سعودی عرب میں 13پاکستانی شرمناک الزام میں گرفتار

سورج مکھی

Well-known member
سعودی عرب میں 13 پاکستانی شہریوں کو مویشیوں کی چوری کے الزام میں پولیس نے گھروں پر رکھ دیا ہے۔ یہ چورینز سوشل میڈیا پر پھیلنے لگی تھیں جب سے وہ شہر طائف کے حالات کی توجہ مبذول کر رہے تھے۔

پاکستانی شہریوں کو ایک گروہ میں لے کر مویشیوں کی چوری کی حقیقت سے جگا دینے کے بعد ان کے خلاف الزامات لگائے گئے تھے۔ اس صورتحال کو حل کرنے کے لیے پولیس نے ملزمان کو ضروری قانونی کارروائی کے بعد پراسیکیوشن کی جگہ دی ہے اور اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان سے مویشیوں کی چوری کے الزام میں جھوٹا الزام لگایا گیا تھا۔
 
اس صورتحال کو دیکھتے ہی میرا خیال ہوتا ہے کہ یہ انسداد جرائم کی پالیسیوں پر پورا زور ڈالا جائے۔ اس وقت وہ لوگ جو سوشل میڈیا پر حقیقت کو پھیلانے لگتے ہیں وہ بھی انسداد جرائم کا حصہ بن جاتے ہیں اور اپنی جانب سے کچھ نہ کچھ کیا جائے گا۔ تاہم، یہاں ایک بات بھی قابل ذکر ہے کہ شہر طائف میں موجود حالات کی توجہ ایک طرف رکھنے سے نتیجہ خیز ثابت ہوسکتے ہیں۔
 
اس صورتحال کو سمجھنا بہت مشکل ہے. پہلے تو یہ بات تو سچ ہے کہ مویشیوں کی چوری بھی نہیں رکھی جائے، لیکن پھر یہ سوال ابھرتا ہے کہ وہ لوگ کیسے جھوٹے الزام لگایں؟ اور یہ بھی questioned کیا جائے گا کہ یہ لوگ ان کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے یا انہیں پکڑنے کی کوشش کر رہے تھے؟
 
اس صورتحال میں پھر ایسے معاملات ہونے سے کیسے روکھی جا سکتی ہے؟ پہلے تو شہریوں کو مویشیوں کی چوری کا الزام لگایا گیا تھا، اور اب جب پولیس نے بات کے بعد یہ ثابت کر دیا ہے کہ ان سے جھوٹا الزام لگایا گیا تھا تو بھی انہیں اپنے گھروں پر رکھ دیا گیا ہے۔ یہ ایسا نہیں لگتا کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی تیزابوں کو جب تک بھی ان کی گھروں پر رکھ دیا جائے وہ یقینی طور پر اس صورتحال کو حل کر لیں گی۔
 
بے شک یہ بہت غضبانکہا کارا ہے. پولیس کو سمجھنا چاہیے کہ جس میں توغیر پڑا ہوا وہ اس وقت بھی نہیں ہوتا جب کوئی شخص ایک گروہ کی جانب سے اور ان کے خلاف جھوٹا الزام لگایا جائے۔ یہ سب ایک ڈرامہ بنتا ہے جو سماجتے کے ذریعے گولہ گولہ کیا جا سکتا ہے. social media پر پھیلنے لگنی چوریوں کی بات کرنی چاہئیے تو اچھی طرح سمجھائی جائے کیونکہ ایسے لوگوں کے ساتھ جانب دھندل بھی نہیں ہوتا.
 
ਇس صورتحال سے دیکھتے ہیں تو پتا چلدا ہے کہ سعودی عرب کی یہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والی ایڈ۔ وہ لوگ اچھے کام نہیں کر رہے جو جسمانی طور پر پوری دنیا کا سامنا کرتے ہیں بلکہ یہاں کی معیشت اور معاشیات سے بھی وہ لوگ متعلق ہوتے ہیں جو سعودی عرب کے گھر نہیں بلکہ وہاں کے باہر رہتے ہیں۔ یہ معاملہ ایسی صورت میں آئتا ہے جس سے آپ کو تھوڑی دیر پھنسنے کا موقع ملتا ہے۔ اگر آپ بھی ملک میں رہتے ہیں تو آپ ایسی صورتات پر نظر رکھنا چاہئیں جو کسی نہ کسی طرح سے آپ کے جائزے سے باہر ہو۔
 
یہ تو ایک بڑا معاملہ ہے، پاکستانی شہریوں پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ انھوں نے مویشیوں کی چوری کی تھی، لیکن وہ نہیں دیکھتے کہ کون سا شخص اس چورینس کو لگای رہا ہے، یہ تو ایک جھوٹا معاملہ ہے جو شہر طائف کی حالات پر مبذول کیا جا رہا ہے، پولیس نے ضروری قانونی کارروائی کی اور اس بات کو تصدیق کیا ہے کہ یہ مویشیوں کی چوری کے الزام میں جھوٹا الزام لگایا گیا تھا، یہ معاملہ حل ہو جائے گا، اور یہ بات سچ ہو گئی کہ شہر کی حالات کو دیکھتے ہوئے نہیں معاملات میں رہنا چاہیے، 😊
 
واپس
Top