یو اے ای؛ صدر نے شہریوں کے اربوں روپے کے قرض معاف کر دیئے

پانڈا

Well-known member
ایک ارب روپے سے زیادہ کے قرضوں کو معاف کرنے والی یو اے ای کی جانب سے ایک واضح عطیہ، شہری ماليات میں ایک نئا دور چھوئا ہے۔

اس عظیم کوشش کی وجہ سے ملکی معیشت کو ایسا محسوس ہوگا جیسا کہ وہ اپنے اربوں روپے میں قرضوں کی بھاری سے بھاری لڑائی سے نمک زچ کر چکی ہے، جو اس وقت 36 ارب روپے کے قریب ہیں۔ اس عظیم نئی پالیسی کو تیز کرنے پر ملک میں ایسا محسوس ہوگا جیسا کہ وہ اپنی ملازمت کی آوارہ زندگی سے نکل چکا ہے، اور نئی پالیسی میں ان لوگوں کو شامل کرنا تھا جو ایسے قرضوں پر چل رہے تھے جو ان کے لیے کافی بھاری اور منفی ہیں۔

اس مہم میں ایک سو نئے بینکوں اور اداروں کی فہرست شامل ہے، جن میں ابھی تک قرضوں پر چلنے والے لوگوں کو معاف کرنے کے لیے ایک نیا راستہ مل گیا ہے۔ ان بینکوں میں سے کئی نئے سرٹिफکیٹ جاری کیے گئے ہیں، جو کہ اس مہم میں شامل 19 بینکوں اور اداروں کی فہرست ہے۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ یو اے ای نے ان شہریوں کو معاف کرنے کے لیے ایک ایسا خطعہ تیار کیا ہے جو ان لوگوں کی ملازمت کی آوارہ زندگی کو بھی دور کر رہا ہے۔ اس کے ذریعے ان شہروں میں سے پانچ ارب روپے والی قرضوں پر 45 ارب روپے، چار ارب روپے والی قرضوں پر 26 ارب روپے، تین ارب روپے والی قرضوں پر 15 ارب روپے، دو ارب روپے والی قرضوں پر 10 ارب روپے، ایک ارب روپے والی قرضوں پر 5 ارب روپے، اور انچھٹ کی ارب روپے والی قرضوں پر 3 ارب روپے معاف کر دیا گیا ہے۔
 
اس کوشش سے ملک کی معیشت کو ایسا محسوس ہوگا جیسے وہ اپنی پوری زندگی سے نمک زچ کر چکا ہے… 😌

پھر بھی یہ اربوں روپے کے قرضوں پر فہم نہیں اٹھا سکتی، اس لیے یو اے ای کی جانب سے ایسی عظیم پالیسی کی announcements ہوئی ہیں جس سے لوگ بھی فائدہ اٹھا سکیں گے… 💸

میں سوچتا ہوں کہ اس مہم میں شامل بینکوں کی فہرست کو دیکھ کر کسی کے منہ بھر جائے گا اور یہ معاف کردہ لوگ اپنی زندگی میں ایسا محسوس کریں گے جیسے وہ اپنے اربوں روپے کے قرضوں سے نمک زچ کر چکے ہیں… 😊
 
میری رائے میں یو اے ای کا یہ نئا پالیسی decision بھی اچھا ہے، حالانکہ ان قرضوں کو کسٹڈ کرنے والی دوسرے بینکوں نے نہیں کیا ہوتا، لیکن یہ معاف کرنا اور لوگوں کو کافی رکاوٹ سے دور کرنا ایک بڑا قدم ہے۔

چھوٹی چھوٹی اور منفی قرضوں پر زور دیتے ہوئے یہ معاف کرنے کی کوشش، لوگوں کو محسوس ہوگا کہ انہیں اپنی ملازمت کی زندگی سے بھی نکلنا ہو گا۔ اور یو اے ای نے ان لوگوں کو شامل کرنے کی کوشش کی ہے، جو اس وقت قرضوں پر چل رہے تھے وہی معاف ہونے والے لوگ ہیں.

جب تک یو اے ای نے ان کے لیے نیا راستہ دیکھا تو یہ کام بھی اچھا رہے گا۔
 
بھارت کی یو اے ای نے اپنے شہروں میں ان لوگوں کو معاف کرتے ہوئے ایک بڑی مہم شروع کی ہے جو ان لوگوں کو معاف کرتی ہے جنہوں نے قرضوں پر چل رہے تھے اور ابھی تک ان کے پاس ایک نیا راستہ نہیں تھا۔ یہ معاف کرنے کی مہم کئی بینکوں اور اداروں کو شامل کرتی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں ایسے لوگوں کو معاف کرنے کی تیز گریوز سے واپسی عمل میں آ رہی ہے جو اپنی زندگی کو اربوں روپے کے قرضوں کا بوجھ دیتے ہیں۔
 
