سعودی عرب میں شاہی محلات کے دروازے عوام کے لیے کھل گئے
اس وکٹوریہ اسٹائل کی یاد دلاتی ہوئی چھ شاہی محلوں کے دروازے سعودی عرب میں عوام کو کھل گئے ہیں جس سے شہر میں شاندار منظر دیکھنے کو ملا ہے۔
درعیہ شہر کی تیرہ کے علاقوں میں واقع یہ چھ محلوں کے دروازے سے شہری عوام بھی اپنے رشتہ دار اور سیاحوں کے ساتھ مل کر ان پر زور دے رہے ہیں۔
اس وکٹوریہ اسٹائل کی یاد دلاتی ہوئی یہ محلوں میں علم و دانش، بہادری اور شجاعت کو اجاگر کرنے والے شاہی خاندان کے ارکان کے محل شامل ہیں، ان میں مملکت کی پانچویں شخصاً امام عبد اللہ بن سعود، شہزادہ ترکی اور نصر بن سعود اور شہزادہ سعد بن سعود کے محل بھی شامل ہیں۔
شہزادہ سعد بن سعود کا محلات جدت کی طرف اشارہ کر رہا ہے جس میں عوام کو شہری زندگی کی انڈکشن کھوجنے کے لیے ٹور گائیڈز بھی موجود ہیں جو عربی اور دیگر زبانوں میں دستیاب ہیں۔
مٹی سے بنے یہ محلات قدیم تاریخ کا مظہر ہیں جس کی پانچ سو سال کی تقریباتے۔
اس وقت سعودی عرب میں شاہی محلوں کے دروازے عوام کے لیے کھل گئے ہیں، یہ شاندار منظر دیکھنا بہت نازک بات ہے جس سے لگتا ہے کہ شاہی خاندان کی اس یاد دلاتی ہوئی وکٹوریہ اسٹائل میں کیا پھنس گئے تھے۔ مٹی سے بنے ان محلوں کی تاریخ ایک صدی سے زیادہ ہوگی، اور یہ اس بات کو بھی ایک واقعات کے طور پر دیکھنا ہے کہ شاہی خاندان نے اپنے محلز میں عوام کے لیے کھل جانے کی یہ اہمیت دی ہو۔
یہ وکٹوریہ اسٹائل کی چیز کے باوجود سعودی عرب میں عوام کے لیے شاہی محلات کے دروازے کھلنے سے پہلے بھی شہر میں ایسی سے جگہوں کی پہچان ہوجاتی ہیں جہاں لوگ اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ وہ کمرشل زون میں ہیں۔
آج شاہی محلات کے دروازے کھلتے ہی ایک نئی بات ہੋ رہی ہے جو کوئی بھی اس بات سے متفق نہیں کرے گا کہ یہ شہر کی پیداواری اور تجارتی کارکردگی کو دیکھنے میں کچھ فرق نہیں کرتا ہے۔
اور وہاں کی شاندار منظر! Saudi Arabia میں یہ دروازے عوام کے لیے کھل گئے، جس سے شہر میں ایک نئی زندگی دیکھنے کو ملا ہے।
جب میں بچا تھا، مجھے یہ دروازے اپنی والدہ کی کہانیوں سے پتہ چلے تے تھے، جب وہ بھی اسی شاہی محلوں میں گئے تھے، لہٰذا اس معاملے میں میرا خاص احترام ہے، کیونکہ یہ دروازے نہ صرف شہر کے لیے بلکہ ایسے لوگوں کے لیے بھی منظر دکھانے کو ملا رہے ہیں جو اس کی تاریخ اور ثقافتی ورثے سے جुडے ہوئے ہیں۔
اس وکٹوریہ اسٹائل کی یاد دلاتی ہوئی شاہی محلوں کے دروازے ان سے بھی اچھے نہیں تھے جتنی کوشش کی گئی، اب عوام کو اس پر زور دینے کا موقع مل گیا ہے۔ سعودی عرب میں یہ شاندار منظر دیکھنے والے بہت سے لوگ تھے جنہوں نے اچھی طرح جان لیو تھی کہ اس وکٹوریہ اسٹائل کی کوئی حد لागے ہیں، اب ان محلوں میں آ کر شہری زندگی کی انڈکشن کھوجنے کا موقع حاصل ہو گا۔
یہ چھ شاہی محلز میں سے کوئی بھی دیکھتے تو بہت دلچسپ محسوس ہوتا ہے وکٹوریہ اسٹائل کی یہ محلوں نے تین سو سال پہلے شہر کو ایسا منظر دیکھایا تھا جیسا اب وہی بھی دیکھ رہا ہے
اس لیے عوام کے لیے یہ دروازے کھلنے سے شہر میں ایک نئی زندگی لانے والی چیز ہو گی اور لوگ ان محلوں کا دورہ کرکے اپنی پیداواری زندگی کی تازگی اچھی طرح دیکھ سکیںगے
