افغانستان میں ایک ناکام حملہ جس میں طالبان حکومت کے سربراہ ہبت اللہ اخوندزادہ پر قتل کی کوشش کی گئی، اور اس حملے کی شناخت افغان فوج کے لیفٹیننٹ حفيظ صديق اللہ سے ہوئی جو ٹریٹ کور (افغانستان میں طالبان وزارت دفاع کی انسداد جاسوسی ڈائریکٹوریٹ کے تحت) کی ایک اہم فوجی اکائی ہے، یہ حملہ 10 نومبر کو قندھار کے مرکزی جہادی مدرسہ میں ہوا جہاں ہبت اللہ کی حفاظت کی جانے والی چار تین بنیادی عناصر پر مشتمل عمری لشکر ہے جو اپنی براہ راست نہایت اختیار میں علاقوں کی نگرانی کرتی ہے اور ان کی حفاظت بھی کرتی ہے جس کی وضاحت اس بات سے کی جا سکتی ہے کہ انہیں اس علاقے میں ہبت اللہ کے خاندان، کلیدی کمانڈرز اور علما کی حفاظت کرنی پڑتی ہے، یہ حقداری یونٹ تقریباً 60،000 مسلح جنگجو پر مشتمل ہے جو عمری لشکر کا حصہ ہے اور ہبت اللہ کی حفاظت کو اس کی براہ راست اختیار میں سمجھی جاتی ہے۔
اس حملے کی وضاحت ایک ناکامAttempt سے ملتی ہے جس کے بعد حملہ آور فوری حفاظتی یونٹ میں شامل ہوئے، جبکہ دوسری طرف انہیں عمری لشکر کی قیادت میں بھی رہا تھا اور اس طرح یہ ناکام کوشش اس مقام تک پہنچ گئی جہاں ایک مسلح تنازع ہوا جس کے بعد حملہ آور کو زخمی کر دیا گیا مگر وہ زندہ بھی رہا، اور اس وقت وہ قندھار کے قریب طالبان حراست میں تفتیش کا سامنا کر رہا ہے۔
اس حملے سے ایک ناکام کوشش کی پہلی صورت سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ انہوں نے اسی کے خلاف ایک کارروائی کی تھی جس میں ایک گارڈ کو حملے کا عزم واضح کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن یہ افسر فوجی اکائی سے تعلق رکھتا ہو اور اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکتی تھی۔
افغانستان میں ایسے حملوں سے پہلے بھی یہ سوچتے ہیں کہ تمام اقدامات اس وقت تک ناکام رہتے ہیں جب تک انہیں اس کے خلاف کارروائی کرنے کی کوئی اجازت نہیں ملتی। ہبت اللہ اخوندزادہ کا قتل ایک بڑا حادثہ ہے اور وہ اس وقت تک زندہ نہیں رہے گا جب تک انہیں اپنے دوسرے بھائیوں کی حفاظت کرنی نہیں پڑتی۔
وہ شخص جو آج حملے میں شہید ہوا، ان کا کام کیا سیکھتا تھا؟ یہ کہ لوگ اس جسے وہ بھرتی رکھتے تھے اور وہی جس کے خلاف ایک گارڈ کے ہاتھوں مگر نہیں پھنس سکا، اس کی وضاحت کروئے، وہ لوگ جو ہر کوئی سونے والا دیکھتے ہیں اور وہ سب کو دھمکاوٹ کرتے ہیں تو ان کی جان بچائے؟
اس حملے کا منظر ان کا جیسا ہی ہے جس نے 2001 میں 9/11 پر ہوا ہو گا، پوری دہشت گردی کی طرح سے جو کچھ ہوتا تھا وہ اسی طرح ہوتا رہتا ہے، ہفتویں لاحقہ اس طرح کے ہی حملے ہوتے رہتے ہیں، یہ ہندوستان یا پاکستان کا نہیں بھلے تاکہ چہرہ نہ لگے، مگر اسی طرح کے حملے کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں کی جان لگی رہتی ہیں، اور ابھی تازہ ہوا ہے جو کہ اس حملے کی طرح ہی ناکام ہو گیا ہے۔
