امریکا نے ایک اہم اعلان جاری کیا ہے جس سے ملک بھر میں دہشت گردی کی تلافی کی کوششوں پر زور دیا گیا ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ کوئی بھی فرد جسے قومی سلامتی کو خطرہ پہنچاتا ہے، اسے ملک بدر کیا جاے گا۔
ایک ہفتے سے زائد عرصے سے امریکا میں دہشت گردی کی صورت حال کو دور کرنے کی کوشش میں مصروف تھا، لیکن واشنگٹن ڈی سی میں ایک افغان شہری نے دہشت گرد حملہ کیا جو اس کے بعد امریکا میں دہشت گردی کی صورت حال کو بھی مزید تیز کیا۔
اس غیر ملکی دہشتگرد پر واشنگٹن ڈی سی میں جسے پہچانا گیا تھا، اس پر امریکا کی حکومت نے جسے جانچ کرنا تھا، وہ آدھی کوشش ناکام رہی۔ اب صدرٹرمپ افغانستان سے آنے والوں کی Requests پر آگے بڑھ رہے ہیں۔
اب ان تمام افراد کو جس کا یہ حملہ تھا وہ ملک بھر میں ایک خطرناک دہشتگرد قرار دیا جائے گا اور اگر وہ ملک سے باہر نہیں ہوتے تو ان کے خلاف مظالم کھڑے کیے جا سکتے ہیں۔
صدرٹرمپ نے اپنے اقدامات سے غیر قانونی امیگریشن میں تاریخی کمی دیکھی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ دباؤ کی پابندی پر توجہ دی رہے ہیں اور ان تمام افراد کو جس کے حملوں سے ملک بھر میں ہلاکتوں کا شکار ہوا تھا وہ اس سے ناجائز ہیں۔
مگر یہ بات یقینی نہیں کہ تمام لوگ جس طرح سے پابندی کے تحت آئے ہوں گے۔ مگر اس کی وضاحت صدر ٹرمپ نے دی ہے، انہوں نے بتایا ہے کہ وہ دباؤ کی پابندی پر توجہ سے کام کر رہے ہیں اور اس صورت حال کو دور کرنے میں بھی ان کا کردار ہوگا۔
اس دہشت گرد حملے سے ہونے والی شدید حریت کو سمجھنا تیسری اور ناقابل تسخیر بات ہے۔ ملک بھر میں لوگ ان حملوں پر دباؤ کی پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس سے یہ منسلک ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو اس طرح کی تھرڈ ورلڈ انٹیلی جنس ایجنسیز کے ذریعے ملک بھر میں داخل ہوتے ہیں، وہ سب قومی سلامتی کے خلاف ہیں۔
ایسا تو نہیں ہونا چاہیے کہ دہشت گردی کی ایک شخصی کو ملک بھر میں خطرناک قرار دیا جائے گا اور اس پر مظالم اٹھایا جائے گا! ان لوگوں کے ساتھ زیادتی کی جگہوں پر نظر رکھنا چاہیے، نہ تو وہ کسی کو ایسا قرار دیں گے اور نہ ہی وہ مظالم اٹھا کر ان کے خلاف کڑے پکڑ لیں گے! یہ سارے لوگ ملک میں دباؤ کی آواز سنی رہے ہیں، اب ان کو اُس جگہ سے باہر نہیں چلنا دیا جا سکتا!
امریکا کا یہ اعلان تو ٹھیک ہے لیکن واشنگٹن ڈی سی میں دہشت گرد حملے نے جو کچرہ اٹھایا ہے اس کی پوری تلافی ایک ایسا اعلان نہیں کر سکتا جو اس صورتحال کو باہمی طور پر حل کرے گا۔ اب صدر ٹرمپ کا یہ اقدامہ تو دباؤ کی پابندی کو کم کرنے میں ہے لیکن واضح رہے کہ اس کے پیچھے ایک بڑی سی منصوبہ بندی ہے جس سے اس صورتحال کو حل کیا جا سکے گا؟
امریکا نے ایک اہم اعلان جاری کیا ہے جس سے دہشت گردی کی تلافی کی کوششوں پر زور دیا گیا ہے۔ یہ اعلان ملک بھر میں دھن کا اہم گھنٹا ہو سکتا ہے۔ جبکہ اس واقعات کو دور کرنے کی پوری کوشش امریکا نے اپنا لیے ہوئی ہے۔
اس پر بات یہ تو ہے کہ اس غیر ملکی دہشت گرد پر ایک اور جانچ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، مگر وہ ناکام رہی ہے۔ حالات بدل رہے ہیں، حالات چل رہے ہیں، اس پر بات یہ تو ہے کہ آنے والوں کی Requests پر صدر ٹرمپ آگے بڑھ رہے ہیں۔
اس صورت حال کو دور کرنے کے لیے ایسا ہی کیا جائے گا، مگر اس پر بات یہ تو ہے کہ ان تمام افراد کو جو ملک بھر میں ایک خطرناک دہشت گرد قرار دیا جائے گا اور اگر وہ ملک سے باہر نہیں ہوتے تو ان کے خلاف مظالم کھڑے کیے جا سکتے ہیں۔
اس بات پر بات یہ تو ہے کہ President ٹرمپ نے اپنے اقدامات سے غیر قانونی امیگریشن میں تاریخی کمی دیکھی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ دباؤ کی پابندی پر توجہ دی رہے ہیں اور ان تمام افراد کو جو ملک بھر میں ہلاکتوں کا شکار ہوا تھا وہ اس سے ناجائز ہیں۔
