سعودی عرب: 21 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین گرفتار

سمجھوتہ

Well-known member
سعودی عرب میں حکام نے ایک ہفتے کے دوران اقامہ، لیبر اور سرحدی قانون کی خلاف ورزی پر مزید 21 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین کو حراست میں لے لیا ہے۔ اسOperation میں 20 سے 26 نومبر کے درمیان 13 ہزار 128 افراد کو گرفتار کیا گیا، جو اقامہ قانون، غیر قانونی سرحد عبور کرنے کی کوشش اور قانون محنت کی خلاف ورزی پر پھیرے گئے تھے۔

سعودی عرب میں 31 ایسی صورتحالوں کو روکنے کا مشن تھا جس میں سے ایک یہ ہے کہ غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے ایک ہزار 667 افراد کو بھی پکڑا گیا ہے، جس میں سے 57 فیصد ایتھوپین، 42 فیصد یمنی اور ایک فیصد دیگر ممالک کے افراد شامل ہیں۔

31 ایسے افراد کو بھی پکڑا گیا ہے جو سرحد پار کرکے مملکت سے ہمسایہ ملکوں میں داخل ہونے کی کوششوں میں مصروف تھے، اور ان میں رہائش، سفر، روزگار اور پناہ دینے کی کوششوں میں ملوث 13 افراد کو بھی پکڑا گیا ہے۔

مجموعی طور پر س audi عرب میں 31 ہزار 91 غیر قانونی تارکین کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے، ان میں 29 ہزار 538 مرد اور ایک ہزار553 خواتین ہیں۔ اس Operation کے دوران 22 ہزار 71 کو سفری انتظامات کیلیے سفارتخانوں یا قونصلیٹ سے رابطہ کرنے جبکہ 5 ہزار 78 کو سفری انتظامات کی ہدایت کی گئی، اور ان میں سے 11 ہزار 674 افراد کو مملکت سے ڈی پورٹ کردیا گیا ہے۔
 
یہ جاننے کے لئے کہ سعودی عرب کی سرحدی قانون کی ناکامیت کیسے پھیلتی ہوئی ہے، وہاں تک کہ لوگ اپنی زندگی کا ایک نہا چڑھانے کے لئے اپنے دوسرے ممالک سے بھاگتے ہیں یوں ہی اور ان لوگوں کو حراست میں لینا، اس کے بعد ان کی رہائی کیسے؟ اور اس Operation میں پکڑے جانے والے افراد کی معیشت کس طرح متاثر ہوگئی؟
 
اس Operation کے دوران بھی کوئی بات نہیں یہ کہ وہ سارے تارکین اپنی سرزمینوں سے چلے آئے ہیں یا نہیں، یہ پتہ لگانا کہ وہ اٹھارہ سال سے یہاں رہے ہیں یا نہیں ،کیوں نہیں اپنی سرزمینوں کے بارے میں جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں؟ اور یہ بھی تو کس کا علاج ہوا ہے کہ وہ ایک ایسی سرزمین سے آئے ہیں جس کی معیشت اور معاشرتی صورتحال کچھ بات نہیں، یہ صرف ان لوگوں کی زندگیوں پر پورا اثر انداز نہیں کرتا؟
اس Operation کو یہ وہی نسل ہے جو ملک میں موجود تمام مشقوں سے بہتر ہے، مگر ان کے ذریعے کس کی معیشت اور معاشرتی صورتحال پر پورا اثر انداز ہوتا ہے؟
 
🤯 یہ تو بھرپور کارروائی ہوئی، ان 21 ہزار سے زیادہ غیر قانونی تارکن کو حراست میں لیا گئا اور ان کے بارے میں نہیں پتہ ہوتا کہ وہ کس معیشت سے تعلق رکھتے ہیں، تو یہ کیا قیمتی کام ہو گا کہ وہ ایسی مملکت میں داخل ہو کر ملازمت پر چل پائیں جو انہیں دے سکے اور ان کے بیٹھنے کی جگہ بھی کھسک دی جاے؟
 
یہ اپنے ساتھ ہی یوں بھی دیکھنا ہوسکتا ہے کہ سعودی عرب کی سرحد پر ہونے والے ناواقفانہ کارروائیوں میں پکڑے جانے والے لوگ کس سے بھاگتے تھے وہ یقینی طور پر معلوم نہیں ہوتا ۔ ان کی اور 31 اور ایسے افراد کی چوٹ لینے والی پالیسیوں سے کیا فیصلہ ہوا گئی اور اس کی جگہ کیا نتیجہ نکالے گا؟ اس وقت یہ بات بھی ضروری ہے کہ ان غیر قانونی سرحدی پاروں سے واپس آنے والے لوگوں کی ایک طرف کو بھی پھنکنا چاہئے۔
 
