ترک فوجی طیارہ سی-130 آذربائیجان سے واپس آنے پر جیورجیا اور آذربائیجان کی سرحد کے قریب تباہ ہو گیا ہے۔ اس حادثے میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے جو کہ ایک بڑی طرح سے خوفناک واقعہ ہے۔
صدر رجب طیب اردوان نے دارالحکومت انقرہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس حادثے پر دکھ کا اظہار کیا تھا اور بتایا کہ ترک سی-130 فوجی کارگو طیارہ آذربائیجان سے واپس آنے پر جیورجیا اور آذربائیجان کی سرحد کے قریب حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔
دولت کے مطابق ان امدادی ٹیموں نے جو اس حادثے میں مصروف تھیں وہ اب مقامی حکام کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں اور شہیدوں کے لیے ان کی دعائیں ہیں۔
ترک وزارت دفاع نے اپنی ویب سائٹ پر بیان کیا تھا کہ جیورجیا کے حکام کے تعاون کے ساتھ ریسکیو اور تلاش کا کام شروع کردیا گیا ہے۔
وزیر دفعہ علی یرلیکیا نے گہرے دکھ کا اظہار کر کے بتایا کہ جیورجیا کے وزیر دفعہ سے تازہ طیارہ حادثے پر بات کی ہو رہی ہے اور وہ جائے وقوع کی طرف جانے والے ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ اس حادثے میں تاحال جانی نقصان کی رپورٹ نہیں آئی ہے لیکن ہلاکتوں کا خدشہ ہے اور طیارے میں سوار افراد کی تعداد کے حوالے سے کسی بھی رپورٹ نہیں آئی ہے۔
mai yaad karta hun ki turki air forss takat tak rahe hain, aur unki safety ki baat toh alag hai . yeh to sayna nahi hai ki woh apni aazadi ke liye jang mein hain, lekin bas is duniya ko sahi tarike se chalana bhi chahiye . jirgia aur azarbaejan ki serhaad par kuchh galiyan huei, toh yeh to bura hai . shahidoon ki yaadein ka dhanyavad, lekin bas issey chot pehle se hi hui thi .
مگر یہ رہا ایک خطرناک حادثہ ہے، ترک سی 130 کی گریوز کو جس قدر تیزی سے تباہ کیا گیا وہ پہلے بھی دیکھا نہیں ہوتا اور یہ ریسکیو آپریشن ایک بہت خطرناک کام ہے، مگر یہاں یہ بات بات چیت کے ساتھ ہونا چاہیے کیونکہ حقیقی وارثین و شہیدوں کو پہچانا جائے اور ان کے گروپ کے لیے کھلاً سر ہلائی بھرنی چاہیے
ایسا تو یقیناً ایک انتہائی خطرناک اور جھیلے ماحول میں ہوا گئی ہے ان تمام امدادی ٹیموں کے جو شہیدوں کو ساتھ لائے تھے ان کی دعاؤں کا کوئی رہنما نہیں ہوتا ۔ گزشتہ سال تک یہ علاقہ ایک سادہ سرحدی علاقہ تھا پہلی بار جب یہ حادثہ ہوا تو اچانک یہ علاقہ ایک خطرناک مقام بن گیا اور اب کے حالات انتہائی خطرناک ہو گئے ہیں پھر بھی مقامی حکام نے اس حادثے میں مصروف امدادی ٹیموں کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے، ایسا جھیلے ماحول میں ہونے کی صورت حال کو دیکھتے ہیں تو بھی یہ بات تو صاف ہوتی ہے کہ اس حادثے کے بعد زیادہ توجہ اس علاقے پر ہونے کی ضرورت ہے۔
یہ حادثہ نہیں آتا تو لگتا تھا ایک اور دن ہو جاتا۔ ترک فوجی طیارہ کی سیریز میں سے کیا ہوتا ہے؟ مینے یہ سوچا ہے کہ ان چھت پر اترنا بھی ایک خطرناک کام ہے۔ اور اب جب یہ حادثے ہو رہے ہیں تو ساتھ ہی جسے آپ کہتے ہیں ایک بڑا خیال ہوتا ہے۔
