شطرنج کا بادشاہ
Well-known member
ٹالiban سربراہ ملا ہبت اللہ کو تین ایسے افراد نے جھاڑ دیا جو ان کی حفاظت کرتے رہتے تھے، یہ حملہ اپنی آسانی سے اور قاتلانہ شاندار ہوا، جبکہ اس کے پیچھے دوسرے ناکام حملوں کی بھی ایسا کرنے میں کوشش کی جا رہی ہے۔
ٹالبان حکومت کو پورے افغانستان میں ہفتے پر ہفتے انڈرونی بحرانوں اور تنازعات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس میں طالبان سربراہ ملا ہبت اللہ کو قتل کے حملے بھی شامل ہیں جو ان کی حفاظت کرتے رہنے والوں سے لے کر اس کی حکومت تک پھیل گئے ہیں۔
ابھی ہی کوئی حملہ ناکام ہوا تھا جس میں ملا ہبیط اللہ کو مارنے کے لئے ایک گپ شپ پر حملہ کرنا پڑا، اس کے بعد یہ دیکھا گیا کہ یہ ناکام حملہ نہیں تھا بلکہ اس سے بھرپور ٹیلی گریف ہوا جس کی وجہ سے افغانستان کو عالمی سطح پر دھچکا لگا، ان تمام ایسے حملوں کے پیچھے ناکام حملوں کی بھی تین ایسی چیزें رکھی ہوئی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ افغانستان کو دنیا کا سب سے خطرناک مقام مل گیا، اس کے بعد اور اب پوری دنیا میں افغانستان پر پابندیاں لگائی گئیں، اس طرح افغانستان کو عالمی سطح پر دھچکا لگایا گیا ہے جو اسے تین سے زیادہ سالوں تک اور ناکام رکھے گی۔
افغانستان کی حکومت اور دنیا کے ممالک ایسے ماحول کو کمزور کرنے میں ہیں جہاں طالبان کو ان کی حکومت کو قائم کرنے کا کوئی ساس نہ رکھے اور اس کے بعد افغانستان کے لیے کچھ بھی ممکن نہیں، یہ عالمی سطح پر ہر جگہ طالبان کی وافاڈاروں اور حملوں کو کمزور کرنے میں ہوئے ہیں۔
اس واقعے سے افغانستان کے لیے پچھلے سات سال کی حکومت کو بھی خطرہ لگ رہا ہے، اس سے وہ طاقت سے محروم ہو کر نکلتا ہے اور دنیا کے ذرائع سے ساس کی کمی کا شکار ہوتا ہے، اس واقعے کے بعد افغانستان کو اپنے اندرونی حلفوں پر یقین کرنا پڑ رہا ہے اور اس لیے ان کی حکومت وافاڈاروں کو کمزور کرنے کی کوشش کرتی ہے، ایسے لئے ہی افغانستان کی حکومت نے ایک ناکام حملے میں ملا ہبیط اللہ کو قتل کرنے کی کوئی وعدہ نہیں کیا تھا، بلکہ اسے بڑی حد تک توادیت کی جگہ دی گئی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان کو عالمی سطح پر دھچکا لگا تھا لیکن اس کا منفید ہونے کا ایسے لئے کوئی نتیجہ نہیں ہو سکتا۔
ٹالبان حکومت کو پورے افغانستان میں ہفتے پر ہفتے انڈرونی بحرانوں اور تنازعات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس میں طالبان سربراہ ملا ہبت اللہ کو قتل کے حملے بھی شامل ہیں جو ان کی حفاظت کرتے رہنے والوں سے لے کر اس کی حکومت تک پھیل گئے ہیں۔
ابھی ہی کوئی حملہ ناکام ہوا تھا جس میں ملا ہبیط اللہ کو مارنے کے لئے ایک گپ شپ پر حملہ کرنا پڑا، اس کے بعد یہ دیکھا گیا کہ یہ ناکام حملہ نہیں تھا بلکہ اس سے بھرپور ٹیلی گریف ہوا جس کی وجہ سے افغانستان کو عالمی سطح پر دھچکا لگا، ان تمام ایسے حملوں کے پیچھے ناکام حملوں کی بھی تین ایسی چیزें رکھی ہوئی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ افغانستان کو دنیا کا سب سے خطرناک مقام مل گیا، اس کے بعد اور اب پوری دنیا میں افغانستان پر پابندیاں لگائی گئیں، اس طرح افغانستان کو عالمی سطح پر دھچکا لگایا گیا ہے جو اسے تین سے زیادہ سالوں تک اور ناکام رکھے گی۔
افغانستان کی حکومت اور دنیا کے ممالک ایسے ماحول کو کمزور کرنے میں ہیں جہاں طالبان کو ان کی حکومت کو قائم کرنے کا کوئی ساس نہ رکھے اور اس کے بعد افغانستان کے لیے کچھ بھی ممکن نہیں، یہ عالمی سطح پر ہر جگہ طالبان کی وافاڈاروں اور حملوں کو کمزور کرنے میں ہوئے ہیں۔
اس واقعے سے افغانستان کے لیے پچھلے سات سال کی حکومت کو بھی خطرہ لگ رہا ہے، اس سے وہ طاقت سے محروم ہو کر نکلتا ہے اور دنیا کے ذرائع سے ساس کی کمی کا شکار ہوتا ہے، اس واقعے کے بعد افغانستان کو اپنے اندرونی حلفوں پر یقین کرنا پڑ رہا ہے اور اس لیے ان کی حکومت وافاڈاروں کو کمزور کرنے کی کوشش کرتی ہے، ایسے لئے ہی افغانستان کی حکومت نے ایک ناکام حملے میں ملا ہبیط اللہ کو قتل کرنے کی کوئی وعدہ نہیں کیا تھا، بلکہ اسے بڑی حد تک توادیت کی جگہ دی گئی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان کو عالمی سطح پر دھچکا لگا تھا لیکن اس کا منفید ہونے کا ایسے لئے کوئی نتیجہ نہیں ہو سکتا۔