سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے شرائط بڑھا دیں

کافی عاشق

Well-known member
سعودی عرب کی اپنی شروعات کرتے ہوئے، اس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے پر معینہ کردیا ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کی جائے۔ یہاں تک کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں اسرائیل کے ساتھ کسی ایسے تعلقات پر اپنا اثررسوخ استعمال کریں گے جب تک فلسطینی ریاست کے قیام پر کوئی مصدقہ قدم نہیں اٹھایا جائے۔

اس کی شروعات میں ایسا لگتا ہے کہ ان کا یہ تعلقات قائم کرنے کا واضح موقف بہت سے پہلوؤں پر مشتمل ہے، جیسے ان کی تاریخ میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان رہے جوڑی اور اس کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے بھی یہ بات واضع ہے کہ وہ اپنے قریب پہلے خود کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنیا چاہتی تھیں، اس لیے کہ ان کی اس صورتحال نے انہیں یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے ساحلی علاقوں میں اسرائیل اور فلسطین دونوں کی طرف سے آسانی سے ملاقات نہیں کر سکتیں، لیکن یہ بات واضع ہے کہ وہ ان دونوں کو اپنے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں تو توجہ دی رہی ہے لیکن اسی وقت بھی ان کی اس صورتحال نے انہیں ایک دوسرے کے قریب لانے کی جگہ بھی بنائی ہے۔

اس شروعات میں یہ بات واضع ہے کہ سعودی عرب نے اپنے تعلقات قائم کرنے پر معینہ کردیا ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کی جائے، اور یہ بات واضع ہے کہ ان کا ایسا تعلقات قائم کرنے کا موقف بہت سے پہلوؤں پر مشتمل ہے، جیسے ان کی تاریخ میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان رہے جوڑی اور اس کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے بھی یہ بات واضع ہے کہ وہ اپنے قریب پہلے خود کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنیا چاہتی تھیں، اس لیے کہ ان کی اس صورتحال نے انہیں یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے ساحلی علاقوں میں اسرائیل اور فلسطین دونوں کی طرف سے آسانی سے ملاقات نہیں کر سکتیں، لیکن یہ بات واضع ہے کہ وہ ان دو کو اپنے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں تو توجہ دی رہی ہے لیکن اسی وقت بھی ان کی اس صورتحال نے انہیں ایک دوسرے کے قریب لانے کی جگہ بھی بنائی ہے۔
 
اس شروعات میں یہ بات واضع ہے کہ سعودی عرب کا یہ تعلقات قائم کرنے کا موقف بہت سے پہلوؤں پر مشتمل ہے، جیسے ان کی تاریخ میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان رہے جوڑی اور اس کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے بھی یہ بات واضع ہے کہ وہ اپنے قریب پہلے خود کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنیا چاہتی تھیں، لیکن یہ بات بھی واضع ہے کہ فلسطین کی ریاست تسلیم کی گئی ہے اور اب وہ ان دونوں کو اپنے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں توجہ دی رہی ہے، اگر یہ بات کوئی مستدق کرتا ہے تو اس کی صورتحال نے انہیں ایک دوسرے کے قریب لانے کی جگہ بھی بنائی ہے۔
 
اس شروعات میں سعودی عرب کا یہ تعلقات قائم کرنے کا واضح موقف تو واضع ہے لیکن ان کی تاریخ میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان رہے جوڑی اور اس کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے یہ بات بھی واضع ہے کہ اس نے اپنے قریب پہلے خود کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنیا چاہتی تھیں. مگر اس میں کوئی حقیقت ہے یا یہ صرف ایک ایسا اقدامہ ہے جس کی وجہ سے ان کا تعلقات قائم ہو گا؟ 🤔

ایک نوجوان کی سڑک پر ہم آہنگی… –
 
اس سے پہلے کہ کچھ لوگ یہی کہتے تھے کہ سعودی عرب اس میں ایک نئا قوم کے طور پر قدم رہا ہے تو اب وہ اسی طرح کے ساتھ ایک دوسرے سے تعلقات قائم کرنے کو چاہتے ہیں، لہذا یہ بات واضع ہے کہ وہ اپنی تاریخ میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان رہے جوڑی کو جاری رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور اس صورتحال نے انہیں ایک دوسرے کے قریب لانے کی جگہ بھی بنائی ہے، لہذا یہ بات واضع ہے کہ وہ اپنے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں تو توجہ دی رہی ہے لیکن اسی وقت بھی ان کی اس صورتحال نے انہیں ایک دوسرے کے قریب لانے کی جگہ بنائی ہے... 🤔
 
