سعودی عرب میں نئے شراب خانوں کے کھلنے سے متعلق خبراں ان شے کو ظہور پر لاتی ہیں کہ سعودی حکومت کون سے نئی رہنمائیوں سے باخبر ہے اور اس معاملے میں کیا نقطہ نظر رکھے گا۔
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کو شراب کی فروخت پر عائد پابندیاں تک ایسی تھیں جیسے اس معاملے سے باخبر نہیں ہونے کے لیے کسی بھی اہل قلم کو جانشینی کا موقع نہ ملتا تھا۔
سعودی عرب کی وفاقی حکومت ایک سال قبل ریاض میں ایک شراب خانہ کھول کر اس معاملے سے باخبر ہو گئی تھی اور اس پابندی کو ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
لیکن اب جد تک نہ رکھنا یہی ہے کہ سعودی حکومت کون سے معاملات کی جانب دیکھتی ہے اور اس طرح جہاں ایسے معاملات میں نرمی لائی گئی ہے اس میں وہ تاخیر یا کچھ دلچسپی رکھتے ہیں۔
جب کہ اس سے ملنے والے کچھ ذرائع ان کا کہنا ہے کہ دوسری جانب سعودی حکومت ظہران اور جدہ میں دو نئے شراب خانے کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے تو یہ واضح نہیں ہے کہ اس کی منصوبوں میں کسی غیر مسلم ملازم کو شراب کی فروخت کے لیے اپنایا جائے گا یا نہیں۔
شہزادہ محمد بن سلمان کے ولی عہد ہونے کے بعد مختلف تبدیلیوں آئی ہیں اور انہیں معاشرے کی لبرلنگ کی جانب بھی دیکھا جاتا رہا ہے۔
سعودی عرب میں نئے شراب خانوں کے کھلنے سے متعلق خبراں سب کو اچھی سے سنائی دیتی ہیں۔ اس معاملے کی جگہ بڑے پیمانے پر رکاوٹوں کی صورت میں کیسے کام کیا جائے گا؟ حال ہی میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سعودی حکومت ایک سال قبل اس معاملے سے باخبر ہو گئی تھی اور اس پابندی کو ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا، لیکن اب یہ بات متعین نہیں ہے کہ سعودی حکومت کیسے کام کر رہی ہے اور اس معاملے میں ان کی دلچسپی کیا ہو گئی ہے یا نہیں?
میں سمجھتا ہوں کہ سعودی حکومت کو ایسی صورتحال میں آنا بہت مشکل ہوتا ہے جہاں وہ اپنی پہل کی پابندیوں سے باپچیدگی لگائی رکھتی ہو اور اس کے بعد نئی پابندیوں کو ختم کرنے کی بات کرنا ہوتا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت بہت اچھی طرح سے نہیں سمجھا جا سکتا جو کہ اس میں معاشرے کی لبرلنگ اور مختلف تبدیلیوں کے باعث ہے۔
عرب دنیا میں شراب کے استعمال پر ایک نیا دور شروع ہونے والا ہے اور اس سے نتیجہ ان شے کو ظہور پر لاتی ہیں کہ سعودی حکومت کی نئی رہنمائیوں سے باخبر ہونے کا موقع آ گیا ہے۔
جد تک یہ بات تسلیم کرنے کی ضرورت نہیں تھی کہ سعودی عرب میں غیر ملکیوں کو شراب کی فروخت پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں لیکن اب جب یہ بات سامنے آئی ہے تو اس کے بارے میں کیا نقطہ نظر رکھے گا؟
انہوں نے ایک سال قبل ریاض میں ایک شراب خانہ کھول کر سعودی حکومت کو یہ معاملہ سے باخبر ہونے دی تھی اور اس پابندی کو ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا لیکن اب یہ بات تو واضح نہیں ہو سکتی کہ انہوں نے ایسے معاملات میں نرمی لائی ہے یا نہیڰ۔
اس سے ملنے والے ذرائع ان کا کہنا ہے کہ دوسری جانب سعودی حکومت ظہران اور جدہ میں دو نئے شراب خانے کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ اس کی منصوبوں میں کسی غیر مسلم ملازم کو شراب کی فروخت کے لیے اپنایا جائے گا یا نہیں۔
جب شہزادہ محمد بن سلمان کے ولی عہد ہوئے تو مختلف تبدیلیوں آئی ہیں اور انہیں معاشرے کی لبرلنگ کی جانب بھی دیکھا جاتا رہا ہے۔