اس Operation میں گرفتار کی جانے والی 13 هزار 128 افراد میں سے 57 فیصد ایتھوپین ہیں... کچھ لوگ بتاتے ہیں کہ یہ ان لوگوں کا نتیجہ ہے جو سعودی عرب سے بھاگنے کے لئے تنگ آ گئے... 31 ایسی صورتحالوں میں سے ایک یہ ہے کہ مملکت سے ملک کی طرف جانے کا مشن تھا... اور اس Operation میں 11 ہزار 674 افراد کو ڈی پورٹ کردیا گیا ہے... یہ ان لوگوں کی تعداد ہے جو مملکت سے ملک کی طرف جانے کا مشن تھا... 📊 31 ہزار 91 غیر قانونی تارکین کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے، ان میں 29 ہزار 538 مرد اور ایک ہزار 553 خواتین ہیں... 🚫

🌎 سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کی تعداد 31 ہزار 91 ہے...
📈 یہ 57 فیصد ایتھوپین، 42 فیصد یمنی اور ایک فیصد دیگر ممالک کے افراد شامل ہیں...
🚗 مملکت سے ملک کی طرف جانے کا مشن تھا...
🚫 اور اس Operation میں 11 ہزار 674 افراد کو ڈی پورٹ کردیا گیا ہے...
📊 29 ہزار 538 مرد، ایک ہزار 553 خواتین...
 
اس Operation کے نتیجے میں گرفتار ہونے والوں کی تعداد کی بات کرنے لگے تو یہ 13 ہزار 128 کہلاتی ہے، لیکن جس سے ان کو پکڑا گیا تھا وہ ایسا نہیں ہوا کہ وہ آپریشن کے دوران گرفتار ہوئے تھے، یہ توپری چھلنگ کی باتیں ہیں۔

مگر جس سے ان کو حراست میں لیا گیا وہ ایک ہفتہ کے دوران 21 ہزار سے زیادہ غیر قانونی تارکین ہیں، یہ بھی توپری چھلنگ کی بات ہے۔
اس Operation میں 31 ایسے افراد کو بھی پکڑا گیا ہے جو مملکت سے ہمسایہ ملکوں میں داخل ہونے کی کوششوں میں مصروف تھے، لیکن آپریشن سے قبل وہیں سے بھی چل رہتے تھے۔

اس Operation نے مملکت میں 31 ہزار 91 غیر قانونی تارکین کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے، لیکن اس کا مقصد یہ ہی نہیں کہ ان لوگوں کو ساتھ لے کر آؤٹ بھی جائے گا؟
 
اس صورتحال کا نتیجہ 31 ہزار 91 غیر قانونی تارکین کی بے گھر پہنچنا ہوگی۔ اگرچہ اس Operation کو سدباب تھرڈ ورلڈ مائگری کے رخ کو روکنے کا وعدہ کیا گیا ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ سعودی عرب میں مملکت کی سرحدوں پر پھنس کر ان لوگوں کے لئے پناہ دینا دیر سے اور مشکل ہے جس سے ان کے جسم اور ذہن دونوں کو نقصان پہچانتا ہے 😔
 
عرب دنیا میں انسانی بحران کے بارے میں سمجھنا مشکل ہے، خاص طور پر سعودی عرب میں جہاں لوگ اپنی زندگی کو بدلنے کی hopes کے لیے چلتے ہیں۔ ان حالات کا مشاہدہ کرنا ایک بہت ہی دھوکہ دہ اور حیران کن تجربہ ہوتا ہے۔ کتنی کوششیں کی ضرورت ہے؟ کیا وہ لوگ جو اپنے ملک کو چھوڑ کر جانے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے لیے کسی بھی ماملی کا فائدہ اٹھانے میں مجبور ہوتے ہیں؟ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کی سرحدوں پر لگنے والی ایسی Operation نے ایک بڑا تعداد میں غیر قانونی تارکین کو پکڑ لیا ہے۔
 
کسی بھی ملک کے بارے میں بات کرنے سے پہلے یہ بات ایک حد تک ضروری ہوتی ہے کہ اس کی سائنسی اور فیکٹس سے اس پر قائم کردہ پریڈ بنایا جائے، سعودی عرب بھی ایسا ہی کیا رہا ہے، 31 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین کو حراست میں لے لیا جانا تو ہوا ہی نہیں، اس Operation میں 13 ہزار 128 افراد کو گرفتار کیا گیا جو یہاں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن ان پر سرحد پار کرنے کی کوشش کی وہی پریڈ بنائی جائے، یا اس سے بھی اچھا کہ ان پر رہائش، سفر، روزگار اور پناہ دینے کی کوششوں کی ملازمت سے ناکام ہونے والوں کو حراست میں لے لیا جائے
 
واپس
Top