تھائی لینڈ میں ایک بدھ مت مندر میں حیرت کی کیفیت پیدا ہوگئی جب ایک خاتون کو سفید تابوت میں رکھ کر شمشان گھاٹ دیا گیا، اس وقت کے بعد اسے مردہ قرار دیا گیا اور اسے تدفین کے لیے لایا گیا۔ لیکن جب یہ تابوت چتا جلانے سے چند منٹ قبل اپنا تابوت کھٹکھٹا دیا تو خاتون کو مردہ قرار دیے جانے کے بعد تابوت میں ڈالا گیا، اس وقت کی حیرت کی کیفیت میں ان کی چتا جلانے سے چند منٹ قبل تابوت سے آوازیں اور اسے کھولا گیا تو خاتون نانی زندہ نکلیں۔
خاتون کو 65 سال کی عمر میں اس بدھ مت مندر میں رکھ کر شمشان گھاٹ دیا گیا تھا، جہاں ان کے بھائی نے اسے صوبہ پھتسنولوک سے لایا تھا۔ ایک تبصرے میں انہوں نے بتایا کہ خاتون دو سال سے बستر پر تھیں اور اس وقت وہ بے ہوش تھیں، اس لیے ان کی وفات کو مردہ قرار دیا گیا تھا۔ لیکن جب مندر کے عملے نے خاتون کی سانس اور ہلکی حرکات دیکھ کر فوری طور پر تابوت کھولنے پر مجبور ہوگئے تو انہیں واضح ہو گیا کہ یہ ایک نانیandi خاتون تھی، جسے آپ کو مردہ قرار دینے سے بچایا جا سکتا تھا۔
مگر یہ کیا طاقت ہے؟ انہوں نے ایک خاتون کو مردہ قرار دیا اور اسے تدفین کرنے لگے لیکن کچھ منٹوں میں وہ پہلے سے ہی زندہ تھی! یہ ایک نایاب ماجا ہے جو مجھ کو اچھی طرح دلچسپ کر گئی ہے
میں اس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جہاں وہ خاتمون کو لایا گیا تھا، ان کے بھائی نے اسے کیسے جان پہچانا اور انہیں یہ بات بتائی کہ وہ 65 سال کی عمر میں ہو کر بستر پر ہے اور ابھی بھی ہلکی حرکات دیکھ رہی ہے! ایسا تو بہت ممتاز ہے
اور جب اس خاتمون کو مردہ قرار دیا گیا اور اسے تدفین کرنے لگے تو مجھے یہی بات کھانا ہوگی کی وہ سچ میں نانیندی تھی!
اس غلطی سے ڈرنا چاہئے کہ اس خاتون کو ہمیشہ جانبر آوں ۔ ان کی زندگی بھی ایسی تھی جتلی کہ ہم اپنے دماغ میں دیکھ نہیں سکیں گے। دو سال تک بستر پر رکھ کر پہچانتا ہو، تو اس کو مردہ قرار دینا کیا کبھال تھا? ایسا نہیں ہوا چاہئے تاکہ وہ جانبر آ سکیں اور دنیا کی رہنمائی کریں
وہ لوگ جو ان کی سانس سنی رہے تو ان کا ہر منٹ بھی ہلچل میں آتا تھا! یہ خاتون ایک دوسرے ماحول میں چلی گئی اور اپنے سس کے ساتھ ٹوٹ گئی تو اب وہ نہیں ہیں! تبصرہ: ان کی دیکھ بھال کیسے کریں? یہ بدھ مت مندر ایک سس کے لیے بھی کیا قربانی دیتا ہے؟
یہ حیرت انگیز واقعہ میرے لئے ایک اہم یادگार ہے کہ زندگی میں بھی کبھار حقیقی زندگی سے مرتابہ ہو سکتی ہے۔ یہ خاتون جو دو سال تک بستر پر تھی اور اس وقت بے آگاہ تھی، اس کا جسمانی وجود ان کی نانیandi زندگی سے پورا طور پر الگ تھا مگر حیرت انگیز بات یہ ہو گئی کہ جب اس کو مردہ قرار دیا گیا اور اسے تدفین کے لیے لایا گیا تو بھی اس کی نانیandi زندگی چلا رہی تھی۔ یہ دکھاتا ہے کہ جسمانی وجود کے ساتھ ساتھ دل اور دماغ کا انس مملک کرتا ہے اور ہم کی زندگی کو بھی ایسی طرح کے پھیلانے دیئے جا سکتے ہیں جیسا یہ خاتون نے اپنی زندگی میں۔
جب ہم اپنے والدین کی مرزیت کرتے ہیں تو یہ ایک اور مثال ہے جس سے ہمیں سمجھنے میں آئے گی کہ زندگی میں کوئی بات نہیں بے وقتا ہوتی ہے۔ ایک خاتون کو اس بدھ مت مندر میں رکھ کر شمشان گھاٹ دیا گیا تھا لیکن وہی ساتھی کچھ دیر پہلے بھی نہیں ہو سکتی ۔ یہ ایک بار پھر یاد دلاتا ہے کہ وقت کی بھانجھوں میں سے کوئی بات نہیں ہمیں اچھی سے سمجھنے کی تاکید کرتا ہے۔
ہر گز اس واقعہ سے متاثر نہیں ہوں کہ خاتون نے اپنی چٹائی جلانے سے پہلے تابوت کھٹکھٹا دیا تو یہ بات آئی کہ وہ نہیں مر چکی ہیں اور اس کے بعد کیا؟ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ کسی کو اپنی زندگی سے محروم کرنا پڑے یا اس کی راز کو جھونک دیا جائے
عجیب دھارنی! ان خواتین کو شامshan گھاٹ کے لیے رکھنا ایسی جگہ نہیں ہوگی جتے یہ کام کرنے کی صلاحیت وہ اپنی بستر پر تھیں!