اس صورت حال کی وضاحت صدر ٹرمپ نے دی ہے، انہوں نے بتایا ہے کہ وہ دباؤ کی پابندی پر توجہ سے کام کر رہے ہیں اور اس صورت حال کو دور کرنے میں بھی ان کا کردار ہوگا۔
اس پر بات یہ تو ہے، مگر اس کی وضاحت صدر ٹرمپ نے دی ہے، اور اس پر بات یہ تو ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے آئیڈیا کو دیکھنا ضروری ہے۔
امریکا کی دہشت گردی پر اقدامات سے نہ صرف ملک بھر میں دہشت گردی کی صورت حال کو کنٹرول میں لینے کے علاوہ، ایسے لوگوں کو بھی خطرے میں ڈالنے کا یہ اقدامہ اس بات کو ظاہر کر رہا ہے کہ جس شخص کو ملک کی سلامتی سے ناکام کیا جائے گا وہ کسی بھی صورت حال میں بھی خطرناک ہے، لہٰذا اس پر مظالم کھڑے کرنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا یقینی نہیں ہے...
اس دہشت گرد حملے نے پھر ایک بار صاف کیا ہے کہ ملک بھر میں ان سے نجات حاصل کرنا بہت مشکل ہے، اور واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والا یہ حملہ اس صورتحال کو مزید تیز کر دیا ہے۔
جب تک نیک نایاب افراد ملک میں رہتے ہیں تو دہشت گردی کی صورت حال کبھی بھی دور نہیں ہو سکتی، اس لیے یہ اعلان اچھا تھا لیکن ابھی بھی جہت ملک میں ان سے نجات حاصل کرنا مشکل ہے۔
امریکا نے دہشت گردی کی تلافی کی کوششوں پر زور دیا ہے، جو کہ ملک کی سلامتی کے لیے اہم ہے । لेकن یہ بات واضح ہے کہ ایسے افراد کو جسے ملک میں خطرہ پہنچاتا ہے وہ ملک بھر سے باہر ہو کر بھی قید کیا جا سکتا ہے۔ اس سے امریکا کی سلامتی کو مزید تیز کیا جا سکتا ہے۔
جب کہ دباؤ کی پابندی پر زور دیا گیا ہے تو یہ بات بھی واضح ہے کہ اس سے غیر قانونی امیگریشن میں کمی نہیں ہوئی بلکہ اس کی صورت حال کو ایک منفرد پابندی سے جڑا دیا گیا ہے۔ جو کہ صدر ٹرمپ کے اقدامات سے ملتا جلتا ہے، لیکن یہ بات اس کی وضاحت میں نہیں ہو سکیگی کہ اس صورت حال کو کیسے دور کیا جا سکتا ہے۔
دہشت گردی کی صورتحال کو پورا ملک منظر عام پر لاتے ہوئے ایسا اعلان ایسا نہیں ہوتا کہ اس سے تمام لوگ آگے بڑھ جائیں گے؟ مگر دیکھو واشنگٹن ڈی سی میں دہشت گرد حملے کی صورتحال کو مزید تیز کر دیا، اب یہ کہا جاتا ہے کہ ملک بھر میں ایسی افراد کو خطرناک دہشتگرد قرار دیا جاے گا، جو یقینی طور پر نہیں ہوگا। دیکھنا ہی منznasabna hai
اس دہشت گرد کے حملے پر صدر ٹرمپ کی واضح announcement تو یہ بات یقینی نہیں کہ اس سے ملک بھر میں ایسی صورت حال پیدا ہوگی جس سے دہشت گردی کو دور کرنا مشکل ہوجائے گا، لیکن وہ اعلان جاری کرنے کے بعد یہ بات کیا جاسکتا ہے کہ انھوں نے دباؤ کی پابندی پر توجہ دی ہے اور اس صورت حال کو دور کرنے میں بھی ان کا کردار ہونے والا ہے، مگر یہ بات ہمیں یقینی نہیں کہ تمام لوگ ایسے طریقوں پر قدم رکھن گے جیسے وہ چاہتے ہیں
امریکا نے دہشت گردی کی تلافی پر زور دیا ہے اور یہ ایک اہم خطاب ہے۔ لیکن یہ بات سچ ہے کہ اس صورت حال کو حل کرنے کے لئے کوئی ایسا حل نہیں ہے جو تمام لوگوں کو پوری طرح جانتے ہوں۔ دہشت گردی کی صورت حال کو دور کرنے کے لئے ہمیشہ بھی اپنا استثناء نہیں چھوڑتے، اور اب بھی یہی صورتحال ہے۔
امریکا نے ایک بڑا اعلان دیا ہے لیکن یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ آرڈر میں رہنا کوئی مشکل نہیں ہوتا ہوں۔ لگتے ہی لوگ دہشت گردی کرنے لگتے ہیں اور پھر بھی جس شخص کو ملک سے باہر جانا چاہتا ہے وہ بھی بھاگ جاتا ہے۔
امریکا کی حکومت نے بھی اس بات کو سمجھنا پڑا ہوگا کہ دہشت گردی کو ایک ساتھ ساتھ روکنا مشکل ہوتا ہے اور اب وہی کوشش کر رہی ہیں جس سے وہ ابھی تک کھیل رہی ہیں۔
ایک بار پھر مینو کو یہ بات نہیں آئی کہ دہشت گردی سے لڑنے کے لیے کیا کیا کرنا ہوتا ہے؟
امریکا نے دہشت گردی کی تلافی کے بارے میں ایک اہم اعلان جاری کیا ہے اور یہ بات واضع ہے کہ کوئی بھی فرد جو ملک کی سلامتی کو خطرہ پہنچاتا ہے، اسے ملک سے باہر بھیج دیا جائے گا!