عمر بھی انٹرنیٹ پر ایسا ہی ہوتا ہے، جہاں لوگ اپنے خیالات کی اجازت دیتے ہیں پھر وہاں تک پہنچنے والے کو ناکام کوششز کا شکار ہونے کے لیے مجبور کردیا جاتا ہے، یہ سائٹ بھی دیکھتے ہیں کہ ایک افسر کی اور ایک مسلح لشکر کی ناکام کوشش میں شامل ہوتے ہیں جو اپنی جان برقرار رکھتے ہیں تو وہاں تک پہنچ سکتے ہیں، لیکن اگر وہ ناکام کوشش میں شامل ہوتے ہیں جس میں اپنی جان رکھنا ضروری ہوتی ہے تو ان کو بھگت سکتا ہے
اس حملے کا مقصد ان کے خاندان کی حفاظت کرنا ہی نہیں تھا، بلکہ طالبان کی حکومت کو یہ سیکھنے کی کوشش تھی کہ اس پر حملے ہونے پر ان کا جواب دینی ہو؟ اور حال ہی میں یہاں ایک ناکام کوشش ہوئی، اچھا ہے کہ کوئی نہیں جانے والے شخص پر حملے کرنے سے پہلے اس کی جاندگی کو پہچان لیں، یا تو یہ کوشش کامیاب ہوگی اور یا تو اس کا عزم ختم ہوجائے
اس حملے میں زخمی ہونے والے ایسے ہی افراد کی تعداد 10 سال میں 30% زائد ہوئی ہے ، اور اس حملے سے پہلے بھی ہبت اللہ کے خلاف تین بار حملے ہو چکے ہیں... یہ جاننے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے کہ فوج کی کس طرح ایسی کارروائی کر سکتی ہے جس سے ہبت اللہ کی اور اس کے ساتھ رہنے والوں کی جان بچا لئی جا سکے!
سات سال میں افغانستان میں معاشی نمونے میں 25% کمی ہوئی ہے ، اور اس حملے سے معاشی نمونوں پر فوری اثر پڑا ہے... یہ جاننے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے کہ وہ لوگ جو ان حملوں سے لچک آتے ہیں اس طرح ہی بھاگ جاتے ہیں...
اس ناکام حملے پر نظر ڈالتا ہے تو یہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کی جانب سے وہی فوری کارروائی کی جا رہی تھی جو کہ اس حملے کا نتیجہ بن گئی، اور یہ بات بھی حقيقی ہے کہ عمری لشکر کو ایسے مسلح جنگجوں کی حفاظت کرنی پڑتی ہے جو ہبت اللہ اخوندزادہ کے خاندان اور انہیں دوسرے علما کی سہائی کرتے ہیں۔
اس حملے میں فوری کارروائی کی وضاحت ایک ناکام کوشش کی بات ہے، جس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے ایک گارڈ کو حملے کا عزم واضح کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن اس میں فوری کارروائی نہیں کامیابی سے ہوسکی۔
بہت غضبے سے ب Bolt bolta hoon ye attack ke baare mein , yeh toh ek aisa hi tha jahaan apni lifa sikhne walon ki raksha karne wala operation thaa, yeh ek aam taur par dikhna hai ki ye kya kaam kar rahe the? 60,000 se zyada lathiyon walon ki safed yaad kahan? Yeh toh ek aisa hi tha jahaan apni zindagi ko jeene ke liye hum logon ne kyu nahi kiya?
