہے۔ اب سے اس 16 سال کی عمر سے کم उमروں کے بچوں کو اس پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹس بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اس گھریلو قانون کا مطالبہ بچوں کو ہنسی مرمسی الگورتھzim سے بچانے کے لیے ہوا ہے جو ان کی ذہنی صحت پر ایک نقصان دہ اثراندازی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس قانون کے تحت میٹا، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بچوں کی عمر 16 سال سے کم نہ بننے دائمی رکاوٹ کے طور پر استعمال کرنا پڑے گا۔

یہ قانون اس لیے لگایا گیا ہے کہ کہیں کہ سوشل میڈیا نے دوسرے تمام پلیٹ فارمز کو بچوں کی عمر کم کر دی ہے جس سے وہ غیر منظم اور خطرناک مواد کا سامنا کر رہے ہیں۔

اس قانون کی وجہ سے بڑی تعداد میں ماہرین سوشل میڈیا کے بارے میں اپنی رائے و्यकتیوں سے ملاتی ہیں جس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کم عمری میں سوشل میڈیا کی مستمر استعمال نوجوان دماغ کو اُن حصوں میں متاثر کر سکتی ہے جسے سیکھنے، جذباتی توازن اور سماجی رویات کو کنٹرول کرتا ہے۔

اس گھریلو قانون کی وجہ سے سوشل میڈیا کمپنیوں پر بھاری جرمانے لگائی جائیں گی، اور وہ براہِ راست اس کے علاوہ والدین کو ذمہ دار نہیں سمجھیں گے بلکہ ان پر بھاری جرمانے لگا دیئے جائیں گے۔
 
اس لئے کہ اس سوشل میڈیا کی دھول میں بچوں کو کھونے والا قانون نہیں بلکہ انہیں ہنسی مرمسی الگورتھzim سے بچانے کے لیے ہوا ہے۔

ماں باپ اپنی بچوں کی ذہنی صحت پر توجہ دیتے ہیں اور ان کو ہمارے ٹائم لائس سے بچاتے ہیں۔

کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 16 سال کی عمر سے کم بچوں کے اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہ دی جا سکتی۔

اس قانون کو مین کرنا مشکل ہوگا اور ہمارے ٹائم لائس میں ایک نئی چیلنج بن جائے گا
 
اس سوشل میڈیا کی دھول میں پھنسنے والے بچوں کو کھونے والی یہ قانون ہر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے کہا ہے کہ اس قانون سے بچوں کی ذہنی صحت پر نقصان پڑ سکتی ہے، لیکن یہ सवाल ہے کہ اس قانون کی وجہ سے نوجوان دماغ کو اُن حصوں میں متاثر کرنے کی چیلنج کیسے ختم کی جائے گی؟
 
🤔 یہ قانون بہت ہی مقنع ہے کہ بچوں کی عمر 16 سال سے کم افراد کو سوشل میڈیا پر اکاؤنٹس بنانے پر پابندی لگائی جائے۔ ایک تو یہ اس ساتھ ہی جانے والی بڑی دھول اور نوجوانوں کا معاشرہ ہے جو آپس میں زیادہ تر ہونے پر تیز ہوتا جاتا ہے، اس لیے وہ اپنے نوجوان بچوں کی ذہنی صحت کو اُن سے بھی کھونے لگتے ہیں۔ دوسری طرف ایسے لوگوں کو کوئی ذمہ داری نہیں ملنی چاہیے جس کی وجہ سے بچوں کے ذہن پر پھرک پڑتا ہے اور ان کی سماجی رویات اُنki سیکھنے والے حلقوں میں متاثر ہوتی ہیں۔
 
اس قانون کی سچائی کے بارے میں مجھے کسی نہیں معلوم ہے کہ اسے اپنایا گیا تھا یا کس کے علاوہ، آپ جیسے ماہرین کو یہ واقف کرنا چاہئے کہ سوشل میڈیا پر پابندی اور بچوں کی محفوظت کے درمیان ایک نازک توازن ہے جسے کبھی تو کبھی توڑ دیا جاتا ہے۔ آپ یقین رکھ سکتے ہیں کہ اس قانون کی وجہ سے نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر سہی محفوظی اور تعلیم حاصل کرنے کا موقع کھو دیا جائے گا۔
 
اس سوشل میڈیا کی دھول میں کھونے والا قانون بنایا جانے والا ہے اور یہ بات بھی صاف ہے کہ یہ قانون کچھ سے لاکھوں کے دوسرے بچوں پر نہیں ہو گا جو اپنی دھول کو لیک کر پلاٹ فارمز پر چلے جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا کی مستمر استعمال سے بچوں کے دماغ پر اسی طرح کا نقصان دہ اثر پڑ سکتا ہے جو اس قانون نے ٹھیک کرنے کی کوشش کی ہے۔
 
