تعلیمی ادارے بند

عقاب

Well-known member
تھائی لینڈ میں 300 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، سیلاب نے اپنی عظمت کو ختم کر دیا
سعودی عرب سے بری کرتے ہوئے، تھائی لینڈ کی حکومت نے کہا ہے کہ 10 صوبوں میں بڑا سیلاب ہوا جس سے 33 افراد جان لگائے ہیں اور 300 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، اس کے علاوہ وہ کہتے ہیں کہ یہ سیلاب تھائی لینڈ اور ملائیشیا دونوں میں بڑھ چکا ہے اور 50 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا ہے، حالانکہ حکومت نے کہا ہے کہ اس سیلاب کی وجہ بھی انہی علاقوں میں پھیلی ہوئی بارش تھی جو 400 ملی میٹر تک پہنچ گئی اور یہاں 21 ہزار کی تعداد میں لوگ سیلاب کے باعث بھاگتے ہوئے تباہ ہو گئے ہیں، حالانکہ ان کی صحت کے حالات نہیں بتائے ہیں اور اس سے پہلے وہاں ایک دفعہ سیلاب لگا کر تباہی مچا چuka ہے، اس سے قبل تھائی لینڈ میں 19 سال کی عمر کا ایک شاندار اور بھرپور نوجوان اپنی زندگی کھو گیا تھا جس کے بعد ملائیشیا میں بھی انہی سیلاب کی پہچان آئی ہے۔
ملائیشیا کے چارہ کوٹ میں سمپور ٹاؤن نا ہونے والا ایک نوجوان جان سے جو کہ تھائی لینڈ میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، اس جہاں پھنس گئے تھے وہاں ان کی جگہ ملائیشیا سے آنے والی کچھ خواتین نے لے لی ۔
تھائی لینڈ میں 33 افراد جان لگائے، سیلاب ایک دفعہ پھوٹ اٹھا دیا، حالانکہ یہ تھائی لینڈ میں نئی بات نہیں ہے کہ جیسے جیسے سال بہت سارے لوگ اس مقام پر رہتے ہیں، وہاں کی پانی کی پالیسیوں میں بھی انہی حالات کو دیکھ کر ان کا ایک اور نئا منظر سامنے آیا ہے جس پر سیلاب جیسے حالات کو ہی نہیں لگایا جا سکتا۔
تھائی حکومت کی جانب سے ان تمام علاقوں میں یہ کہا گیا کہ یہ پانی کا ریکارڈ ٹوٹنا پوری دنیا کے لیے ایک شدید خطر ہے، کیونکہ وہاں تقریباً 980,000 گھر تباہ ہو چکے ہیں اور 1000 سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، کیونکہ یہاں نوجوان بچے سیلاب کے باعث اپنی زندگی کھو گئے تھے اور ان کی والدین اب اس پر کتار لگاتی ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہوا، کہ وہ بچے سیلاب میں جان سکے، حالانکہ ان سے پہلے ملائیشیا میں بھی انہی سیلاب کی پہچان آئی تھی، اس کے علاوہ انہی علاقوں میں زیادہ تر لوگ اپنے گھروں سے بھاگ کر دوسرے مقامات پر چلے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں وہاں کی عمارتیں کھل کر آگ لگی اور ہسپتالوں میں بھی کافی تعداد میں لوگ جان سکے ہیں، اس کے علاوہ یہاں کی حکومت نے کہا ہے کہ تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ہیں، جس سے اس علاقے میں تعلیم کا سڑک پر رواں ہونا پڑ گیا ہے۔
سیلاب کے باعث ہزاروں لوگ اپنے گھروں کے سامنے رہ کر رہتے ہیں، ایک فوجی ہیلی کاپٹر سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے والوں کو ضروری سامان بھی فراہم کیا جاتا رہا ہے اور دیگر طیاروں سے آکسیجن سلینڈر، جنریٹر اور دیگر سامان بھی فراہم کیا جاتا ہے، لاکھوں لوگوں نے اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل کر لیا ہے اور ان کی صحت کے حالات نہیں بتائے ہیں، جس کے بعد وہاں کے لوگ ایک دفعہ سیلاب لگا کر اپنے گھروں کو چھوڑ کے محفوظ مقامات پر منتقل کر لیں گئے ہیں، حالانکہ یہاں کی حکومت نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ اور ملائیشیا دونوں میں تقریباً 50 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے فوجی ہیلی کاپٹر کی ایک لاکھوں کی تعداد میں سروسز دے رہی ہیں، جس سے اس علاقے میں پانی کا ریکارڈ ٹوٹنے کو روکنے میں فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
انڈونیشیا کی جانب سے بھی انہی واقعات کی پہچان آئی تھی، جس کے نتیجے میں 24 افراد جان لگائے تھے، اس کے علاوہ انڈونیشیا میں بھی سیلاب نے پوری طرح اپنا اثر انداز کر دیا ہے اور یہاں 1000 سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں وہاں کی حکومت کو بھی اس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے جیسے تھائی لینڈ اور ملائیشیا، انہوں نے یہ کہا ہے کہ یہ سیلاب وہی ہے جو اس پلیٹن میں واقع علاقے پر ریکارڈ بھی توڑ رہا ہے، کیونکہ یہاں بھی تقریباً لاکھوں لوگوں کے گھر تباہ ہوئے ہیں اور تین سو سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، اس سے پہلے یہاں تین سال میں پھانسی آئی تھی، جس کے نتیجے میں تھائی لینڈ کی حکومت کو ایک دفعہ ایمبیلیچنر بھی بھیجا تھا، اس سے قبل انڈونیشیا اور ملائیشیا دونوں کے جیسا ہی یہ واقعات سامنے اٹھے ہیں۔
 