میں پتا لگتا ہے کہ مینڈر کا ایسا عمل ہو گيا جس سے ان خواتین کو بھی ایک نانینڈي قرار دیا جا سکتا تھا، جو یہ نہیں تھی کہ وہ ڈیڑھ سال تک بستر پر تھیں اور ابھی تو اس پر ہلکی حرکات کرتے تھے! یہ انسافات ایک بڑا حیرت کن واقعہ ہے!
یہ بات بہت حیرت انگیز ہے اس خاتون کو شمشان گھاٹ دیا گیا تھا، مگر وہ پھر سے نانیandi ہو گئی۔ یہ بات ان کے بھائی کی جانب سے ہوئی ہوگی یا اس خاتون کو اس مندر میں رکھ کر شمشان گھاٹ دینے والے نے یہ کردار ادا کیا تھا؟ میرے لئے یہ بات بہت غلط ہوگی، انہیں اس خاتون کو ڈھکان پر چھوڑ کر اس کی سANS اور حرکات دیکھنا چاہئے، انہیں اس نانیandi خاتون کو بچانے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ وہ مر گیا ہوں یا نہیں۔ یہ بات بھی بات ہے کہ ان کے بھائی نے اس خاتون کو صوبہ پھتسنولوک سے لایا تھا، مگر اس کی وضاحت کیوں نہیں؟
اس حقیقت میں ہوتے دیکھو کہLife me bhi hote hai jo ki humein sikhate hai. Yah suno tab tak tumhe nahi pata chalega jab tak tum yaha par nahi khade ho joo. is tarah ke incident ka matlab yah nahi hai ki apne parivaar ko ghumana hai ya kisi bhi cheez ko badle, jo ki tumhe milta hai to usse bachna hi sabse accha hai. Apni zindagi me apne jivan ko ek acchi tarah se saaf karne ke liye har mushkil ko chunौतis karna jaroori hai. Yah incident bahut majedaar hai jo ki tumhe sachay mein dekhne ko milega.
اس کی بات کرتے ہوئے تو یہ حیرت انگیز ہے کہ اِس خاتون کو مردہ قرار دیا گیا تھا اور اسے تدفین کے لیے لایا گیا تھا، لیکن جب وہ اپنا تابوت کھٹکھٹا دیا تو یہ ایک نانیendi خاتون ہی نکلی! 65 سال کی عمر میں بستر پر رہنے والی خاتوم کو اس صورتحال سے کیسے بچایا گیا، اور کیونکہ وہ دو سال سے نانیندہ تھی جس کے بعد اسے مرنے کا مظاہر ہوا تو اسے مردہ قرار دیا گیا تھا، لیکن یہ بات بہت حیرت انگیز ہے کہ خاتوم کو مرنا پڑا تو وہ نانیندہ ہی نکلی!
بہت دیر سے اس چیٹھوں کی خبر سن رہے تھے! یہ ایک بدھ مت مندر میں ہوا، جس کی واضح معلومات نہیں تھیں، اور اس سے ان کو ٹھیک سے جو لگا کہ وہ مردہ ہیں!
اس سے بعد میں ان کی چٹھوں سے آوازیں نکل رہی تھیں اور اس کے بعد انہیں اپنی نانیandi حیثیت کا مظاہرہ کرنا پڑا!
اس واقعے سے ہمیں یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم جیسے آپ نے ڈھول پر بیٹھی ہوئی خاتون کو بھی انفرادی طور پر دیکھتے ہیں اور ان کی سانس اور حرکات پر توجہ دیتے ہیں! #ChaiToLife #NaniandiJagat #HumilityMatters
وہ ایسی چہتیں ہوتے ہیں جو سانس لینے کی صلاحیت نہیں رکھتیں، مگر یہ کہ اس خاتون کو 65 سال کی عمر میں شمشان گھاٹ دیا گیا تو وہی سچ ہے . کیا یہ پوری دنیا کے دکھ رہی ہے؟ ایسے بدھ مت مندر کب نہیں بنتے تھے جہاں لوگ خود کو بے ہوش سمجھ کر رکھتے ہیں اور بعد میں ان کی سانس لینے پر مجبور ہوجاتے ہیں? یہ تھائی لینڈ میں ہوا تو تو، مگر دنیا کے کسی بھی حصے میں نہیں ہو سکتا!