اس قانون سے پوری دنیا کچھ سیکھ گئی ہے، یہ سوشل میڈیا نہ تو بچوں کی عمر کم کر سکتی ہے بلکہ وہ لوگ جو اس پر کچھ بھی کر رہے ہیں ان کے دماغ کو خطرناک مواد سے بچانے کا ایک طریقہ بن گئے ہیں، اور اب پوری دنیا نے اس کی پیروڈی کر رہی ہے
 
اس قانون کے پیروکاروں کی یہ رائہ ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے بچوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، لہذا اس پر پابندی لگائی جائے۔ سوشل میڈیا کی مستقل موجودگی کے نتیجے میں نوجوان دماغ کو متاثر کرنے کی خطرے سے بچنا ضروری ہے۔ اس قانون کا مقصد بھی یہی ہے، اور اُن لوگوں پر بھی جرمانے لگائے جائیں گے جو ان کی عمر سے زیادہ سوشل میڈیا استعمال کرنے کا مظاہرہ کریں گے۔ #سوشلメڈیا #بچوںکیسرٹی #صحت
 
اس قانون کی بہت ہی اچھی تجویز ہے! اس سے پوری دنیا کو یہ رہنما بنا دیا جائے گی کہ سوشل میڈیا پر نوجوانوں کے لئے معقول اور صاف مواد کی ضرورت ہے۔ اس قانون کا پورا مقصد کھونے والی چیزوں کو روکنا ہے، جو بچوں کی ذہنی صحت پر بھی گہری اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔ یہ قانون سوشل میڈیا کمپنیوں پر اٹھنے کا ایک اعلیٰ مظاہرہ ہے، کیونکہ وہ اس معاملے میں اپنا موثر عمل کرتے ہیں اور کسی بھی جھوٹے مواد کی اجازت نہ دیتے ہیں۔
 
اس قانون کی یے تو دوسرے پلیٹ فارمز نہیں کیا گیا، صرف سوشل میڈیا کو ٹھیک کیا گیا ہے۔ اب بچوں کو بھی اس سے دور رکھنا پڑے گا اور والدین کی بھی پوری ذمہ داری کا جوبہ کبھی نہ کبھرایا جائے گا، یے تو وہ 16 سال سے کم عمر بچوں کو بھی اس کے بارے میں اچھی طرح سے جو لینے کی اجازت نہیں دی گئی، اب انھیں بھی ہمیشہ سوشل میڈیا پر محنت کرنا پڑے گی تو کیا یے ہوگا؟
 
اس قانون کا نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ 16 سال کی عمر سے کم उमروں میں بھی لوگ اس سوشل میڈیا پر اپنی پلیٹ فارمز بنانے کے لئے مجبور ہو جائیں گے۔ یہ کیسے ہو گا یہ کوئی بھی نہیں جانتا، لیکن یہ بات اس پر یقین کے ساتھ ہے کہ ایسے حالات پیداووں میں زیادہ بدلیں دینگے اور نوجوان دماغ کو خطرے سے باہر لے جانے والی تمام پلیٹ فارمز پر پابندی لگا دی جائے گی۔
 
اس قانون کا مطالبہ تو بالکل اچھا ہے، چاہے سوشل میڈیا میں بچوں کو الگورتھzim کو دیکھنا پڑے تو یہ ان کی ذہنی صحت پر اثراندازی کرتا ہے؟ لگتا ہے کہ اس قانون سے اس سچائی کو کبھی نہیں بے رہم کی جا سکتی، اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز پر بھی کوئی دوسری پالیسی نہیں ہونا چاہیے!
 
ایسا کہنا تھوڈا مشکل ہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا کی دھول میں بچوں کو کھونے والی پابندی کو مگر کوئی نہ کوئی موڑ لگا دیا ہو گا۔ یہ قانون ایک بے پیداواری کاج ہے جس سے اسٹریلیا کی صحت مند پلیٹ فارمز پر اچھے اثرات نہیں ہون گے۔

تمام پلیٹ فارمز کو بچوں کی عمر 16 سال سے کم نہ بنانے کا یہ قانون ایک نئی ترقی کا رخ ہے۔ مگر، یہ بات واضح ہے کہ اسے وہی ماحولیات میں لایا گیا ہو گا جس میں بھی دوسرے پلیٹ فارمز کو بچوں کی عمر کم کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ یہ سچ تھا تو کہ سوشل میڈیا نے دوسرے تمام پلیٹ فارمز کو بچوں کی عمر کم کر دی ہے، مگر اب اس قانون کے تحت وہی پلیٹ فارمز جو اب بھی سائڈ پر رکھے گئے ہیں، ہمیں اچھا نہیں دیکھ رہے ہیڹیں۔

دوسری بات یہ کہ کم عمری میں سوشل میڈیا کی مستمر استعمال نوجوان دماغ کو متاثر کر سکتی ہے، اسے چھوڑنا کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر پابندی کے تحت، والدین کو بھی ذمہ دار سمجھنے کی بات ہو گی اور وہ اپنے بیٹوں کی ذہنی صحت پر مظالم نہیں کرنے پائئنگ۔
 
واپس
Top