یوکرینروس کے درمیان مذاکرات میں کچھ پیشرفت ہوئی:امریکہ

موتیا عاشق

Well-known member
امریکہ نے یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات میں ایک نئی ترقی دیکھی ہے، لیکن انہوں نے اس بات پر اصرار نہیں کی کہ وہاں پہنچ گئے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ مذاکرات ’غیر منطقی‘ سوچ پر مبنی ہیں، اور اس بات پر اصرار کرتے ہوئے کہ ماسکو سے بات نہیں کرنی چاہیے، یہ کہتا ہے کہ جنگ کو روس سے صرف بات کیے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
 
یقینا ان مذاکراتوں میں جہاں امریکہ اور یوکرین کے درمیان واضح رکاوٹیں بن گئی ہیں، وہیں روس نے اپنی مداخلت کو تازہ کرنا شروع کیا ہوگا! لامحدود کلام کرتے ہوئے ان پر اصرار کرتے ہوئے کہ جنگ ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں، یہ تو ایک جھوٹا دھنڈا ہے!
 
امریکہ نے یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات میں ایک قدم لگایا ہے، لیکن یہ کہتا ہے کہ جنگ کو ختم کرنے کے لیے صرف بات کرنا کافی نہیں، یہ تو چیلنج ہے لیکن اس پر یقین نہیں۔ ماسکو سے بات کرنا آسان نہیں ہوتا اور امریکی وزیر خارجہ کا یہ کہنا کہ مذاکرات ’غیر منطقی‘ ہیں، وہ خود کس بات پر مبنی ہیں؟
 
اس بات کو لگتا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس بات پر اصرار نہیں کی کہ کس طرح انہوں نے یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات میں ایسا کوئی فرق dekھا ہے جو اس بات پر اصرار کرے کہ جنگ ختم نہیں ہوسکتی? یہ صرف بات کیے بغیر جنگ ختم نہیں کی جا سکتی، مگر اس میں کیا انھوں نے ہر سے بات کرنے والوں کو بھی جوڑا تھا? پہلے یوکرین اور روس دوسروں کے سامنے اس بات پر استعمال کرتے ہیں کہ ہم دوسروں کے ساتھ جیتتے ہیں، مگر اب یوکرین اور روس کے درمیان کی بات نہ کرنا بھی ایک بات نہیں بلکہ بدترین بات ہے.
 
میری رائے میں یہ بات سوچنی چاہیے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ یہ مذاکرات ’غیر منطقی‘ سوچ پر مبنی ہیں، اس سے بھی نہیں۔ میری یاد ہے جب امریکہ اور روس میں بھی ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تو انہوں نے بھی ایک بار تو بات کی تھی اور دوسری بار تو لڑائی ہوئی تھی، حالانکہ اب اس میں امریکہ کا کردار مختلف ہے، لیکن یہ بات بھی نہیں چل سکتی کہ جنگ کو ختم کرنا سہولت سے نہیں ہوتا۔
 
اس میں ایک بہت بڑا موقع ہوا ہو گا یوکرین اور روس کے درمیان وہی بات جسے لوگ چاہتے تھے، ابھی تو یہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں، اور اس پر بہت سارے لوگ optimism sikh rahe hain 🤞. امریکی وزیر خارجہ کی باتوں میں سے ایک یہ کہیں کہ جنگ کو بات کیے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا، مجھے یہ بھی لگ رہا ہے کہ اسی طرح کے مذاکراتوں سے ایک بہتر حل پہنچایا جائے گا۔
 
اس بات پر تو اسے سب جانتے ہیں کہ امریکہ ایک دوسرے ممالک کی سرگرمیوں پر مٹھبھر پھیلاتا ہے، اب یوکرین اور روس کے درمیان بات چیت میں بھی اسے ایسی عادت نہیں پائی جاتی جس پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اصرار کیا ہے، یہ تو دیکھنا ہی تھا کہ کیسے وہ یوکرین کو ایک مٹھ پکڑ کر اس کی مدد کر رہے ہیں، اور اب جب روس نے اپنی پوزیشن پر راہ بڑھائی ہے تو اسے وہی بات سچ نہیں کرتے ہیں؟
 
