بھارتی ریاست بہار میں ایک شادی کی تقریب میدان جنگ میں تبدیل ہو گئی جس کے بعد دلہن اور دلہن کے خاندان والے ایک دوسرے پر گھونسوں اور کرسیوں کا استعمال کیا۔
شادی کی تقریب میں موجود مہمانوں نے ایک دوسرے پر تھپڑ مارنے اور کرسیاں ہٹانے کی ایک بار فिर سے شاندار پیشکارتی کی۔
دلہن کے خاندان نے اس حوالے سے کہتا ہے کہ جب شادی کی رسومات مکمل ہونے پر دلہن کے خاندان نے رسگلے کم ہونے پر ناراضی کا اظہار کیا تو حین سڑک میں اچانک جھگڑا شروع ہو گئا۔
شادی کی تقریب میں ایک دوسرے پر تھپڑ اٹھانا، کرسیاں پھینकनے نے حیرت اور خوف کا باعث بنا۔
رپورٹ کے مطابق شادی کی تقریب کے دوران دلہن کے والد نے دعویٰ کیا کہ 2 لاکھ روپے جہیز میں اضافی درجہ بنایا تھا، اس لیے یہ جھگڑا کہیں سے اٹھنے والی رشک کی بنا پر ہوا تھا۔
سوشل میڈیا پر ایک وائرل ویڈیو شائع ہوا ہے جس میں دلہن اور اس کے خاندان نے شادی کی تقریب میں موجود دلہن کو تھپڑ مارنے اور کرسیاں پھینकनے کی ایک بار فिर سے پیشکارتی کی ہے۔
یہ نئی نسل اپنی روایات کو توڑ رہی ہے! اب شادی کی تقریب میں بھی میدان جنگ بن جاتا ہے اور دلہن کو تھپڑ مارنا ایک وائرل کارٹون بن گیا ہے. یہ تو نوجوانوں کے لئے شادی کی تقریب کو ایک عجائب گھر میں تبدیل کر رہی ہے جہاں وہ اپنے خاندانی ماحول کو بھولتے ہیں.
شادی کی تقریب کا اہل خانہ دلہن اور اس کے خاندان والوں کی نوجوانوں سے ایسی باتوں پر بات نہ کرنی چاہئی۔ اب جھگڑا ہار گویا ہے، لیکن دلہن کو تھپڑ مارنا اور کرسیاں پھینकनا ایک سادہ اور نہایت متعصبی کارروائی ہے.
یہ تو جھگڑوں میں شادی کی تقریب بھی شامل ہو چکی ہے... بہار میں ایک شادی کا حال جو کہیں سے اٹھنا تھا لاکھ روپے کے جہیز میں اضافی درجہ بنانے کی بنا پر نہیں ہوا بلکہ دوسرے لوگوں پر تھپڑ اٹھانا اور کرسیاں پھینकनے کی بنا پر... یہ شادی کی تقریب میڰ میدان جنگ میں تبدیل ہو گئی ...
توڈی ہی رہی، شادی کی تقریب میں موجود لوگ تھپڑ مارنے نہیں آتے تو کیا ان کو کیریئر بنانے کی جگہ ملتی؟ شادی کی تقریب ایک سڑک پر ہونے کی بات کر رہے ہو، تو پھر اسے میدان جنگ کی طرح تبدیل نہیں ہونا چاہیے?
یہاں تک کہ شادی کے بعد بھی لوگ ایسے ہی رہ جاتے ہیں...
جب تک یہ کہنا نہیں کہ لوگوں کی بڑی کامیابیوں پر بھی انہی نہانے کی عادت ہوتی ہے تو یہاں تک جاتا ہے... ایسے سے کہ لوگ شادیوں اور گھروں میں بھی حیرت اور خوف کا باعث بن جاتے ہیں...
کوئی بھی شاندار پیشکاری کر رہا ہوتا ہے تو پہلے یہ بات بھی سننا چاہئے کہ کھلے ذمہ دار اور تعاون کی عادت اس سے زیادہ ضروری ہوتی ہے...