دولت نے عوام کو یہ بھی مواقع فراہم کیے ہیں کہ ان محلوں کی تاریخ اور ثقافت کو سمجھ سکیں اور اس شہر میں ایک نئی ذمہ داری لے سکیں
اس سعودی عرب میں شاندار منظر دیکھنے کو ملا ہے جب عوام کو شاہی محلوں کے دروازے کھل گئے ہیں، ان محلوں کی عمارتوں سے شہر کی زيبہ بنتی ہے اور اس میں لوگ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ مل کر ان پر زور دیتے ہیں۔ یہ وکٹوریہ اسٹائل کی یاد دلاتا ہوا ان محلوں میں علم و دانش، بہادری اور شجاعت کو اجاگر کرتا ہے جس میں شاہی خاندان کے ارکان کے محل شامل ہیں۔
اس سے شہر کیHistory اور cultureکچھ نئا منظر دیکھنے کو ملا ہے، لوگ ان محلوں میں گھر گہرائی سے رہتے ہیں اور شہری زندگی کی انڈکشن کھوجنے کے لیے ٹور گائیڈز بھی موجود ہیں۔ یہ محلات قدیم تاریخ کا مظہر ہیں جو 150 سال پہلے بنائے گئے تھے، ان کی تعمیر میں بہت سے ماہرین اور آرٹسشن بھی شامل رہے ہوں گے۔
Saudi arab mein kuch shahari mahallein ke darwaze nahi khul gaye kyunki unki samasya hai ki yeh mahallein aik naya saamanya jeevan ki tarha nahi dekhne wale hain, toh kya logon ko yeh darwaza khulna pasand hai?
Mai sochta hoon ki in mahallein ko khulaana ek achha nazariya hai, lekin isse bhi samajhna zaroori hai ki yeh mahallein aik naya saamanya jeevan ki tarha nahi dekhne wale hain. Unki shaher ki tezi aur turant izzat ka mauka dete hain, toh humein sochna chahiye ki logon ke nazariya aur kaise unhein pasand aaenge.
بہت اچھا، ابھی تو وکٹوریہ اسٹائل سے متاثر ہوتے ہوئے شاہی محلوں کے دروازوں کو کھولنے کی خبر تھی اور اب یہ کہ عوام کے لیے بھی انہیں کھول دیا گیا ہے وہ سب کچھ کہا جاسکتا ہے۔ یہ محلوں میں شاندار منظر دیکھنے کو ملتا ہے، شہری زندگی کی انڈکشن تلاش کرنے کے لیے ٹور گائیڈز بھی موجود ہیں، اور یہ مٹی سے بنے ہوئے محلات قدیم تاریخ کا مظہر ہیں۔
مرحوم محلوں کی وکٹوریہ اسٹائل کی یاد دلاتی ہوئی ان دروازوں کو کھولنا ایک بہت خوبصورت بات ہے، اس سے شہر میں منظر تازگی اور ترقی لائی گئی ہے مگر یہ دیکھنے کو نہیں تھا کہ شہری عوام وچھلے چھلے محلوں سے باہر آ کر اس شاندار منظر کی پیروی کر رہے ہیں۔
اس سے نکلتا ہے کہ یہ محلات بھی شہری زندگی کی ترقی کا ایک اہم حصہ ہیں جو عوام کو اپنے رشتہ داروں اور سیاحوں کے ساتھ مل کر ان پر زور دینے کی اجازت دیتی ہے۔
سaudi عرب میں شاہی محلوں کے دروازے عوام کے لیے کھل گئے تو یہ بات بھی چالaki ہوئی کہ سعودی عرب کی تاریخ اور ثقافتی ورثے کو دیکھنے کا ایک نئا मौकہ مل گیا ہے! شاہی خاندان کی یہ قديماں، جیسے مملکت کی پانچویں شخصاً امام عبد اللہ بن سعود اور شہزادہ ترکی کے محل، عوام کے لیے کھل جانے سے ان کا دل چوری ہوا ہو گا!
سعودی عرب کی شاندار تاریخ اور ثقافتی ورثے کو دیکھنے کے لیے یہ ایک بہت اچھا کाम ہے، خاص طور پر وہ محلات جو مٹی سے بنے ہوئے ہیں، ان کی قدیم تاریخ کی بات دیکھنے سے عوام کو لگتا ہے کہ وہ ایک تاریخی مقام پر سٹی ہول میں ہیں!
