سعودی عرب میں 13پاکستانی شرمناک الزام میں گرفتار

بلاگر

Well-known member
سعودی عرب میں 13 پاکستانی شہریوں کی گرفتاری ہوئی جیسا کہ سعودی میڈیا نے بتایا ہے، ان تمام شہروں میں سے ایک طائف میں مویشیوں (بھیڑوں) کی چوری کے الزام میں پولیس نے ان 13 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

تجزیہ جاری رکھتے ہوئے ملزمان کے نام تیزی سے ظاہر ہورہے ہیں جو مویشی چوری کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہیں، ان تمام شہروں نے سعودی پولیس کو ملزمان کو ایسا کیا ہے جس سے اس کے لیے قانونی کارروائی کرنے کی ضرورت اور لازمی دھمکاوٹ کا ماحول بن گیا ہے۔

گिरफتی میں لینے کے بعد ملزمان کو پراسیکیوشن کے حوالے کر دیا گیا ہے، یہ پوٹشل سسپینڈ ہوا ہوئی جو شہریوں کو جھٹکے سے بچانے کے لیے کی گئی تھی اور اس طرح ان کی مہم دوسرونے کے ماحول میں تبدیل ہوئی۔
 
اس پہلے کا فیصلہ تو نہیں چالاکوں پر اتنا مظالم نہیں ہوتا اور یہ کہ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا، ان کی زندگی کھیل ڈالتا ہے 🤦‍♂️ #شکار_سے_زرد_ہو_تھے، #مظالم_کے_خلیفے، #صادیق_نہیں #گिरफتی_میں_لینا #پولیس_کی_بے_عادتی
 
اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جب تک ملزمان کی گرفتاری کا تجزیہ نہیں پورہ ہو سکتا ہے تو ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں اور اس نے ایک دھمکی کا ماحول بنایا ہے کہ لوگ اپنے دوسروں سے گنجائش پر مویشیاں چوری کرنے لگتے ہیں۔ یہ تو ناکام نہیں اور ایسا ہونا بھی پائیدار نہیں ہوتا…
 
اسے بتاتا ہوگا کے یہ سعودی عرب میں ایسا ہونے کا مطلب نہیں ہے کہ وہاں کے شہریوں کو بھی دوسرے ملکوں کی طرح سے گرفتار کرلیا جائے گا۔

جب تک ان شہروں میں یہ معاملات حل نہ ہونگے تو اس کا ایسا ماحول بنega جو لوگوں کو پھر مویشیوں چوری کرنے کے لیے مجبور نہ کرے گا۔
 
بھیڑوں کی چوری کی صورت میں 13 پاکستانی شہری کو گرفتار کرلیا گیا ہے، یہ بتاتا ہے کہ سعودی عرب کی قانونی سिसٹم بھی انفرادی حقوق کے علاوہ سماجی دباؤ اورFear factor 🤔 کو بھی کامیاب رکھتی ہے، اس سے یہ بات نکلتھی کہ ملزمین کے نام تیزی سے ظاہر ہورہے ہیں جو مویشیوں چوری کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہیں، اس کے بعد ان شہروں نے سعودی پولیس کو ملزمان کو ایسا کیا ہے جس سے اس کے لیے قانونی کارروائی کرنے کی ضرورت اور لازمی دھمکاوٹ کا ماحول بن گیا ہے۔
 
اس نئے واقعات سے ایک بات یقینی ہو چکی ہے جیسا کہ سعودی عرب میں بھی شام کو ہوا دی تھی، یہ سوچنا بہت مشکل ہوگا کہ ان تمام شہروں کی پوری ادارہ داری تو خراب ہو چکی ہے لیکن ایک بات یقینی ہے کہ اس صورت حال کو حل کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کिए گئے ہیں، شہریوں کا ایسا ماحول بنایا جاسکا ہے کہ وہ خود سے نہیں لگتے کیونکہ ان کو یہ محسوس ہوا کہ وہ اپنی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ہیں، اس لیے اگر ایک شخص بھڑوں چوری کا الزام لگاتا ہے تو اس پر یہ سمجھ دی جاتی ہے کہ وہ واضح طور پر کیا کرتا ہے، اور ان تمام شہروں میں سے ایک طائف میں حالات کی situation بھی خراب ہو چکی ہے جہاں پولیس نے اس کے لیے ایک اقدامات پر عمل کرنا شروع کیا ہے، یہ سب اس صورت حال کو حل کرنے کی کوئی رائے نہیں دیتے کہ ان تمام شہروں میں سے کیونکہ یہ تمام اقدامات ہی ان تمام افراد کو گرفتار کیا جاسکتا ہے، یہ ایک گھناسے situation ہے جو اس صورت حال کے حل کے لئے کوئی حل نہیں دیتی۔
 
عثمانیوں کو ساتھ نہ لینا چاہئیے، یہ بھی ایسا ہی ہو رہا ہے کہ پکے ہوئے ماسٹر کیوں نہ بنتے؟ سعودی عرب میں 13 پاکستانی شہری کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ انھوں نے کچھ گaltی کی ہے بلکہ انھوں نے بھڑوں کی چوری میں شامل ہونے کا کھیل کھیا ہے اور اب وہ اچھے رہنے کو مجبور ہیں۔ اس طرح کی صورتوں سے نکلنا چاہئیے۔
 
واپس
Top