اس معاملے میں سعودی حکومت کا نقطہ نظر واضح نہیں ہو سکا تھا لیکن اس سے ملنے والے ذرائع ان کی جانب یہ بات دیکھتی ہیں کہ انہوں نے معاشرے کو ایک نیا دور دیا ہے اور اب وہ اس بات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں کہ سعودی عرب دنیا کی تیز رفتار بھراوتی سے الگ رہے اور اپنی معیشت میں بھی اضافہ کریں۔
اس لیے اب یہ بات ان کی جانب سے ظاہر ہونے والی ہوگی کہ وہ سعودی عرب کو ایک نیا دور دیں گے جس میں معاشرے کی لبرلنگ اور معیشت کا اضافہ ہوگا اور اس سے ملنے والے دوسرے ذرائع یہی بتاتے ہیں۔
اس شراب خانوں کے کھلنے کی خبر تو یہی نہیں ہوگی کہ سعودی حکومت کو اس معاملے سے پوری طرح باخبر ہونا چاہیے لیکن اب یہ بات بھی بات ہوچکی ہے کہ یہ معاشرے کی ترجاح میں لگا دی جا رہی ہے۔ اگر سارے لوگوں کو ایسا لگ رہا ہے تو کیا وہ اس معاملے میں تاخیر کرتے ہیں یا کسی اور نئی پابندیوں کی جانب بھی دیکھتے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ سعودی حکومت میں مختلف تبدیلیاں آ رہی ہیں اور شہزادہ محمد بن سلمان کی ولی عہد ہونے سے اس معاشرے کی ترجاح کی جانب بھی دیکھا جارہا ہے۔
اس نئے شراب خانوں کے ماحول میں اس بات پر کوئی یقین نہیں ہو سکتا کہ سعودی حکومت ایک اور سال بھر نہ رہے گی۔
اس معاملے میں انہیں دوسری جانب اس کے معاشی اور سیاسی اثرات کو جانتے ہوئے اس پابندی کو ختم کرنے کی تاکید پر بھی توجہ دی جائے گی۔
لیکن یہ بات صاف ہے کہ سعودی حکومت نے پہلے سے یہ وعدہ کیا ہے اور اب اس پر بھی توجہ دی جائے گی۔
یہ سعودی عرب کا ایک اچھا موقع ہے، ابھی انہوں نے سارے پابندیاں ختم کر دیں تو اب یہ شراب خانوں کھول کر اور ملکیوں کو اس کا فائدہ उठانے پر توجہ دینے لگ رہے ہیں۔ پہلے میں ان کی نرمی تھی اور اب وہ ایسے معاملات میں دلچسپی لائی گئی ہے جس پر کچھ سال قبل کوئی نظر نہیں رکھتا تھا تو یہ بہت اچھی بات ہے۔ لیکن یہ سوچنا ضروری ہے کہ اب وہ ملکیوں کے لیے کیا پیش کرنے گی۔
اب Saudi Arabia میں نئے شراب خانوں کے کھلنے سے متعلق خبروں آرہی ہیں۔ یہ بات صاف ہے کہ سعودی حکومت کون سی پالیسیوں کو اپنایا گیا ہے؟ وہ اس معاملے میں کیا نقطہ نظر رکھے گا؟
اب Saudi Arabia ایک سال پہلے ریاض میں ایک شراب خانہ کھول کر اس معاملے سے باخبر ہو گئی تھی اور اس پابندی کو ختم کرنے کی جانشینی دی تھی۔ مگر اب جدت یہی رہی ہے کہ سعودی حکومت کون سی معاملات پر دیکھتی ہے اور جہاں اس نے نرمی لائی ہے وہ جگہ تاخیر رکھتی ہے یا دلچسپی رکھتی ہے؟
ایسی باتوں سے ملنے والے کچھ ذرائع کہتے ہیں کہ دوسری جانب سعودی حکومت ظہران اور جدہ میں دو نئے شراب خانے کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے لیکن واضح نہیں ہے کہ اس کی منصوبوں میں کسی غیر مسلم ملازم کو شراب کی فروخت کے لیے اپنایا جائے گا یا نہیں؟
شہزادہ محمد بن سلمان کے ولی عہد ہونے کے بعد مختلف تبدیلیوں آئی ہیں اور انہیں معاشرے کی لبرلنگ کی جانب بھی دیکھا جاتا رہا ہے۔
ارے یہ سعودی عرب میں شراب خانوں کے کھیلنے کی صورت حال کیا ہو گئی ہے؟ ایک سال پہلے انہوں نے ایک شراب خانہ کھولا اور اس معاملے سے باخبر ہونے کا ایک موقع دیا تھا۔ اب وہ نئی رہنمائیوں سے باخبر نہیں ہوئے؟ یقیناً انہیں یہ معلوم ہوگا کہ اس معاملے میں ایسی تبدیلیاں کی جائے گی جو پچیس سالوں سے نہیں تھیں۔