اس شاندار منظر نے میرے دل کو خيال آتا ہے اور اس پر کھلنے والے دروازوں سے بھی مین گئا ہوں، یہ شاہی محلوں کی تاریخ کو یाद دلاتے ہوئے شہر میں ایک نئی زندگی لانے کا کام کر رہے ہیں۔
میرے خیال سے یہ دروازے شاہی خاندان کی پرانی اور قدیم وطن پسند مسیحت کو ایک نئی دھارے میں لے جانے کا ایک منظر ہیں، جس سے عوام کو بھی اپنے شہر کی تاریخ اور ثقافت کے بارے میں زیادہ جانتے ہوئے بنایا جا رہا ہے۔
اس سعودی شہر میں ہوئے یہ وکٹوریہ اسٹائل کے محلوں کے دروازے ایک بھی راز نہیں، وہاں کے لوگ ان پر کبھی بھی زور نہیں دیتے جو یہ کہتے ہیں کہ وہ شاندار منظر اور سیکھنے کی جگہیں بنے ہوئے ہیں، لیکن وہاں کے لوگ صرف پچاس منٹ تک جاتے رہتے ہیں اور فتوحات کی حوالے سے ان میں ایک راز پھنسنے دیتے ہیں
Saudis نے شاہی محلوں کے دروازے عوام کے لیے کھلائے ہیں اور یہ بھی انھوں نے اپنی کھوج کی چھٹی ہے کہ عوام کو شاہی محلوں کا اندازہ لگنا مشکل ہے تو وہ لوگ خود اپنے گھروں میں شاندار منظر دیکھ سکتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ تو ایک نئی پہل کی بات نہیں بلکہ عوام کو محسوس کرنے والی بات ہے کہSaudi کا شاہی خاندان اپنی تاریخ کو عام لوگوں سے جود کرنا چاہتا ہے اور اس لیے انھوں نے شاہی محلوں کے دروازے عوام کے لیے کھلائے ہیں۔ یہ تو ایک سافٹ پاوئر ہے اور میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اس کی پیچیدگی بھی ہو سکتی ہے۔
یہ تو بہت ایک اچھا خبریاں ہیں! سعودی عرب میں شاہی محلات کے دروازے عوام کے لیے کھل گئے، یہ تو شاندار منظر دیکھنا ہو گا۔ لگتا ہے ان محلوں کی سجاوٹ بھی بہت اچھی ہو گی، وکٹوریہ اسٹائل کے پھیلنے کا یہ جوہر ایک بہت سی فोटوز بنایا ہو گا!
عشق کرنے والوں کھیل لینا تو اس میں نہیں آتی، ایسی باتیں دیکھنا، جب عوام کو شاہی محلوں کے دروازے کھلنے کی خبری سنائی گئی تو ان سے سب قوم پرست ہو گئے لگتے تھے۔ لیکن اب یہ بات قابل شغف ہے، جب یہ دروازے عوام کے لیے کھل گئے، اس سے نہ صرف شاندار منظر دیکھنے میں ملا ہے بلکہ یہ بات بھی پریشانی لگتی ہے کہ کیا یہ دروازے عوام کو کیسے مل چکے ہیں۔
بھائی ان دروازوں کو کھولنے پر مجھے خاص طور پر غور آ رہا ہے کہ یہ شہر میں اس کا ایک اچھا نمٹارہ ہے جو اس کی قدیم تاریخ کو دنیا سے ملا کر دیکھنا میرے لیے ایک بے حد دلچسپ بات ہے । شاہی محلوں میں کھلے دروازے نہ صرف شاندار منظر دلاتے ہیں بلکہ یہ لوگوں کو اپنی تاریخ اور ثقافتی ورثے سے جود کرنا بھی دیتے ہیں। مجھے اس بات کا بھی خیال ہے کہ شہزادہ سعد بن سعود نے اپنے محلات میں جدت کی طرف اشارہ کر رہا ہے جو کوئی یہاں آتا ہو وہ ٹور گائیڈز کھوج سکتا ہے اور شہری زندگی کی انڈکشن مل سکتی ہے
اس کی گھنٹیں طے ہوئی ہیں! سادہ شاندار منظر دیکھنے کا ایک اور موقع مل گیا ہے جس پر عوام بھی اپنی رشتہ داروں اور سیاحوں کے ساتھ مل کر زور دے رہے ہیں۔ یہ محلوں کی وکٹوریہ اسٹائل سے پوری شان چھ میلا رہا ہے اور بہادری اور علم و دانش کے اقدار کو اجاگر کر رہی ہیں۔
شہزادہ سعد بن سعود کی جانب سے جدت کا اشارہ دیکھنے میں اچھا لگ رہا ہے جس میں عوام کو شہری زندگی کی انڈکشن کھوجنے کے لیے ٹور گائیڈز بھی موجود ہیں۔ یہ قدیم تاریخ اور مٹی سے بنے محلات کی طرف اشارہ کر رہا ہے جو 50 سال پہلے شہر میں تھم گئیں تھیں۔
اس وکٹوریہ اسٹائل کی یاد دلاتے ہوئے شاہی محلوں کے دروازے Saudi Arabia میں عوام کے لیے کھل گئے تو یہ ایک بہت اچھی بات ہے . ان محلوں کی تعمیرات میں شجاعت، علم و دانش، اور بہادری کا زور دیا گیا ہے اور ان کے دروازوں سے شہر میں ایک چمکتا منظر دیکھنا ملا ہے
اس سے نہ صرف شہری عوام کو فائدہ پہنچتا ہے بلکہ یہ شہر کے تاریخی اور ثقافتی ثقافتی مقام کی بات کر رہا ہے، جس کا ساتھ دیکھتے ہی میرے لئے بہت خاص ہے ۔