سعودی عرب میں مومینٹم 2025 کانفرنس کا آغاز، شہزادہ فیصل بن بندر نے افتتاح کیا

بگلا

Well-known member
سعودی عرب میں مومینٹم 2025 کانفرنس نے اپنے افتتاحی تقریب میں ریاض کی دارالحکومت میں شہزادہ فیصل بن بندر کے زیر انتظام 9 سے 11 دسمبر تک شروع کیا گیا جس میں قومی ترقیاتی فنڈ کے آئین کے تحت تقریباً 21 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ۔

شہزادہ فیصل بن بندر نے کانفرنس کو افتتاح کیا جس میں نائب چیئرمین محمد التویجری اور فنڈ کے گورنر ڈاکٹر اسٹیون گرو شامل تھے جہاں انہوں نے شہزادہ فیصل کا استقبال کیا۔

مطالعہ میں انہوں نے قومی ترقیاتی فنڈ کی اس خطیعت کے بارے میں بھی بات کی جس نے گزشتہ سال 52 ارب ریال کی معاونت فراہم کی، جس سے ایک ملین سے زائد افراد مستفید ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی ترقیاتی فنڈ نے غیر تیل ملکی پیداوار میں 47 ارب ریال کا اضافہ کر دیا۔

اس کانفرنس میں سیاحتی، ثقافتی اور صنعتی شعبوں میں تقریباً 7500 منصوبوں کو سپورٹ فراہم کی گئی جس پر عالمی سطح پر 100 ممالک میں 800 سے زائد منصوبوں میں 21 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔

توانائی کے شعبے میں بھی خاص توجہ دی جا رہی ہے، جس میں گرین ہائیڈروجن اور شمسی منصوبوں پر توجہ دی جا رہی ہے جس سے سعودی عرب کی توانائی کی مارکیٹ میں مستقبل کی ترقی کے لیے اہم سرمایہ کاری جاری ہے۔

کانفرنس میں عالمی رہنماؤं نے شرکت کی جو اس کانفرنس کا مقصد قومی ترقیاتی فنڈ کی حکمت عملی کو مزید مستحکم کرنا اور معیشت اور معاشرے دونوں پر پائیدار نتائج کے ذریعے مثبت اثرات مرتب کرنا ہے۔
 
یہ کانفرنس سعودی عرب کے لئے بہت اہم ہے، ان 21 ارب ڈالروں کی سرمایہ کاری سے وہ اپنی ترقی کو مزید تیز کر سکے گی۔ گزشتہ سال کی طرح اس وقت کے بھی مقاصد سے وہ اپنے شعبوں میں ہجوم اٹھا سکے گی، جیسے سیاحتی اور صنعتی شعبے میں انہوں نے تقریباً 7500 منصوبوں کو سپورٹ دیا ہے جو عالمی سطح پر بھی مقبول ہوا ہے۔
 
یہ بات یقیناً ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے شروع ہونے والی ایسے کامیاب منصوبوں کی پالیسی کو دیکھتے ہوئے ان کے لیے بہت ہموار یقیناً ہوتا ہے۔ ان کے منصوبوں میں شہزادہ فیصل بن بندر کا کردار واضح دیکھا جاسکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ قومی ترقیاتی فنڈ کی حکمت عملی پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔

ان منصوبوں کے ذریعے ملک کی معیشت اور معاشرے کو بہت زیادہ فائدہ پہنچا سکتا ہے، جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ سعودی عرب اپنی ترقی میں مزید تیز گزرنا چاہیے۔

یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ سیاحتی، ثقافتی اور صنعتی شعبوں میڰ تقریباً 7500 منصوبوں کو سپورٹ فراہم کی گئی جس پر عالمی سطح پر 100 ممالک میں 800 سے زائد منصوبوں میں 21 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ سعودی عرب اپنے پہلے منصوبوں کے ذریعے ملک کی معیشت اور معاشرے میں بھی مثبت تبدیلی آئے، ان کے منصوبوں کو مزید جاری رکھنا چاہیے۔
 
اس کانفرنس نے ریاض میں شہزادہ فیصل بن بندر کے اسٹیج پر افتتاح کیا اور Saudi Moment 2025 کا ایک نمایاں آغاز عمل میں آیا 🎉. یہ ایک بڑا مقصد ہے، جس میں انھوں نے 21 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرائی ہے جوSaudi Moment 2025 کا ایک نمایاں حصہ ہے.