آج سے پہلے جیورجیا اور آذربائیجان کی سرحد پر نہ ہونے والے حادثات کے بارے میں بات کرتے رہتے تھے، اب یہ حادثے ہو گئے ہیں تو اس پر نہ ہونے والی باتوں کے بارے میں کیا کیا کہیں؟ اور دیکھو یہ حادثہ ترک فوجی طیارے کی سرکردگی میں ہوا تھا، تو پھر کیا ہوتا اگر اس کا کوئی دیگر ایجنڈہ رکھتا؟
اس پر پورا یقین نہیں کر سکتے مگر ایسے حادثات ہو سکتے ہیں جن پر میں اور آپ کو بھی پورا یقین نہیں کرنا چاہیے۔
اس حادثے پر دکھ کرنے والے صدر کو یقینی بنانے کے لیے، سارے امدادی ٹیمز کو سرحد پر موجود ہونا چاہیے اور شہیدوں کی جانب سے دعاؤں کی جانی گئی ہے . Turkey کی جانب سے کچھ بھی نہیں ہونے دے رہا تھا ان امدادی ٹیموں کے لیے جو اس حادثے میں مصروف تھیں اور وہ اب مقامی حکام کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں
اس طرح کی غلطیاں نہ ہونے چاہیے جس سے ان امدادی ٹیموں کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور ان کے کام میں دیر ختم ہوجاتی ہے
اس حادثے پر بھی دیکھتے ہوئے، اترو ، آذربائیجان اور جیورجیا کا تعلق ایک اور جاننا چاہیے ۔
مگر اس حادثے میں اس حوالے سے یہ بات محض تصور کرنی نہیں چاہیں گی
ایسا کیا لگتا ہے جیسا کوئی بے چینی ہار کر واپس آنے پر ایک کارگو پلان میں شکار ہو گیا ہے
جب تک یہ حادثہ کچھ نہ کچھ بتاتے ہیں تو کسی کی جان بچانے کے لیے سستے سے کام کرنا چاہئے.
کوئی بھی حادثہ ہو جائے وہی بھی اس پر اپنی بے دھاری ہار کر اٹھتے ہیں۔
اس وقت یہ بات صرف ریسکیو آپریشن میں مصروف ہونے کا تھوڑا سا دکھ لگتا ہے، لیکن ہلاکتوں کی صورت میں وہی رہنما بنتے ہیں جو سچائی سے کام کرتی ہیں.
ہو سکتا ہے کہ آؤٹر ایج نے ایک بار پھر ترکی کو انہیں یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ اپنے فوجی کارگو ٹائیئرز کو منظم طریقے سے استعمال کریں۔ حالاں کیوں نہ ہوں، ایسا لگتا ہے کہ انہیں اپنے طویلے مسافروں پر بھی دیکھنا پڑتا ہے، اس سے بچت میں کمی ہو سکتی ہے!
یہ بات تو سمجھ آتی ہے کے ترکی کی اہل کارروائیوں میں ہوا جگہ دھمکیاں بھی ہوتی ہیں! لگتا ہے ان لوگوں کو ایک ہی چیز پہلی اور آخری کی سگنت کرنا ہوتا ہے.
ایس میں ہوا جگہ دھمکیاں بھی کیا جا سکتا ہے تو وہاں تباہی کی چیز ہوتی ہے اور کسی کو جانی نقصان پہنچتا ہے!
اس حادثے میں مرنے والوں کے لئے دائیں دعائیں کی جا رہی ہیں اور حکومت کا بھی ایسا ہی کردار ادا کر رہی ہے!
لیکن یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ جس سے ان تمام دکھوں اور تباہیاں میں نتیجہ ہوتا ہے وہ کیسے نتیجہ؟
یہ حادثے کی سبق سیکھنا چاہیے کہ ایسے situations میں بھی بہadar تاریکیوں کو توازن حاصل کرنا چاہیے۔ ترکی کی فوجی قوتوں نے جیورجیا اور آذربائیجان کی سرحد پر اپنی جگہ حاصل کرلی اور یہاں سے واپس آنے کے دوران حادثے کا شکار ہونے پر حال ہی میں دکھ کا اظہار کیا گیا تھا. اگرچہgovernment سے بھاری ریسکیو آپریشن چلرایا جارہا ہے تو حادثے کی ایسی صورت کی پائیدار نیند بھی نہیں سکتی ۔
