تحریک تحفظ آئین پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کے لیے شرائط پیش کردیں | Express News

ماحول دوست

Well-known member
انقلاب خواتین کی سوانح، شہزاد رشید
پاکستان میں یومِ میرت اور مظاہرے کیا جا سکتا ہے؟
سےونچھتے گزرنے والے ناقدین، آئی ایم فاؤنڈیشن کی جانب سے سرجن میسٹر زینیہ جاوید
پاکستان میں قومی اسمبلی کے کیسوں اور کیسوں کو کیا جا سکتا ہے؟
عزت صدیق نے آئین پاکستان کی سوانح، یوسف زرداری
اسلام آباد:
تحریک تحفظ آئین پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کے لیے شرائط پیش کیں اور مطالبہ کیا ہے کہ چوری شدہ انتخابات کو فوری طور پر کالعدم قرار دیا جائے، جس سے ووٹنگ پریسیٹیبل بن گئے ہیں۔

تحریک نے اپنے مطالبات میں کہا ہے کہ تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے، اور 1973ء کا آئین اپنی اصل صورت میں بحال کیا جائے۔

یہ مطالبہ 10 اکتوبر کو ایکسپریس نیوز کے ساتھ مذاکرات کے دوران پیش کیا گیا تھا، جس میں تحریک کی رہنماؤں نے حکومت سے بات چیت کی تھی۔

مطلوبہ ڈیرہ خان نے ہر ووٹ کا احترام کرنا ضروری قرار دیا، پارلیمان کو مکمل طور پر اور اعزازی طور پر فعال بنایا جائے، اور اس سے قبل آئین بحال کیا جائے۔

تحریک نے مزید مطالبہ کیا ہے کہ میڈیا کی آزادی کو ختم کر دیا جائے اور ایسے قوانین کو لازمی طور پر ختم کیا جائے جن سے ایک دوسرے کی آزادیت چھین لی گئی ہے۔

اس کے علاوہ، پارلیمان کی مکمل بلندی یقینی بنائی جائے گی، اور وہ پالیسیاں تشکیل دیں گی جو وطن کے حالات کے مطابق ہوں۔

تحریک نے مزید مطالبہ کیا ہے کہ ایک آزاد الیکشن کمیشن کے تحت شفاف انتخابات کرائے جائیں، اور اس سے ووٹنگ پریسیٹیبل بن گئے ہیں۔
 
بھول دیں نا کہ پاکستان میں 1973ء کی آئین کی بحالیت کو سمجھنا کافی مشکل ہو سکتا ہے
 
یہ بات تو نہیں بھولنی چاہئی کہ پاکستان کی سیاست میں انقلابی اقدامات ہو رہے ہیں، لیکن یہ بات بھی ضروری ہے کہ وہ ایسے معاملات میں شامل ہو جتے ہیں جن میں قومی اسمبلی کی قوت کو مضبوط بنایا جا سکے۔

مگر، یہ بات بھی ضروری ہے کہ ڈیرہ خان کی تحریک کی مطالبے کو کیسے موازنہ کیا جائے؟ کیا انھوں نے اپنی مرضی سے یہ پچتاوا کیے ہیں یا یہ ایک محض مذاکراتی کوشش ہے؟

مگر، یہ بات بھی ضروری ہے کہ یہ تحریک ہر ووٹ کا احترام کر رہی ہے اور پارلیمان کو مکمل طور پر اور اعزازی طور پر فعال بنانے کی کوشش کر رہی ہے، جو نہ صرف پاکستان کے حالات کو بہتر بنا سکتا ہے بلکہ دوسرے ممالک کے لیے بھی ایک نمونہ ہو سکتا ہے! 💡
 
ایسا لگتا ہے کہ انقلاب خواتین کی سوانح اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کی مطالبہ کچھ سمجھنے کے لیے بڑی تشویق دے رہی ہیں۔ اس نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ پوری ملکیت کی خواہشوں پر مبنی اکیلے وہ قوت ہو سکتی ہے جو آئین پاکستان کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ لگتا ہے کہ یہ بات کو جاننا ضروری ہے کہ اُس وقت جب 1973ء کا ایم ایف ایچ آئین پاکستان بنایا گیا تھا، وہ ایک محنت کرنے والی قوم کی طرف اشارہ کرتا تھا جو اپنی آزادی کے لیے لڑ رہی تھی۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تحریک جس نے اس بات کو ایک حقیقی مظاہرے میں بدل دیا ہے وہ ایک دوسری نئی تحریک کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ لگتا ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت جب قوم ایسے مطالبے میں ڈھیلی ہو جاتی ہے جس سے وہ اپنی آزادی کو محفوظ کر سکے۔

اس لیے یہ بات بھی ضروری ہے کہ ہم ایسی تحریکیں دیکھو جو پورے ملک میں آئین پاکستان کی حمایت اور اس پر قائم کردار کو محفوظ کرنے کی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔
 
اس وقت یے بھی لگ رہا ہے کہ یہ تحریک ووٹنگ کی حقیقت کو دیکھنا چاہتی ہے، اور پتا چلا ہے کہ سچمے میڈیا پر رکاوٹیں توڑنے کے بعد کچھ اور بھی ممکن ہو جائے گا۔ لیکن یہ بات ایک دوسری چل رہی ہے کہ آئین پاکستان کو بحال کرنا اور اس کی اصل صورت میں لانا ایک بڑا مشن ہوگا، اور سارے پیٹھ پر مبنی ہونا ضروری ہے۔
 
