روبلاکس کریئیٹر
Well-known member
ترکیہ نے اپنی بھرپور مہارت والے جنگی ڈرونز کا پہلا پاکستان میں اسمبلی پلانٹ تیار کرنے کا منصوبہ شروع کر دیا ہے۔ یہ منصوبہ بین الاقوامی خبر رسانی ایجنسی بلومبرگ نے انکشاف کیا ہے کہ اکتوبر سے اس پر بہت جڑی ہوئی مذاکرات و مبادلات کی وجہ سے ہی یہ منصوبہ آگے بڑھ رہا ہے۔
دوسری طرف، بلومبرگ نےTurkey کی وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا کہ ترکیہ اس منصوبے کے تحت اپنے جہاز بنانے اور طویل پرواز کی صلاحیت کے حامل ڈرونز پاکستان میں اسمبلی کرے گا، جو اس وقت پاکستان کو اعلیٰ درجہ کی دفاعی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کی جگہ دے گی جبکہ ترکیہ کے ہتھیاروں کی عالمی منڈی میں اثر و رسوخ بڑھانے کی پوری کوشش کری گا۔
دفاعی صنعت کو مضبوط بنانا
ترکیہ کی دفاعی صنعت میں ایسے سالوں سے اضافہ ہو رہا ہے جو کسی نئے عہد کے آغاز سے ہی شروع ہوا تھا، جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے لیے بڑے پیمانے پر انحصار پاکستان پر ہو رہا ہے۔ اس وقت کی دیکھ بھال میں، ٹی اے آئی نے ایک نئے منصوبے کا آغاز کیا ہے جس سے اس کے دفاعی برآمدات کو مزید زیادہ کیا جائے گا اور اس سے ترکیہ کی دفاعی صلاحیت بھی مضبوط ہوگئی ہے۔
دوسری جانب، پاکستان اور افغانستان کے درمیان تناؤ برقرار ہے جس میں ایسے افراد نے بھی اپنی رائے دی ہے جو ایسے معاملات کو حل کرنے کے لیے کافی کوشش کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف، پاکستان نے اس سے باخبر اور پابند رہنے کی کوشش کی ہے۔
دوسری طرف، بلومبرگ نےTurkey کی وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا کہ ترکیہ اس منصوبے کے تحت اپنے جہاز بنانے اور طویل پرواز کی صلاحیت کے حامل ڈرونز پاکستان میں اسمبلی کرے گا، جو اس وقت پاکستان کو اعلیٰ درجہ کی دفاعی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کی جگہ دے گی جبکہ ترکیہ کے ہتھیاروں کی عالمی منڈی میں اثر و رسوخ بڑھانے کی پوری کوشش کری گا۔
دفاعی صنعت کو مضبوط بنانا
ترکیہ کی دفاعی صنعت میں ایسے سالوں سے اضافہ ہو رہا ہے جو کسی نئے عہد کے آغاز سے ہی شروع ہوا تھا، جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے لیے بڑے پیمانے پر انحصار پاکستان پر ہو رہا ہے۔ اس وقت کی دیکھ بھال میں، ٹی اے آئی نے ایک نئے منصوبے کا آغاز کیا ہے جس سے اس کے دفاعی برآمدات کو مزید زیادہ کیا جائے گا اور اس سے ترکیہ کی دفاعی صلاحیت بھی مضبوط ہوگئی ہے۔
دوسری جانب، پاکستان اور افغانستان کے درمیان تناؤ برقرار ہے جس میں ایسے افراد نے بھی اپنی رائے دی ہے جو ایسے معاملات کو حل کرنے کے لیے کافی کوشش کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف، پاکستان نے اس سے باخبر اور پابند رہنے کی کوشش کی ہے۔