یہ دیکھنا کہ ایک فوجی طیارہ وہاں پر تباہ ہو گيا جہاں یہ سے واپس آ رہا تھا، تو اس کی بھی ایک پیغام ہے اور اس میں ان لوگوں کا خوف ہے جو اس حادثے میں موجود تھے یا اس سے قبل وہاں رہتے تھے۔ یہ بھی ایک یادگار ہے کہ یہ طایارہ کس کی فوجی کارگو ہوتا تھا اور اس میں سوار کس لوگ تھے۔ مگر حقیقتی بات یہ ہے کہ وہ جو ایک وقت پہ لائے ہوئے ان بھی واپس آئیں گے اور اسی طرح سے اس حادثے کی یاد رہے گی۔
سی-130 کو واپس آنے پر تباہ ہونا ایک بدعamesاز واقعہ ہے. چوٹ لگنے کی صورت میں یہ کام اچھی طرح سے نہیں کیا گیا. اس حادثے کے بعد پورے علاقے پر اچھی طرح ایک رونق آتا ہے
یہ حادثہ ہر وقت کا یادگر ہے، اور یہ سمجھنا مشکل ہے کہ ایسے حادثات کی اجازت کیسے دی جائے؟ ترکی کو اپنی فوجی کارگو طیاروں کے لئے ایک ریکارڈ بنایا گیا ہے جو اچھے نتیجے سے لاتا ہے، لیکن یہ حادثہ ہمیں اس بات کو یاد دلاتا ہے کہ فوجی کارگو طیارے بھی انسانوں کی جانیں ہیں۔
یہ وقت ہے کہ ہم اپنے ریکارڈ کو یقینی بنانے کے لئے انفرادی اور قومی پ्रयासوں پر فوج ڈلاو دیں، اس لیے کہ انفرادی اچھائی گناہ کی جگہ نہیں دیتی۔
تیریں یہ بتا کر جیت گیا ہے کہ ایک سی-130 طیارہ جیورجیا اور آذربائیجان کی سرحد پر دھسپ ہوا ہے اور وہاں تباہ ہو گئی ہے... ساتھ ہی ہلاکتوں کا خدشہ بھی ہے... یہ دیکھتے ہی میں بھی تیز ہوا میں دھسپ ہونے کی تاریکภาพ محسوس کرتی ہوں
اس حادثے پر دکھ آگے بڑھ گیا ہے اور ہنستہ ہو گئے ہیں ، توڑ پڑتے ہیں کہ جس کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا کیا؟ اس پر توجہ دیتے ہوئے، ہم کو یہ پہلے بھی بتایا جا چکا ہے کہ اچانک اور غیر منصوبہ بند واقعات سے ہونے والے حادثات کا خوفناک پہلو نہیں ہوتا، اور ہمیں ایسے حادثات کی اجتناب کرنا چاہئے۔
لیکن یہ بات بھی نہیں کہ ہمارے ساتھ ان لوگوں کے سامنے آئے، جو اس حادثے میں فائدہ مند ہو رہے ہیں، وہ ہمیں دھول ڈال رہے ہیں ، اور ہم ان لوگوں کو بھی نہیں جانتے جو سچائی کا راستہ چل رہے ہیں، لیکن یہ بات سچ ہے کہ ابھی تک اپنے وطن کے حوالے سے کسی بھی طرح کی پکڑ نہیں ہوئی ہے اور وہ لوگ جو سچائی کا راستہ دیتے ہیں، ان کے پاس جانتے ہیں۔
میں یہ بات منہدم کرنا چاہوں گا کہ جو شخص ایسے حادثات میں مصروف ہوتا ہے وہ پھر کسی جانب کی ذمہ داری نہیں لینا چاہیں گی۔ جیسے جیسے اس کے پاس توثیق اور ساتھ ہونے والے امدادی ٹیمز کو ملاں گے، وہ ریسکیو آپریشن میں مصروف ہوتے ہیں اور اس حادثے کا شکار ہو گئے لوگ کی مدد کرنے پر منحصر ہوتے ہیں۔ میرا خیال یہ ہے کہ ان تمام کارروائیوں میں کسی بھی طرح سے سیاسی ایجنڈہ کو نہیں دیکھنا چاہیں، بلکہ صرف یہ دیکھنا ہو گا کہ حادثے میں شہیدوں کی جان لگی۔
امید تھی کہ وہاں فوجی اداروں کی ایک بڑی امدادی ٹیم موجود ہوتی جس کی سہولت سے سرچ آپریشن کے لیے کوئی حد نہ لگائے ۔ اب یہ جاننے کا موقع تھا کہ وہاں کیا ہوا، کیونکہ ایسا ہو کر ہمیں ان معاشرتی اداروں کے متعلق زیادہ سمجھ آ سکتا ۔
اس حادثے کے بعد نہیں پوچھا گیا تھا کہ وہاں فوجی اداروں کی موجودگی سے کیا فائدہ ہوا؟ ان معاشرتی اداروں کے ذریعے کیسے معاشروں میں بھی یہ فائدہ ہو سکتا ہے اور اس حادثے سے بھی ان کے لیے کوئی فائض ہوا؟
اس کے علاوہ، وہی ڈاکٹروں اور شام پہنچنے والوں کا ریکوریسٹیشن بھی اس حادثے میں شامل نہیں تھا؟ یہ کیسے سستاد بنایا گیا ہے؟