Wow! 🤯 یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات میں ایسی تبدیلیاں دیکھنے والی تھی، اور اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے کیا کہا، تو یہ بہت interessant! روبیو صاحب کہتے ہیں کہ مذاکرات غلط فہمی پر مبنی ہیں اور جنگ کو ختم کرنے کے لیے صرف بات کیے بغیر اس بات پر اصرار نہیں کر سکتے، یہ بھی تو واضح ہے کہ ماسکو سے بات نہیں کرنا ضروری ہے।
 
میری رائے میں یہ بات بھی محسوس ہو رہی ہے کہ جنگ کے تھلے چھپے معاملات کو حل کرنے کا یہ عمل ایک نئی چیلنج ہے۔ لگتا ہے کہ لوگوں کو یہ بات سمیٹنی پڑ رہی ہے کہ جنگ کے وقت بھی انسانوں کی ضروریات پوری ہوتی ہیں، اور اس لیے معاشی، سیاسی، یا دیگر معاملات کو دوسری پہچان سے نہ لگایا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ بات بھی محسوس ہو رہی ہے کہ یہ معقولیت کیا ہے؟ جنگ کے بعد سے لوگ ایک دوسرے کے خلاف ہیں، تو اس وقت کی بات کو جینا مشکل ہو گا۔
 
ایسا لگتا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو یورپی معاشروں میں بات کرنے کی آزادیت کے بجائے جنگ کے سلسلے میں بات کرنا گھڑیاں ہی سمجھتا ہے۔ اس پر اصرار کرنا ایک بڑا خطرات کا سامنا کرتا ہے۔ یورپی معاشروں میں بات کرنے کی آزادیت ایسی ہی ہے جیسا کہ امریکا نے اسے خود اپنایا ہے، لہذا اس پر اصرار کرنا ایک بڑا نقصان ہوگا۔Ruski diplomatik team ko pata nahi hai ki kaise pehle se hi zindagi ke liye ek samadhan nikaal diya gaya tha, aur ab wo uska maza le raha hai?
 
اس بات پر فикر کرنا جاری رکھو کہ کتنا بھی پہلے سے بات ہو چکی ہے، اچھا نتیجہ نہیں ملتا۔ لوگ انہی لاکھ کے معاملات میں جھگڑے کرتے ہیں تاہم اس بات پر فIKR Karna Jari Rakhna Chahiye ki یہی وجہ ہے کہ جنگ اور شांتی دونوں ایک دوسرے کا خیرمقدم نہیں ہوتے۔
 
امریکہ کی ناکام محاوٹوں میں آج نئی ترقی نکل گئی ہے، لیکن وہی عجیب بات یوکرین اور روس کے درمیان talks کا نتیجہ ہے جس سے ان دونوں کی مذاقی رینک پر لگتا ہے! مارکو روبیو کو نا بھال سائے تو وہ اس بات پر اصرار کرتے ہوئے کہ جنگ ختم کرنے کے لیے صرف بات کیے بغیر روس سے بات نہیں کرنی چاہیے، کیا یہ بھی اس کا طویل عرصے سے موجود ایک ریکارڈ ہو گیا ہے؟
 
عجیب عجیب دیکھ رہا ہوں کہ امریکی وزیر خارجہ اپنی جگہ پر ان کو ایسا لگاتے ہیں کہ وہ مذاکرات کرتے ہوئے بھی نہیں ہیں، بلکہ اس بات پر اصرار کر رہے ہیں کہ جنگ کو کتنا چارہ جوئے بھی رہے گا! ماسکو سے بات نہیں کرنے کا ان کی پوری توجہ، ایسا لگتا ہے کہ وہ جنگ کو روکنے کی سوچ میں محور ہیں، لیکن اس پر کیسے اصرار کرتے ہیں؟ یوکرین کو قید میں رکھنے کا ایسا انفرادی جواز نہیں، کتنا چارہ جوئے بھی رہے گا!
 
واپس
Top