اس عظیم کوشش سے ملک کو ایسا محسوس ہوگا جیسا کہ وہ اپنی پیداوار کی رفتار بھی تیز کر چکا ہے، تو اس لیے کہ معاف کرنے والے بینکوں میں سے کئی نئے سرٹिफکیٹ جاری کیے گئے ہیں جو لوگوں کو قرضوں پر چلنا مشکل بنانے اور اس سے ان کے ملازمتی زندگی میں بھی تبدیلی لانے والا ہے۔
 
یو اے ای کی یہ کوشش تو بہت بڑی ہے، ابھی تک اس کا انچٹ نہیں لگا سکا تھا کہ کتنے لوگوں کو قرضوں کی بھاری سے بھاری لڑائی سے نمک زچ کر دیا جا سکتا ہے اور انہیں اپنی زندگی کو بھی منفی نہیں سمجھنا پڑ سکے۔ اب جب اس کا ایسا راستہ مل گیا ہے تو، یو اے ای کے عمل کو سب کو خوش کرنے کا بھی موقع ملا ہے۔
 
یہ بہت عظیم خبریں ہیں! 🙌 یو اے ای کی جانب سے اتنا کوشش کرنے والے اربوں روپے کے قرضوں کو معاف کرنے کا فیصلہ، اس میں ایک نئی پالیسی چھوائی جا رہی ہے جو ملکی معیشت کو بھی متاثر کریگی۔ یہ لوگ جنہیں اپنی ملازمت کی آوارہ زندگی سے نمک زچ کرنے کی تلاش ہو رہی ہے وہ اب ناکام نہیں ہوتے گئے، اور یہ معاف کرنے والا راستہ انہیں بھی ایک منفرد عطیہ بنایا ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے بینکوں کی فہرست میں شامل ہونے کے بعد ان لوگوں کو معاف کرنے والے نئے سرٹिफکیٹ بھی ملتے ہیں، یہ سب ایک عظیم پالیسی ہے! 🙏
 
اس مہم سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی معیشت بھی دوسری تازہ صاف ہوگئی ہے۔ ابھی تک جس کے ذریعے لوگ اپنے بینکوں میں پانچ ارب روپے لیندے تھے وہ اب چار ارب رہ جائے گا ۔ اس لیے یو اے ای نے شہری ملازمت کی آوارہ زندگی سے نکل کر کچھ کم لینا شروع کر دیا ہے، جس سے وہ اپنی معیشت کو بھی محفوظ بنانے میں کامیاب رہے گا۔
 
میری ایسے ماحول میں بے گشت کیا رہتا ہوں جہاں لوگ ایک ارب روپے سے زیادہ قرضوں پر چل کر 36 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں؟ کیا ان کو یہ جاننا پڑتا ہوگا کہ وہ کتنے رہتے ہیں؟ یا فخر کیا کرتے ہیں کہ وہ اپنی کامیابی کی وجہ سے انچھٹ کی ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں?
 
اس عظیم کوشش کو دیکھتے ہوئے میرا خیال ہے کہ اس نئی پالیسی سے ملک میں ایسا محسوس ہونگے جیسے لڑائی سے نمک زچ کرنے کے بعد کی خUSHبوں کا دور شروع ہوگا۔

لیکن پھر یہ بات بھی سوچنی چاہئے کہ یہ معاف کردہ قرضوں سے ابھی اور ملک کی معیشت میں نقصان ہوگا؟

جب تک اس پر ان کے خیالات کو کچھ بھی نہ کے نہیں کئے گئے تو یہ بات بھی سوچنی چاہئے کہ ہم اور ان لوگوں کی کیا غرض ہے جو قرضوں پر چل رہے ہیں؟

اس پر ہمیں اپنا خیال اور فکرانا چاہئے۔
 
بilkul sahi kya kar liya ya UAE ne yeh koshish ki hai apni economic ko stabilize karne ke liye, to humein ek baat yah hai ki ye naya model zaroor faydemand hota hai, kyunki logon ko apni financial problems se nipatna mushkil hota hai, aur agar koi bhi bank ya company unki madad karta hai toh woh bhi bahut achcha samarthan milta hai. Lekin hamare pas se ek baat hai yeh ki logon ke financial problem ka samadhan zaroor karna hota hai, kyunki agar yeh naya model hi chalega toh log apne financial problems se nipate hain aur apni zindagi ko thoda acha banaye rakhte hain. Aur agar logon ko ek sahi rasta milta hai toh woh bhi zaroor faydemand hota hai, kyunki humari economic ki stability zaroor zaroori hai.
 
یہ واضح عطیہ یو اے ای سے شہری ملازمت کی آوارہ زندگی کو دور کرنے کے لیے ایک نئے دور کی طرف بڑھ رہا ہے، لہذا اب اگر کسی نے 36 ارب روپے تک کی قرضوں پر 10 سے 20 سال تک پائے پناہ کی جگہ حاصل کر لی ہے تو انہیں بھی معاف کیا جا سکتا ہے، یو اے ای نے اپنی پالیسی کو تیز کرنے پر ایک نئی جانب ریکارڈ کی ہے، اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کیا وہ اس پالیسی کو اٹھا لیں گی؟
 
واپس
Top