گجرات میں سرت لگنے والا ایک نوجوان 18 سالہ پرنس پٹیل بلاگر کو ایک موٹر سائیکل کے تیز رفتاری کی وجہ سے سڑک پر گرپڑا ہو گیا، اس حادثے میں اس کے سر دھڑ سے جدا ہوئیے، موٹر سائیکل نے اس کے ساتھ سڑک پر کیئی بار ٹکراتے جبکہ ایسا نہ تھا جو سڑک پر 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہا تھا۔
انہوں نے ستمبر میں کیمپنی کے ایک موٹر سائیکل کو خریدا جس پر اس نے اپنی ویڈیوز دکھائی تھیں اور اسے ’لیلیٰ‘ کہتے تھے، لیکن اب اس حادثے کے بعد یہ سوچا گیا ہے کہ موٹر سائیکل کی تیز رفتار نے ان پلیٹوں کو خطرہ میں ڈال دیا جو اس کی ویڈیوز دکھا رہے تھے۔
اس حادثے کے بعد پولیس نے جان لیوا مضمون درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے، اور ان پلیٹوں کو ایسے ہیں جو اس کی ویڈیوز دکھا رہے تھے، نوجوانوں میں ان کا مقبولیت ہے، جبکہ وہ لوگ ہیں جن کے ساتھ اس نے شریعت و عادت کو توڑ رکھنے والی تصاویر دیکھی ہیں۔
یہ حادثہ لگتا ہے کہ پارسٹیل کی سائیکل چل رہی تھی اور اس نے شریعت و عادت کو توڑنے والی تصاویر دکھائی رہی تھیں، حالانکہ اسے یہ کہنا چاہئے کہ اس سائیکل کی رفتار بہت زیادہ ہے اور اس سے ٹوٹے ہوئے لوگ خطرہ میں ہیں، یہ نہیں بلکہ کہہنا چاہئے کہ پارسٹیل کی سائیکل کی رفتار بہت زیادہ تھی اور اس سے ٹوٹے ہوئے لوگوں کو خطرہ ہوا ہے۔
مگر یہ بات تو پتا ہوتا ہے کہ ان تصاویر جس کی وہ دکھائی رہی تھیں وہ بے عادات کی نہیں بلکہ معاشی طور پر غریبوں کے لیے ایسے ڈیزائن کی گئی ہوئیں، اور یہ دیکھنا ضروری ہے کہ ان تصاویر سے بچنے کا ایک واحد طریقہ ہے جس میں یہ بات قائم کی جا سکتی ہے کہ اس سائیکل کو اس قدر تیز speed پر چلتا نہیں رہنا چاہئے۔
وہاں یہ دیکھنا مشکل ہے کہ کون سے لوگ ایسے ویڈیوز دکھاتے ہیں جو کئی بچوں کے لئے خطرناک ہوتے ہیں اور اس نوجوان کو یہ وہی سے سٹرڈ کر دیا گیا ہے۔ موٹر سائیکل کی تیز رفتار کا یہ حادثہ تازہہ نہیں ہوا اور یہ سوچنا مشکل ہے کہ لوگ کیسے اسے دیکھتے ہیں۔ پلیٹوں کو سٹرڈ کرنا ایک ایسا عمل ہے جو کئی لوگوں کے لئے خطرناک ہوتا ہے، اور اب یہ یوم یوم پر تھوڑا سا ہونے والا حادثہ سے پوری وہ سبق نکل گیا ہے جو ان لوگوں کے لئے طاقت فراہم کیا گیا تھا۔ ~
سڑک پر سبسڈائی ہونے کی ضرورت ہے، یہ نوجوان بھی ایسی نہیں تھا جو وہ ٹرانسفر کرتا تھا، سڑک اس میں قیمتی چیز ہے، لہذا پہلی بجٹ پر اس کی واری ٹیکس فری تھی، اور اس کا مقبولیت ان لوگوں میں ہے جو اس کے ساتھ شریک رہتے ہیں، یہ حادثہ نوجوانوں کو بھی سکواڈ کر دے گا؟
جب میں پڑھتا ہوں تو یہ بات فزاؤنے کے لئے مینے ہی سوشل میڈیا پر ان پلیٹوں کو بلاکر کیا اور ان کا مقبولیت کھونے والوں کی کیا ناکامی دیکھنا ہارنے والے لگتا ہے، یہ نوجوان پرنس پٹیل کے حادثے کے بعد ہوا اور سڑک پر تیز رفتار چل رہا موٹر سائیکل نے ان کی جان کو کھو دیا تو میرے لئے یہ ایک ایسا moment ہے جب کسی کی بے شمار باتें اور تصاویر دیکھنے والی پلیٹوں کے مقبولیت سے کوئی نہ کوئی ان کی جان لے جاتا ہے، مینے ان پلیٹوں پر بلاکر بنایا تاکہ وہ لوگ جسے ان کی باتें اور تصاویر دیکھ رہے تھے وہ اپنے لئے کوئی نقصید ہار نہ سکن، میرا یہ خیال ہے کہ اس حادثے کے بعد ان پلیٹوں کو ایک سے زائد ڈائرکتر پر لگایا جائے اور وہ لوگ جنہوں نے ان کی باتें اور تصاویر دیکھ رہے تھے وہ اپنی یہ کوشش کر سکیں ہیں کہ وہ مقبولیت سے دور ہون، میں اس حادثے کا احترام کرتا ہوں اور اس نوجوان پرنس پٹیل کی جان کو یاد کرتا ہوں جو اپنی زندگی سے گزر رہا تھا
وہ ایسا ماجا لگتا ہے، جب یہ دیکھتے ہیں کہ لوگ اپنی کارز کے لئے بہت تیز چل رہے ہیں اور وہاں سے جانے والوں کو اچھا لگتا ہے۔ لیکن یہ سب کچھ جارحانہ ہونے کی بجائے ان کی زندگی کو خطرہ میں ڈالتا ہے، اس حادثے کے بعد کہنا چاہیے ایسے لوگوں کو بھی اپنی زندگیوں کا احترام کرنا چاہئیے جو اسے تیز رفتار سے دیکھتے ہیں۔
تازہ حادثے کی جانب توجہ دیئے جائین، ایسے نوجوانوں کا یہ حادثہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے جو سڑکوں پر رات نہیں بیٹھتے تو ان کا بہت ہی خطرناک جیسا موڈ اچک کر آتا ہے.