یہ تو پوری دنیا کے لیے ایک بد تھا، مگر اس سے واقف نہیں ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہم سب ہمیں آج تک ایسے اچانک نتیجے کی خبر نہیں دیتے، اس سے پہلے ہمیں تھائی لینڈ کے بارے میں معلوم تھا کہ وہاں بھی اچانک سیلاب آتے ہیں، مگر اس سے ہم نے محض ایک جگہ پر یہ بات کو نظر انداز کی ہے کہ اس سے ملائیشیا اور انڈونیشیا جیسی پوری دنیا میں بھی اس طرح کے نتیجے آتے ہیں، مگر یہ بات کو وہاں تک لے جاتے ہیں کہ پورے ملک کو کیسے متاثر کیا جا سکta ہے؟
 
یہ صرف تھائی لینڈ سے ہی نہیں بلکہ بھی پوری دنیا میں 300 سالوں کا ریکارڈ ٹوٹنا ایک مچلے ہوئے خوفناک واقعے کی طرح دیکھنے کو ملتا ہے جس سے لاکھوں لوگوں کے گھر تباہ ہوئے ہیں اور ان کا رخ محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا ہے، یہ سچ ہے کہ سیلاب نے اپنی عظمت کو ختم کر دیا ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ یہ بھی ایک ایسا واقعہ ہے جو پوری دنیا کی اٹھائیاں لگائیں گی، جب تک کہ اس پر خفیہ نہیں رکھا جائے گا کہ یہ کتنے لوگوں کو ہلچل میں ڈالتا ہے اور ان کی زندگی کو ٹوٹ دیتا ہے، یہ سیلاب نے تھائی لینڈ اور ملائیشیا دونوں کو خودی کی طرح دکھایا ہے، حالانکہ تھائی لینڈ کے اس خطرات کی پیشگوئی کی گئی تھی، لیکن اب یہ سچ ہے کہ جیسا جیسے سال بہت سارے لوگ اسی مقام پر رہتے ہیں وہاں کی پانی کی پالیسیوں میں ان حالات کو دیکھ کر ایک نئا منظر سامنے آیا ہے، جس کے نتیجے میں سیلاب جیسے حالات کو روکنا مشکل ہو گیا ہے، لاکھوں لوگوں کے گھر تباہ ہوئے ہیں اور ان کی زندگی ایک نئی پلیٹ پر ریکارڈ کی جائے گی।
 
