تھائی لینڈ میں ایسا ریکارڈ باقی نہ رہا جس کے بعد 300 برسوں تک یہ ہی واقعات نہ ہون گے، آج اس کی بھی توسیع دیکھنی پڑی۔ تھائی لینڈ میں گزشتہ تین روزوں میں ایسا سیلاب اور بارش ریکارڈ ہوا جس کے بعد 300 برسوں تک کوئی بارش نہیں ہوئی تھی۔
ہاٹ یائی شہر میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ ہونے کے بعد تباہیوں کا جال پھیل گیا ہے اور اموات کی تعداد بڑھ کر 33 ہو گئی ہے، جس میں زیادہ تر شہری بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ملائیشیا کے مختلف علاقوں میں بھی تباہیوں کا مظاہرہ ہونے سے لگ بھگ 50 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
سری پونگ انگکاساکل کیات نے بتایا کہ یہ اموات میں ڈوبنے، بجلی کے جھٹکوں اور بھوسکھلن اور دیگر واقعات شامل تھے۔ ان سیلاب کے باعث ہزاروں عمارتیں زیر آب آ گئیں اور شہر میں ایسا ماحول بن گیا جو انسانی زندگی کو نہیں دیکھتا تھا۔
فوج نے اپنی فوجی اور انفراسٹریچر سے امدادی کارروائیوں کے لیے اس ملک میں کشتیاں، ہیلی کاپٹر اور واحد طیارہ بردار جہاز کو بھی تعینات کر دیا ہے، جس نے 200 سے زیادہ کشتیاں اور 20 ہیلی کاپٹر محفوظ مقامات پر سامان پہنچانا شروع کر دیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ملائیشیا میں بھی ان سیلاب کی وجہ سے 8 سے 13 افراد جان لگ بھگ جا چکے ہیں اور ایک شخص بھی جان بحق ہو گئے ہیں۔
اس تباہ کن سیلاب کی نہیں پھنی تو یہ بات کیسے چلتی کہ؟ آج تک کوئی ریکارڈ نہیں رکھا تھا، اس لیے نہیں سمجھتے کی ان 300 برسوں میں کیا ہوا اور ابھی تو یہ بھی ہوا پڑی! ایسے ماحول کو دیکھنا ہی نہیں چاہیے، شہری بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور اموات کی تعداد بڑھ کر 33 ہو گئی ہے! اس کے بعد یہ ہی واقعات نہ ہون گے?
یہ سیلاب تھائی لینڈ میں ہوتا ہوا کچھ نئی باتें سنی گئیں، تھائی لینڈ میں بارش اور سیلاب کے بعد یہاں کی زندگی بھی بدل جاتی ہے، یہاں کی برساتی پالیسیوں کو تبدیل کرنا چاہئے تاکہ ایسی سہولیات موجود ہوں جو نکلنے والی بارش کے دوران کوئی نقصان نہ پھونگے
اس کا ایسا لگتا ہے جیسے تھائی لینڈ اور ملائیشیا میں موسم سرما کی آواز آ رہی ہو، ہر ایک کو اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہئے، ایسے لمحوں میں صرف ان پر فوج کی مدد نہیں پہنچ سکتी। فوج کی مدد کے باوجود بھی یہ سیلاب ہونے والے لوگوں کی سایہ و غم کو پورا کر سکا ہو گا؟
تھائی لینڈ میں دیکھا گیا کہ 300 برسوں میں نہیں دیکھا گیا، اب یہ بات سچ ہو گئی کہ وہاں سمندر کی تیز رفتار بڑھ رہی ہے جو ان سیلاب کو تباہی پہنچانے میں مدد دے رہی ہے، ایسا تو دیکھنا کہیں نہ دیکھنا ہوتا ہے۔ پانی کے ذخیرے اس ملک کی بھارپور ترتیبیات پر برسایا ہوا، پورا شہر تباہ ہو گیا ہے اور اب وہاں لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل کر محفوظ مقامات پر آ رہے ہیں۔ اس سے ایک بات واضع ہو چکی ہے کہ پانی کی تیز رفتار میں اضافہ کے نتیجے میں یہ نوعیت کے سیلاب دیکھنا بے حد خطرناک ہوتا ہے۔