اس حملے کی وضاحت کیے جانے والے ایسے حالات پر مشتمل ہیں جن میں افغانستان کا ایک بہت ہی اچھے اور مستحکم رہنماؤں کو یہ کہیں پہنچتا ہے کہ وہ اپنی زندگیوں کی گرانے کی کوشش کرتا ہے، یہ ایک ایسا حال ہے جس میں وہ ان لوگوں کو بھی متاثر کرنے کا موقع دیتا ہے جنہوں نے اپنی زندگیوں کو یہی اچھائی سے پراہیز کیا ہے
مگر یے، یہ بات تازہ آئی کہ افغانستان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنے بیوے کو کچھ خاص لگا لیٹا ہوں تو وہ اس گارڈ پر حملے کا عزم کر دیتا ہے! اور ایسے میں یہ انسداد جاسوسی ڈائریکٹوریٹ کو کتنے پیسے دیئے جاتے ہیں؟ مگر بھلے کیں، ابھی اس پر فوج کو دھیرا دھیرا پوچھنا چاہئے کہ وہ ناکام حملے کی جیسے وہ کیوں نہیں کر سکتے۔
مگر وہ چارگیا ان پلیٹونم کی پورے کامیابی سے کار رہی گئیں؟ آج تک یہاں ایسے دہشت گردوں پر گिरاوٹ لگتی ہے، اب بھی وہاں ان کے نوجوانوں کی فوج میں شمولیت نہیں ہونے والی چنجی ہے اور یہ سوشل مीडیا پر نئے پلیٹونم بننے کا ایک بھرپور موڈ رہا ہے!
کیا یہ جسمانی حملہ جسمانی طور پر ہونے کی نہیں پکڑا گیا؟ اور ایک ساتھ ایک فوجی افسر کو یہ کوشش کرنے پر مجبور کرنا بے چینی ہے ؟ اگر یہ گارڈ کسی سیاسی وٹو نہیں دیتا تو یہ حملہ جسمانی طور پر ممکن ہوتا
میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک خطرناک صورتحال ہے جس میں طالبان کی حکومت کو اپنا حرمت اور حفاظت کرنے کا حق حاصل نہیں تھا اس لیے ان پر حملہ کرنا بھی ایک خطرناک کام تھا، حالانکہ یہ حملہ ناکام رہا مگر اس میں وہ افراد جو ہبت اللہ کی حفاظت کرتے ہیں اسے بھی نقصان پہنچ گیا
ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ حملے سے انہیں اپنی اقدار کے بارے میں ایک نئی واضحگی مل گئی ہے، حالانکہ اس پر فوری کارروائی کی گئی لیکن یہ بات پتہ چلی کہ انہوں نے اپنے حامیوں کو ایسا محسوس کرایا ہو۔
سچ مینا یہ پتہ چلتا ہے کہ ہبت اللہ اخوندزادہ کی حفاظت کرتے ہوئے عمری لشکر کو ایسے لوگ بھی رکھے گئے ہوں جو اس وقت ان سے تعلق رکھنے کے لیے نہیں بلکہ ان کا خطرہ جانتے ہوں
هجوم کا دائرہ کوڈسٹینٹ نہیں ہوا، صرف ایک افسر پر انہوں نے حملہ کیا، ابھی تک یہ جانتے بہت کم تھے کہ ٹریٹ کور کی ایسے اراکین بھی ہیں جو ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں، لہذا اسی حملے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ٹریٹ کور کو اپنی فوجی اکائیاں بھی ایسا ہی منظم کرنی چاہئیں جیسے وہ انہیں روکنے کے لئے ہی بنائی گئی ہیں، اور یہ بھی یقینی بنانے کے لئے کہ اس طرح کی ناکام کی کوششوں کو روکنے کے لئے وہ اپنی فوج کو ٹریٹ کور سے زیادہ منظم اور قوی بنا دیں، اور یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ افغان فوج نے ایسے افسر پر حملے کا جہتے لئے جس کو ٹریٹ کور سے کوئی تعلق نہیں تھا، اور اس طرح یہ بھی بات واضح ہوتی ہے کہ ٹریٹ کور اپنی فوجی اکائیاں بھی ایسے لئے منظم کرنا چاہیں جیسے ان کو کسی بھی اہل قتال سے موقاف رکھنا پڑے، @-icon