اس خاتون کی کہانی میں ایک اور دوسرا مہолم ہے! یہ بات تو پوری تھی جسے لوگ نہیں سمجھتے، اس خاتون کو مردہ قرار دیا گیا تھا، لेकن اس سے کچھ منٹ قبل وہ اپنا تابوت کھٹکھٹایا! یہ بات ایسی ہی ہوتی ہے جو ہمہ روز میں دیکھتے ہیں، جب ہمیں کچھ نئی چیز میں حیرت ہوتی ہے اور ہم اسے سچا سمجھنا چاہتے ہیں۔
اس خاتون کی کہانی سے یہ بات بھی بتاتی ہے کہ ہمارے جانتے پھیلنے والے لوگ کی قدر ہے، جبکہ ایسے لوگ جو حقیقت سے آگے چلتے ہیں، انہیں ہمیشہ دیکھنا پڑتا ہے اور یہ کہانی ان کی بھلائی کا ایک شاندار пример ہے.
یہ واقعہ بہت ہی غمازادہ ہے اس خاتون کے ساتھ انساف کرنا ایک بڑا مسئلہ ہے اس نے دو سال تک اپنی بے ہوشی میں پھنس رہی تھی اور اب وہ نانیندگی کر رہی ہیں، یہ کیا سزا ہوگئی؟ میرا خیال ہے کہ اس حقیقت کو سمجھنا بھی ایک مشکل بات ہے اس لیے میرا مشورہ ہے کہ اس واقعے پر توجہ دی جائے اور اس خاتون کی مدد کرنی چاہئے #انسانیت_کی_جنگ #صیادہ_سروس #نانیندہ_خاتون
یہ بات بھی اچھی ہے کہ تھائی لینڈ میں ایسی صورتحال کے وقت آپ کو فوراً ہٹنا چاہئے نہیں، جب آپ کو کچھ نہیں پتہ چalta تو آپ اپنی جان گمavoکیسکتا ہے۔ تاہم، یہ بات بھی اچھی ہے کہ ایسے صورتحال میں ہٹنا کے باوجود بھی خاتون کو ڈوctor کے سامنے لے کر جنب جھا کر جاکر اسے صحت مند قرار دیا جاسکتا ہے۔ اور یہ بات بھی اچھی ہے کہ ڈوCTOR کو ایسے صورتحال میں فوراً ہٹنا چاہئے تاکہ خاتون کی جان بچائی جا سکے۔
یہ ایک حیرت انگیز واقعہ ہے! یہ نانیandi خاتوم کی جان سے گئی ہے جو اس کے ساتھ لے کر پھنڈو لوک تک پہنچا تھا۔ اگر کوئی یہ رہنماؤں کا تعاقب نہیں کرتا تو ہمیں ایسے واقعات کی پٹھی کیسے لگتی؟ اس خاتوم کی جان سے گئی ہوئی جس کو 65 سال کی عمر میں رکھ کر شمشان گھاٹ دیا گیا تھا، اور اسے یہاں تک پہنچایا گیا کہ وہ بے ہوش ہو چکی ہیں۔ لکین جب نانیandi خاتوم کی جان سے گئی ہوئی اسے کھول کر آجازت دی گئی تو یہاں تک پہنچ کر وہ نانِندہ ہو چکی تھی! یہ ایک چمکتا واقعہ ہے جو اپنے آپ کو دیکھ کر ہمیں حیرت کر رہا ہے۔
اس کے بعد میں میں ان کی بات پر توجہ دیتا ہوں، یہ واقعہ میرے لئے ایک گہری Learning Experience ہے, جس سے میں نے سمجھا ہے کہ ہم اچانک نہیں جان سکتے کہ کون ہماری موجودگی ہے یا نہیں, ان لوگوں کو جو ہماری مدد کر رہے ہیں وہ بھی اپنی طرف سے ہمیں متعلقہ جانے کا وقت نہیں دیتے اور وہی وقت آتا ہے جب ہم ان کی مدد کرتے ہیں, اس واقعے سے میں نے پتہ لگایا ہے کہ ہمیں اپنی اچانک جان بھی نہیں کرنا چاہئے بلکہ ہم ایسے لوگوں سے ملنے کی کوشش کرنا چاہئے جو ہماری مدد کرسکتے ہیں اور وہی وقت آتا ہے جب ہم ان کی مدد دیتے ہیں, یہ پہلے سے بھی سمجھا ہوا تھا لیکن اس واقعے نے اسے مجید بنایا ہے.