اس نئے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کو دیکھتے ہوئے، تو یہ بات واضح ہے کہ سعودی عرب نے اپنے ساحلی علاقوں میں اسرائیل اور فلسطین دونوں کے درمیان ایک واضح موقف متعارف کرایا ہے، جو یہ کہ جب تک فلسطین کو ریاست تسلیم نہیں کی جاتی تو اس تعلقات کو قائم نہیں کیا جا سکتا۔ اس بات پر یقین ہے کہ سعودی عرب نے اپنے معاشی اور سیاسی اقداماتوں میں اسرائیل اور فلسطین دونوں کی طرف سے ایک واضح تعلقات قائم کرنے پر توجہ دی ہے، لہذا اس کی یہ شروعات بہت اچھی نئی بات ہے۔
 
اس سے پہلے یہ کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان کوئی منسلک نہیں تھا، اب تو وہ مل کر کچھ بھی کر سکتے ہیں اس بات کی پیروی کر رہے ہیں جس سے ایسے لاکھ لاکھ سالوں قبل وہ دوسرے ملکوں کے ساتھ تعلقات قائم نہیں کر سکے تھے اس میں بھی کوئی نئی بات نہیں ہو رہی ہے صرف وہی بات کی پیروی ہو رہی ہے جو اس کے بعد کی تاریخ سے ملتی ہے۔
 
اس سعودی عرب کا یہ راز تو ہم سے نہیں پوچھا گیا : فلسطین کو ریاست تسلیم کیجئے توSaudi Arabia Israel se judi rahi hai to kya filastin ko bhi Saudi Arabia kaafi pasand aayega? 🤔🇸🇦

Meri baat yeh hai ki Saudi Arabia apne doston ke saath judne ke liye kisi bhi tarah se nahi uthegi, woh Israel aur filastin dono ko apne saath judne mein soch rahe hain, lekin unki taqat kaafi kam hai. Meri raay yeh hai ki Saudi Arabia apne doston ke saath judne ke liye kuch bhi nahi kar sakti, woh apni safai aur respect ko banaye rakhti hai. 🚿👑

Lekin meri baat yeh bhi hai ki Saudi Arabia ka faisla aapki pasand ki cheez nahi hai, yeh kisi bhi tarah se sahi ya galat nahi hai. Meri raay yeh hai ki hum is sab ko dekhkar aur sochkar hi koi faisla kar sakte hain. 🤔👏
 
اس سعودی عرب کی بات تو واضع ہے، اگر وہ فلسطین کو ریاست تسلیم کر دیں تو یقیناً ان کے ساتھ تعلقات قائم ہو جائenge, لیکن اس پر ایک معقول وقت لگنا چاہیے। میں نے دیکھا ہے کہ سعودی عرب کو اس صورتحال کی خواہش ہے کہ وہ اسرائیل اور فلسطین دونوں سے تعلقات قائم کر لیں, لیکن یہ بھی واضع ہے کہ وہ ان دونوں کو اپنے قریب لانے میں بھی چیلنج فیکٹر بن رہے ہیں

اس پر ایک بات بھی اچھی ہے کہ سعودی عرب نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے پر معینہ کردیا ہے, لیکن ان کا یہ موقف بہت سی پریشانیوں پر مشتمل ہے، میں نے دیکھا ہے کہ اس صورتحال میں ایسا کوئی حل نہیں مل سکتا, تو ان کے موقف کی جگہ اور پھر ان کے تعلقات قائم کرنے کی چیلنجز کی جگہ میں تبدیل ہوجائے گا

اس سعودی عرب کو یقیناً اس صورتحال سے نکلنا چاہیے, لیکن اگر وہ فلسطین کو ریاست تسلیم کر دیں تو یقیناً ان کے ساتھ تعلقات قائم ہو جائenge, لیکن اس پر ایک معقول وقت لگنا چاہیے
 
Wow 😮

سعودی عرب کی یہ تحریک تو پہلی بار سونے والی نماں ہے، اور اس کی شروعات میں ایسی بات کا بھی جالڈار لگتا ہے جو کوئی نہ کوئی کا دلوں پر چٹka دیا ہوگا
 
واپس
Top