جب تک میرا خیال ہے کہ یہ ایسا اقدامہ ہے جو اس وقت کی ضرورت ہے، لیکن جیسے جیسے آپ کھڑبے دیکھتے گئے ہیں، ان سے پہلے بھی یو۔ ایم ایف واشنگٹن ڈی سی میں ایک دہشت گرد حملہ تھا اور اس نے ماحول کو مزید تیز کر دیا!
لیکن ان ہزاروں لوگوں کے لیے جو اس حملے سے متاثر ہوئے ہیں، ابھی تک ان کی مدد نہیں کی گئی اور وہ لڑائیوں میں لپٹے رہتے ہیں!
اس کا مطلب یہ نہیں کہ میرا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ ایسے افراد کو دھمکی سے لڑنے پر مجبور کر رہے ہیں لیکن اس پر یہ بات بھی واضع ہے کہ ان تمام افراد کو جس کا یہ حملہ تھا، وہ ملک بھر میں ایک خطرناک دہشتگرد قرار دیا جائے گا!
اس کی وضاحت صدر ٹرمپ نے دی ہے اور اگر ان کا کہنا ہے کہ اس صورت حال کو دور کرنے میں ان کا کردار ہوگا تو، یقینی طور پر وہ کہیں بھی غلط نہیں!
America ko ye baat sabse pahli baar sun rahi hai ki koi bhi wala jo national security ko risk de raha hai, useh government dalega.
Lekin yeh to ek bar bari mehsoos hui hai kya?
Aur ek cheez jo America ke president Trump ko likhne mein asar dilati hai woh hai ki America ki national security ko banane ke liye dabaav ka sabse zyada fayda hai.
Lekin ye to koi tarah se mushkil nahin hai. America apni own security ke liye ek badi koshish kar rahi hai, lekin koi bhi desh national security ko banane mein asar dilata hai.
Aur agar America ke president Trump ne dabaav ka zyada fayda liya to kuch bhi galat nahin hai, lekin yeh ek baat hai ki unhe government me sambhalna padega.
امریکا نے ایسا اعلان جاری کیا ہے جو دوسرے ملکوں پر بھی اثرانداز ہوسکتا ہے۔ اگر امریکا میں کوئی شخص ملک بھر سے نکل کر مظالم کھڑا کرتا ہے تو وہ ملک بھر میں خطرناک دہشتگرد قرار دیا جاتا ہے۔
مگر یہ بات ٹھیک ہو رہی ہے کہ یہ اعلان ان لوگوں پر لگ رہا ہے جو دہشت گردی میں اچھے ملک بھر سے نکل کر مظالم کھڑے کیے پائے جائیں گے،
مگر دوسری جانب یہ بات سچ ہے کہ یہ اعلان ان لوگوں کو بھی ملک میں واپس لانے کی اجازت دی رہا ہے جو اس میں اچھے ہیں،
مگر واضح طور پر یہ بات ٹھیک نہیں کہ اگر کوئی شخص ملک بھر سے نکل کر مظالم کھڑا کرتا ہے تو وہ دہشت گرد قرار دیا جائے گا،
مگر یہ بات سچ ہے کہ امریکا کو ایسے لوگوں کی پابندی کرنا چاہئے جو ملک بھر میں خطرناک دہشت گردوں کے رہائش جگہ پر آئے ہوں،
مگر یہ بات ٹھیک نہیں کہ وہ لوگ جو ملک بھر سے نکل کر مظالم کھڑا کرتے ہیں ان کو دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