سعودی عرب میں دنیا کا پہلا اسکائی اسٹیڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ مستقبل کے شہر نیوم میں تیار کیا گیا ہے، جس میں جدید انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کی طرف اشارہ کیے جانے والے ایک بے مثال منصوبے سے دنیا کو متاثر کرنے کا عزم ہے۔ اس اسٹیڈیم کے قائم کرنا۔
یہ منفرد اسٹیڈیم 350 میٹر کی بلندی پر تعمیر کیا جائے گا اور اسے 2032 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اسے 2034 کے فیفا ورلڈکپ کے چند میچز بھی کھیلے جا سکتے ہیں، جس کی وجہ ایسے منظر کے ساتھ ہوگا کہ یہ شائقین کو اس کے اعلیٰ سطح کے ممالک میں بھی بہتر تجربہ دیتا۔
اس اسٹیڈیم میں صرف 46 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی، لیکن یہ بہت اچھی ہے کہ اس کی تعمیر نیوم کے مستقبل پر مبنی جدید طرزِ تعمیر کے مطابق کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا سے لاکھوں پیغامات آ رہے ہیں اس منصوبے کے بارے میں، جتنی چاندوں پر تصاویر اور ویڈیوز تیزی سے वائرل ہو رہی ہیں، جس میں اسٹیڈیم کو آسمان سے جھولتے ہوئے ایک شاندار آرکیٹیکچرل ڈھانچے کے طور پر دکھایا گیا ہے۔
عالم کے معاملوں میں اس منصوبے کو بھی اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ سعودی وژن 2030 کا حصہ ہے، جس کا مقصد مملکت کو جدید ٹیکنالوجی، سیاحت اور کھیلوں کے عالمی مرکز کے طور پر ابھارنا ہے۔
				
			یہ منفرد اسٹیڈیم 350 میٹر کی بلندی پر تعمیر کیا جائے گا اور اسے 2032 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اسے 2034 کے فیفا ورلڈکپ کے چند میچز بھی کھیلے جا سکتے ہیں، جس کی وجہ ایسے منظر کے ساتھ ہوگا کہ یہ شائقین کو اس کے اعلیٰ سطح کے ممالک میں بھی بہتر تجربہ دیتا۔
اس اسٹیڈیم میں صرف 46 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی، لیکن یہ بہت اچھی ہے کہ اس کی تعمیر نیوم کے مستقبل پر مبنی جدید طرزِ تعمیر کے مطابق کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا سے لاکھوں پیغامات آ رہے ہیں اس منصوبے کے بارے میں، جتنی چاندوں پر تصاویر اور ویڈیوز تیزی سے वائرل ہو رہی ہیں، جس میں اسٹیڈیم کو آسمان سے جھولتے ہوئے ایک شاندار آرکیٹیکچرل ڈھانچے کے طور پر دکھایا گیا ہے۔
عالم کے معاملوں میں اس منصوبے کو بھی اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ سعودی وژن 2030 کا حصہ ہے، جس کا مقصد مملکت کو جدید ٹیکنالوجی، سیاحت اور کھیلوں کے عالمی مرکز کے طور پر ابھارنا ہے۔
 
				 Saudi Vision 2030 کو میرے حبیب ریال اسٹیل سے جوڑنا بہت اچھا ہوگا، اس اسٹیڈیم سے سعودی عرب کھیلوں کی دنیا میں ایک نئی آواز پیدا کرے گی
Saudi Vision 2030 کو میرے حبیب ریال اسٹیل سے جوڑنا بہت اچھا ہوگا، اس اسٹیڈیم سے سعودی عرب کھیلوں کی دنیا میں ایک نئی آواز پیدا کرے گی  .
.
 اور اس اسٹیڈیم کی تعمیر کے بعد سعودی عرب کے شائقین ابھی بھی پریشانیوں سے باہر ہونگے۔ نئم میں دیکھنا بھی اتنی اچھا بات ہوگی مگر یہ تھوڑا بھی زیادہ ہوتا تو اسے 2028 سے بنانا چاہئیے نہ کہ 2032 کی وجہ یہ کہ یہ منصوبہ بہت اچھا ہوگا اور پوری دنیا اس کی ٹرائلز دیکھنے لگی ہوگی
 اور اس اسٹیڈیم کی تعمیر کے بعد سعودی عرب کے شائقین ابھی بھی پریشانیوں سے باہر ہونگے۔ نئم میں دیکھنا بھی اتنی اچھا بات ہوگی مگر یہ تھوڑا بھی زیادہ ہوتا تو اسے 2028 سے بنانا چاہئیے نہ کہ 2032 کی وجہ یہ کہ یہ منصوبہ بہت اچھا ہوگا اور پوری دنیا اس کی ٹرائلز دیکھنے لگی ہوگی 
 ... اس سے پہلے میں تینیٹک اور ایئرسٹائیکس میں میرا ذہن تو اتنا زیادہ نہیں تھا...
... اس سے پہلے میں تینیٹک اور ایئرسٹائیکس میں میرا ذہن تو اتنا زیادہ نہیں تھا...