اس سیلاب کی پہچان آ کر اب بھی یہ سمجھائی دیتے ہیں کہ تھائی لینڈ کی حکومت نے سڑکوں پر ان کا سفر جاری رکھنے کی واضح منصوبہ بندی کر لی تھی، اور اب پتہ چلتا ہے کہ یہ سڑکیں 100 سال سے ہی بھرپور تھیں، حالانکہ انہوں نے اس پر جس منصوبہ بنایا ہے وہی کیسے کامیاب ہوا؟ اور یہ کیسے 33 افراد کو جان لگائی گئی؟
 
تھائی لینڈ میں اس سیلاب کے بعد وہاں کی حکومت کو بھی ایک ایسا منظر سامنے آ گیا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ پانی کی پالیسیوں میں ایک تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ یہ سیلاب کے خطرے کو کم کیا جا سکے اور وہاں کی حکومت کے لیے اس سے نمٹنا بھی مشکل ہو گیا ہے، اسی طرح سے ملائیشیا میں بھی ایک ایسا منظر سامنے آیا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ وہاں کی حکومت کو اس سے نمٹنے کے لیے تیزی سے کام کرنا پڑ گیا ہے اور وہاں کی فوج کی خدمات لینا بھی پڑ گیا ہے، یہ سارے واقعات ان کے لیے ایک شدید خطر ہیں جو انہیں اس سے نمٹنے میں بھی مشکل دیتے ہیں اور ان سے نکلنا بھی مشکل ہو گیا ہے، حالانکہ یہ سب کچھ تھائی لینڈ اور ملائیشیا دونوں کے لیے ایک ایسا تجربہ ہے جس سے انہیں پانی کی پالیسیوں میں بھی تبدیلی کرنی پڑے گی اور وہاں کی حکومت کو اس سے نمٹنے کے لیے تیزی سے کام کرنا پڑے گا۔
 
اس پلیٹن میں سیلاب کی آواں لگ رہی ہے، وہاں کے لوگوں کو اپنی زندگی چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑ گیا ہے، ان کے ساتھ ہی سیلاب نے یہاں کی حکومت کو بھی ایک دفعہ ایمبیلیچنر بھیجا تھا جو اسی جگہ پر لگ کر پانی کی وہاں کی پالیسیوں میں بھی تبدیلی لا رہی ہے، اس سے پہلے بھی یہاں تین سال میں پھانسی آئی تھی اور اب وہاں کے لوگ ایک دفعہ سیلاب لگا کر اپنے گھروں کو چھوڑ کے محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں، اب یہاں کی حکومت بھی اس طرح کے حالات کا سامنا کر رہی ہے جیسا تھائی لینڈ اور ملائیشیا میں ہو رہا ہے، پلیٹن پر سیلاب ایک دفعہ پھوٹ اٹھا دیا تو وہاں کے لوگ اپنی زندگی کھو گئے تھے اور اب ان کی والدین اس پر کتار لگاتی ہیں، یہ س celab ایک دفعہ پھوٹ اٹھا دیا تو یہ ہوا جیسا ہوسکتا تھا اور اب وہاں کے لوگ اپنی زندگی چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل کر رہتے ہیں، لیکن اس سے پہلے ان کی جان لگائی گئی تھی اور اب وہاں کے لوگ ایک دفعہ سیلاب لگا کر اپنے گھروں کو چھوڑ کے محفوظ مقامات پر منتقل کر رہتے ہیں، اور یہ پلیٹن میں ان کی جان سے جان لگائی گئی تھی۔
 
تھائی لینڈ میں سیلاب نے پوری دنیا کو دیکھا ہے اور اس کا Meaning بھی ہر سال ایک ہی رہتا ہے، لیکن یہ بات سچ ہے کہ جیسے جیسے سال تھائی لینڈ میں لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلتے ہیں، وہاں کی پانی کی پالیسیوں میں بھی انہی حالات کو دیکھ کر اس کا ایک اور نئا منظر سامنے آیا ہے جس پر سیلاب جیسے حالات کو ہی نہیں لگایا جا سکتا، یہ تھائی لینڈ کی حکومت کو بھی ایک نئی پالیسی تیار کرنے پر مجبور کیا ہے۔
 
