تیراہ اور خیبر کی کہانی | Express News

سمندر عاشق

Well-known member
مختصر طور پر بولی جا سکتا ہے کہ خیبرپختونخوا اور تیراہ میں دہشت گردی کی ایک نئی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس میں پوسٹ کاشت اور منشیات کی فروخت سے منسلک موثر طریقے سے تعلقات ہیں۔ اس طرح کے تھوک بازاروں کو ختم کرنا بہت ضروری ہے اور یہ سارا کاروبار ان دہشت گردوں کے لیے صرف ایک ذریعہ پیداوار ہے۔ اس سے وہ پیسے کماتے ہیں جو آپریشن اور فوج کی نقل و حرکت کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 
ایسا لگتا ہے اس صورتحال کو حل کرنے کے لیے سڑکوں پر چکٹیوں لگنا ضروری ہوگی ، پھر تو تھوک بाजاروں کو ختم کرنی بہت مشکل ہوگی ، ایسا نہیں کر سکتا۔
 
یہ سب کچھ دہشت گردوں کے لیے سستا کاروبار ہے ، ان لوگوں کو پوسٹ کاشت اور منشیات کی فروخت کروائیں تو وہ اپنے کام کو آسانی سے کر سکتے ہیں اور آپریشن کو کم کر سکتے ہیں 🚫
 
اللہ یے دھمکاوں پر کنٹرول رکھنا ایک بڑا چیلنج ہو گا، لیکن میں آسمانوں سے کھانے کی امیدیں نہیں ہیں! وہ دہشت گرد تھوک بازاروں پر یقیناً کچل دیں گے، لیکن ایک بات کچھ ضروری ہے تو اس کاروبار کی پوری جڑیں کٹ دیں گی۔ اگر ان دہشت گردوں کو پوسٹ کاشت اور منشیات کی فروخت سے ذریعہ پیداوار نہ ہو تو وہ کمزور ہو جائیں گے اور اپنی سرگرمیاں کم کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
 
🤯 یہ تو اتنا چھوٹا تو بھی خطرناک ہے! پوسٹ کاشت اور منشیات سے منسلک تھوک بازاروں کو ختم کرنا ایک ایسا قدم ہے جو ہمیں یقین دلاتا ہے کہ اس سے دہشت گردی میں کمی ہوسکتی ہے اور ہمارے معاشرے کو ایسا نہیں ہونا چاہئے جہاں لوگ پیسے کے لئے دہشت گردوں کی مدد کر رہے ہیں! ہمیں اپنے معاشرے کو ایسی صورتحال سے بچانے کے لئے ضروری ہے جس سے لوگ اس کی مہنگائی اور خطرناکیت کو سمجھتے ہیں...
 
ایک دیر سے انہی شہروں میں دہشت گردی کی صورت حال بھی تھی مگر اب تو وہاں سے کوئی کچھ نکل رہا ہے مگر یہ بات اس کے پچھے کیا کرم ہے ؟ دہشت گردوں کے لیے پوسٹ کاشت اور منشیات کی فروخت ایک نئی صورتحال بن گئی ہے مگر یہ بھی ان سے باہر نکلنا ضروری ہے کیونکہ یہ وہاں سے ایسے کچھ پیداوار کا ذریعہ بن گیا ہے جو انہیں پیسے کماتنے میں مدد فراہم کر رہا ہے
 
دہشت گردی کی نئی صورتحال بھی یہاں چل رہی ہے جس سے انھوں نے پوسٹ کاشت اور منشیات کی فروخت سے فائدہ اٹھایا ہے. اب یہ تھوک بازاروں کو ختم کرنا ضروری ہے، اس سے ان دہشت گردوں کے لیے کوئی نوجوان ذریعہ پیداوار نہ رہ جائے.
 
😱 یہ تو بہت گھبراہٹ کا وقت ہو رہا ہے! دہشت گردی سے نافذ ہونے والے ان تھوک بازاروں کی ختم کرنا، یہ تو ضروری ہے، لیکن اس کا ایسا جواب نہیں ڈالنا چاہیے کہ ان سے صرف پہلے کھیلنے والے لوگ ہی فائدہ اٹھاتے ہیں؟ آدھی رات تک ان سے کھیلنا چاہے تو ہمارے لوگوں کو بھی اس سے فائدہ ہونا چاہیے، نہ کہ صرف دہشت گردوں کی مدد ہو سکے!
 