وہ کیسے ہوا یہ سب ایک چرچا ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ وہ بہت سارے لوگ اپنی سوچیں اور کمپیوٹنگ کی کوششوں سے پہلی جگہ پر آتے ہیں، نہ یہ دیکھنا چاہیے، بلکہ اس پر تب کھوج کرنے والی کوئی بھی کارروائی کی جائے۔
عجب میں ہو گیا ہے کہ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن کو شریعت و عادت توڑنے کی اچھائی سمجھا جاتا ہے، حالانکہ وہی لوگ یہ دیکھتے ہیں کہ اس نے سرت لگائی ہو اس سے بھی ان کا مقبولیت زائد ہو گیا ہے، میرے خیال میں یہ تو پوری دنیا میں ایسے لوگوں کی جگہ ہے جو صرف اپنی دلیلیں دیکھنے کے لئے چلے آتے ہیں، لیکن یہی نہیں بلکہ وہ لوگ بھی ہوتے ہیں جو آپ سے پूछتے ہیں کہ آپ کی وہ ویڈیوز دیکھیں یا نہیں، میرا خیال ہے کہ اگر اس نوجوان کے پاس ہمیشہ ایسی عادتیں رکھی جتنی سے زیادہ لوگ اس پر دیکھنے اور آپشن کو چننے کے لئے تشویق ہو، تو اس نے اپنا مقبولیت حاصل کر لیے ہوتا تھا، حالانکہ اب ایسا ہوا ہے کہ ان کی سوچ اور دلیلیں لوگوں کو خطرہ میں ڈال رہی ہیں۔
اس حادثے کا خیال کرتا ہوں کہ ان پلیٹوں کا مقبولیت سڑکیں بھی نچوا دیتی ہے، اور اس نوجوان کو اپنی تیز رفتار کی وجہ سے موٹر سائیکل ٹکراتا بھی دیتا ہے تاکہ وہ اپنے شہرت کا فائدہ اٹھا سکے۔ اس کے علاوہ، یہ بھی سوچنا چاہئے کہ ایسے سڑک کی.speed 140 کلومیٹر فی گھنٹہ تو زیادہ نہیں ہونی چاہئیں، اور لوگوں کو اپنی زندگی میں اسے سمجھنا چاہئے کہ سڑک پر تیز رفتار چلنے سے بھی ہاتھ نہ بھونے کی گنجائش ہوتی ہے۔
ہمیشہ بھی یہی ہوتا چلا گیا، ایسے نوجوان جو کہ ابھی بچپن میں ہی پھنس گئے تھے اور اب ایسے نہیں جن کے ساتھ شریعت و عادت کو توڑنا چاہتے، پہلی دفعہ بھی یہ ہوتا چلا گیا، اور اب بھی یہی ہوتا چلا گیا ہوگا। آپ اس کی گڑھی نہیں کرتے تو ان لوگوں کے دماغ میں اتنے ایسے خیالات بھی پھیل جاتے ہیں جو نوجوانوں کو دوسروں سے ملنے سے روک دیتے ہیں، ہر اچھی بات کے بعد ایسی بھی کئی گلیڈیٹریز آتہیں ہوتہیں۔
یہ حادثہ ہر کے لئے گھبراہٹ کا باعث بن رہا ہے، ان پلیٹوں کی تیز رفتار سڑک پر بے احترام کے ساتھ چلنا تو اس کے لئے نوجوانوں کی جان کی جان بھی نہیں ہوتی، حالانکہ وہ لوگ ان کی ویڈیوز دیکھتے تھے اور ان پر مقبولیت حاصل کر رہے تھے، لेकن اب یہ بات سچ کی نہیں ہو سکتی کہ اس کے بعد ان کا مقبولیت برقرار رہے گا؟