تھائی لینڈ میں 300 سالہ ریکارڈ ٹوٹنا ایک شدید خطر ہے، یہ نہیں تو ان کا ریکارڈ ٹوٹنا چاہیے بلکہ اس سیلاب کی وجہ سے اس کی حکومت اور لوگ بھی تباہ ہوئے ہیں، لاکھوں لوگوں نے اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل کر لیا ہے اور ان کی صحت کے حالات نہیں بتائے ہیں، سیلاب جیسے حالات کو روکنے کے لیے حکومت کو ایسی پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے جو اس قدر سارے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر سکے، فوجی ہیلی کاپٹر سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے والوں کو ضروری سامان بھی فراہم کیا جاتا رہا ہے اور دیگر طیاروں سے آکسیجن سلینڈر، جنریٹر اور دیگر سامان بھی فراہم کیا جاتا ہے.
 
یہ سارے واقعات تو بالکل بھرپور تھے، لیکن نہیں کہ لوگوں کی جانب سے اس پر یہ منظر سامنے آیا ہے جس کو سیلاب کا ایک نئا منظر قرار دیا جا سکتا ہے، پانی کی پالیسیوں میں بھی انہی حالات کو دیکھ کر یہ منظر سامنے آیا ہے اور یہ تو ایک شدید خطر ہے جس سے اسے روکنا مشکل ہوگا، حالانکہ سیلاب کی وجہ بھی انہی علاقوں میں پھیلی ہوئی بارش تھی جو 400 ملی میٹر تک پہنچ گئی اور یہاں کے لوگ بھی اس طرح کے حالات کا سامنا کر رہے ہیں، لاکھوں لوگوں نے اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل کر لیا ہے اور ان کی صحت کے حالات بھی نہیں بتائے جارہے، اس سے پہلے تھائی لینڈ میں بھی انہی سیلاب کی پہچان آئی تھی اور ملائیشیا میں انہی علاقوں کا ایک 19 سالہ نوجوان اپنی زندگی کھو گیا تھا، یہ تو ایک بڑا واقعہ ہے جس سے اسے روکنا مشکل ہوگا، لیکن یہی بات یقینی نہیں ہے کہ اسے کوئی اچھا حل نہیں بتای گا۔
 
🤕 یہ سمجھنی بہت مشکل ہے کہ یہ سیلاب کی وہی وجہ تھی جس کے نتیجے میں اس پلیٹن میں تقریباً لاکھوں گھروں کو تباہ کر دیا گیا ہے اور اس سے پہلے یہاں کے لوگ ایک دفعہ بھی اس طرح کا سیلاب لگا کر اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے تھے۔

میری Opinion hai ki یہ سیلاب کی وہی وجہ ہے جو پانی کی پالیسیوں میں اٹھا لی گئی ہے، حالانکہ یہ نازک بات ہے کہ اب اسے کس طرح حل کیا جاسکتا ہے؟

عوام کو پانی کی پالیسیوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونا چاہیے، تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ وہاں کی حکومت اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرکے اس طرح کے حالات کو روکنے میں مدد کریں۔

اسے اس بات پر توجہ دینا ضروری ہے کہ لوگ اپنے گھروں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں، تاہم اس وقت یہ تھا جب وہاں کی حکومت نے کافی موثر پالیسیوں کا استعمال نہیں کیا تو وہ اس صورتحال میں پھنس گئے تھے۔

یہ بھی ایک بات ضروری ہے کہ لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی پابندی رکھتے ہیں، اس لیے کہ یہ اچھا طریقہ ہے۔
 
ابھی 300 سال کی ایک تاریخ بھرپور ریکارڈ ٹوٹ چکی ہے، ایسا سمجھنا مشکل ہوتا ہے کہ اسے کیسے روکنا پڑے گا؟ ان لوگوں نے اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل کر لیا ہے، اور یہ لاکھوں لوگوں کا معاوضہ بھی ہے۔ ایسا دیکھنا مشکل ہوتا ہے جیسے اس سیلاب نے پوری دنیا کو دھکیل دیا ہو، لیکن یہ حقیقت یہ ہے کہ وہاں کی حکومت اور لوگ اپنی زندگیوں کے خوف سے بھاگ پڑے ہیں۔
 
واپس
Top