ایسا کیا بھی لگتا ہے کہ انہی مطالبوں پر اتفاق کرونا ایک بڑا problem ہوگا۔ پچیس سال سے ہم یہی بات کرتے رہے ہیں کہ آئین پاکستان کو بحال کیا جائے اور چوری شدہ انتخابات پر کتنا تو دباؤ ڈالتا ہے؟ لیکن آج تک نہیں ہوا تاکہ ووٹنگ پریسیٹیبل بن سکیں، اور اب بھی انہی مطالبے پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ اس طرح سے کیا کروں گے؟
 
بھیڈو اور بھیڈو انقلاب خواتین کی سوانح کو پڑھ کر دیکھ رہا ہوں تو یہ سمجھ آ رہا ہے کہ پاکستان میں یومِ میرت اور مظاہرے کیسے ہو سکتے ہیں جبکہ وہاں قومی اسمبلی کی صورت حال بھی ناجائز ہے۔

اس دuniya میں آج کل تمام political parties اپنی own policy banaye rakhti hai. jahaan par government ki baat karni pad rahi hai to woh aapke vote ko azad nhi dikhata hai.
 
چوری شدہ انتخابات میں بھگتے جانے والے لوگوں کو لاکھوں روپے کی معاوضہ دی جائے! یہ کیا ایک دفعہ ہوتا ہے? وہی جو آئین میں لکھا گیا ہے، اس پر عمل نہیں کیا جاتا؟ یوں ہی کئی سال سے انتخابات چوری شدہ ہو رہے ہیں...
 
اس وقت کیا ہوا ہے؟ پھر بھی اس نتیجے پر آئے ہیں کہ پاکستان میں ووٹنگ کو کچل کر رکھا گیا ہے، جس سے لوگ بھی غصہ کرتے ہیں… یہ سارے مطالبات اتنا ہی ضروری ہیں جو کہ ووٹنگ کو ایک اہم مسئلہ بنائے، لیکن یہ بات تو پتہ چلتا ہے کہ حکومت یہ نہیں کرتے دیتی… پھر بھی ہمارے صدر سے معاملات میں ایک دوسری طرف جانے کی عزمیت ہوں، جس پر ووٹنگ کو ایک اہم مسئلہ بنایا جا سکے…
 
ایسا ہی کیا ہوسکتا ہے؟ 10 اکتوبر کو ایکسپریس نیوز کے ساتھ مذاکرات کے دوران تحریک نے اپنے مطالبات میں کہا ہے کہ چوری شدہ انتخابات کو فوری طور پر کالعدم قرار دیا جائے اور 1973ء کا آئین اپنی اصل صورت میں بحال کیا جائے… یہ ایک بڑا معاملہ ہے، اس پر کچھ نہ کچھ واضح رایے لگا رہی ہیں…
 
جھوٹے ووٹوں پر حکومت کو قائم رہنے کی چیلنج کا سامنا کرنا اچھا نہیں ہوگا، انکوائری لگائی جانی چاہئے تاکہ یومِ میرت کو واضح بنایا جا سکے کہ عوام کی آواز اس کے ساتھ رہتی ہے
 
اس وقت کی سیاسیสถานے پر لگتا ہے کہ عوام کی رائے کو سمجھنا مشکل ہو رہا ہے، مگر یہ بات واضع ہے کہ پوری ملکیت کی بات کرنا مشکل ہو گی اور اس کے لیے ایک نئی تاریخ لگائی جائے گی۔
 
اللہ کی مدد نہیں آسکے پاکستان کا انتخابات بھی فائن لینے والا چلتا ہے۔ ووٹنگ پریسیٹیبل بن گئے ہیں تو یہ راز پھول جائے گا کہ وہ لوگ جو کہتے تھے کہ وہ چوری کی طرف مائل ہیں، وہ کہتے ہیں کہ یہ سچ ہے، اور انہوں نے بھی اپنی جانے پھننے والی کوشش کی۔ آئین پاکستان کو بحال کرنا آسان ہے تو کون سا عزم رکھنے والا ہو گا؟
 
بھیڑ میں اٹھنا چاہتا ہوں، یہ سوال ضروری ہے کہ کیا پاکستان میں ووٹنگ پریسیٹیبل ہو گی؟ یا پھر ہمارے انتخابات ایسے ہیں جیسے سب سے زیادہ طاقت والا گروپ اپنی رائے دہی کرنے کی کوشش کرتا ہے؟ پھر کیا یہ دیکھنا چاہیے کہ ناقدین کے مطالبے کو قبول کیا جاتا ہے یا یہ ان کے ذریعے لالچ کا درجہ حاصل کر گئے ہیں؟
 
Wow 😮 پاکستان کی سیاسی مہانگیوں کا ایک نیا دور آ رہا ہے، لگتا ہے کہ یہ اچھی بات ہو گی! 😊
 
یہ بھی دیکھیں میں اپنے پی ایم ایف کے شپنگ سسٹم پر توجہ نہیں دی اور ابھی ابھی میں ڈیلی ٹرسٹ کا ایک نیو پوسٹ دیکھا اور اس پر ناکام رہا میں ان کی بلاول بھٹو اے لائسنس کے حوالے سے ایک نیا آفیسر ملا اور ابھی ابھی پوسٹ ٹائیپ کرنے لگا
 
واپس
Top