یہ تو بھی ضروری ہوگا کہ تھوک بازاروں کو ختم کریں، لیکن یہ سچ ہے کہ ان میں سے کتنے لوگ دہشت گردوں کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں؟ اور کیا ہم انہیں پوری طرح باہر نہیں کر سکتے؟ لاکھا لاکھ لوگ کسان ہیں، لیکن یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی ساتھی ہیں? میٹھا اور گندھا ایک ایک ہیں، لیکن میٹھا کیسے بنتا ہے؟
 
اس صورتحال سے ہٹنا مشکل ہوگا، تھوک بازاروں کو ختم کرنا بہت ضروری ہے اور یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ان دہشت گردوں کو پیسہ کمानے کی کوشش سے بھی آپریشن کو نااجائز بنایا گیا ہے، اس لیے فوج کی جانب سے ہمت کا کھٹکا آ رہا ہے اور وہ آپریشن چلا پڑ سکتا ہے ... 🚨
 
ان دہشت گردوں کا بھائی چارہ ہوا تو یہ سچ میں کہیں نہیں جاتا ہے! ان کو پوسٹ کاشت اور منشیات کی فروخت کرکے اپنی لپٹ بھیڑنے کی آزمی دیتے ہیں... کیا یہ وہی نئی صنعت نہیں جو ہمیشہ سے رہا ہے؟
 
اس دہشت گردی کی صورتحال بھی اسی طرح کی ہو رہی ہے جس کی پہلی بار ہم نے اسٹنفورڈ انٹرنیٹ میگزین کے سامعین کو بتائی تھی۔ یہ سوچنا اچھا نہیں لگتا کہ ہم صرف دہشت گردوں کو پکڑنے پر ہی فخر کرتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کی منشیات کی فروخت سے منسلک رکنوں کی جانب بھی توجہ دی جائے۔ کیا یہ ناہی کہ ہم ان سے منسلک موثر طریقے سے تعلقات پیدا کر کے انھیں محفوظ لگائیں؟
اس لیے، اس تھوک بازاروں کو ختم کرنا بہت ضروری ہے، اور یہ سارا کاروبار ان دہشت گردوں کے لیے صرف ایک ذریعہ پیداوار نہیں رہنا چاہیے۔
دوسرا یہ کہ جب وہ پیسے کماتے ہیں تو انھیں ایسی کوئی کاروائی کی سہولت نہیں ملتی، اور اس طرح آپریشن اور فوج کی نقل و حرکت کو کم کرنے کی کوشش کر کے انھیں محفوظ لگایا جا سکتا ہے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے ہمیشہ سے اس میں توجہ دی جاتی رہی ہے لیکن اب حالات پھر سے بدل گئے ہیں اور یہ بہت غلط ہوگا کہ کبھی بھی ان تھوک مارکیٹوں کی طرف سے ان دہشت گردوں کو پیسہ کماتے رہنے کی کوشش کی جائے ۔ اس لیے سلیب سے اور دیگر ایسی منصوبے بنانے کی ضرورت ہے جو ان دہشت گردوں کو پیسہ کماتے ہیں لेकن یہ سب سے ایک ایسا منصوبہ ہونا چاہیے جو حکومت کے نتیجے پر بھی کچھ پ्रभाव ڈالے ۔
 
یہ تو بھارتی فوج کا یہ دور لگ رہا ہے جس میں انہوں نے اور انہیں دھماکے چڑھانے کی منصوبہ بندی کرنے کو لئے ہیں! پوسٹ کاشت اور منشیات بھی تھوکندہ بازاریں، یہ سب ان دہشت گردوں کا ایک کھلے رستہ ہے جو انہیں فوج سے باہر بناتا ہے! اس سے پورے علاقے میں دھماکے چڑھانے کی تیز گریوٹ لگتی ہے اور انہیں وہ پیسہ آتھا جو ان کا مقصد تھا! یہ بھارتی فوج کا ایک بہترین مہم ہے، انہوں نے دوسرے لوگوں کو خوفزدہ کر دیا اور انہیں سچ کی طرف اشارہ کیا!
 
🤔 یہ سچا ہوگا کہ تھوک بازاروں میں پوسٹ کاشت اور منشیات کی فروخت کا تعلق دہشت گردی سے ہے لیکن یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ ان سارے کاروبار کو سرے سے ختم نہ کرنا مشکل ہوگا۔ اس لیے کوئی ایسے اقدامات پر فوج اور پولیس کے ذریعے عمل در عمل چلایا جائے جو ان تمام کاروباروں کی طرف سے معاشرے میں پھیلتے ہوئے دہشت گردی کے تंतوں کو کٹانے کا موقع فراہم کریں।
 
ایک بڑا problem hai yeh dushmani ki situation 🤯💣 kabhi kabhi sarkar ko kuch bhi nahi milta ka solution 🤷‍♂️ bas sabko ek din samajhna padega ki ye tukde-tuke dushmani se jude hote hain 🤑 aur humein apni zindagi ko saaf karne ke liye these tukdon ka khatra samajhna chahiye 💔🚫
 
یہ بات کھل کر کہتی ہوں کہ دہشت گردی کی صورتحال میں تھوک بازاروں کو ختم کرنا بہت مشکل ہوگا، ان پر پوسٹ کاشت اور منشیات کی فروخت سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا وہ محور بن جاتا ہے جس پر آپریشن چلائی جاتی ہیں، یہ سب ایک بڑا مسئلہ ہوگا اگر اسی کو ختم کرنا پڑتا ہے
 
ایسا بھی ہوگا تو یہی بات ہے کہ وہ لوگ جو ان تھوک بازاروں میں کام کرتے ہیں وہ نا خلیق پیداوار کی قیمتیں بھی جبکہ دہشت گردوں کو یہ اس کے مقابلے کی رات پر بھی پٹتا ہے۔
 
واپس
Top