شہزادہ فیصل بن بندر کی شرکت نے انھیں اس کانفرنس کا افتتاح کیا جس میں نائب چیئرمین محمد التویجری اور فنڈ کے گورنر ڈاکٹر اسٹیون گرو شامل تھے.

یہ کانفرنس Saudi Moment 2025 کا ایک اہم حصہ ہے، جس میں سیاحتی، ثقافتی اور صنعتی شعبوں میں تقریباً 7500 منصوبوں کو سپورٹ فراہم کی گئی ہے.
 
تمیں کانفرنس نے کیا اور اچھا ہوا؟ آج تک شہزادہ فیصل بن بندر سے لیکر نائب چیئرمین محمد التویجری تک تمام فہرست میں پہلے والے لوگ تھے، یہ تو ان کا کام اچھا ہوا، لیکن تمہیں اچھائی چاہئے کہ قومی ترقیاتی فنڈ کی سربراہی میں کوئی نئی تبدیلی آئے تو یہ ہوا؟ لگتا ہے انھوں نے گزشتہ سال کی معاونت سے بھی کیا ہے، اور تمہیں نہ رہا کہ ایک ملین سے زیادہ لوگ مستفید ہوئے؟ لگتا ہے انھوں نے ان میں سے کوئی نہیں اچھا چاہتا کیونکہ انھوں نے صرف 47 ارب ریال کا اضافہ کر دیا ہے؟ یہ تو بہت کم ہے، میں چاہتا تھا کہ انھوں نے اس میں سے زیادہ بھی اچھا ہوا! 🤔
 
یہ بھی انچ کا کام ہے، اس کانفرنس میں یہ سب کچھ تو فیصل بن بندر کی شان کے لئے کیا گیا ہے، چاہے وہ اچھی نیت رکھتا ہو یا نہیں، اس Canal Project میں سے کس قدر رقم تھی اس پر یہ بات نہیں کرنی چاہئیں اور پھر بھی یہ انچ میں ہی رہی گئی ہے۔
 
یہ کانفرنس بہت اچھا کردار ادا کر رہی ہے سعودی عرب کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے۔ اس سے ملک میں نئی تجدید پرتی منصوبوں لانے کے طریقے بتائے گئے ہیں اور انھیں واضح کیا گیا ہے کہ اس خطیعت کس کی مدد سے ملک کو یہ معاونت فراہم کی جائے گی۔ اس میں 52 ارب ریال کی معاونت فراہم کرنے والی یہ خطیعت انھوں نے 100 سے زیادہ ملکوں میں 800 سے زائد منصوبوں پر بھی سرمایہ کاری کیا ہے۔ ابھی اس کانفرنس کا مقصد انھیں قومی ترقیاتی فنڈ کی حکمت عملی کو مزید مستحکم کرنا اور معیشت اور معاشرے دونوں پر پائیدار نتائج کے ذریعے مثبت اثرات مرتب کرنا ہے۔
 
اس کانفرنس سے سعودی عرب نے ایک دھانچہ شروع کیا ہے جس سے وہ اپنی ترقی کو بڑھانے کا مقصد رکھتا ہے اس طرح سے انھوں نے اپنے معاشرے میں یقینی فائدے فراہم کرنا شروع کیا ہے اور اس طرح وہ اپنی معیشت پر بھی اچھی طرف رخ دیتا ہے ہمیں اچھا لگتا ہے کہ یہ کانفرنس انھیں ایک ترقی پسند ملک میں تبدیل کرنے میں مدد کریگی
 
واپس
Top