یہ وائرل ویڈیو دیکھ کر مجھے یہ دیکھنا ہی نہیں رہا کہ کس حد تک شادی کے رسومات میں بے حوصlat آتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ ایک گھر کے معاملہ ہونا چاہیے نہ کہ شادی کی تقریب، اس لیے یہ حیرت انگیز ہے کہ شادی کی تقریب میں دلہن اور اس کے خاندان نے ایک دوسرے پر تھپڑ مارا اور کرسیاں پھینچیں۔
میں نہیں سمجھ سکتا کہ کیا اس شادی میں کیا ہوا تھا اس وقت جب دلہن کے خاندان نے جہیز میں اضافی درجہ بنایا تھا، لاکھوں روپے کی رشک نے یہ ہمیشہ سے محفوظ ماحول کو کس قدر بدل دیا ہے۔
یہ بات بہت interessant hai, میرے خیال میں یہ شادی کی تقریب ایک ایسا واقعہ ہو گیا ہے جہاں لوگ اپنی عادت اور روایت کو نظرانداز کر دیں گے۔ دوسری side pe، یہ بھی بات قابل consideration ہے کہ کثرت میں شادی کی تقریب میں موجود لڑکوں نے دلہن اور اس کے خاندان پر تھپڑ اٹھایا ہے، یہ ایک بہت خطرناک بات ہے جس کی وجہ سے دلہن کو متاثر کیا جا سکتا ہے۔ لیکن، مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک مسلمہ معاملہ نہیں ہے، میرا خیال ہے کہ دلہن اور اس کے خاندان کو بھی اپنی جانب سے بات کرونا چاہئے تاکہ یہ جھگڑا کسی نہ کسی طرح سے حل ہو جائے۔
یہ دیکھنا ہی بھوتنہ لگتا ہے کہ شادی کی تقریب میں وہی دھंधا جاری ہو رہا ہے جو پہلے بھی تھا... یقیناً ایسے مناظر کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ اس میں کچھ نہیںBadal raha hai…
شادی کی تقریب میں تھپڑ مارنا، کرسیاں پھینकनے... یہ سب کچھ تو کیسے ہو سکتا ہے؟ لگتا ہے نہیں کہ اس میں کوئی فائدہ دیکھ رہا ہے... اور جہیز میں اضافی درجہ بنایا ہوا تو یہ بھی ایک دوسرے کی جانب سے کیا گيا؟
میری نظر میں شادی کی تقریب ایسے مناظر کی نشاندہی کر رہی ہے جو دل کے لیے دुखدل ہیں... لگتا ہے نہیں کہ یہ سب کچھ اس شادی کے نام سے چل رہا ہے...
لڑکیوں کے خاندان میں کبھی بھی جھگڑا نہیں ہونا چاہئیے تو کہیں سے اٹھنے والی رشک ہو سکتی ہے…
دلہن کے خاندان نے یہ کہا ہے کہ وہ شادی کی تقریب میں موجود تھے اور لڑکی کو تھپڑ مارنے والے نے ایسا کیا تو انہوں نے اس پر گھونسوں کی۔ لیکن یہ بات بھی محسوس ہوتی ہے کہ شادی کی تقریب میں یہ سارے واقعات کیسے ہوئے؟ ہوا نہیں تو چل رہے تھے…
اس وائرل ویڈیو کو دیکھتے ہوئے پتا لگتا ہے کہ شادی کی تقریب میں موجود لوگوں نے اپنی رواداری اور محبت کو نہیں دکھایا…
یہ تو بہت غریبی حالات میں شادی کی تقریب تبدیل ہو گئی ہے ، کھاڑ پھاڑ وغیرہ ہوتا ہے تو چھٹکلیں آتی ہیں ، میں یہ سोचتا ہوں کہ شادی ایک عروضی قیمتی پیداوار ہونا چاہیے نہتھر، پریشانیوں سے بھرپور ہوئی تقریب میں ایسے واقعات پیدا ہوتے ہیں جس پر کسی کے سامنے گھونسنے یا کرسیاں پھینकनے کے واضح ثبوت بہت مشکل ہیں۔
ایسا تو ہونا چاہیے، لاکھوں روپوں میں جھگڑے کا خاتمہ نہیں ہوتا؟ یہ دلہن اور اس کی والدہ کا نئی پاج کے لیے بہت بڑا معاملہ تھا، پھر بھی انہوں نے اسے پچیس لاکھ روپے تک لے جایا اور اب وہ اس کی وجہ سے حیرت اور خوف کا شکار ہیں!