آج کے ملک میں سب کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ سعودی حکومت ایسے معاملات میں نرمی لاتی ہے جہاں دوسری جانب اس کی تاخیر یا دلچسپی رہتی ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بھی یہ بات قابل غور ہے کہ انہوں نے کیا معاملات کی جانب دیکھی ہیں؟ اور وہ تاکید کی گئی جس پر وہ اس سے قبل تھے یا نہیں؟ یہ بھی ایک سوال ہے کہ ان میں سے کون سی معاملات اس وقت آئی ہیں جب شہزادہ محمد بن سلمان نے ولی عہد کی پوزیشن اختیار کی تھی۔
سعودی عرب میں نئے شراب خانوں کے کھلنے سے متعلق خبراں کچھ غار و غار لگ رہی ہیں اور اس معاملے میں ان کی جانب دیکھنا مشکل ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ سعودی حکومت ایک سال قبل ریاض میں ایک شراب خانہ کھول کر اس معاملے سے باخبر ہو گئی تھی اور اس پابندی کو ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ لیکن اب تک جد تک نہ رکھنا یہی ہے۔
اس معاملے میں سعودی حکومت کا نقطہ نظر ایسا ہوگا جو شہری اور غیر شہری دونوں کو مشترکہ ناک لگائیں گی، اس سے قبل بھی انہوں نے یہ معاملہ حل کیا تھا تو اور اب وہ ایسی ہی رہیں گی جس سے کسی کو متاثر نہ ہو
سعودی عرب میں نئے شراب خانوں کے کھلنے سے باپورے، یہ سب ایک ایسی بات ہے جس پر اس وقت کی حکومت نے اچھا نظر دیکھا ہے، مگر کیا انہیں یہ فہم تھی کہ اس معاملے میں ہمیں چلنا پڑے گا؟ انہوں نے ایک سال قبل ریاض میں ایک شراب خانہ کھول کر اس معاملے سے باخبر ہو گئے تھے اور ایسے معاملات کو ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا، مگر اب جب انہیں یہ کھلنا پڑ رہا ہے تو اچھا لگتا ہے کہ وہ اس کو کیسے چلانے گے؟
یہ بات کھانے میں کس بیٹھتے ہیں؟ پہلے اور پھر اس پر توجہ ملتی جاتی ہے؟ سعودی عرب میں یہ نئے شراب خانوں کھولنے کی بات تو بہت سنیں نے چارچاسوں کی اور اب وہی توجہ مل رہی ہے۔
جب تک اس بات پر توجہ دی جاتی رہے تو یہ بات کھائیں کہ سعودی حکومت وہاں پابندیوں سے باخبر ہے اور ان کے لیے شہزادہ محمد بن سلمان کے ولی عہد پر یہ تبدیلیاں ایک جانب کیے جائے گے تو لئے۔
لیکن ابھی تک یہ بات کچھ لوگوں کو محسوس ہوئی ہے کہ وہاں تاخیر یا دلچسپی رکھتی ہے اور نہیں تو اس معاملے میں یہ سیکھنا ہوتا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کی نئی پالیسیوں پر توجہ دی جائے یا نہیں؟
شہزادہ Muhammad bin Salman ki galat honi nahi hai, lakin Saudi Arabia ka situation thoda mushkil hai. Unki government ko koi cheez na banaya chuki hai aur ab unhein doosri taraf se zikr kar raha hai.
سعودی عرب میں نئے شراب خانوں کے کھلنے سے متعلق یہ خبروں نے ایک طاقتور پہچان کو جگا دی ہے جو سعودی حکومت کے نئے دور میں سب سے اہم معاملات میں سے ایک بن رہا ہے۔
اس معاملے سے باخبر ہونے کے لیے سعودی حکومت کو ایسا لگتا ہے جیسے وہ ایک نئی پالیسی تیار کر رہی ہے جو ایسے معاشروں میں مقبولیت حاصل کرے جو اس کی پچھلے دور کے ساتھ باصلاحیت نہیں تھے۔
لیکن یہ سوال ہے کہ سعودی حکومت کیا وہ ایسے معاملات میں نرمی لاتی ہے جیسا اس نے پچھلے دور میں رکھا تھا یا یہ صرف ایک نئی پالیسی ہے جو اس کے سابق دور کی طرح سے مقبولیت حاصل کرے گا؟
اس سے پہلے کچھ تارے تھے جن پر غور نہیں کیا گیا تھا اور اب یہوں اس کی توجہ ہے۔ مگر مجھے لگتا ہے کہ اس معاملے میں کچھ متبادل منظر نامے کی ضرورت ہیں۔ سعودی عرب اپنے لوگوں کو شراب کا فائدہ لینے سے روکنا چاہتی ہے لیکن اسی میں ایک نئی شہرت حاصل کر رہی ہے۔ اس کے بعد یہ کیسے ہو گا کہ اس معاملے کی جانب دیکھتے ہوئے وہ کیا نقطہ نظر رکھنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں؟