تھائی لینڈ کا یہ واقعہ صرف اس بات پر توجہ دیکھنے لگا ہے کہ نہ صرف ان لوگوں کو بچانے کی ضرورت ہے بلکہ اس سے تعلق رکھنے والی پالیسیوں پر ایک نئی نظر اٹھانے کی ضرورت ہے جو ایسے واقعات کو روکنے میں کامیاب ہوسکیں۔
اس سیلاب کی واضح بات یہ ہے کہ تھائی لینڈ میں سمندری اور برفانی طوفان کا ایسا ماحول پیدا ہو گیا ہے جس سے کسی کو بھی واقف نہیں رہ سکتا تھا، انہیں واضح بات بتانا مشکل ہو گا کہ یہ اسی پالیسی کے نتیجے میں ہوا جس کی وجہ سے اس ملک کو دیر سے کامیابی حاصل کرنے کی جگہ دی جا رہی ہے۔
یہ ریکارڈ تو بیٹھ گیا ہیں لیکن یہ بات کوئی نہیں سمجھ سکتا کہ اس نے اسے ایسا ہونے کی صلاحیت دیتا ہے؟ تین روزوں میں یہ کچھ بتا دیا جائے تو بھی ہوتا ہے کہ کیسے ایسے سیلاب اور بارش نہیں ہوئے تھے؟ اب وہ ملک جس میں اس کی بھرپور توسیع دی گئی ہے اب ماحول اچھی طرح سے تبدیل ہو گیا ہے، یہ ایک بڑا خطرہ ہے؟
یہ ریکارڈ سیلاب تھائی لینڈ میں 300 برسوں سے نہ ہونے والی بارش کا کہنا جس کی وجہ سے اموات اور تباہیوں کو نہ ہونے دوں تو وہاں کوئی یقین نہیں کرتا کہ اس کی ایسی شدت کبھی ہوگی ۔ گزشتہ تین روزوں میں تھائی لینڈ میں سیلاب اور بارش ریکارڈ ہونے سے ملائیشیا کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا ہے، یہ واضح تو ہے کہ ایسے واقعات پر کسی کو کبھی تैयار نہیں رہ سکتا ۔ فوج کی کشتیوں اور ہیلی کاپٹروں کی پہنچ میں یہ کام کرنا ایک بڑا کوشش ہے اور یہ محض امدادی کارروائیوں میں نہیں بلکہ یہ سب کچھ بھرپور انسائف کو دیکھنے لگتا ہے
یہ واقعات دیکھتے ہی دھڑکن لگ رہی ہے میرا یہ منصوبہ نہیں کہ لوگوں کو ایسا جھٹکا دیا جائے جن سے ان کا زندگی اور معاشرہ تباہ ہو جائے
بھارت اور ملائیشیا کے درمیان تعلقات بہت نازک ہیں، اس لئے یہاں تک کہ ڈھونگی سے پہلے ہی کسی بھی گلوکار یا شاعر کو بے دباو سے بولنا نہیں چاہیئے، لیکن جب یہ حیرانی کرنے والا واقعہ پیش آتا ہے تو اس پر کسی طرح کے تعلقات کو لے جانا نہیں چاہیئے
ملائیشیا کی فوج کے ایسی کارروائیوں کو دیکھتے ہی یہ سوچنا چاہیئے کہ انہیں بہتر پالیسی میں ترجیح دی جائے تاکہ مستقبل میں یہ طرح کی سزائیوں سے کوئی کبھی نہ ہو
بہت دیر سے تھائی لینڈ کی یہی حالات نہیں تھیں، اسے کبھی ایسا ریکارڈ 300 سالوں میں نہیں کیا گیا تھا، اب جیسے سیلاب اور بارش کا مظاہرہ ہونے سے لوگ تباہ ہو رہے ہیں، پچیس برس کی عمر کے بچے ایسی سیلاب میں جان لگ آئے ہیں، یہ نا منصوبہ بندی اور قائم کردہ اداروں کے نقصان کا مظاہرہ ہے، فوج کی جانب سے امدادی کارروائیوں میں انفراسٹریچر کی مدد ملے تو یہ نہیں تھا۔
یہ سچا جہل نہیں ہے کہ تھائی لینڈ میں یہ سیلاب کیا کرنا ہو گیا تھا؟ وہ اس پریشانی سے بچنے کی کوشش کر رہی تھیں لیکن اچانک ایسا سیلاب آیا جس کے بعد نئے واقعات وجود میں آ گئے ہیں۔ اب یہ صرف سمجھنا پڑتا ہے کہ ہو نا ہو یہ اسی دھار کی نہیں؟ میرے لیے یہ ایک حیران کن صورتحال ہے، تھائی لینڈ میں یہ سیلاب کیا اسے بچایا جا سکے تھا؟ اور اگر نہیں تو ہمیں اپنے لوگوں کو یہاں سے باہر منتقل کرنا پڑتا جس کے لئے ایک بھی مایوس خواہش نہیں ہونی چاہیے۔